Skip to main content

اِنَّاۤ اَنْزَلْنَا عَلَيْكَ الْكِتٰبَ لِلنَّاسِ بِالْحَقِّ ۚ فَمَنِ اهْتَدٰى فَلِنَفْسِهٖ ۚ وَمَنْ ضَلَّ فَاِنَّمَا يَضِلُّ عَلَيْهَا ۚ وَمَاۤ اَنْتَ عَلَيْهِمْ بِوَكِيْلٍ

Indeed We
إِنَّآ
بیشک ہم نے
We revealed
أَنزَلْنَا
نازل کی ہم نے
to you
عَلَيْكَ
آپ پر
the Book
ٱلْكِتَٰبَ
کتاب
for [the] mankind
لِلنَّاسِ
لوگوں کے لیے
in truth
بِٱلْحَقِّۖ
حق کے ساتھ
So whoever
فَمَنِ
تو جو
accepts guidance
ٱهْتَدَىٰ
ہدایت پاجائے
then (it is) for his soul;
فَلِنَفْسِهِۦۖ
تو اس کے اپنے نفس کے لیے ہے
and whoever
وَمَن
اور جو کوئی
goes astray
ضَلَّ
بھٹکے
then only
فَإِنَّمَا
تو بیشک
he strays
يَضِلُّ
بھٹکتا ہے
against his (soul)
عَلَيْهَاۖ
اپنے اوپر۔ اپنے نفس کے خلاف
And not
وَمَآ
اور نہیں
you
أَنتَ
تو
(are) over them
عَلَيْهِم
ان پر
a manager
بِوَكِيلٍ
کارساز۔ حوالہ دار

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

(اے نبیؐ) ہم نے سب انسانوں کے لیے یہ کتاب برحق تم پر نازل کر دی ہے اب جو سیدھا راستہ اختیار کرے گا اپنے لیے کرے گا اور جو بھٹکے گا اُس کے بھٹکنے کا وبال اُسی پر ہوگا، تم اُن کے ذمہ دار نہیں ہو

English Sahih:

Indeed, We sent down to you the Book for the people in truth. So whoever is guided – it is for [the benefit of] his soul; and whoever goes astray only goes astray to its detriment. And you are not a manager [i.e., authority] over them.

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

(اے نبیؐ) ہم نے سب انسانوں کے لیے یہ کتاب برحق تم پر نازل کر دی ہے اب جو سیدھا راستہ اختیار کرے گا اپنے لیے کرے گا اور جو بھٹکے گا اُس کے بھٹکنے کا وبال اُسی پر ہوگا، تم اُن کے ذمہ دار نہیں ہو

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

بیشک ہم نے تم پر یہ کتاب لوگوں کی ہدایت کو حق کے ساتھ اتاری تو جس نے راہ پائی تو اپنے بھلے کو اور جو بہکا وہ اپنے ہی برے کو بہکا اور تم کچھ ان کے ذمہ دار نہیں

احمد علی Ahmed Ali

بے شک ہم نے آپ پر یہ کتاب سچی لوگو ں کے لیے اتاری ہے پھر جو راہ پر آیا سو اپنے لیے اور جو گمراہ ہوا سو وہ گمراہ ہوتا ہے اپنے برے کو اور آپ ان کے ذمہ دار نہیں ہیں

أحسن البيان Ahsanul Bayan

آپ پر ہم نے حق کے ساتھ یہ کتاب لوگوں کے لئے نازل فرمائی ہے، پس جو شخص راہ راست پر آجائے اس کے اپنے لئے نفع ہے اور جو گمراہ ہو جائے اس کی گمراہی کا (وبال) اسی پر ہے، آپ ان کے ذمہ دار نہیں (١)

