اور (اے اہلِ مصر!) بے شک تمہارے پاس اس سے پہلے یوسف (علیہ السلام) واضح نشانیوں کے ساتھ آچکے اور تم ہمیشہ ان (نشانیوں) کے بارے میں شک میں (پڑے) رہے جو وہ تمہارے پاس لائے تھے، یہاں تک کہ جب وہ وفات پا گئے تو تم کہنے لگے کہ اب اللہ ان کے بعد ہرگز کسی رسول کو نہیں بھیجے گا۔ اسی طرح اللہ اس شخص کو گمراہ ٹھہرا دیتا ہے جو حد سے گزرنے والا شک کرنے والا ہو،
English Sahih:
And Joseph had already come to you before with clear proofs, but you remained in doubt of that which he brought to you, until when he died, you said, 'Never will Allah send a messenger after him.' Thus does Allah leave astray he who is a transgressor and skeptic."
1 Abul A'ala Maududi
اس سے پہلے یوسفؑ تمہارے پاس بینات لے کر آئے تھے مگر تم اُن کی لائی ہوئی تعلیم کی طرف سے شک ہی میں پڑے رہے پھر جب اُن کا انتقال ہو گیا تو تم نے کہا اب اُن کے بعد اللہ کوئی رسول ہرگز نہ بھیجے گا" اِسی طرح اللہ اُن سب لوگوں کو گمراہی میں ڈال دیتا ہے جو حد سے گزرنے والے اور شکی ہوتے ہیں
2 Ahmed Raza Khan
اور بیشک اس سے پہلے تمہارے پاس یوسف روشن نشانیاں لے کر آئے تو تم ان کے لائے ہوئے سے شک ہی میں رہے، یہاں تک کہ جب انہوں نے انتقال فرمایا تم بولے ہرگز اب اللہ کوئی رسول نہ بھیجے گا اللہ یونہی گمراہ کرتا ہے اسے جو حد سے بڑھنے والا شک لانے والا ہے
3 Ahmed Ali
اور تمہارے پاس یوسف بھی اس سے پہلے واضح دلیلیں لے کر آ چکا پس تم ہمیشہ اس سے شک میں رہے جو وہ تمہارے پاس لایا یہاں تک کہ جب وہ فوت ہو گیا تو تم نےکہا کہ الله اس کے بعد کوئی رسول ہر گز نہیں بھیجے گا اسی طرح الله گمراہ کرتا ہے اس کو جو حد سے بڑھنے والا شک کرنے والا ہے
4 Ahsanul Bayan
اور اس سے پہلے تمہارے پاس (حضرت) یوسف دلیلیں لے کر آئے، (١) پھر بھی تم ان کی لائی ہوئی (دلیل) میں شک و شبہ ہی کرتے رہے (٢) یہاں تک کہ جب ان کی وفات ہوگئی (٣) تو کہنے لگے ان کے بعد تو اللہ کسی رسول کو بھیجے گا ہی نہیں (٤)، اسی طرح اللہ گمراہ کرتا ہے ہر اس شخص کو جو حد سے بڑھ جانے والا شک شبہ کرنے والا ہو (۵)
٣٤۔١ یعنی اہل مصر! حضرت موسیٰ علیہ السلام سے قبل تمہارے اس علاقہ میں جس میں تم آباد ہو، حضرت یوسف علیہ السلام بھی دلائل و براہین کے ساتھ آئے تھے۔ جس میں تمہارے آباؤ اجداد کو ایمان کی دعوت دی گئی تھی یعنی جَآءَ کُمْ سے مراد جَآءَ اِلَیٰ آبائِکُمْ ہے یعنی تمہارے آباؤ واجداد کے پاس آئے۔ ٣٤۔٢ لیکن تم ان پر بھی ایمان نہیں لائے اور ان کی دعوت میں شک و شبہ ہی کرتے رہے۔ ٣٤۔٣ یعنی یوسف علیہ السلام پیغمبر کی وفات ہوگئی۔ ٣٤۔