اگر تم کفر کرو تو بے شک اللہ تم سے بے نیاز ہے اور وہ اپنے بندوں کے لئے کفر (و ناشکری) پسند نہیں کرتا، اور اگر تم شکرگزاری کرو (تو) اسے تمہارے لئے پسند فرماتا ہے، اور کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا، پھر تمہیں اپنے رب کی طرف لوٹنا ہے پھر وہ تمہیں اُن کاموں سے خبردار کر دے گا جو تم کرتے رہے تھے، بے شک وہ سینوں کی (پوشیدہ) باتوں کو (بھی) خوب جاننے والا ہے،
English Sahih:
If you disbelieve – indeed, Allah is Free from need of you. And He does not approve for His servants disbelief. And if you are grateful, He approves [i.e., likes] it for you; and no bearer of burdens will bear the burden of another. Then to your Lord is your return, and He will inform you about what you used to do. Indeed, He is Knowing of that within the breasts.
1 Abul A'ala Maududi
اگر تم کفر کرو تو اللہ تم سے بے نیاز ہے، لیکن وہ اپنے بندوں کے لیے کفر کو پسند نہیں کرتا، اور اگر تم شکر کر و تو اسے وہ تمہارے لیے پسند کرتا ہے کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے گا آخرکار تم سب کو اپنے رب کی طرف پلٹنا ہے، پھر وہ تمہیں بتا دے گا کہ تم کیا کرتے رہے ہو، وہ تو دلوں کا حال تک جانتا ہے
2 Ahmed Raza Khan
اگر تم ناشکری کرو تو بیشک اللہ بے نیاز ہے تم سے اور اپنے بندوں کی ناشکری اسے پسند نہیں، اور اگر شکر کرو تو اسے تمہارے لیے پسند فرماتا ہے اور کوئی بوجھ اٹھانے والی جان دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گی پھر تمہیں اپنے رب ہی کی طرف پھرنا ہے تو وہ تمہیں بتادے گا جو تم کرتے تھے بیشک وہ دلوں کی بات جانتا ہے،
3 Ahmed Ali
اگر تم انکار کرو تو بے شک الله تم سے بے نیاز ہے اور وہ اپنے بندوں کے لیے کفر کو پسند نہیں کرتا اور اگر تم شکر کرو تو وہ اسے تمہارے لیے پسند کرتا ہے اور کوئی بوجھ اٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا پھر اپنے رب ہی کی طرف تمہیں لوٹ کر جانا ہے سو وہ تمہیں بتا دے گا جو کچھ تم کرتے رہے ہو بے شک وہ سینوں کے بھید جاننے والا ہے
4 Ahsanul Bayan
اگر تم ناشکری کرو تو (یاد رکھو) کہ اللہ تعالٰی تم (سب سے) بےنیاز ہے (١) اور وہ اپنے بندوں کی ناشکری سے خوش نہیں اور اگر تم شکر کرو تو وہ اسے تمہارے لئے پسند کرے گا۔ اور کوئی کسی کا بوجھ نہیں اٹھاتا پھر تم سب کا لوٹنا تمہارے رب ہی کی طرف ہے۔ تمہیں وہ بتلا دے گا جو تم کرتے تھے۔ یقیناً وہ دلوں تک کی باتوں کا واقف ہے۔
٧۔١ اس کی تشریح کے لئے دیکھئے (وَقَالَ مُوْسٰٓى اِنْ تَكْفُرُوْٓا اَنْتُمْ وَمَنْ فِي الْاَرْضِ جَمِيْعًا ۙ فَاِنَّ اللّٰهَ لَغَنِيٌّ حَمِيْدٌ) 14۔ ابراہیم;8) کا حاشیہ۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اگر ناشکری کرو گے تو خدا تم سے بےپروا ہے۔ اور وہ اپنے بندوں کے لئے ناشکری پسند نہیں کرتا اور اگر شکر کرو گے تو وہ اس کو تمہارے لئے پسند کرے گا۔ اور کوئی اٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔ پھر تم اپنے پروردگار کی طرف لوٹنا ہے۔ پھر جو کچھ تم کرتے رہے وہ تم کو بتائے گا۔ وہ تو دلوں کی پوشیدہ باتوں تک سے آگاہ ہے
6 Muhammad Junagarhi
اگر تم ناشکری کرو تو (یاد رکھو کہ) اللہ تعالیٰ تم (سب سے) بے نیاز ہے، اور وه اپنے بندوں کی ناشکری سے خوش نہیں اور اگر تم شکر کرو تو وه اسے تمہارے لئے پسند کرے گا۔ اور کوئی کسی کا بوجھ نہیں اٹھاتا پھر تم سب کا لوٹنا تمہارے رب ہی کی طرف ہے۔ تمہیں وه بتلا دے گا جو تم کرتے تھے۔ یقیناً وه دلوں تک کی باتوں کا واقف ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
