کیا اللہ اپنے بندۂ (مقرّب نبیِ مکرّم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کافی نہیں ہے؟ اور یہ (کفّار) آپ کو اللہ کے سوا اُن بتوں سے (جن کی یہ پوجا کرتے ہیں) ڈراتے ہیں، اور جسے اللہ (اس کے قبولِ حق سے اِنکار کے باعث) گمراہ ٹھہرا دے تو اسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں،
English Sahih:
Is not Allah sufficient for His Servant [i.e., Prophet Muhammad (^)]? And [yet], they threaten you with those [they worship] other than Him. And whoever Allah leaves astray – for him there is no guide.
1 Abul A'ala Maududi
(اے نبیؐ) کیا اللہ اپنے بندے کے لیے کافی نہیں ہے؟ یہ لوگ اُس کے سوا دوسروں سے تم کو ڈراتے ہیں حالانکہ اللہ جسے گمراہی میں ڈال دے اُسے کوئی راستہ دکھانے والا نہیں
2 Ahmed Raza Khan
کیا اللہ اپنے بندے کو کافی نہیں اور تمہیں ڈراتے ہیں اس کے سوا اوروں سے اور جسے اللہ گمراہ کرے اس کی کوئی ہدایت کرنے والا نہیں،
3 Ahmed Ali
کیا الله اپنے بندے کو کافی نہیں اور وہ آپ کو ان لوگوں سے ڈراتے ہیں جو اس کے سوا ہیں اور جسے الله گمراہ کر دے تو اسے راہ پر لانے والا کوئی نہیں
4 Ahsanul Bayan
کیا اللہ تعالٰی اپنے بندے کے لئے کافی نہیں؟ (١) یہ لوگ آپ کو اللہ کے سوا اوروں سے ڈرا رہے ہیں اور جسے اللہ گمراہ کردے اس کی رہنمائی کرنے والا کوئی نہیں (٢)
٣٦۔١ اس سے مراد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ بعض کے نزدیک یہ عام ہے، تمام انبیاء علیہم السلام اور مومنین اس میں شامل ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ آپ کو غیر اللہ سے ڈراتے ہیں۔ لیکن اللہ تعالٰی جب آپ کا حامی و ناصر ہو تو آپ کا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔ وہ ان سب کے مقابلے میں آپ کو کافی ہے ۔ ٣٦۔٢ جو اس گمراہی سے نکال کر ہدایت کے راستے پر لگا دے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
کیا خدا اپنے بندوں کو کافی نہیں۔ اور یہ تم کو ان لوگوں سے جو اس کے سوا ہیں (یعنی غیر خدا سے) ڈراتے ہیں۔ اور جس کو خدا گمراہ کرے اسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں
6 Muhammad Junagarhi
کیا اللہ تعالیٰ اپنے بندے کے لیے کافی نہیں؟ یہ لوگ آپ کو اللہ کے سوا اوروں سے ڈرا رہے ہیں اور جسے اللہ گمراه کر دےاس کی رہنمائی کرنے واﻻ کوئی نہیں
7 Muhammad Hussain Najafi
اور جسے خدا ہدایت دے اسے کوئی گمراہ کرنے والا نہیں ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
کیا خدا اپنے بندوں کے لئے کافی نہیں ہے اور یہ لوگ آپ کو اس کے علاوہ دوسروں سے ڈراتے ہیں حالانکہ جس کو خدا گمراہی میں چھوڑ دے اس کا کوئی ہدایت کرنے والا نہیں ہے
