يٰۤـاَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوْا رَبَّكُمُ الَّذِىْ خَلَقَكُمْ مِّنْ نَّفْسٍ وَّاحِدَةٍ وَّخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالًا كَثِيْرًا وَّنِسَاۤءً ۚ وَاتَّقُوا اللّٰهَ الَّذِىْ تَسَاۤءَلُوْنَ بِهٖ وَالْاَرْحَامَ ۗ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيْبًا
تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:
لوگو! اپنے رب سے ڈرو جس نے تم کو ایک جان سے پیدا کیا اور اُسی جان سے اس کا جوڑا بنایا اور ان دونوں سے بہت مرد و عورت دنیا میں پھیلا دیے اُس خدا سے ڈرو جس کا واسطہ دے کر تم ایک دوسرے سے اپنے حق مانگتے ہو، اور رشتہ و قرابت کے تعلقات کو بگاڑنے سے پرہیز کرو یقین جانو کہ اللہ تم پر نگرانی کر رہا ہے
English Sahih:
O mankind, fear your Lord, who created you from one soul and created from it its mate and dispersed from both of them many men and women. And fear Allah, through whom you ask one another, and the wombs. Indeed Allah is ever, over you, an Observer.
ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi
لوگو! اپنے رب سے ڈرو جس نے تم کو ایک جان سے پیدا کیا اور اُسی جان سے اس کا جوڑا بنایا اور ان دونوں سے بہت مرد و عورت دنیا میں پھیلا دیے اُس خدا سے ڈرو جس کا واسطہ دے کر تم ایک دوسرے سے اپنے حق مانگتے ہو، اور رشتہ و قرابت کے تعلقات کو بگاڑنے سے پرہیز کرو یقین جانو کہ اللہ تم پر نگرانی کر رہا ہے
احمد رضا خان Ahmed Raza Khan
اے لوگو! اپنے رب سے ڈرو جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا اور اسی میں سے اس کا جوڑا بنایا اور ان دونوں سے بہت سے مرد و عورت پھیلا دیئے اور اللہ سے ڈرو جس کے نام پر مانگتے ہو اور رشتوں کا لحاظ رکھو بیشک اللہ ہر وقت تمہیں دیکھ رہا ہے،
احمد علی Ahmed Ali
اے لوگو اپنے رب سے ڈرو جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا اور اسی جان سے اس کا جوڑا بنایا اور ان دونوں سے بہت سے مرد اور عورتیں پھیلائیں اس اللہ سے ڈرو جس کا واسطہ دے کر تم ایک دوسرے اپنا حق مانگتے ہو اور رشتہ داری کے تعلقات کو بگاڑنے سے بچو بے شک الله تم پر نگرانی کر رہا ہے
أحسن البيان Ahsanul Bayan
اے لوگو! اپنے پروردگار سے ڈرو جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا (١) اسی سے اس کی بیوی کو پیدا کر کے ان دونوں سے بہت سے مرد اور عورتیں پھیلا دیں اس اللہ سے ڈرو جس کے نام پر ایک دوسرے سے مانگتے ہو اور رشتے ناتے توڑنے سے بھی بچو (٢) بیشک اللہ تعالٰی تم پر نگہبان ہے۔
١۔١ ' ایک جان ' سے مراد ابو البشر حضرت آدم علیہ السلام ہیں اور خَلَقَ مِنْہَا وَ زَوْجَھَا میں مِنْھَا سے وہی ' جان ' یعنی آدم علیہ السلام مراد ہیں اور آدم علیہ السلام سے ان کی زوجہ (بیوی) حضرت حوا کو پیدا کیا۔ حضرت حوا حضرت آدم علیہ السلام سے کس طرح پیدا ہوئیں؟ اس میں اختلاف ہے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے قول مروی ہے کہ حضرت حوا مرد ( یعنی آدم علیہ السلام) سے پیدا ہوئیں۔ یعنی ان کی بائیں پسلی سے۔ ایک حدیث میں کہا گیا ہے، عورت پسلی سے پیدا کی گئی ہے اور پسلی میں سب سے ٹیڑھا حصہ، اس کا بالائی حصہ ہے۔ اگر تو اسے سیدھا کرنا چاہے تو توڑ بیٹھے گا اگر تو اس سے فائدہ آٹھانا چاہے تو کجی کے ساتھ ہی فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ بعض علماء نے اس حدیث سے استدلال کرتے ہوئے حضرت ابن عباس رضی اللہ سے منقول رائے کی تائید کی۔ قرآن کے الفاظ خلق منھا سے اسی مؤقف کی تائید ہوتی ہے۔ حضرت حوا کی تخلیق اسی نفس واحدہ سے ہوئی ہے جسے آدم کہا جاتا ہے۔
