اور اگر تم ایک بیوی کے بدلے دوسری بیوی بدلنا چاہو اور تم اسے ڈھیروں مال دے چکے ہو تب بھی اس میں سے کچھ واپس مت لو، کیا تم ناحق الزام اور صریح گناہ کے ذریعے وہ مال (واپس) لینا چاہتے ہو،
English Sahih:
But if you want to replace one wife with another and you have given one of them a great amount [in gifts], do not take [back] from it anything. Would you take it in injustice and manifest sin?
1 Abul A'ala Maududi
اور اگر تم ایک بیوی کی جگہ دوسری بیوی لے آنے کا ارادہ ہی کر لو تو خواہ تم نے اُسے ڈھیر سا مال ہی کیوں نہ دیا ہو، اس میں سے کچھ واپس نہ لینا کیا تم اُسے بہتان لگا کر اور صریح ظلم کر کے واپس لو گے؟
2 Ahmed Raza Khan
اور اگر تم ایک بی بی کے بدلے دوسری بدلنا چاہو اور اسے ڈھیروں مال دے چکے ہو تو اس میں سے کچھ واپس نہ لو کیا اسے واپس لو گے جھوٹ باندھ کر اور کھلے گناہ سے
3 Ahmed Ali
اور اگر تم ایک عورت کی جگہ دوسری عورت کو بدلنا چاہو اور ایک کو بہت سا مال دے چکے ہو تو اس میں سے کچھ بھی واپس نہ لو کیا تم اسے بہتان لگا کر اور صریح ظلم کر کے واپس لو گے
4 Ahsanul Bayan
اور اگر تم ایک بیوی کی جگہ دوسری بیوی کرنا ہی چاہو اور ان میں کسی کو تم نے خزانے کا خزانہ دے رکھا ہو تو بھی اس میں سے کچھ نہ لو (١) کیا تم اسے ناحق اور کھلا گناہ ہوتے ہوئے بھی لے لو گے تم اسے کیسے لے لو گے۔
٢٠۔١ خود طلاق دینے کی صورت میں حق مہر واپس لینے سے نہایت سختی سے روک دیا گیا ہے، یعنی کتنا بھی حق مہر دیا ہو واپس نہیں لے سکتے۔ اگر ایسا کرو گے تو یہ ظلم (بہتان) اور کھلا گناہ ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور اگر تم ایک عورت کو چھوڑ کر دوسری عورت کرنی چاہو۔ اور پہلی عورت کو بہت سال مال دے چکے ہو تو اس میں سے کچھ مت لینا۔ بھلا تم ناجائز طور پر اور صریح ظلم سے اپنا مال اس سے واپس لے لوگے؟
6 Muhammad Junagarhi
اور اگر تم ایک بیوی کی جگہ دوسری بیوی کرنا ہی چاہو اور ان میں سے کسی کو تم نے خزانہ کا خزانہ دے رکھا ہو، تو بھی اس میں سے کچھ نہ لو کیا تم اسے ناحق اور کھلا گناه ہوتے ہوئے بھی لے لو گے، تم اسے کیسے لے لو گے
7 Muhammad Hussain Najafi
اور اگر تم ایک بیوی کو بدل کر اس کی جگہ دوسری لانا چاہو اور تم ان میں سے ایک کو (جسے فارغ کرنا چاہتے ہو) بہت سا مال دے چکے ہو۔ تو اس میں سے کچھ بھی واپس نہ لو کیا تم جھوٹا الزام لگا کر اور صریح گناہ کرکے (واپس) لینا چاہتے ہو۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور اگر تم ایک زوجہ کی جگہ پر دوسری زوجہ کو لانا چاہو اور ایک کو مال کثیر بھی دے چکے ہو تو خبردار اس میں سے کچھ واپس نہ لینا- کیا تم اس مال کو بہتان اور کھلے گناہ کے طور پر لینا چاہتے ہو
9 Tafsir Jalalayn
اور اگر تم ایک عورت کو چھوڑ کر دوسری عورت کرنی چاہو اور پہلی عورت کو بہت سا مال دے چکے ہو تو اس میں سے کچھ مت لینا۔ بھلا تم ناجائز طور پر اور صریح ظلم سے اپنا مال اس سے واپس لو گے ؟
10 Tafsir as-Saadi
البتہ جب بیوی سے مفارقت ناگزیر ہوجائے اور اس کو ساتھ رکھنے کی کوئی صورت بنتی نظر نہ آئے، تب اسے روک رکھنا لازم نہیں ﴿وَإِنْ أَرَدتُّمُ اسْتِبْدَالَ زَوْجٍ مَّكَانَ زَوْجٍ ﴾ یعنی جب تم ایک بیوی کی جگہ دوسری بیوی لانا چاہو یعنی ایک بیوی کو طلاق دے کر دوسری بیوی سے نکاح کرنا چاہو تو اس میں کوئی گناہ اور حرج کی بات نہیں ﴿وَآتَيْتُمْ إِحْدَاهُنَّ ﴾ البتہ اگر تم نے جدا ہونے والی بیوی کو یا اس کو جس سے نکاح کیا ہے ﴿قِنْطَارًا﴾ مال کثیر عطا کر رکھا ہو ﴿ فَلَا تَأْخُذُوا مِنْهُ شَيْئًا ﴾تو اس سے کوئی چیز واپس نہ لو بلکہ اس میں اور زیادتی کرو اور ان کے ساتھ ٹال مٹول نہ کرو۔ یہ آیت کریمہ اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ کثرت مہر حرام نہیں۔ مگر بایں ہمہ تخفیف مہر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا افضل اور زیادہ لائق اعتنا ہے اور استدلال کا پہلو یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ایک معاملے کی خبر دی ہے جو ان سے واقع ہوا، مگر اس پر نکیر نہیں فرمائی، جس سے معلوم ہوا کہ یہ فعل حرام نہیں ہے، مگر کبھی زیادہ حق مہر مقرر کرنے سے روکا بھی گیا ہے جبکہ اس میں دینی مفاسد ہوں اور اس کے مقابلے میں کوئی مصلحت نہ ہو۔ پھر فرمایا :﴿ أَتَأْخُذُونَهُ بُهْتَانًا وَإِثْمًا مُّبِينًا ﴾ ” کیا تم اسے ناحق اور کھلا گناہ ہوتے ہوئے بھی لے لو گے“ کیونکہ ایسا کرنا جائز نہیں خواہ تم بیوی کو عطا کی ہوئی چیز واپس لینے کے لیے کوئی بھی حیلہ کرلو، بہرحال یہ واضح گناہ ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur agar tum aik biwi kay badlay doosri biwi say nikah kerna chahtay ho aur unn mein say aik ko dher sara mehar dey chukay ho , to uss mein say kuch wapis naa lo . kiya tum bohtan laga ker aur khula gunah ker kay ( mehar ) wapis lo gay ?