(اے نبی!) آپ منافقوں کو یہ خبر سنا دیں کہ ان کے لئے دردناک عذاب ہے،
English Sahih:
Give tidings to the hypocrites that there is for them a painful punishment –
1 Abul A'ala Maududi
اور جو منافق اہل ایمان کو چھوڑ کر کافروں کو اپنا رفیق بناتے ہیں انہیں یہ مثردہ سنا دو کہ اُن کے لیے دردناک سزا تیار ہے
2 Ahmed Raza Khan
خوشخبری دو منافقوں کو کہ ان کے لئے دردناک عذاب ہے
3 Ahmed Ali
منافقوں کو خوشخبری سنا دے کہ ان کے واسطے دردناک عذاب ہے
4 Ahsanul Bayan
منافقین کو اس امر کو پہنچا دو کہ ان کے لئے دردناک عذاب یقینی ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
(اے پیغمبر) منافقوں (یعنی دو رخے لوگوں) کو بشارت سناد دو کہ ان کے لئے دکھ دینے والا عذاب (تیار) ہے
6 Muhammad Junagarhi
منافقوں کو اس امر کی خبر پہنچا دو کہ ان کے لئے دردناک عذاب یقینی ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
منافقوں کو سنا دیجیے! کہ ان کے لئے دردناک عذاب ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
آپ ان منافقین کو دردناک عذاب کی بشارت دے دیں
9 Tafsir Jalalayn
(اے پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) منافقوں (یعنی دوزخے لوگوں) کو بشارت سن دو کہ ان کے لئے دکھ دینے والا عذاب (تیار) ہے
10 Tafsir as-Saadi
” بشارت“ کا لفظ خیر کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے اور شر کے معنوں میں اس وقت استعمال ہوتا ہے جب کسی قید سے مقید ہوجیسا کہ اس آیت کریمہ میں ہے۔ ﴿بَشِّرِ الْمُنَافِقِينَ﴾ ” منافقوں کو بشارت سنا دو۔“ یعنی وہ لوگ جو اسلام ظاہر کرتے ہیں اور اپنے دلوں میں کفر کو چھپائے ہوئے ہیں انہیں بدترین بشارت سنا دیجیے اور وہ درد ناک عذاب کی بشارت۔ اس کا سبب یہ ہے کہ وہ کفار سے محبت کرتے ہیں، ان سے موالات رکھتے ہیں اور ان کی مدد کرتے ہیں اور اہل ایمان سے ترک موالات کرتے ہیں۔ کس چیز نے انہیں اس رویے پر آمادہ کیا؟ کیا یہ ان کے پاس عزت کے متلاشی ہیں؟ یہ منافقین کے احوالے تھے۔ یہ اللہ تعالیٰ کے بارے میں بدگمانی کا شکار تھے۔ ان کا یقین اس بارے میں بہت کمزور تھا کہ اللہ تعالیٰ اہل ایمان کی مدد فرمائے گا وہ بعض ان اسباب کو دیکھ رہے تھے جو کفار کو میسر تھے اور اس سے آگے دیکھنے سے ان کی نظر قاصر تھی۔ پس انہوں نے کفار کو اپنا دوست اور ولی و مددگار بنا لیا جن سے یہ مدد طلب کرتے ہیں اور جن کے پاس یہ عزت ڈھونڈتے ہیں۔ حالانکہ تمام تر عزت کا مالک اللہ تبارک و تعالیٰ ہے۔ بندوں کی پیشانیاں اسی کے قبضہ قدرت میں ہیں اور ان میں اسی کی مشیت نافذ ہے۔ وہ اپنے دین اور اپنے مومن بندوں کی مدد کا ضامن ہے۔ اگرچہ وہ کبھی کبھی اہل ایمان کا امتحان لینے کے لئے یہ مدد چھوڑ دیتا ہے اور دشمن کو ان پر غلبہ دے دیتا ہے۔ مگر دشمن کی فتح اور کامیابی دائمی اور مستقل نہیں ہوتی۔ انجام کار، فتح اور کامیابی اہل ایمان ہی کی ہوتی ہے۔ اس آیت کریمہ میں کفار کے ساتھ موالات رکھنے اور اہل ایمان کے ساتھ موالات ترک کرنے پر زبردست ترہیب ہے، نیز بتایا گیا ہے کہ یہ منافقین کی صفات ہیں۔ ایمان تو اہل ایمان کے ساتھ محبت، موالات اور کفار کے ساتھ عداوت رکھنے کا تقاضا کرتا ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
munafiqon ko yeh khushkhabri suna do kay unn kay liye aik dukh denay wala azab tayyar hai .