اگر تم کفر (انکار و ناشکری کرو) تو بے شک وہ تم سے بے نیاز ہے اور وہ اپنے بندوں کیلئے (ناشکراپن) پسند نہیں کرتا اور اللہ کا تم شکر ادا کرو تو وہ اسے تمہارے لئے پسند کرتا ہے اور کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی کا بوجھ نہیں اٹھائے گا اور پھر تم سب کی بازگشت تمہارے پروردگار کی طرف ہے وہ تمہیں بتائے گا جو کچھ تم کرتے رہے ہو بے شک وہ سینوں کے رازوں کو جاننے والا ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اگر تم کافر بھی ہوجاؤ گے تو خدا تم سے بے نیاز ہے اور وہ اپنے بندوں کے لئے کفر کو پسند نہیں کرتا ہے اور اگر تم اس کا شکریہ ادا کرو گے تو وہ اس بات کو پسند کرتا ہے اور کوئی شخص دوسرے کے گناہوں کا بوجھ اٹھانے والا نہیں ہے اس کے بعد تم سب کی بازگشت تمہارے پروردگار کی طرف ہے پھر وہ تمہیں بتائے گا کہ تم دنیا میں کیا کررہے تھے وہ دلوں کے حُھپے ہوئے رازوں سے بھی باخبر ہے
9 Tafsir Jalalayn
اگر ناشکری کرو گے تو خدا تم سے بےپرواہ ہے اور وہ اپنے بندوں کے لئے ناشکری پسند نہیں کرتا اور اگر شکر کرو گے تو وہ اس کو تمہارے لئے پسند کرے گا اور کوئی اٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا پھر تم کو اپنے پروردگار کی طرف لوٹنا ہے پھر جو کچھ تم کرتے رہے وہ تم کو بتائے گا وہ تو دلوں کی پوشیدہ باتوں تک سے آگاہ ہے
10 Tafsir as-Saadi
﴿إِن تَكْفُرُوا فَإِنَّ اللّٰـهَ غَنِيٌّ عَنكُمْ﴾اگر نا شکری کرو گے تو اللہ تم سے بے نیاز ہے۔ جس طرح تمھاری اطا عت اسے کوئی فا ئدہ نہیں پہنچا سکتی اسی طرح تمھارا کفر اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا بلکہ تمھارے لیے اس کا امر و نہی تم پر اس کا محض فضل و احسان ہے ﴿ وَلَا يَرْضَىٰ لِعِبَادِهِ الْكُفْرَ﴾اور وہ اپنے بندوں کے لیے نا شکری پسند نہیں کرتا کیونکہ ان پر اس کا کا مل احسان ہے اسے معلوم ہے کہ کفر ان کو ایسی بدبختی میں مبتلا کر دے گا کہ اس کے بعد انھیں کبھی خوش بختی نصیب نہ ہوگی نیز اللہ تعالیٰ نے ان کو اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے اور یہی وہ غرض و غا یت ہے جس کے لیے اللہ تعالیٰ مخلوق کو پیدا کیا اس لیے اللہ تعالیٰ اس بات کو پسند نہیں کر تاکہ بندے اس مخلوق کو پکا ریں جس کو اس مقصد کے لیے تخلیق نہیں کیا گیا ﴿ وَإِن تَشْكُرُوا﴾اور تم اللہ تعالیٰ کی توحید اور اس کے لیے دین میں اخلا ص اختیار کر کے اس کا شکر ادا کرو ﴿يَرْضَهُ لَكُمْ﴾تو وہ اس کو تمھارے لیے پسند کرتا ہے کیونکہ تم پر اس کی بے پا یاں رحمت سا یہ کناں ہے وہ تم پر احسان کو پسند کرتا ہے اور اس فعل کو بجا لا رہے ہو جس کے لیے تمھیں پیدا کیا گیا ہے ۔تمھارے شرک سے اسے کوئی نقصان پہنچ سکتا ہے نہ تمھارے اعمال اور تمھاری توحید سے اسے کوئی فا ئدہ۔ تم میں سے ہر شخص کا اچھا بر اعمل اسی کے لیے ہے۔﴿وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَىٰ﴾ اور کوئی بو جھ اٹھا نے والا کسی دو سرے کا بو جھ نہیں اٹھائے گا۔﴿ ثُمَّ إِلَىٰ رَبِّكُم مَّرْجِعُكُمْ﴾ پھر تم کو اپنے رب کی طرف لو ٹنا ہے یعنی قیا مت کے روز ﴿فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ﴾وہ تمھیں تمھارے اعمال کے بارے میں آگاہ کرے گا جن کا اس کے علم نے احا طہ کر رکھا ہے جن پر اس کا قلم جاری ہوچکا ہے جنھیں معزز محا فظین نے صحیفوں میں د رج کر رکھا ہے اور جن پر تمھارے جوارح تمھارے خلاف گو اہی دیں گے اور وہ تم میں سے ہر ایک کو اس کے استحقاق کے مطا بق جزا دے گا۔ ﴿إِنَّهُ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ ﴾اللہ تعالیٰ سینوں کے اندر پنہاں نیکی اور برائی کے اوصاف کو خوب جانتا ہے اس آیت کر یمہ کا مقصود کا مل عدل وا نصاف پر مبنی جزا و سزا کے بارے میں خبر دینا ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
agar tum kufr ikhtiyar kero gay to yaqeen rakho kay Allah tum say bey niaz hai , aur woh apney bandon kay liye kufr pasand nahi kerta , aur agar tum shukar kero gay to woh ussay tumharay liye pasand keray ga , aur koi bojh uthaney wala kissi doosray ka bojh nahi uthaye ga . phir tum sabb ko apney perwerdigar hi kay paas loat ker jana hai , uss waqt woh tumhen bataye ga kay tum kiya kuch kiya kertay thay . yaqeenan woh dilon ki baaten bhi khoob janta hai .
