Skip to main content

اَفَمَنْ حَقَّ عَلَيْهِ كَلِمَةُ الْعَذَابِ ۗ اَفَاَنْتَ تُنْقِذُ مَنْ فِى النَّارِ ۚ

Then is (one) who
أَفَمَنْ
کیا بھلا وہ جو
became due
حَقَّ
ثابت ہوگیا/ چسپاں ہوگیا
on him
عَلَيْهِ
اس پر
the word
كَلِمَةُ
فیصلہ
(of) the punishment?
ٱلْعَذَابِ
عذاب کا
Then can you
أَفَأَنتَ
کیا بھلا تو
save
تُنقِذُ
تو بچائے گا
(one) who
مَن
اسے جو
(is) in
فِى
میں ہے
the Fire?
ٱلنَّارِ
آگ

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

(اے نبیؐ) اُس شخص کو کون بچا سکتا ہے جس پر عذاب کا فیصلہ چسپاں ہو چکا ہو؟ کیا تم اُسے بچا سکتے ہو جو آگ میں گر چکا ہو؟

English Sahih:

Then, is one who has deserved the decree of punishment [to be guided]? Then, can you save one who is in the Fire?

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

(اے نبیؐ) اُس شخص کو کون بچا سکتا ہے جس پر عذاب کا فیصلہ چسپاں ہو چکا ہو؟ کیا تم اُسے بچا سکتے ہو جو آگ میں گر چکا ہو؟

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

تو کیا وہ جس پر عذاب کی بات ثابت ہوچکی نجات والوں کے برابر ہوجائے گا تو کیا تم ہدایت دے کر آگ کے مستحق کو بچالو گے

احمد علی Ahmed Ali

پس کیا جسے عذاب کا حکم ہو چکا ہے (نجات والے کے برابر ہے) کیا آپ اسے چھوڑ سکتے ہیں جو آگ میں ہے

أحسن البيان Ahsanul Bayan

بھلا جس شخص پر عذاب کی بات ثابت ہو چکی ہے تو کیا آپ اسے جو دوزخ میں ہے چھڑا سکتے ہیں (١)

١٩۔١ نبی صلی اللہ علیہ وسلم چونکہ اس بات کی شدید خواہش رکھتے تھے کہ آپ کی قوم کے سب لوگ ایمان لے آئیں اس میں اللہ تعالٰی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تسلی دی اور آپ کو بتلایا کہ آپ کی اپنی جگہ بالکل صحیح اور بجا ہے لیکن جس پر اس کی تقدیر غالب آگئی اور اللہ کا کلمہ اس کے حق میں ثابت ہوگیا، اسے آپ جہنم کی آگ سے بچانے پر قادر نہیں ہیں۔

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

بھلا جس شخص پر عذاب کا حکم صادر ہوچکا۔ تو کیا تم (ایسے) دوزخی کو مخلصی دے سکو گے؟

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

بھلا جس شخص پر عذاب کی بات ﺛابت ہو چکی ہے، تو کیا آپ اسے جو دوزخ میں ہے چھڑا سکتے ہیں؟

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

بھلا جس پر عذاب کا حکم ثابت ہو چکا تو کیا آپ اسے چھڑا سکتے ہیں جو (دوزخ کی) آگ میں ہیں۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

کیا جس شخص پر کلمہ عذاب ثابت ہوجائے اور کیا جو شخص جہنمّ میں چلا ہی جائے آپ اسے نکال سکتے ہیں

طاہر القادری Tahir ul Qadri

بھلا جس شخص پر عذاب کا حکم ثابت ہو چکا، تو کیا آپ اس شخص کو بچا سکتے ہیں جو (دائمی) دوزخی ہو چکا ہو،

