(اے حبیب! کوئی آپ کی نبوت پر ایمان لائے یا نہ لائے) مگر اﷲ (خود اس بات کی) گواہی دیتا ہے کہ جو کچھ اس نے آپ کی طرف نازل فرمایا ہے، اسے اپنے علم سے نازل فرمایا ہے اور فرشتے (بھی آپ کی خاطر) گواہی دیتے ہیں، اور اﷲ کا گواہ ہونا (ہی) کافی ہے،
English Sahih:
But Allah bears witness to that which He has revealed to you. He has sent it down with His knowledge, and the angels bear witness [as well]. And sufficient is Allah as Witness.
1 Abul A'ala Maududi
(لوگ نہیں مانتے تو نہ مانیں) مگر اللہ گواہی دیتا ہے کہ جو کچھ اُس نے تم پر نازل کیا ہے اپنے علم سے نازل کیا ہے، اور اِس پر ملائکہ بھی گواہ ہیں اگرچہ اللہ کا گواہ ہونا بالکل کفایت کرتا ہے
2 Ahmed Raza Khan
لیکن اے محبوب! اللہ اس کا گواہ ہے جو اس نے تمہاری طرف اتارا وہ اس نے اپنے علم سے اتارا ہے اور فرشتے گواہ ہیں اور اللہ کی گواہی کافی،
3 Ahmed Ali
لیکن الله اس پر شاہد ہے جو تم پر نازل کیا کہ اسے اپنے علم سے نازل کیا اور فرشتے بھی گواہ ہیں اورالله گواہی دینے والا کافی ہے
4 Ahsanul Bayan
جو کچھ آپ کی طرف اتارا ہے اس کی بابت خود اللہ تعالٰی گواہی دیتا ہے کہ اسے اپنے علم سے اتارا ہے اور فرشتے بھی گواہی دیتے ہیں اور اللہ تعالٰی بطور گواہ کافی ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
لیکن خدا نے جو (کتاب) تم پر نازل کی ہے اس کی نسبت خدا گواہی دیتا ہے کہ اس نے اپنے علم سے نازل کی ہے اور فرشتے بھی گواہی دیتے ہیں۔ اور گواہ تو خدا ہی کافی ہے
6 Muhammad Junagarhi
جو کچھ آپ کی طرف اتارا ہے اس کی بابت خود اللہ تعالیٰ گواہی دیتا ہے کہ اسے اپنے علم سے اتارا ہے اور فرشتے بھی گواہی دیتے ہیں اور اللہ تعالیٰ بطور گواه کافی ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
اللہ اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ اس نے جو کچھ آپ پر نازل کیا۔ وہ اپنے علم سے نازل کیا ہے اور فرشتے (بھی) اس کی گواہی دیتے ہیں۔ اگرچہ گواہی کے لیے اللہ کافی ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
یہ مانیں یا نہ مانیں)لیکن خدا نے جو کچھ آپ پر نازل کیا ہے وہ خود اس کی گواہی دیتا ہے کہ اس نے اسے اپنے علم سے نازل کیا ہے اور ملائکہ بھی گواہی دیتے ہیں اور خدا خود بھی شہادت کے لئے کافی ہے
9 Tafsir Jalalayn
لیکن خدا نے جو (کتاب) تم پر نازل کی ہے اسکی نسبت خدا گواہی دیتا ہے کہ اس نے اپنے علم سے نازل کی ہے اور فرشتے بھی گواہی دیتے ہیں اور گواہ تو خدا ہی کافی ہے۔
10 Tafsir as-Saadi