9 Tafsir Jalalayn
کیا خدا اپنے بندے کو کافی نہیں ؟ اور یہ تم کو ان لوگوں سے جو اس کے سوا ہیں (یعنی خدا سے) ڈراتے ہیں اور جس کو خدا گمراہ کرے اسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں
10 Tafsir as-Saadi
﴿أَلَيْسَ اللّٰـهُ بِكَافٍ عَبْدَهُ﴾ ” کیا اللہ اپنے بندے کے لئے کافی نہیں ہے۔“ یعنی کیا یہ اللہ کا اپنے اس بندے پر جو دو کرم اور اس کی عنایت نہیں جو اس کی عبودیت پر قائم ہے، اس کے اوامر کی تعمیل اور اس کے نواہی سے اجتناب کرتا ہے۔ خاص طور پر وہ بندہ جو تمام مخلوق میں عبودیت کے کامل ترین مرتبے پر فائز ہے، یعنی محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے تمام دینی اور دنیاوی امور میں ان کے لئے کافی ہوگا اور جو کوئی آپ کے ساتھ برائی کا ارادہ کرے گا اللہ تعالیٰ اس سے آپ کی مدافعت کرے گا۔ ﴿وَيُخَوِّفُونَكَ بِالَّذِينَ مِن دُونِهِ﴾ یعنی وہ آپ کو بتوں اورخود ساختہ معبودوں سے ڈراتے ہیں کہ آپ پر ان کی مار پڑےگی،یہ ان کی گمراہی ہے۔﴿ وَمَن يُضْلِلِ اللّٰـهُ فَمَا لَهُ مِنْ هَادٍوَمَن يَهْدِ اللّٰـهُ فَمَا لَهُ مِن مُّضِلٍّ﴾ ” اور اللہ جسے گمراہی میں مبتلا کر دے تو کوئی اسے راستہ نہیں دکھا سکتا اور جس کو اللہ ہدایت دے اسے کوئی گمراہ کرنے والا نہیں“ کیونکہ یہ اللہ تعالیٰ ہی ہے جس کے ہاتھ میں ہدایت اور گمراہی ہے۔ وہ جو چاہتا ہے وہی ہوتا ہے جو نہیں چاہتا وہ کبھی بھی نہیں ہوسکتا۔
11 Mufti Taqi Usmani
. ( aey payghumber ! ) kiya Allah apney banday kay liye kafi nahi hai-? aur yeh log tumhen uss kay siwa doosron say daratay hain , aur jissay Allah raastay say bhatka dey , ussay koi raastay per laney wala nahi ,
12 Tafsir Ibn Kathir
بھروسہ کے لائق صرف اللہ عزوجل کی ذات ہے۔ ایک قرأت میں ( اَلَيْسَ اللّٰهُ بِكَافٍ عَبْدَهٗ ۭ وَيُخَوِّفُوْنَكَ بالَّذِيْنَ مِنْ دُوْنِهٖ ۭ وَمَنْ يُّضْلِلِ اللّٰهُ فَمَا لَهٗ مِنْ هَادٍ 36ۚ ) 39 ۔ الزمر :36) یعنی اللہ تعالیٰ اپنے ہر بندے کو کافی ہے۔ اسی پر ہر شخص کو بھروسہ رکھنا چاہئے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں کہ اس نے نجات پالی جو اسلام کی ہدایت دیا گیا اور بقدر ضرورت روزی دیا گیا اور قناعت بھی نصیب ہوئی (ترمذی وغیرہ) اے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یہ لوگ تجھے اللہ کے سوا اوروں سے ڈرا رہے ہیں۔ یہ ان کی جہالت و ضلالت ہے، اور اللہ جسے گمراہ کر دے اسے کوئی راہ نہیں دکھا سکتا، جس طرح اللہ کے راہ دکھائے ہوئے شخص کو کوئی بہکا نہیں سکتا۔ اللہ تعالیٰ بلند مرتبہ والا ہے اس پر بھروسہ کرنے والے کا کوئی کچھ بگاڑ نہیں سکتا اور اس کی طرف جھک جانے والا کبھی محروم نہیں رہتا۔ اس سے بڑھ کر عزت والا کوئی نہیں۔ اسی طرح اس سے بڑھ کر انتقام پر قادر بھی کوئی نہیں۔ جو اس کے ساتھ کفر و شرک کرتے ہیں۔ اس کے رسولوں سے لڑتے بھڑتے ہیں یقینا وہ انہیں سخت سزائیں دے گا، مشرکین کی مزید جہالت بیان ہو رہی ہے کہ باوجود اللہ تعالیٰ کو خالق کل ماننے کے پھر بھی ایسے معبودان باطلہ کی پرستش کرتے ہیں جو کسی نفع نقصان کے مالک نہیں جنہیں کسی امر کا کوئی اختیار نہیں۔ حدیث شریف میں ہے اللہ کو یاد کر وہ تیری حفاظت کرے گا۔ اللہ کو یاد رکھ تو اسے ہر وقت اپنے پاس پائے گا۔ آسانی کے وقت رب کی نعمتوں کا شکر گذار رہ سختی کے وقت وہ تیرے کام آئے گا۔ جب کچھ مانگ تو اللہ ہی سے مانگ اور جب مدد طلب کر تو اسی سے مدد طلب کر یقین رکھ کر اگر تمام دنیا مل کر تجھے کوئی نقصان پہنچانا چاہے اور اللہ کا ارادہ نہ ہو تو وہ سب تجھے ذرا سا بھی نقصان نہیں پہنچا سکتے اور سب جمع ہو کر تجھے کوئی نفع پہنچانا چاہیں جو اللہ نے مقدر میں نہ لکھا ہو تو ہرگز نہیں پہنچا سکتا۔ صحیفے خشک ہوچکے قلمیں اٹھالی گئیں۔ یقین اور شکر کے ساتھ نیکیوں میں مشغول رہا کر تکلیفوں میں صبر کرنے پر بڑی نیکیاں ملتی ہیں۔ مدد صبر کے ساتھ ہے۔ غم و رنج کے ساتھ ہی خوشی اور فراخی ہے۔ ہر سختی اپنے اندر آسانی کو لئے ہوئے ہے۔ (ابن ابی حاتم) تو کہہ دے کہ مجھے اللہ بس ہے۔ بھروسہ کرن والے اسی کی پاک ذات پر بھروسہ کرتے ہیں۔ جیسے کہ حضرت ہود (علیہ السلام) نے اپنی قوم کو جواب دیا تھا جبکہ انہوں نے کہا تھا کہ اے ہود ہمارے خیال سے تو تمہیں ہمارے کسی معبود نے کسی خرابی میں مبتلا کردیا ہے۔ تو آپ نے فرمایا میں اللہ کو گواہ کرتا ہوں اور تم بھی گواہ رہو کہ میں تمہارے تمام معبودان باطل سے بیزار ہوں۔ تم سب مل کر میرے ساتھ جو داؤ گھات تم سے ہوسکتے ہیں سب کرلو اور مجھے مطلق مہلت نہ دو ۔ سنو میرا توکل میرے رب پر ہے جو دراصل تم سب کا بھی رب ہے۔ روئے زمین پر جتنے چلنے پھرنے والے ہیں سب کی چوٹیاں اس کے ہاتھ میں ہیں۔ میرا رب صراط مستقیم پر ہے۔ رسول اللہ حضرت محمد مصطفیٰ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں کہ جو شخص سب سے زیادہ قوی ہونا چاہے وہ اللہ پر بھروسہ رکھے اور جو سب سے زیادہ غنی بننا چاہے وہ اس چیز پر جو اللہ کے ہاتھ میں ہے زیادہ اعتماد رکھے بہ نسبت اس چیز کے جو خود اس کے ہاتھ میں ہے اور جو سب سے زیادہ بزرگ ہونا چاہے وہ اللہ عزوجل سے ڈرتا رہے۔ (ابن ابی حاتم) پھر مشرکین کو ڈانٹتے ہوئے فرماتا ہے کہ اچھا تم اپنے طریقے پر عمل کرتے چلے جاؤ۔ میں اپنے طریقے پر عامل ہوں۔ تمہیں عنقریب معلوم ہوجائے گا کہ دنیا میں ذلیل و خوار کون ہوتا ہے ؟ اور آخرت کے دائمی عذاب میں گرفتار کون ہوتا ہے ؟ اللہ ہمیں محفوظ رکھے۔