١۔٢والارحام کا عطف اللہ پر ہے یعنی رحموں (رشتوں ناطوں) کو توڑنے سے بھی بچو۔ ارحام، رحم کی جمع ہے۔ مراد رشتہ داریاں ہیں جو رحم مادر کی بنیاد پر ہی قائم ہوتی ہیں اس سے محرم اور غیر محرم دونوں رشتے مراد ہیں رشتوں ناتوں کا توڑنا سخت کبیرہ گناہ ہے جسے قطع رحمی کہتے ہیں۔ احادیث میں قرابت داریوں کو ہر صورت میں قائم رکھنے اور ان کے حقوق ادا کرنے کی بڑی تاکید اور فضیلت بیان کی گئی ہے جسے صلہ رحمی کہا جاتا ہے۔
جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry
لوگو اپنے پروردگار سے ڈرو جس نے تم کو ایک شخص سے پیدا کیا (یعنی اول) اس سے اس کا جوڑا بنایا۔ پھر ان دونوں سے کثرت سے مرد وعورت (پیدا کرکے روئے زمین پر) پھیلا دیئے۔ اور خدا سے جس کے نام کو تم اپنی حاجت بر آری کا ذریعہ بناتے ہو ڈرو اور (قطع مودت) ارحام سے (بچو) کچھ شک نہیں کہ خدا تمہیں دیکھ رہا ہے
محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi
اے لوگو! اپنے پروردگار سے ڈرو، جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا اور اسی سے اس کی بیوی کو پیدا کرکے ان دونوں سے بہت سے مرد اور عورتیں پھیلا دیں، اس اللہ سے ڈرو جس کے نام پر ایک دوسرے سے مانگتے ہو اور رشتے ناطے توڑنے سے بھی بچو بے شک اللہ تعالیٰ تم پر نگہبان ہے
محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi
(اے انسانو!) اپنے اس پروردگار سے ڈرو۔ جس نے تمہیں ایک متنفس سے پیدا کیا اور اس کا جوڑا بھی اسی سے (اس کی جنس سے) پیدا کیا اور پھر انہی دونوں سے بہت سے مردوں اور عورتوں کو پھیلا دیا۔ اللہ سے ڈرو جس کا واسطہ دے کر ایک دوسرے سے سوال کرتے ہو۔ اور رشتہ قرابت کے بارے میں بھی ڈرو۔ بے شک اللہ تعالیٰ تم پر حاضر و ناظر ہے۔
علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
انسانو! اس پروردگار سے ڈرو جس نے تم سب کو ایک نفس سے پیدا کیا ہے اور اس کا جوڑا بھی اسی کی جنس سے پیدا کیا ہے اور پھر دونوں سے بکثرت مرد وعورت دنیا میں پھیلا دئیے ہیں اور اس خدا سے بھی ڈرو جس کے ذریعہ ایک دوسرے سے سوال کرتے ہو اور قرابتداروں کی بے تعلقی سے بھی- اللہ تم سب کے اعمال کا نگراں ہے
طاہر القادری Tahir ul Qadri
اے لوگو! اپنے رب سے ڈرو جس نے تمہاری پیدائش (کی ابتداء) ایک جان سے کی پھر اسی سے اس کا جوڑ پیدا فرمایا پھر ان دونوں میں سے بکثرت مردوں اور عورتوں (کی تخلیق) کو پھیلا دیا، اور ڈرو اس اللہ سے جس کے واسطے سے تم ایک دوسرے سے سوال کرتے ہو اور قرابتوں (میں بھی تقوٰی اختیار کرو)، بیشک اللہ تم پر نگہبان ہے،
تفسير ابن كثير Ibn Kathir
محبت و مودت کا آفاقی اصول