اللہ تعالیٰ نے جہاں یہ ذکر فرمایا کہ اس نے محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف اسی طرح وحی کی ہے جس طرح دیگر انبیاء کی طرف، وہاں یہ خبر بھی دی ہے کہ اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کی اور جو تعلیمات لے کر آپ مبعوث ہوئے، ان کی صحت کی گواہی دی ہے۔ فرمایا : ﴿ أَنزَلَهُ بِعِلْمِهِ ﴾ ” اس نے اپنے علم سے اسے نازل کیا ہے۔“ اس میں اس معنی ٰکا احتمال ہے کہ اس نے قرآن کو اس طرح نازل فرمایا کہ وہ اس (اللہ) کے علم پر مشتمل ہے، یعنی اس کے اندر تمام علوم الٰہیہ، احکام شرعیہ اور اخبار غیبیہ موجود ہیں۔ یہ تمام اللہ تعالیٰ کا وہ علم ہے جو اس نے اپنے بندوں کو سکھایا۔ اس میں یہ احتمال بھی ہے کہ اس سے مراد ہو کہ اس نے اس قرآن کو اپنے علم کے ساتھ نازل فرمایا ہے۔ تب اس کے اندر اللہ تعالیٰ کی شہادت کے پہلو کی طرف اشارہ اور تنبیہ ہے اور اس کے معنی یہ ہوں گے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے اسے اس طرح نازل فرمایا ہے کہ وہ اوامرونواہی پر مشتمل ہے اور یہ سب کچھ جانتا ہے اور وہ اس کے احوال کو بھی جانتا ہے جس پر یہ نازل کیا گیا اور اللہ تعالیٰ یہ بھی جانتا ہے کہ اس نے لوگوں کو اس کی طرف دعوت دی ہے۔ پس جس کسی نے اس کی دعوت پر لبیک کہی اور اس کی تصدیق کی وہ اللہ تعالیٰ کا دوست ہے اور جس کسی نے اس کو جھٹلایا اور اس کے ساتھ عداوت رکھی وہ اللہ تعالیٰ کا دشمن ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کا مال اور خون مباح کردیا ہے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے دوست کو قدرت عطا کرتا ہے اور پے در پے اس کی مدد کرتا ہے، اس کی دعائیں قبول کرتا ہے، اس کے دشمنوں سے الگ ہوجاتا ہے اور اس کے دوستوں کی مدد کرتا ہے۔ کیا کوئی ایسی شہادت ہے جو اس شہادت سے بڑی ہو؟ اللہ تعالیٰ کے علم، اس کی قدرت اور اس کی حکمت میں عیب لگائے بغیر نیز فرشتوں کے ایمان کا مل اور مشہود علیہ کی جلالت شان کی بنا پر اس چیز پر ان کی شہادت کے بارے میں جو اس نے اپنے رسول پر نازل کی ہے عیب چینی کئے بغیر اس شہادت میں جرح و قدح ممکن نہیں۔ اس قسم کے عظیم الشان امور پر خواص ہی سے شہادت طلب کی جاتی ہے جیسا کہ توحید پر شہادت کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿ شَهِدَ اللّٰهُ أَنَّهُ لاَ إِلَـهَ إِلاَّ هُوَ وَالْمَلاَئِكَةُ وَأُوْلُواْ الْعِلْمِ قَآئِمَاً بِالْقِسْطِ لاَ إِلَـهَ إِلاَّ هُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ﴾ (آل عمران :3؍18) ” اس نے شہادت دی ہے کہ اس کے سوا کوئی الٰہ نہیں، فرشتوں اور اہل علم نے بھی شہادت دی ہے کہ وہ انصاف کے ساتھ حکومت کر رہا ہے، اس کے سوا کوئی الٰہ نہیں، وہی زبردست ہے اور حکمت والا ہے۔ “
11 Mufti Taqi Usmani
. ( yeh kafir log maanen ya naa maanen ) lekin Allah ney jo kuch tum per nazil kiya hai , uss kay baaray mein woh khud gawahi deta hai kay uss ney ussay apney ilm say nazil kiya hai , aur farishtay bhi gawahi detay hain , aur ( yun to ) Allah ki gawahi hi bilkul kafi hai .
