پھر اس دن کیا حال ہوگا جب ہم ہر امت سے ایک گواہ لائیں گے اور (اے حبیب!) ہم آپ کو ان سب پر گواہ لائیں گے،
English Sahih:
So how [will it be] when We bring from every nation a witness and We bring you, [O Muhammad], against these [people] as a witness?
1 Abul A'ala Maududi
پھر سوچو کہ اُس وقت یہ کیا کریں گے جب ہم ہر امت میں سے ایک گواہ لائیں گے اور اِن لوگوں پر تمہیں (یعنی محمد ﷺ کو) گواہ کی حیثیت سے کھڑا کریں گے
2 Ahmed Raza Khan
تو کیسی ہوگی جب ہم ہر امت سے ایک گواہ لائیں اور اے محبوب! تمہیں ان سب پر گواہ اور نگہبان بناکر لائیں
3 Ahmed Ali
پھر کیا حال ہوگا جب ہم ہر امت میں سے گواہ بلائینگے اور تمیں ان پر گواہ کر کے لائیں گے
4 Ahsanul Bayan
پس کیا حال ہوگا جس وقت کہ ہر امت میں سے ایک گواہ ہم لائیں گے اور آپ کو ان لوگوں پر گواہ بنا کر لائیں گے (١)۔
٤١۔١ ہر امت میں سے اس کا پیغمبر اللہ کی بارگاہ میں گواہی دے گا کہ یا اللہ! ہم نے تو تیرا پیغام اپنی قوم کو پہنچا دیا تھا، اب انہوں نے نہیں مانا تو ہمارا کیا قصور؟ پھر ان سب پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم گواہی دیں گے کہ یا اللہ سچے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ گواہی اس قرآن کی وجہ سے دیں گے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوا اور جس میں گزشتہ انبیاء اور ان کی قوموں کی سرگزشت بھی حسب ضرورت بیان کی گئی ہے۔ یہ ایک سخت مقام ہو گا، اس کا تصور ہی لرزہ براندام کر دینے والا ہے، حدیث میں آتا ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے قرآن سننے کی خواہش ظاہر فرمائی وہ سناتے ہوئے جب اس آیت پر پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بس اب کافی ہے، حضرت ابن مسعود فرماتے ہیں کہ میں دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دونوں آنکھوں سے آنسو رواں تھے، بعض لوگ کہتے ہیں کہ گواہی وہی دے سکتا ہے، جو سب کچھ آنکوں سے دیکھے۔ اس لئے وہ ' شہید ' (گواہ) کے معنی ' حاضر ناظر ' کے کرتے ہیں اور یوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ' حاضر ناظر ' باور کراتے ہیں۔ لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو حاضر ناظر سمجھنا، یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ کی صفت میں شریک کرنا ہے، جو شرک ہے، کیونکہ حاضر ناظر صرف اللہ تعالٰی کی صفت ہے۔ شہید کے لفظ سے ان کا استدلال اپنے اندر کوئی قوت نہیں رکھتا۔ اس لیے کہ شہادت یقینی علم کی بنیاد پر بھی ہوتی ہے اور قرآن میں بیان کردہ حقائق و واقعات سے زیادہ یقینی علم کس کا ہو سکتا ہے؟ اسی یقینی علم کی بنیاد پر خود امت محمدیہ کو بھی قرآن نے (شہدآء علی الناس) (تمام کائنات کے لوگوں پر گواہ) کہا ہے۔ اگر گواہی کے لیے حاضر و ناظر ہونا ضروری ہے تو پھر امت محمدیہ کے ہر فرد کو حاضر و ناظر ماننا پڑیگا۔ بہرحال نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں یہ عقیدہ مشرکانہ اور بےبنیاد ہے۔ اعاذنا اللہ منہ۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
