اور جو کوئی نیک اعمال کرے گا (خواہ) مرد ہو یا عورت درآنحالیکہ وہ مومن ہے پس وہی لوگ جنت میں داخل ہوں گے اوران کی تِل برابر (بھی) حق تلفی نہیں کی جائے گے،
English Sahih:
And whoever does righteous deeds, whether male or female, while being a believer – those will enter Paradise and will not be wronged, [even as much as] the speck on a date seed.
1 Abul A'ala Maududi
اور جو نیک عمل کرے گا، خواہ مرد ہو یا عورت، بشر طیکہ ہو وہ مومن، تو ایسے ہی لوگ جنت میں داخل ہوں گے اور اُن کی ذرہ برابر حق تلفی نہ ہونے پائے گی
2 Ahmed Raza Khan
اور جو کچھ بھلے کام کرے گا مرد ہو یا عورت اور ہو مسلمان تو وہ جنت میں داخل کیے جائیں گے اور انہیں تِل بھر نقصان نہ دیا جائے گا
3 Ahmed Ali
اور جو کوئی اچھے کام کرے گا مرد ہے یا عورت درآنحالینکہ وہ ایما ندار ہو تو وہ لوگ جنت میں داخل ہوں گے اور کھجور کے شگاف برابر بھی ظلم نہیں کیے جائیں گے
4 Ahsanul Bayan
جو ایمان والا ہو مرد ہو یا عورت اور وہ نیک اعمال کرے یقیناً ایسے لوگ جنت میں جائیں گے اور کھجور کی گٹھلی کے شگاف کے برابر بھی ان کا حق نہ مارا جائے گا (١)۔
١٢٤۔١جیسا کہ پہلے گزر چکا ہے کہ اہل کتاب اپنے متعلق بڑی خوش فہمیوں میں مبتلا تھے۔ یہاں اللہ تعالٰی نے پھر ان کی خوش فہمیوں کا پردہ چاک کرتے ہوئے فرمایا کہ آخرت کی کامیابی محض امیدوں پر اور آرزؤں سے نہیں ملے گی اس کے لئے تو ایمان اور عمل صالح کی پونجی ضروری ہے۔ اگر اس کے برعکس نامہ اعمال میں برائیاں ہوں گی تو اسے ہر صورت میں اس کی سزا بھگتنی ہوگی، وہاں کوئی ایسا دوست یا مددگار نہیں ہوگا جو برائی کی سزا سے بچا سکے۔ آیت میں اہل کتاب کے ساتھ اللہ تعالٰی نے اہل ایمان کو بھی خطاب فرمایا ہے تاکہ وہ بھی یہود و نصاریٰ کی سی غلط فہمیوں، خوش فہمیوں اور عمل سے خالی آرزؤں اور تمناؤں سے اپنا دامن بچاکر رکھیں۔ لیکن افسوس مسلمان اس تنبیہ کے باوجود انہی خام خیالیوں میں مبتلا ہوگئے جن میں سابقہ امتیں گرفتار ہوئیں۔ اور آج بےعملی اور بدعملی مسلمان کا بھی شعار بنی ہوئی ہے اور اس کے باوجود وہ امت مرحومہ کہلانے پر مصر ہے
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور جو نیک کام کرے گا مرد ہو یا عورت اور وہ صاحب ایمان بھی ہوگا تو ایسے لوگ بہشت میں داخل ہوں گے اور ان کی تل برابر بھی حق تلفی نہ کی جائے گی
6 Muhammad Junagarhi
جو ایمان واﻻ ہو مرد ہو یا عورت اور وه نیک اعمال کرے، یقیناً ایسے لوگ جنت میں جائیں گے اور کھجور کی گٹھلی کے شگاف برابر بھی ان کا حق نہ مارا جائے گا
7 Muhammad Hussain Najafi
اور جو کوئی نیک عمل کرے گا خواہ مرد ہو یا عورت درانحالیکہ وہ مؤمن ہو تو ایسے ہی لوگ جنت میں داخل ہوں گے اور ان پر تل برابر ظلم نہیں کیا جائے گا۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور جو بھی نیک کام کرے گا چاہے وہ مرد ہو یا عورت بشرطیکہ وہ صاحب هایمان بھی ہو- ان سب کو جنّت میں داخل کیا جائے گا اور ان پر ذرّہ برابر ظلم نہیں کیا جائے گا
9 Tafsir Jalalayn
اور جو نیک کام کرے گا مرد ہو یا عورت اور وہ صاحب ایمان بھی ہوگا تو ایسے لوگ بہشت میں داخل ہوں گے اور ان کی تل برابر بھی حق تلفی نہ کی جائے گی
10 Tafsir as-Saadi