12 Tafsir Ibn Kathir
ہمارے ایمان اور کفر سے اللہ تعالیٰ بےنیاز ہے چونکہ سابقہ آیتوں میں حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نبوت کا ثبوت تھا اور آپ کی نبوت کے منکروں کی تردید تھی، اس لئے یہاں فرماتا ہے کہ گو کچھ لوگ تجھے جھٹلائیں، تیری مخالفت خلاف کریں لیکن اللہ خود تیری رسالت کا شاہد ہے۔ وہ فرماتا ہے کہ اس نے اپنی پاک کتاب قرآن مجید و فرقان حمید تجھ پر نازل فرمایا ہے جس کے پاس باطل پھٹک ہی نہیں سکتا، اس کتاب میں ان چیزوں کا علم ہے جن پر اس نے اپنے بندوں کو مطلع فرمانا چاہا یعنی دلیلیں، ہدایت اور فرقان، اللہ کی رضامندی اور ناراضگی کے احکام اور ماضی کی اور مستقبل کی خبریں ہیں اور اللہ تبارک و تعالیٰ کی وہ مقدس صفتیں ہیں جنہیں نہ تو کوئی نبی مرسل جانتا ہے اور نہ کوئی مقرب فرشتہ، بجز اس کے کہ وہ خود معلوم کرائے۔ جیسے ارشاد ہے آیت (وَلَا يُحِيْطُوْنَ بِشَيْءٍ مِّنْ عِلْمِهٖٓ اِلَّا بِمَا شَاۗءَ ) 2 ۔ البقرۃ :255) اور فرماتا ہے آیت (وَلَا يُحِيْطُوْنَ بِهٖ عِلْمًا) 20 ۔ طہ :110) حضرت عطاء بن سائب جب حضرت ابو عبدالرحمٰن سلمی سے قرآن شریف پڑھ چکتے ہیں تو آپ فرماتے ہیں تو نے اللہ کا علم حاصل کیا ہے پس آج تجھ سے افضل کوئی نہیں، بجز اس کے جو عمل میں تجھ سے بڑھ جائے، پھر آپ نے آیت (انزلہ بعلمہ) سے آخر تک پڑھی۔ پھر فرماتا ہے کہ اللہ کی شہادت کے ساتھ ہی ساتھ فرشتوں کی شہادت بھی ہے کہ تیرے پاس جو علم آیا ہے، جو وحی تجھ پر اتری ہے وہ بالکل سچ اور سراسر حق ہے۔ یہودیوں کی ایک جماعت حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آتی ہے تو آپ فرماتے ہیں خدا کی قسم مجھے پختہ طور پر معلوم ہے کہ تم میری رسالت کا علم رکھتے ہو، ان لوگوں نے اس کا انکار کردیا پس اللہ عزوجل نے یہ آیت اتاری۔ پھر فرماتا ہے جن لوگوں نے کفر کیا، حق کی اتباع نہ کی، بلکہ اور لوگوں کو بھی راہ حق سے روکتے رہے، یہ صحیح راہ سے ہٹ گئے ہیں اور حقیقت سے الگ ہوگئے اور ہدایت سے ہٹ گئے ہیں۔ یہ لوگ جو ہماری آیتوں کے منکر ہیں، ہماری کتاب کو نہیں مانتے، اپنی جان پر ظلم کرتے ہیں ہماری راہ سے روکتے اور رکتے ہیں، ہمارے منع کردہ کام کو کر رہے ہیں، ہمارے احکام سے منہ پھیرتے ہیں، انہیں ہم بخشیں گے نہ خیر و بھلائی کی طرف ان کی رہبری کریں گے۔ ہاں انہیں جہنم کا راستہ دکھا دیں گے جس میں وہ ہمیشہ پڑے رہیں گے۔ لوگو ! تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے حق لے کر اللہ کے رسول آگئے، تم اس پر ایمان لاؤ اور اس کی فرمانبرداری کرو، یہی تمہارے حق میں اچھا ہے اور اگر تم کفر کرو گے تو اللہ تم سے بےنیاز ہے، تمہارا ایمان نہ اسے نفع پہنچائے، نہ تمہارا کفر اسے ضرر پہنچائے۔ زمین و آسمان کی تمام چیزیں اس کی ملکیت میں ہیں۔ یہی قول حضرت موسیٰ کا اپنی قوم سے تھا کہ تم اور روئے زمین کے تمام لوگ بھی اگر کفر پر اجماع کرلیں تو اللہ کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔ وہ تمام جہان سے بےپرواہ ہے، وہ علیم ہے، جانتا ہے کہ مستحق ہدایت کون ہے اور مستحق ضلالت کون ہے ؟ وہ حکیم ہے اس کے اقوال، اس کے افعال، اس کی شرع اس کی تقدیر سب حکمت سے پر ہیں۔