یہ (مشرکین) اللہ کے سوا محض زنانی چیزوں ہی کی پرستش کرتے ہیں اور یہ فقط سرکش شیطان ہی کی پوجا کرتے ہیں،
English Sahih:
They call upon instead of Him none but female [deities], and they [actually] call upon none but a rebellious Satan,
1 Abul A'ala Maududi
وہ اللہ کو چھوڑ کر دیویوں کو معبود بناتے ہیں وہ اُس باغی شیطان کو معبود بناتے ہیں
2 Ahmed Raza Khan
یہ شرک والے اللہ سوا نہیں پوجتے مگر کچھ عورتوں کو اور نہیں پوجتے مگر سرکش شیطان کو
3 Ahmed Ali
یہ لوگ الله کے سوا عورتو ں کی عبادت کرتے ہیں اور صرف شیطان سرکش کی عبادت کرتے ہیں
4 Ahsanul Bayan
یہ تو اللہ تعالٰی کو چھوڑ کر صرف عورتوں کو پکارتے ہیں (١) اور دراصل یہ صرف سرکش شیطان کو پوجتے ہیں۔(۲)
١١٧۔١ اِنّاثً (عورتیں) سے مراد یا تو وہ بت ہیں جن کے نام مؤنث تھے جیسے لات، عزیٰ، مناۃ، نائلہ وغیرہ۔ یا مراد فرشتے ہیں۔ کیونکہ مشرکین عرب فرشتوں کو اللہ کی بیٹیاں سمجھتے اور ان کی عبادت کرتے تھے ۔ ۱۱۷۔۲ بتوں، فرشتوں اور دیگر ہستیوں کی عبادت دراصل شیطان کی عبادت ہے۔ کیونکہ شیطان ہی انسان کو اللہ کے در سے چھڑا کر دوسروں کے آستانوں اور چوکھٹوں پر جھکاتا ہے جیسا کہ اگلی آیت میں ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
یہ جو خدا کے سوا پرستش کرتے ہیں تو عورتوں کی اور پکارتے ہیں تو شیطان کی سرکش ہی کو
6 Muhammad Junagarhi
یہ تو اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر صرف عورتوں کو پکارتے ہیں اور دراصل یہ صرف سرکش شیطان کو پوجتے ہیں
7 Muhammad Hussain Najafi
یہ (مشرک) لوگ اللہ کو چھوڑ کر نہیں پکارتے، مگر زنانی چیزوں (دیویوں) کو (ان کی عبادت کرتے ہیں) اور نہیں پکارتے، مگر سرکش شیطان کو (اس کی پرستش کرتے ہیں)۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
یہ لوگ خدا کو چھوڑ کر بس عورتوں کی پرستش کرتے ہیں اور سرکش شیطان کو آواز دیتے ہیں
9 Tafsir Jalalayn
یہ جو خدا کے سوا پرستش کرتے ہیں تو عورتوں ہی کی اور پکارتے ہیں تو شیطان سرکش ہی کو
10 Tafsir as-Saadi
یعنی یہ مشرکین اللہ تعالیٰ کے سوا جن ہستیوں کو پکارتے ہیں سب مؤنث ہیں یعنی لوگ جن بتوں کو پوجتے ہیں وہ عورتوں جیسے ناموں سے موسوم ہیں، مثلاً ” عزّٰی“ اور ” مناۃ“ وغیرہ۔ یہ بھی ہمیں معلوم ہے کہ اسم اپنے مسمی پر دلالت کرتا ہے اور جب ان بتوں کے نام مؤنث اور ناقص ہیں تو یہ چیز دلالت کرتی ہے کہ ان اسماء کے مسمیات بھی ناقص اور صفات کمال سے محروم ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں متعدد مقامات پر فرمایا ہے کہ یہ بت کوئی چیز تخلیق کرسکتے ہیں نہ رزق عطا کرسکتے ہیں نہ وہ اپنے عبادت گزاروں کی کسی تکلیف کو دور کرسکتے ہیں بلکہ وہ تو اپنی ذات تک کے نفع و نقصان کے مالک نہیں اور اگر کوئی ان کو نقصان پہنچانا چاہے تو یہ اپنی مدد کرنے پر قادر نہیں ہیں۔ ان میں سماعت ہے نہ بصارت اور نہ سوچنے سمجھنے کی قوت۔ جس کے یہ اوصاف ہوں وہ کیسے عبادت کا مستحق ہوسکتا ہے اور اس ہستی کے لئے اخلاص کو کیسے ترک کیا جاسکتا ہے جو اسمائے حسنیٰ، صفات علیا، حمد و کمال، مجد و جلال، غلبہ و جمال، رحمت و احسان، تخلیق و تدبیر میں منفرد اور امرو تقدیر میں عظیم حکمت کی مالک ہے۔ کیا یہ بدترین قباحت نہیں ہے جو ان ہستیوں کے نقص پر دلالت کرتی ہے اور اس حقیقت کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ ان کی پرستش خساست و دناءت کے اس انتہائی نچلے درجے پر پہنچی ہوئی ہے جس کا کوئی تصور کرسکتا ہے نہ کوئی بیان کرنے والا بیان کرسکتا ہے؟ بایں ہمہ یہ لوگ جو ان ناقص بتوں کی عبادت کرتے ہیں محض ان کی شکل و صورت کی عبادت کرتے ہیں ورنہ درحقیقت وہ شیطان کی عبادت کرتے ہیں جو ان کا دشمن ہے اور وہ ان کو ہلاک کرنا چاہتا ہے اور اس مقصد کے لئے وہ بھرپور کوشش کر رہا ہے۔ وہ اللہ تعالیٰ سے بہت دور ہے اللہ تعالیٰ نے اسے ملعون قرار دے کر اپنی رحمت سے بہت دور کردیا ہے۔ پس جس طرح اللہ تعالیٰ نے اسے اپنی رحمت سے دور کردیا ہے اسی طرح وہ اللہ تعالیٰ کے بندوں کو اس کی رحمت سے دور کرنے کی کوشش میں لگا ہوا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ﴿إِنَّمَا يَدْعُو حِزْبَهُ لِيَكُونُوا مِنْ أَصْحَابِ السَّعِيرِ﴾ (فاطر :35؍6) ” وہ تو اپنے پیرو کاروں کے گروہ کو محض اس لئے بلاتا ہے تاکہ وہ جہنم والے بن جائیں۔ “ اسی لئے اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو گمراہ کرنے، شر اور فساد کو ان کے لئے مزین کرنے کی شیطانی کوششوں کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے فرمایا کہ شیطان نے قسم کھا کر اپنے رب سے کہا :
11 Mufti Taqi Usmani
Allah ko chorr ker jinn say yeh duayen maang rahey hain woh sirf chand zananiyan hain , aur jiss ko yeh pukar rahey hain woh iss/uss sarkash shetan kay siwa koi nahi .