٤١۔١ نبی کو اہل مکہ کا کفر پر اصرار بڑا گراں گزرتا تھا، اس میں آپ کو تسلی دی جا رہی ہے کہ آپ کا کام صرف اس کتاب کو بیان کر دینا ہے جو ہم نے آپ پر نازل کی ہے، ان کی ہدایت کے آپ مکلف نہیں ہیں۔ اگر وہ ہدایت کا راستہ اپنا لیں گے تو اس میں انہیں کا فائدہ ہے اور اگر ایسا نہیں کریں گے تو خود ہی نقصان اٹھائیں گے۔ وکیل کے معنی مکلف اور ذمے دار کے ہیں یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی ہدایت کے ذمے دار نہیں ہیں اگلی آیت میں اللہ تعالٰی اپنی ایک قدرت بالغہ اور صنعت عجیبہ کا تذکرہ فرما رہا ہے جس کا مشاہدہ ہر روز انسان کرتا ہے اور وہ یہ ہے کہ جب وہ سو جاتا ہے تو اس کی روح اللہ کے حکم سے گویا نکل جاتی ہے کیونکہ اس کے احساس و ادراک کی قوت ختم ہو جاتی ہے اور جب وہ بیدار ہوتا ہے تو روح اس میں گویا دوبارہ بھیج دی جاتی ہے جس سے اس کے حواس بحال ہو جاتے ہیں البتہ جس کی زندگی کے دن پورے ہو چکے ہوتے ہیں اس کی روح واپس نہیں آتی اور وہ موت سے ہمکنار ہو جاتا ہے اس کو بعض مفسرین نے وفات کبری اور وفات صغری سے بھی تعبیر کیا ہے۔

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

ہم نے تم پر کتاب لوگوں (کی ہدایت) کے لئے سچائی کے ساتھ نازل کی ہے۔ تو جو شخص ہدایت پاتا ہے تو اپنے (بھلے کے) لئے اور جو گمراہ ہوتا ہے گمراہی سے تو اپنا ہی نقصان کرتا ہے۔ اور (اے پیغمبر) تم ان کے ذمہ دار نہیں ہو

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

آپ پر ہم نے حق کے ساتھ یہ کتاب لوگوں کے لیے نازل فرمائی ہے، پس جو شخص راه راست پر آجائے اس کے اپنے لیے نفع ہے اور جو گمراه ہوجائے اس کی گمراہی کا (وبال) اسی پر ہے، آپ ان کے ذمہ دار نہیں

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

(اے رسول(ص)) بیشک ہم نے یہ کتاب سب انسانوں (کی ہدایت) کیلئے حق کے ساتھ آپ(ص) پر اتاری ہے جو ہدایت حاصل کرے گا تو وہ اپنے لئے کرے گا اور جو گمراہی اختیار کرے گا تو اس کی گمراہی کا وبال اسی پر پڑے گا آپ(ص) ان کے ذمہ دار نہیں ہیں۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

ہم نے اس کتاب کو آپ کے پاس لوگوں کی ہدایت کے لئے حق کے ساتھ نازل کیا ہے اب جو ہدایت حاصل کرلے گا وہ اپنے فائدہ کے لئے کرے گا اور جو گمراہ ہوجائے گا وہ بھی اپنا ہی نقصان کرے گا اور آپ ان کے ذمہ دار نہیں ہیں

طاہر القادری Tahir ul Qadri

بیشک ہم نے آپ پر لوگوں (کی رہنمائی) کے لئے حق کے ساتھ کتاب اتاری، سو جس نے ہدایت پائی تو اپنے ہی فائدے کے لئے اور جو گمراہ ہوا تو اپنے ہی نقصان کے لئے گمراہ ہوا اور آپ اُن کے ذمّہ دار نہیں ہیں،