تفسير ابن كثير Ibn Kathir

نیک اعمال کے حامل لوگوں کے لئے محلات۔
فرماتا ہے کہ جس کی بدبختی لکھی جا چکی ہے تو اسے کوئی بھی راہ راست نہیں دکھا سکتا کون ہے جو اللہ کے گمراہ کئے ہوئے کو راہ راست دکھا سکے ؟ تجھ سے یہ نہیں ہوسکتا کہ تو ان کی رہبری کر کے انہیں اللہ کے عذاب سے بچا سکے۔ ہاں نیک بخت نیک اعمال نیک عقدہ لوگ قیامت کے دن جنت کے محلات میں مزے کریں گے، ان بالا خانوں میں جو کئی کئی منزلوں کے ہیں، تمام سامان آرائش سے آراستہ ہیں وسیع اور بلند خوبصورت اور جگمگ کرتے ہیں۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں جنت میں ایسے محل ہیں جن کا اندرونی حصہ باہر سے اور بیرونی حصہ اندر سے صاف دکھائی دیتا ہے۔ ایک اعرابی نے پوچھا یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یہ کن کے لئے ہیں ؟ فرمایا ان کے لئے جو نرم کلامی کریں کھانا کھلائیں اور راتوں کو جب لوگ میٹھی نیند میں ہوں یہ اللہ کے سامنے کھڑے ہو کر گڑ گڑائیں۔ نمازیں پڑھیں (ترمذی وغیرہ) مسند احمد میں فرمان رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہے کہ جنت میں ایسے بالا خانے ہیں جن کا ظاہر باطن سے اور باطن ظاہر سے نظر آتا ہے انہیں اللہ تعالیٰ نے ان کے لئے بنایا ہے جو کھانا کھلائیں کلام کو نرم رکھیں پے درپے نفل روزے بکثرت رکھیں اور پچھلی راتوں کو تہد پڑھیں۔ مسند کی اور حدیث میں ہے جنتی جنت کے بالا خانوں کو اس طرح دیکھیں گے جیسے تم آسمان کے ستاروں کو دیکھتے ہو اور روایت میں ہے مشرقی مغربی کناروں کے ستارے جس طرح تمہیں دکھائی دیتے ہیں اسی طرح جنت کے وہ محلات تمہیں نظر آئیں گے اور حدیث میں ہے کہ ان محلات کی یہ تعریفیں سن کر لوگوں نے کہا حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یہ تو نبیوں کے لئے ہوں گے ؟ آپ نے فرمایا ہاں اور صحابہ (رض) نے کہ یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب تک ہم آپ کی خدمت میں حاضر رہتے ہیں اور آپ کے چہرے کو دیکھتے رہتے ہیں اس وقت تک تو ہمارے دل نرم رہتے ہیں اور ہم آخرت کی طرف ہمہ تن متوجہ ہوجاتے ہیں۔ لیکن جب آپ کی مجلس سے اٹھ کر دنیوی کاروبار میں پھنس جاتے ہیں بال بچوں میں مشغول ہوجاتے ہیں تو اس وقت ہماری وہ حالت نہیں رہتی۔ تو آپ نے فرمایا اگر تم ہر وقت اسی حالت پر رہتے جو حالت تمہاری میرے سامنے ہوتی ہے تو فرشتے اپنے ہاتھوں سے تم سے مصافحہ کرتے اور تمہارے گھروں میں آ کر تم سے ملاقاتیں کرتے۔ سنو اگر تم گناہ ہی نہ کرتے تو اللہ ایسے لوگوں کو لاتا جو گناہ کریں تاکہ اللہ تعالیٰ انہیں بخشے۔ ہم نے کہا حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جنت کی بنا کس چیز کی ہے ؟ فرمایا ایک اینٹ سونے کی ایک چاندی کی۔ اس کا چونا خالص مشک ہے اس کی کنکریاں لولو اور یاقوت ہیں۔ اس کی مٹی زعفران ہے۔ اس میں جو داخل ہوگیا وہ مالا مال ہوگیا۔ جس کے بعد بےمال ہونے کا خطرہ ہی نہیں۔ وہ ہمیشہ اس میں ہی رہے گا وہاں سے نکالے جانے کا امکان ہی نہیں۔ نہ موت کا کھٹکا ہے، ان کے کپڑے گلتے سڑتے نہیں، ان کی جوانی دوامی ہے۔ سنو تین شخصوں کی دعا مردود نہیں ہوتی عادل بادشاہ، روزے دار اور مظلوم۔ ان کی دعا ابر پر اٹھائی جاتی ہے اور اس کے لئے آسمان کے دروازے کھل جاتے ہیں اور اللہ رب العزت فرماتا ہے مجھے اپنی عزت کی قسم میں تیری ضرور مدد کروں گا اگرچہ کچھ مدت کے بعد ہو۔ (ترمذی ابن ماجہ وغیرہ) ان محلات کے درمیان چشمے بہ رہے ہیں اور وہ بھی ایسے کہ جہاں چاہیں پانی پہنچائیں جب اور جتنا چاہیں بہاؤ رہے۔ یہ ہے اللہ تعالیٰ کا وعدہ اپنے مومن بندوں سے یقینا اللہ تعالیٰ کی ذات وعدہ خلافی سے پاک ہے۔