اور اگر تقسیمِ (وراثت) کے موقع پر (غیر وارث) رشتہ دار اور یتیم اور محتاج موجود ہوں تو اس میں سے کچھ انہیں بھی دے دو اور ان سے نیک بات کہو،
English Sahih:
And when [other] relatives and orphans and the needy are present at the [time of] division, then provide for them [something] out of it [i.e., the estate] and speak to them words of appropriate kindness.
1 Abul A'ala Maududi
اور جب تقسیم کے موقع پر کنبہ کے لوگ اور یتیم اور مسکین آئیں تو اس مال میں سے ان کو بھی کچھ دو اور اُن کے ساتھ بھلے مانسوں کی سی بات کرو
2 Ahmed Raza Khan
پھر بانٹتے وقت اگر رشتہ دار اور یتیم اور مسکین آجائیں تو اس میں سے انہیں بھی کچھ دو اور ان سے اچھی بات کہو
3 Ahmed Ali
اور جب تقسیم کے وقت رشتہ دار اور یتیم اور مسکین آئيں تو اس مال میں سے کچھ انہیں بھی دے دو اور ان کو معقول بات کہہ دو
4 Ahsanul Bayan
جب تقسیم کے وقت قرابت دار اور یتیم اور مسکین آجائیں تو تم اس میں سے تھوڑا بہت انہیں بھی دے دو اور ان سے نرمی سے بولو (١)۔
٨۔١ اسے بعض علماء نے آیت میراث سے منسوخ قرار دیا ہے لیکن صیح تر بات یہ ہے یہ منسوخ نہیں، بلکہ ایک بہت ہی اہم اخلاقی ہدایت ہے۔ کہ امداد کے مستحق رشتے داروں میں سے جو لوگ وراثت میں حصے دار نہ ہوں، انہیں بھی تقسیم کے وقت کچھ دے دو۔ نیز ان سے بات بھی پیار اور محبت سے کرو۔ دولت کو آتے ہوئے دیکھ کر قارون اور فرعون نہ بنو۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور جب میراث کی تقسیم کے وقت (غیر وارث) رشتہ دار اور یتیم اور محتاج آجائیں تو ان کو بھی اس میں سے کچھ دے دیا کرو۔ اور شیریں کلامی سے پیش آیا کرو
6 Muhammad Junagarhi
اور جب تقسیم کے وقت قرابت دار اور یتیم اور مسکین آجائیں تو تم اس میں سے تھوڑا بہت انہیں بھی دے دو اور ان سے نرمی سے بولو
7 Muhammad Hussain Najafi
اور جب تقسیم کے موقع پر رشتہ دار، یتیم اور مسکین موجود ہوں تو انہیں بھی اس (مال) میں سے کچھ دے دو اور ان سے درست اور مناسب طریقہ سے بات کرو۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور اگر تقسیم کے وقت دیگر قرابتدار, ایتام, مساکین بھی آجائیں تو انہیں بھی اس میں سے بطور رزق دے دو اور ان سے نرم اور مناسب گفتگو کرو
9 Tafsir Jalalayn
اور جب میراث کی تقسیم کے وقت (غیر وارث) رشتہ دار یتیم اور محتاج آجائیں تو ان کو بھی اس میں سے کچھ دے دیا کرو اور شیریں کلامی سے پیش آیا کرو۔ وَاِذَا حَضَرَ الْقَسْمَۃَ (الآیۃ) اس آیت کو بعض علماء نے آیت میراث سے منسوخ قرار دیا ہے لیکن صحیح تر بات یہ ہے کہ یہ منسوخ نہیں بلکہ ایک بہت ہی اہم اخلاقی ہدایت ہے کہ امداد کے مستحق رشتہ داروں میں سے جو لوگ وراثت میں حصہ دار نہ ہوں انہیں بھی تقسیم کے وقت کچھ دے دو ، نیز ان سے بات بھی پیار و محبت کے انداز میں کرو۔
10 Tafsir as-Saadi
یہ اللہ تعالیٰ کے بہترین اور جلیل ترین احکام میں سے ہے جو ٹوٹے دلوں کو جوڑتا ہے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : ﴿وَإِذَا حَضَرَ الْقِسْمَةَ﴾یعنی میراث کی تقسیم کے وقت ﴿أُولُو الْقُرْبَىٰ﴾ یعنی وہ رشتہ دار جو میت کے واثر نہیں ہیں اور اس کا قرینہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ﴿الْقِسْمَةَ﴾ ہے کیونکہ ورثاء تو وہ لوگ ہیں جن میں وراثت تقسیم ہوگی ﴿وَالْيَتَامَىٰ وَالْمَسَاكِينُ ﴾ ” یتیم اور مساکین“ یعنی فقراء میں سے مستحق لوگ ﴿فَارْزُقُوهُم مِّنْهُ﴾یعنی اس مال میں سے جو تمہیں بغیر کسی کدو کاوش اور بغیر کسی محنت کے حاصل ہوا۔ ان کو بھی جتنا ہوسکے عطا کر دو۔ کیونکہ ان کا نفس بھی اس کا اشتیاق رکھتا ہے اور ان کے دل بھی منتظر ہیں۔ پس تم ان کے دل جوئی کی خاطر اتنا مال ان کو دے دو جس سے تمہیں نقصان نہ ہو اور ان کے لیے فائدہ مند ہو۔ اس معنی سے یہ بات اخذ کی جاتی ہے کہ ا گر انسان کے سامنے کوئی چیز رکھی جائے اور وہاں کوئی ایسا فرد موجود ہو جو کسی آس میں اس پر نظر رکھتا ہو تو اس شخص کے لیے مناسب ہے کہ جتنا بھی ہوسکے اس کو عطا کر دے۔ جیسا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :” جب تم میں سے کسی کا خادم اس کے سامنے کھانا پیش کرے تو وہ اسے اپنے ساتھ بٹھا کر کھانا کھلائے اور اگر ایسا نہ کر سکے تو اسے ایک یا دو لقمے عطا کر دے۔“[صحيح البخاري، العتق، باب إذا أتي أحدكم خادمه بطعامه، ح: 2557] صحابہ کرام کا طریقہ یہ تھا کہ جب ان کے سامنے موسم کا پہلا پھل آتا تو وہ اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کرتے، آپ اس میں برکت کی دعا فرماتے اور پھر وہاں موجود سب سے چھوٹے بچے کو عطا کردیتے، یہ جانتے ہوئے کہ یہ ننھا بچہ نہایت شدت سے اس کی خواہش رکھتا ہوگا۔ یہ سب کچھ اس وقت ہے جب عطا کرنا ممکن ہو اگر عطا کرنا ممکن نہ ہو۔۔۔ مثلاً یہ بے سمجھ لوگوں کا حق ہے یا اس سے بھی اہم کوئی اور وجہ ہو تو ایسی صورت میں ﴿قَوْلًا مَّعْرُوفًا ﴾ ان کو اچھی اور غیر قبیح بات کہہ کر بھلے طریقے سے لوٹا دو۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur jab ( meeras ki ) taqseem kay waqt ( ghair waris ) rishta daar , yateem aur miskeen log aajayen , to unn ko bhi uss mein say kuch dey do , aur unn say munasib andaz mein baat kero .