اور جب (کسی لفظ) سلام کے ذریعے تمہاری تکریم کی جائے تو تم (جواب میں) اس سے بہتر (لفظ کے ساتھ) سلام پیش کیا کرو یا (کم از کم) وہی (الفاظ جواب میں) لوٹا دیا کرو، بیشک اللہ ہر چیز پر حساب لینے والا ہے،
English Sahih:
And when you are greeted with a greeting, greet [in return] with one better than it or [at least] return it [in a like manner]. Indeed Allah is ever, over all things, an Accountant.
1 Abul A'ala Maududi
اور جب کوئی احترام کے ساتھ تمہیں سلام کرے تو اس کو اس سے بہتر طریقہ کے ساتھ جواب دو یا کم از کم اُسی طرح، اللہ ہر چیز کا حساب لینے والا ہے
2 Ahmed Raza Khan
اور جب تمہیں کوئی کسی لفظ سے سلام کرے تو اس سے بہتر لفظ جواب میں کہو یا یا وہی کہہ دو، بیشک اللہ ہر چیز پر حساب لینے والا ہے
3 Ahmed Ali
اور جب تمہیں کوئی دعا دے تو تم اس سے بہتر دعا دو یا الٹ کر ویسی ہی کہو بے شک الله ہر چیز کا حساب لینے والا ہے
4 Ahsanul Bayan
اور جب تمہیں سلام کیا جائے تو تم اس سے اچھا جواب دو یا انہی الفاظ کو لوٹا دو (١) بےشبہ اللہ تعالٰی ہرچیز کا حساب لینے والا ہے۔
٨٦۔١تحیۃ اصل میں تحیۃ (تفعلۃ) ہے یا کے یا میں ادغام کے بعد تحیۃ ہوگیا۔ اس کے معنی ہیں۔ درازی عمر کی دعا (الدعاء بالحیاۃ) یہاں یہ سالم کرنے کے معنی میں ہے۔ (فتح القدیر) زیادہ اچھا جواب دینے کی تفسیر حدیث میں اس طرح آئی ہے کہ السلام علیکم کے جواب میں و رحمتہ اللہ کا اضافہ اور السلام علیکم و رحمتہ اللہ کے جواب میں و برکاتہ کا اضافہ کر دیا جائے۔ لیکن کوئی السلام علیکم ورحمتہ اللہ و برکاتہ کہے تو پھر اضافے کے بغیر انہی الفاظ میں جواب دیا جائے، ایک اور حدیث میں ہے کہ صرف السلام علیکم کہنے سے دس نیکیاں اور اس کے ساتھ و رحمتہ اللہ کہنے سے بیس نیکیاں اور برکاتہ کہنے سے تیس نیکیاں ملتی ہیں۔ (مسند احمد، جلد٤ص٤۳۹،٤٤۰) یاد رہے کہ یہ حکم مسلمانوں کے لیے ہے، یعنی ایک مسلمان جب دوسرے مسلمان کو سلام کرے۔ لیکن اہل ذمہ یعنی یہود و نصاریٰ کو سلام کرنا ہو تو ایک تو ان کو سلام کرنے میں پہل نہ کی جائے۔ دوسرے اضافہ نہ کیا جائے بلکہ صرف و علیکم کے ساتھ جواب دیا جائے (صحیح بخاری کتاب الاستیذان۔ مسلم، کتاب السلام)
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور جب تم کو کوئی دعا دے تو (جواب میں) تم اس سے بہتر (کلمے) سے (اسے) دعا دو یا انہیں لفظوں سے دعا دو بےشک خدا ہر چیز کا حساب لینے والا ہے
6 Muhammad Junagarhi
اور جب تمہیں سلام کیا جائے تو تم اس سے اچھا جواب دو یا انہی الفاظ کو لوٹا دو، بے شبہ اللہ تعالیٰ ہر چیز کا حساب لینے واﻻ ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
اور جب تمہیں سلام کیا جائے (یا کوئی تحفہ پیش کیا جائے) تو اس سے بہتر طریقہ پر جواب دو۔ یا (کم از کم) اسی کو لوٹادو۔ بے شک اللہ ہر چیز کا محاسبہ کرنے والا ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور جب تم لوگوں کو کوئی تحفہ(سلام) پیش کیا جائے تو اس سے بہتر یا کم سے کم ویسا ہی واپس کرو کہ بیشک اللہ ہر شے کا حساب کرنے والا ہے
9 Tafsir Jalalayn
اور جب تم کو کوئی دعا دے تو (جواب میں) تم اس سے بہتر (کلمے) سے (اسے) دعا دو یا انہیں لفظوں سے دعا دو ، بیشک خدا ہر چیز کا حساب لینے والا ہے وَاِذاحُیّیتُمْ بتحیةٍ فحیوا باَحْسَنَ منھا، تحیَّة، اصل میں تَحْییَة بروزن تَفْعِلَة، یاء کو یاء میں ادغام کردیا تحِیَّة ہوگیا، اس کے معنی ہیں درازی عمر کی دعاء کرنا یہاں سلام کرنے کے معنی میں ہے سلام کا اچھا جواب دینے کی تفسیر حدیث میں اس طرح تو آئی ہے کہ السلام علیکم کے جواب میں ورحمتہ اللہ کا اضافہ کے بغیر انہی الفاظ میں جواب دیا جائے۔ قبل ازاسلام سلام کا طریقہ : اسلام سے پہلے عرب کی عام عادت یہ تھی کہ ملاقات کے وقت آپس میں حیاک اللہ یا انعم اللہ بک عینا یا انعم صباحاً وغیرہ الفاظ کہتے تھے اسلام نے سلام کے اس طریقہ کو بدل کر السلام علیکم کا طریقہ جاری کیا، جس کے معنی ہیں تم تکلیف اور رنج اور مصیبت سے سلامت رہو۔ اسلامی سلام تمام دیگر قوموں کے سلام سے بہتر ہے : دنیا کی مہذب قوم میں اس کارواج ہے کہ ملاقات کے وقت کوئی نہ کوئی اظہار محبت اور موانسب کے لئے کہیں، لیکن اگر موازنہ کرکے دیکھا جائے تو معلوم ہوگا کہ اسلامی سلام جتنا جامع ہے کوئی دوسرا سلام نہیں، کیونکہ اس میں صرف اظہار محبت ہی نہیں بلکہ ادائے حق بھی ہے کہ اللہ سے دعاء کرتے کہ اللہ آپ کو تمام آفات وبلیات سے سلامت رکھے۔
10 Tafsir as-Saadi
﴿ بِتَحِيَّةٍ ﴾ کا لفظ دو ملاقاتیوں میں سے کسی ایک سے عزت و احترام نیز دعا اور بشاشت وغیرہ کے طور پر صادر ہوتا ہے۔ سلام و دعا کا بہترین طریقہ وہ ہے جو سلام کرنے اور اس کا جواب دینے کے بارے میں شریعت میں وارد ہوا ہے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے اہل ایمان کو حکم دیا ہے کہ جب انہیں کسی بھی طریقے سے سلام کیا جائے تو وہ الفاظ اور بشاشت کے اعتبار سے اس سے بہتر یا اسی طریقے سے سلام کا جواب دیں۔ اس آیت کریمہ کا مفہوم مخالف یہ ہے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے سلام کا بالکل جواب نہ دینے یا کمتر طریقے سے جواب دینے سے روکا ہے۔ اس آیت کریمہ میں اس بات کی ترغیب ہے کہ سلام کرنے میں پہل کرنی چاہئے۔ اس کے دو پہلو ہیں۔ (١) اللہ تعالیٰ نے سلام کا بہتر طریقے سے یا ویسا ہی جواب دینے کا حکم دیا ہے اور اس سے یہ امر لازم آتا ہے کہ سلام درحقیقت شرعاً مطلوب ہے۔ (٢) لفظ (اَحْسَنَ) سے جو کہ ” َفْعَلُ التّفْضِیلُ “ ہے، جو چیز مستفاد ہوتی ہے وہ یہ ہے کہ سالم اور اس کا جواب دونوں ” حسن“ میں شریک ہیں جیسا کہ اس بارے میں یہ چیز اصل ہے۔ آیت کریمہ کے عموم سے وہ شخص مستثنیٰ ہے جو کسی کو ایسے حال میں سلام کرتا ہے جس میں اسے سلام کرنے کا حکم نہ تھا۔ مثلاً کسی ایسے شخص کو سلام کرنا جو قراءت قرآن میں مشغول ہو، خطبہ سن رہا ہو یا نماز پڑھ رہا ہو۔ [لیکن شریعت نے ان حالتوں میں سلام کرنے سے کہاں منع کیا ہے؟ اس لیے فاضل مفسر کا ان مقامات کو مستثنیٰ کرنا بلا دلیل ہے۔ بلکہ یہ مقامات بھی سلام کرنے کے عموم میں داخل ہیں اور نماز کی حالت میں سلام کرنے کی اور اشارے کے ساتھ جواب دینے کی صراحت ترمذی کی حدیث میں موجود ہے۔ (ص۔ی)] کیونکہ وہ اپنے سلام کے جواب کا مطالبہ نہیں کرسکتا۔ اسی طرح وہ شخص بھی آیت کریمہ کے عموم سے مستثنیٰ ہے جس سے قطع کلامی اور سلام نہ کرنے کا حکم شارع نے دیا ہو۔ یہ وہ نافرمان شخص ہے جس نے توبہ نہ کی ہو جو بول چال اور سلام کی بندش کی وجہ سے نافرمانیوں سے باز آجاتا ہے۔ پس ایسے شخص سے بول چال بند کردی جائے اسے سلام کیا جائے نہ سلام کا جواب دیا جائے۔ یہ سب کچھ بڑی مصلحت کے قیام کی خاطر ہے۔ سلام کا جواب دینے میں ہر قسم کے سلام کا جواب دینا شامل ہے جس کے لوگ عام طور پر عادی ہیں۔ ایسا کرنا شرعاً ممنوع نہیں، کیونکہ بندہ سلام کا جواب دینے اور اس سے بہتر جواب دینے پر مامور ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے نیکی کے کاموں پر ثواب کا وعدہ اور برائی کے کاموں پر وعید سنائی ہے۔ فرمایا : ﴿ إِنَّ اللَّـهَ كَانَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ حَسِيبًا ﴾پس وہ اپنے بندوں کے اچھے برے اور چھوٹے بڑے تمام اعمال کا حساب رکھتا ہے پھر وہ اپنے فضل و عدل اور قابل تعریف فیصلے کے تقاضے کے مطابق ان کو جزا و سزا دے گا۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur jab tumhen koi shaks salam keray to tum ussay uss say bhi behtar tareeqay per salam kero , ya ( kam az kam ) unhi alfaz mein uss ka jawab dey do . beyshak Allah her cheez ka hisab rakhney wala hai .