اللہ تعالیٰ اپنے تقوے کا حکم دیتا ہے کہ جسم سے اسی ایک ہی کی عبادتیں کی جائیں اور دل میں صرف اسی کا خوف رکھا جائے، پھر اپنی قدرت کاملہ کا بیان فرماتا ہے کہ اس نے تم سب کو ایک ہی شخص یعنی حضرت آدم (علیہ السلام) سے پیدا کیا ہے، ان کی بیوی یعنی حضرت حوا (علیہما السلام) کو بھی انہی سے پیدا کیا، آپ سوئے ہوئے تھے کہ بائیں طرف کی پسلی کی پچھلی طرف سے حضرت حوا کو پیدا کیا، آپ نے بیدار ہو کر انہیں دیکھا اور اپنی طبیعت کو ان کی طرف راغب پایا اور انہیں بھی ان سے انس پیدا ہوا، حضرت ابن عباس فرماتے ہیں عورت مرد سے پیدا کی گئی ہے اس لئے اس کی حاجت و شہوت مرد میں رکھی گئی ہے اور مرد زمین سے پیدا کئے گئے ہیں اس لئے ان کی حاجت زمین میں رکھی گئی ہے۔ پس تم اپنی عورتوں کو روکے رکھو، صحیح حدیث میں ہے عورت پسلی سے پیدا کی گئی ہے اور سب سے بلند پسلی سب سے زیادہ ٹیڑھی ہے پس اگر تو اسے بالکل سیدھی کرنے کو جائے گا تو توڑ دے گا اور اگر اس میں کچھ کجی باقی چھوڑتے ہوئے فائدہ اٹھانا چاہے گا تو بیشک فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ پھر فرمایا ان دونوں سے یعنی آدم اور حوا سے بہت سے انسان مردو عورت چاروں طرف دنیا میں پھیلا دیئے جن کی قسمیں صفتیں رنگ روپ بول چال میں بہت کچھ اختلاف ہے، جس طرح یہ سب پہلے اللہ تعالیٰ کے قبضے میں تھے اور پھر انہیں اس نے ادھر ادھر پھیلا دیا، ایک وقت ان سب کو سمیٹ کر پھر اپنے قبضے میں کر کے ایک میدان میں جمع کرے گا۔ پس اللہ سے ڈرتے رہو اس کی اطاعت عبادت بجا لاتے رہو، اسی اللہ کے واسطے سے اور اسی کے پاک نام پر تم آپس میں ایک دوسرے سے مانگتے ہو، مثلاً یہ کہ ان میں تجھے اللہ کو یاد دلا کر اور رشتے کو یاد دلا کر یوں کہتا ہوں اسی کے نام کی قسمیں کھاتے ہو اور عہد و پیمان مضبوط کرتے ہو، اللہ جل شانہ سے ڈر کر رشتوں ناتوں کی حفاظت کرو انہیں توڑو نہیں بلکہ جوڑو صلہ رحمی نیکی اور سلوک آپس میں کرتے رہو ارحام بھی ایک قرأت میں ہے یعنی اللہ کے نام پر اور رشتے کے واسطے سے، اللہ تمہارے تمام احوال اور اعمال سے واقف ہے خوب دیکھ بھال رہا ہے، جیسے اور جگہ ہے آیت (واللہ علی کلی شئی شہید) اللہ ہر چیز پر گواہ اور حاضر ہے، صحیح حدیث میں ہے اللہ عزوجل کی ایسی عبادت کر کہ گویا تو اسے دیکھ رہا ہے پس اگر تو اسے نہیں دیکھ رہا تو وہ تو تجھے دیکھ ہی رہا ہے، مطلب یہ ہے کہ اس کا لحاظ رکھو جو تمہارے ہر اٹھنے بیٹھنے چلنے پھرنے پر نگراں ہے، یہاں فرمایا گیا کہ لوگو تم سب ایک ہی ماں باپ کی اولاد ہو ایک دوسرے پر شفقت کیا کرو، کمزور اور ناتواں کا ساتھ دو اور ان کے ساتھ اچھا سلوک کرو، صحیح مسلم شریف کی ہو حدیث میں ہے کہ جب قبیلہ مضر کے چند لوگ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس چادریں لپیٹے ہوئے آئے کیونکہ ان کے جسم پر کپڑا تک نہ تھا تو حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھڑے ہو کر نماز ظہر کے بعد وعظ بیان فرمایا جس میں اس آیت کی تلاوت کی پھر آیت (يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَلْتَنْظُرْ نَفْسٌ مَّا قَدَّمَتْ لِغَدٍ ۚ وَاتَّقُوا اللّٰهَ ۭ اِنَّ اللّٰهَ خَبِيْرٌۢ بِمَا تَعْمَلُوْنَ ) 59 ۔ الحشر ;18) کی تلاوت کی پھر لوگوں کو خیرات کرنے کی ترغیب دی چناچہ جس سے جو ہوسکا ان لوگوں کے لئے دیا درہم و دینار بھی اور کھجور و گیہوں بھی یہ حدیث، مسند اور سنن میں خطبہ حاجات کے بیان میں ہے پھر تین آیتیں پڑھیں جن میں سے ایک آیت یہی ہے۔