بھلا اس دن کا کیا حال ہوگا جب ہم ہر امت میں سے احوال بتائے والے کو بلائیں گے اور تم کو ان لوگوں کا حال (بتانے کو) گواہ طلب کریں گے
6 Muhammad Junagarhi
پس کیا حال ہوگا جس وقت کہ ہر امت میں سے ایک گواه ہم ﻻئیں گے اور آپ کو ان لوگوں پر گواه بناکر ﻻئیں گے
7 Muhammad Hussain Najafi
اس وقت کیا حال ہوگا جب ہم ہر امت میں سے ایک گواہ لائیں گے اور آپ کو ان سب پر گواہ بنا کر لائیں گے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اس وقت کیا ہوگا جب ہم ہر امت کو اس کے گواہ کے ساتھ بلائیں گے اور پیغمبر آ پ کو ان سب کا گواہ بناکر بلائیں گے
9 Tafsir Jalalayn
بھلا اس دن کیا حال ہوگا جب ہم ہر امت میں سے احوال بتانے والے کو بلائیں گے اور تم کو ان لوگوں کا (حال بتانے کو) گواہ طلب کریں گے فکَیْفَ اذا جِئْنا مِنْ کُلِّ اُمّةٍ بشھیدٍ وجِئْنَا بکَ علیٰ ھٰؤ لا ئِ شَھِیْدًا، ہر امت میں سے اس کا پیغمبر اللہ کی بارگاہ میں گواہی دیگا کہ یا اللہ ہم نے تیرا پیغام اپنی قوم کو پہنچا دیا تھا اب انہوں نے نہیں مانا تو ہمارا کیا قصور ؟ پھر ان سب پر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گواہی دیں گے یا اللہ یہ سچے ہیں اور آپ یہ گواہی قرآن کی بنیاد پر دیں گے جس میں گذشتہ تمام امتوں اور ان کے نبیوں کے حالات بیان فرمائے ہیں جن میں اس بات کی شہادت دی گئی ہے کہ تمام نبیوں نے خدائی پیغام اپنی اپنی امتوں کو کما حقہ پہنچا دیا۔
10 Tafsir as-Saadi
﴿فَكَيْفَ إِذَا جِئْنَا مِن كُلِّ أُمَّةٍ بِشَهِيدٍ وَجِئْنَا بِكَ عَلَىٰ هَـٰؤُلَاءِ شَهِيدًا ﴾ ” پس کیا حال ہوگا جس وقت کہ ہم ہر امت میں سے ایک گواہ لائیں گے اور آپ کو ان لوگوں پر گواہ بنا کر لائیں گے“ وہ کیسے حالات ہوں گے اور وہ عظیم فیصلہ کیسا ہوگا جو اس حقیقت پر مشتمل ہوگا کہ فیصلہ کرنے والا کامل علم، کامل عدل اور کامل حکمت کا مالک ہے اور وہ مخلوق میں سب سے زیادہ سچی شہادت کی بنیاد پر فیصلہ کرے گا۔ یہ شہادت انبیاء و مرسلین کی شہادت ہے جو وہ اپنی امتوں کے خلاف دیں گے اور جن کے خلاف فیصلہ ہوگا وہ بھی اس کا اقرار کریں گے۔ اللہ کی قسم ! یہ وہ فیصلہ ہے جو تمام فیصلوں میں سب سے زیادہ عام، سب سے زیادہ عادل اور سب سے عظیم ہے۔ یہ وہ مقام ہے جہاں جن کے خلاف فیصلہ ہوگا وہ بھی اللہ تعالیٰ کے کمال فضل، عدل و انصاف اور حمد و ثنئا کا اقرار کرتے رہ جائیں گے۔ وہاں کچھ لوگ فوز و فلاح، عزت اور کامیابی کی سعادت سے بہرہ ور ہوں گے اور کچھ فضیحت و رسوائی اور عذاب مہین کی بدبختی میں گرفتار ہوں گے۔ بنا بریں اللہ تعالیٰ نے فرمایا :
11 Mufti Taqi Usmani
phir ( yeh log soch rakhen kay ) uss waqt ( unn ka ) kiya haal hoga jab hum her ummat mein say aik gawah ley ker ayen gay aur ( aey payghumber ! ) hum tum ko inn logon kay khilaf gawah kay tor per paish keren gay-?