12 Tafsir Ibn Kathir
فرماتا ہے کہ ساری مخلوق اللہ کی محتاج ہے اور اللہ سب سے بےنیاز ہے۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کا فرمان قرآن میں منقول ہے کہ اگر تم اور روئے زمین کے سب جاندار اللہ سے کفر کرو تو اللہ کا کوئی نقصان نہیں وہ ساری مخلوق سے بےپرواہ اور پوری تعریفوں والا ہے۔ صحیح مسلم کی حدیث میں ہے کہ اے میرے بندو تمہارے سب اول و آخر انسان و جن مل ملا کر بدترین شخص کا سا دل بنا لو تو میری بادشاہت میں کوئی کمی نہیں آئے گی ہاں اللہ تمہاری ناشکری سے خوش نہیں نہ وہ اس کا تمہیں حکم دیتا ہے اور اگر تم اس کی شکر گزاری کرو گے تو وہ اس پر تم سے رضامند ہوجائے گا اور تمہیں اپنی اور نعمتیں عطا فرمائے گا۔ ہر شخص وہی پائے گا جو اس نے کیا ہو ایک کے بدلے دوسرا پکڑا نہ جائے گا اللہ پر کوئی چیز پوشیدہ نہیں۔ انسان کو دیکھو کہ اپنی حاجت کے وقت تو بہت ہی عاجزی انکساری سے اللہ کو پکارتا ہے اور اس سے فریاد کرتا رہتا ہے جیسے اور آیت میں ہے ( وَاِذَا مَسَّكُمُ الضُّرُّ فِي الْبَحْرِ ضَلَّ مَنْ تَدْعُوْنَ اِلَّآ اِيَّاهُ ۚ فَلَمَّا نَجّٰىكُمْ اِلَى الْبَرِّ اَعْرَضْتُمْ ۭ وَكَانَ الْاِنْسَانُ كَفُوْرًا 67) 17 ۔ الإسراء :67) ، یعنی جب دریا اور سمندر میں ہوتے ہیں اور وہاں کوئی آفت آتی دیکھتے ہیں تو جن جن کو اللہ کے سوا پکارتے تھے سب کو بھول جاتے ہیں اور خالص اللہ کو پکارنے لگتے ہیں لیکن نجات پاتے ہی منہ پھیر لیتے ہیں انسان ہے ہی ناشکرا۔ پس فرماتا ہے کہ جہاں دکھ درد ٹل گیا پھر تو ایسا ہوجاتا ہے گویا مصیبت کے وقت اس نے ہمیں پکارا ہی نہ تھا اس دعا اور گریہ وزاری کو بالکل فراموش کرجاتا ہے۔ جیسے اور آیت میں ہے ( وَاِذَا مَسَّ الْاِنْسَانَ ضُرٌّ دَعَا رَبَّهٗ مُنِيْبًا اِلَيْهِ ) 39 ۔ الزمر :8) ، یعنی تکلیف کے وقت تو انسان ہمیں اٹھتے بیٹھتے لیٹتے ہر وقت بڑی حضور قلبی سے پکارتارہتا ہے لیکن اس تکلیف کے ہٹتے ہی وہ بھی ہم سے ہٹ جاتا ہے گویا اس نے دکھ درد کے وقت ہمیں پکارا ہی نہ تھا۔ بلکہ عافیت کے وقت اللہ کے ساتھ شریک کرنے لگتا ہے۔ پس اللہ فرماتا ہے کہ ایسے لوگ اپنے کفر سے گو کچھ یونہی سا فائدہ اٹھا لیں۔ اس میں ڈانٹ ہے اور سخت دھمکی ہے جیسے فرمایا کہہ دیجیے کہ فائدہ حاصل کرلو آخری جگہ تو تمہاری جہنم ہی ہے اور فرمان ہے ہم انہیں کچھ فائدہ دیں گے پھر سخت عذابوں کی طرف بےبس کردیں گے۔