٤یعنی تمہارا شیوہ چونکہ ہر پیغمبر کی تکذیب اور مخالفت ہی رہا ہے اس لیے سمجھتے تھے کہ اب کوئی رسول ہی نہیں آئے گا یا یہ مطلب ہے کہ رسول کا آنا یا نہ آنا تمہارے لیے برابر ہے یا یہ مطلوب ہے کہ اب ایسا باعظمت انسان کہاں پیدا ہو سکتا ہے جو رسالت سے سرفراز ہو گویا بعد از مرگ حضرت یوسف علیہ السلام کی عظمت کا اعتراف تھا اور بہت سے لوگ ہر اہم ترین انسان کی وفات کے بعد یہی کہتے رہے ہیں۔ ٣٤۔۵ یعنی اس واضح گمراہی کی طرح جس میں تم مبتلا ہو اللہ تعالٰی ہر اس شخص کو بھی گمراہ کرتا ہے جو نہایت کثرت سے گناہوں کا ارتکاب کرتا اور اللہ کے دین کی وحدانیت اور اس کے وعدوں وعیدوں میں شک کرتا ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور پہلے یوسف بھی تمہارے پاس نشانیاں لے کر آئے تھے تو جو وہ لائے تھے اس سے تم ہمیشہ شک ہی میں رہے۔ یہاں تک کہ جب وہ فوت ہوگئے تو تم کہنے لگے کہ خدا اس کے بعد کبھی کوئی پیغمبر نہیں بھیجے گا۔ اسی طرح خدا اس شخص کو گمراہ کر دیتا ہے جو حد سے نکل جانے والا اور شک کرنے والا ہو
6 Muhammad Junagarhi
اور اس سے پہلے تمہارے پاس (حضرت) یوسف دلیلیں لے کر آئے، پھر بھی تم ان کی ﻻئی ہوئی (دلیل) میں شک و شبہ ہی کرتے رہے یہاں تک کہ جب ان کی وفات ہو گئی تو کہنے لگے ان کے بعد تو اللہ کسی رسول کو بھیجے گا ہی نہیں اسی طرح اللہ گمراه کرتا ہے ہر اس شخص کو جو حد سے بڑھ جانے واﻻ شک و شبہ کرنے واﻻ ہو
7 Muhammad Hussain Najafi
اور (اے میری قوم) اس سے پہلے تمہارے پاس یوسف(ع) کھلی ہوئی دلیلیں (معجزات) لے کر آئے مگر تم برابر شک ہی میں پڑے رہے یہاں تک کہ جب وہ وفات پا گئے تو تم نے کہا (اب) اللہ ان کے بعد ہرگز کوئی رسول نہیں بھیجے گا۔ اسی طرح اللہ اس شخص کو گمراہی میں چھوڑتا ہے جو حد سے بڑھنے والا (اور) شک کرنے والا ہوتا ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور اس سے پہلے یوسف علیھ السّلام بھی تمہارے پاس آئے تھے تو بھی تم ان کے پیغام کے بارے میں شک ہی میں مبتلا رہے یہاں تک کہ جب وہ دنیا سے چلے گئے تو تم نے یہ کہنا شروع کردیا کہ خدا اس کے بعد کوئی رسول نہیں بھیجے گا - اسی طرح خدا زیادتی کرنے والے اور شکی مزاج انسانوں کو ان کی گمراہی میں چھوڑ دیتا ہے
9 Tafsir Jalalayn
اور پہلے یوسف بھی تمہارے پاس نشانیاں لے کر آئے تھے تو وہ جو لائے تھے اس سے تم ہمیشہ شک ہی میں رہے، یہاں تک کہ جب وہ فوت ہوئے تو تم کہنے لگے کہ خدا اس کے بعد کبھی کوئی پیغمبر نہیں بھیجے گا، اسی طرح خدا اس شخص کو گمراہ کردیتا ہے جو حد سے نکل جانے والا اور شک کرنے والا ہو
10 Tafsir as-Saadi
﴿وَلَقَدْ جَاءَكُمْ يُوسُفُ مِنْ قَبْلُ﴾ ” اور یوسف (علیہ السلام) بھی تمہارے پاس آئے۔“یعنی یوسف بن یعقوب ﴿مِن قَبْلُ﴾ یعنی موسیٰ علیہ السلام کی تشریف آوری سے پہلے یوسف علیہ السلام اپنی صداقت پر واضح دلائل لے کر آئے اور تمہیں اپنے اکیلے رب کی عبادت کرنے کا حکم دیا ﴿فَمَا زِلْتُمْ فِي شَكٍّ مِّمَّا جَاءَكُم بِهِ﴾ ” تو وہ جو لائے تھے اس کے بارے میں تم ہمیشہ شک میں رہے۔