﴿مَن يَعْمَلْ سُوءًا يُجْزَ بِهِ﴾ ” جو برائی کرے گا اس کی سزا پائے گا“ اور اللہ تبارک و تعالیٰ کا یہ اصول تمام عاملین کو شامل ہے کیونکہ (سوء) ” برائی“ کا اطلاق چھوٹے یا بڑے ہر قسم کے گناہ پر ہوتا ہے اسی طرح ” جزا“ میں تھوڑی یا زیادہ، دنیاوی یا اخروی ہر قسم کی جزا شامل ہے۔ اس مقام پر لوگ بے شمار درجات میں منقسم ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ کچھ لوگ ایسے ہوں گے جن کے نیک (یا برے) اعمال بہت کم ہوں گے اور کچھ لوگ ایسے ہوں گے جن کے نیک (یا برے) اعمال بہت زیادہ ہوں گے۔ پس جن کے اعمال سارے کے سارے برائی پر مشتمل ہوں گے اور ایسے لوگ صرف کافر ہی ہوں گے جب ان میں سے کوئی توبہ کئے بغیر مر جائے تو اس کی جزا یہ ہوگی کہ وہ درد ناک عذاب میں ہمیشہ رہے گا۔ اور جس کے اعمال نیک ہوں گے اور وہ اپنے غالب احوال میں درست طرز عمل اپنانے والا ہوگا، البتہ کبھی کبھار اس سے چھوٹے موٹے گناہ صادر ہوجاتے رہے ہوں گے تو اس کو اپنے بدن، قلب، اپنے محبوب شخص یا مال و منال میں جو رنج و غم اور اذیت والم پہنچتے ہیں تو یہ تکالیف بھی اللہ تعالیٰ کے لطف و کرم سے اس کے گناہوں کا کفارہ بن جاتی ہیں۔ ان دو حالتوں کے درمیان بہت سے مراتب ہیں۔ عام برے عمل کی یہ جزا صرف ان لوگوں سے مخصوص ہے جو توبہ نہیں کرتے، کیونکہ گناہ سے توبہ کرنے والا اس شخص کی مانند ہے جس کا کوئی گناہ نہ ہو۔ جیسا کہ نصوص اس پر دلالت کرتی ہیں۔ ﴿وَلَا يَجِدْ لَهُ مِن دُونِ اللَّـهِ وَلِيًّا وَلَا نَصِيرًا﴾ ” اور نہیں پائے گا وہ اللہ کے سوا کوئی حمایتی اور نہ کوئی مددگار“ یہ اس وہم کے ازالہ کے لئے ہے کہ شاید وہ شخص جو اپنے (برے) عمل پر بدلے کا مستحق ہے، یہ زعم رکھتا ہو کہ کبھی اس کا کوئی حمایتی یاد مددگار یا کوئی سفارشی اس سے عذاب کو دور کرسکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان تمام چیزوں کی نفی کی ہے، اس کا کوئی حمایتی نہیں ہوگا جو اس کے لئے اس کا مطلوب حاصل کرسکے اور نہ اس کا کوئی مددگار ہوگا جو اس کا ڈر دور کرسکے سوائے اس کے رب اور مالک کے۔
﴿وَمَن يَعْمَلْ مِنَ الصَّالِحَاتِ ﴾ ” اور جو نیک اعمال کرے“ اس میں تمام اعمال قلب اور اعمال بدن شامل ہیں اور عمل کرنے والوں میں جان وانس، چھوٹا بڑا اور مرد و عورت سب داخل ہیں۔ اس لئے فرمایا : ﴿مِن ذَكَرٍ أَوْ أُنثَىٰ وَهُوَ مُؤْمِنٌ﴾ ” مرد ہو یا عورت جب کہ وہ مومن ہو“ ایمان تمام اعمال کی قبولیت کے لئے اولین شرط ہے۔ کوئی عمل اس وقت تک نیک ہوسکتا ہے نہ قبول اور نہ اس پر ثواب مترتب اور نہ وہ کسی عذاب سے بچا سکتا ہے جب تک کہ عمل کرنے والا مومن نہ ہو۔ ایمان کے بغیر اعمال اس درخت کی شاخوں کی مانند ہیں جس کی جڑکاٹ دی گئی ہو اور اس عمارت کی مانند ہیں جسے پانی کی موج پر تعمیر کیا گیا ہو۔ ایمان درحقیقت وہ اصل، اساس اور قاعدہ ہے جس پر ہر چیز کی بنیاد ہے اس قید کو خوب اچھی طرح سمجھ لینا چاہئے ہر عمل جو مطلقاً بیان کیا گیا ہو وہ ایمان کی قید سے مقید ہے۔ ﴿فَأُولَـٰئِكَ﴾ ” تو ایسے لوگ“ یعنی وہ لوگ جو ایمان اور عمل صالح کے جامع ہیں ﴿يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ﴾ ” جنت میں داخل ہوں گے۔“ ایسی جنت میں داخل ہوں گے جو ان نعمتوں پر مشتمل ہوگی جنہیں نفس چاہتے ہیں اور آنکھیں جن سے لذت حاصل کرتی ہیں ﴿وَلَا يُظْلَمُونَ نَقِيرًا ﴾ ” اور ان کی تل برابر بھی حق تلفی نہیں کی جائے گی۔“ ان کے اعمال خیر میں ذرہ بھر بھی حق تلفی نہ ہوگی۔ بلکہ وہ ان اعمال کا پورا پورا، وافر اور کئی گنا اجر پائیں گے۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur jo shaks naik kaam keray ga , chahye woh mard ho ya aurat , ba-shartey-kay momin ho , to aesay log jannat mein dakhil hon gay , aur khujoor ki guthli kay shigaaf barabar bhi unn per zulm nahi hoga .