تفسير ابن كثير Ibn Kathir

نیند اور موت کے وقت ارواح کا قبض کرنا۔
اللہ تعالیٰ رب العزت اپنے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خطاب کر کے فرما رہا ہے کہ ہم نے تجھ پر اس قرآن کو سچائی اور راستی کے ساتھ تمام جن و انس کی ہدایت کے لئے نازل فرمایا ہے۔ اس کے فرمان کو مان کر راہ راست حاصل کرنے والے اپنا ہی نفع کریں گے اور اس کے ہوتے ہوئے بھی دوسری غلط راہوں پر چلنے والے اپنا ہی بگاڑیں گے تو اس امر کا ذمے دار نہیں کہ خواہ مخواہ ہر شخص اسے مان ہی لے۔ تیرے ذمے صرف اس کا پہنچا دینا ہے۔ حساب لینے والے ہم ہیں، ہم ہر موجود میں جو چاہیں تصرف کرتے رہتے ہیں، وفات کبریٰ جس میں ہمارے بھیجے ہوئے فرشتے انسان کی روح قبض کرلیتے ہیں اور وفات صغریٰ جو نیند کے وقت ہوتی ہے ہمارے ہی قبضے میں ہے۔ جیسے اور آیت میں ہے الخ، یعنی وہ اللہ جو تمہیں رات کو فوت کردیتا ہے اور دن میں جو کچھ تم کرتے ہو جانتا ہے پھر تمہیں دن میں اٹھا بٹھاتا ہے تاکہ مقرر کیا ہوا وقت پورا کردیا جائے پھر تم سب کی بازگشت اسی کی طرف ہے اور وہ تمہیں تمہارے اعمال کی خبر دے گا۔ وہی اپنے سب بندوں پر غالب ہے وہی تم پر نگہبان فرشتے بھیجتا ہے۔ تاوقتیکہ تم میں سے کسی کی موت آجائے تو ہمارے بھیجے ہوئے فرشتے اس کی روح قبض کرلیتے ہیں اور وہ تقصیر اور کمی نہیں کرتے۔ پس ان دونوں آیتوں میں بھی یہی ذکر ہوا ہے پہلے چھوٹی موت کو پھر بڑی موت کو بیان فرمایا۔ یہاں پہلے بڑی وفات کو پھر چھوٹی وفات کو ذکر کیا۔ اس سے یہ بھی پایا جاتا ہے کہ ملاء اعلیٰ میں یہ روحیں جمع ہوتی ہیں جیسے کہ صحیح بخاری و مسلم کی حدیث میں ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں جب تم میں سے کوئی بستر پر سونے کو جائے تو اپنے تہ بند کے اندرونی حصے سے اسے جھاڑ لے، نہ جانے اس پر کیا کچھ ہو۔ پھر یہ دعا پڑھے۔ یعنی اے میرے پالنے والے رب تیرے ہی پاک نام کی برکت سے میں لیٹتا ہوں اور تیری ہی رحمت میں جاگوں گا۔ اگر تو میری روح کو روک لے تو اس پر رحم فرما اور اگر تو اسے بھیج دے تو اس کی ایسی ہی حفاظت کرنا جیسی تو اپنے نیک بندوں کی حفاظت کرتا ہے، بعض سلف کا قول ہے کہ مردوں کی روحیں جب وہ مریں اور زندوں کی روحیں جب وہ سوئیں قبض کرلی جاتی ہیں اور ان میں آپس میں تعارف ہوتا ہے۔ جب تک اللہ چاہے پھر مردوں کی روحیں تو روک لی جاتی ہیں اور دوسری روحیں مقررہ وقت تک کے لئے چھوڑ دی جاتی ہیں۔ یعنی مرنے کے وقت تک۔ حضرت ابن عباس (رض) ما فرماتے ہیں۔ مردوں کی روحیں اللہ تعالیٰ روک لیتا ہے اور زندوں کی روحیں واپس بھیج دیتا ہے اور اس میں کبھی غلطی نہیں ہوتی غور و فکر کے جو عادی ہیں وہ اسی ایک بات میں قدرت الٰہی کے بہت سے دلائل پالیتے ہیں۔