“ یعنی حضرت یوسف علیہ السلام کی زندگی میں ﴿حَتَّىٰ إِذَا هَلَكَ﴾ ” حتیٰ کہ جب وہ فوت ہوگئے۔“ تو تمہارے شک اور شرک میں مزید اضافہ ہوگیا اور ﴿قُلْتُمْ لَن يَبْعَثَ اللّٰـهُ مِن بَعْدِهِ رَسُولًا﴾ ” تم نے کہا کہ اس کے بعد اللہ کوئی پیغمبر نہیں بھیجے گا۔“ یعنی اللہ تعالیٰ کے بارے میں تمہارا گمان باطل تھا اور تمہارا اندازہ قطعاً اس کی شان کے لائق نہ تھا کیونکہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو بے کار نہیں چھوڑتا کہ ان کو نیکی کا حکم دے نہ برائی سے منع کرے، بلکہ ان کی طرف اپنے رسول مبعوث کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے بارے میں یہ گمان کرنا کہ وہ رسول مبعوث نہیں کرتا گمراہی پر مبنی نظریہ ہے، اس لئے فرمایا : ﴿كَذٰلِكَ يُضِلُّ اللّٰـهُ مَنْ هُوَ مُسْرِفٌ مُّرْتَابٌ﴾ ” اسی طرح اللہ اس شخص کو گمراہ کردیتا ہے جو حد سے نکل جانے والا اور شک کرنے والا ہو۔“ یہ ہے ان کا وہ حقیقی وصف جس سے انہوں نے محض ظلم اور تکبر کی بنا پر حضرت موسیٰ علیہ السلام کو موصوف کیا۔ وہ حق سے تجاوز کر کے گمراہی میں مبتلا ہونے کے باعث حد سے گزرے ہوئے اور انتہائی جھوٹے لوگ تھے کیونکہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کی طرف جھوٹ منسوب کیا اور اس کے رسول کو جھٹلایا، چنانچہ جھوٹ اور حد سے تجاوز کرنا جس کا وصف لاینفک ہو اللہ تعالیٰ اسے ہدایت سے نوازتا ہے نہ بھلائی کی توفیق سے بہرہ مند کرتا ہے کیونکہ جب حق اس کے پاس پہنچا تو اس نے حق کو پہچان لینے کے بعد بھی ٹھکرا دیا۔ پس اس کی جزا یہ ہے کہ اللہ اس سے ہدایت روک لیتا ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ﴿ فَلَمَّا زَاغُوا أَزَاغَ اللّٰـهُ قُلُوبَهُمْ﴾(الصف:61؍5) ” جب ان لوگوں نے کج روی اختیار کی تو اللہ نے ان کے دلوں کو ٹیڑھا کردیا۔“ نیز فرمایا : ﴿وَنُقَلِّبُ أَفْئِدَتَهُمْ وَأَبْصَارَهُمْ كَمَا لَمْ يُؤْمِنُوا بِهِ أَوَّلَ مَرَّةٍ وَنَذَرُهُمْ فِي طُغْيَانِهِمْ يَعْمَهُونَ﴾(الانعام:6؍110) ” ہم ان کے دل ونگاہ کو اسی طرح پھیر دیتے ہیں جس طرح وہ پہلی مرتبہ اس پر ایمان نہیں لائے تھے اور ہم ان کو ان کی سرکشی میں سرگرداں چھوڑ دیتے ہیں۔“ اور فرمایا : ﴿وَاللَّـهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ﴾ ” اور اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔ “
11 Mufti Taqi Usmani
aur haqeeqat yeh hai kay iss say pehlay yousuf ( aleh-assalam ) tumharay paas roshan daleelen ley ker aaye thay , tab bhi tum unn ki laee hoi baaton kay mutalliq shak mein parray rahey . phir jab woh wafaat paagaye to tum ney kaha kay unn kay baad Allah abb koi payghumber nahi bhejay ga . issi tarah Allah unn tamam logon ko gumrahi mein daalay rakhta hai jo hadd say guzray huye , shakki hotay hain ,