سوائے ان واقعی مجبور و بے بس مردوں اور عورتوں اور بچوں کے، جو نہ کسی تدبیر پر قدرت رکھتے ہیں اور نہ (وہاں سے نکلنے کا) کوئی راستہ جانتے ہیں،
English Sahih:
Except for the oppressed among men, women, and children who cannot devise a plan nor are they directed to a way –
1 Abul A'ala Maududi
ہاں جو مرد، عورتیں اور بچے واقعی بے بس ہیں اور نکلنے کا کوئی راستہ اور ذریعہ نہیں پاتے
2 Ahmed Raza Khan
مگر وہ جو دبالیے گئے مرد اور عورتیں اور بچے جنہیں نہ کوئی تدبیر بن پڑے نہ راستہ جانیں،
3 Ahmed Ali
ہاں جو مرد اور عورتیں اور بچے کافی کمزور ہیں جو نکلنے کا کوئی ذریعہ اور راستہ نہیں پاتے
4 Ahsanul Bayan
مگر جو مرد عورتیں اور بچے بےبس ہیں جنہیں نہ تو کسی کا چارہ کار کی طاقت اور نہ کسی راست کا علم ہے (١)۔
٩٨۔١ یہ ان مردوں، عورتوں اور بچوں کو ہجرت سے مستثنیٰ کرنے کا حکم ہے جو اس کے وسائل سے محروم اور راست سے بھی بےخبر تھے۔ بچے اگرچہ شرعی حکام کے مکلف نہیں ہوتے لیکن یہاں ان کا ذکر ہجرت کی اہمیت کو واضح کرنے کے لئے کہا گیا ہے بچے تک بھی ہجرت کریں یا پھر یہاں بچوں سے مراد قریب البلوغت بچے ہونگے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
ہاں جو مرد اور عورتیں اور بچے بےبس ہیں کہ نہ تو کوئی چارہ کر سکتے ہیں اور نہ رستہ جانتے ہیں
6 Muhammad Junagarhi
مگر جو مرد عورتیں اور بچے بے بس ہیں جنہیں نہ تو کسی چارہٴ کار کی طاقت اور نہ کسی راستے کا علم ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
علاوہ ان کمزور مردوں، عورتوں اور بچوں کے جن کے اختیار میں کوئی تدبیر نہ تھی اور وہ کوئی راستہ نہ نکال سکتے تھے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
علاوہ ان کمزور مردوں, عورتوں اور بچوں کے جن کے اختیار میں کوئی تدبیر نہ تھی اور وہ کوئی راستہ نہ نکال سکتے تھے
9 Tafsir Jalalayn
ہاں جو مرد اور عورتیں اور بچے بےبس ہیں کہ نہ کوئی چارہ کرسکتے ہیں اور نہ راستہ جانتے ہیں اِلاّ المستضفین (الآیة) ہجرت سے یہ ان مردوں عورتوں اور بچوں کو مستثنی کرنے کا حکم ہے جو ہجرت کے وسائل سے محروم ہوں وسائل خواہ مالی ہوں یا جسمانی چناچہ انتہائی بوڑھا بیمار ایسا کمزور کہ جو نہ پیدل چل سکے اور نہ سواری پر سوار ہوسکے، اور ایسا بال بچوں والا کہ جو نہ انھیں ساتھ لے جاسکتا ہو اور نہ تنہا چھوڑسکتا ہو، ہجرت سے مستثنی ہیں حضرت ابن عباس (رض) کا بیان ہے کہ میں اور میری والدہ ماجدہ ان ہی لوگوں میں تھے، والدہ معذور تھیں اور میں بچہ۔ بچے اگرچہ شرعی احکام کے مکلّف نہیں ہوتے لیکن یہاں بچوں کا ذکر ہجرت کی اہمیت کو واضح کرنے کے لئے کیا گیا ہے۔
10 Tafsir as-Saadi
اس آیت کریمہ میں اس امر کی دلیل ہے کہ ہجرت سب سے بڑا فرض ہے اور اس کو ترک کرنا حرام بلکہ سب سے بڑا گناہ ہے۔ یہ آیت کریمہ دلالت کرتی ہے کہ جس شخص نے وفات پائی اس نے اپنا وہ رزق، عمر اور عمل پورا کرلیا جو اس کے لیے مقدر کیا گیا تھا۔ یہ دلیل لفظ ”توفی“ سے ماخوذ ہے۔ کیونکہ اگر اس نے وہ سب کچھ پورا نہیں کیا جو اس کے لیے مقدر کیا گیا تھا تو لفظ ’’ توفی“ کا اطلاق صحیح نہیں۔ اس آیت میں فرشتوں پر ایمان لانے اور ان کی مدح کی دلیل بھی ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اثبات، ان کی تحسین اور اپنی موافقت کے انداز میں فرشتوں سے خطاب کیا ہے۔ پھر اللہ تبارک و تعالیٰ نے حقیقی مستضعفین کو مستثنیٰ قرار دیا جو کسی وجہ سے ہجرت کرنے پر قادر نہیں۔ فرمایا: ﴿وَلَا يَهْتَدُونَ سَبِيلًا ﴾” نہ وہ کوئی راستہ جانتے ہیں۔“ یہی وہ لوگ ہیں جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : آیت کریمہ میں اس بات کی دلیل ہے کہ جو کوئی کسی امر واجب کی تعمیل کرنے سے عاجز ہو وہ معذور ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے جہاد سے عاجز رہنے والوں کے بارے میں فرمایا :﴿لَّيْسَ عَلَى الْأَعْمَىٰ حَرَجٌ وَلَا عَلَى الْأَعْرَجِ حَرَجٌ وَلَا عَلَى الْمَرِيضِ حَرَجٌ ۗ ﴾ (افتح :48؍ 17) ” نہ تو اندھے کے لیے کوئی گناہ ہے نہ لنگڑے پر اور نہ بیمار پر“ اور تمام احکام کی عمومی اطاعت کے بارے میں فرمایا : ﴿فَاتَّقُوا اللَّـهَ مَا اسْتَطَعْتُمْ ﴾ (التغابن :64؍ 16) ” اپنی استطاعت بھر اللہ تعالیٰ سے ڈرو۔“ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (اِذَا اَمَرْتُکُمْ بِشَیءٍ فَاْتُوْا مِنْہُ مَا اسْتَطَعْتُمْ) ” جس چیز کا میں تمہیں حکم دوں مقدور بھر اس پر عمل کرو“[صحیح مسلم، الحج، باب فرض الحج مرۃ فی العمر، حدیث :1337] جب انسان پوری کوشش کرتا ہے مگر اس پر ہر قسم کے حیلے کی راہیں مسدود ہوجاتی ہیں تب اس صورت میں وہ گناہ گار نہیں ہوتا کیونکہ فرمان باری تعالیٰ ہے : ﴿لَا يَسْتَطِيعُونَ حِيلَةً ﴾ ” وہ کوئی تدبیر کرنے کی طاقت نہیں رکھتے“ یعنی وہ لاچار ہیں۔ آیت میں اس امر پر تنبیہ ہے کہ حج و عمرہ اور اس قسم کی دیگر عبادات میں جن میں سفر کی ضرورت پیش آتی ہے، رہنمائی کرنے والے کا ہونا بھی ” استطاعت“ کی شرطوں میں سے ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
albatta woh bey bus mard , aurten aur bacchay ( iss anjam say mustasna hain ) jo ( hijrat ki ) koi tadbeer nahi ker-saktay aur naa ( nikalney ka ) koi raasta paatay hain .