اور فرعون نے کہا: اے ہامان! تو میرے لئے ایک اونچا محل بنا دے تاکہ میں (اس پر چڑھ کر) راستوں پر جا پہنچوں،
English Sahih:
And Pharaoh said, "O Haman, construct for me a tower that I might reach the ways –
1 Abul A'ala Maududi
فرعون نے کہا "اے ہامان، میرے لیے ایک بلند عمارت بنا تاکہ میں راستوں تک پہنچ سکوں
2 Ahmed Raza Khan
اور فرعون بولا اے ہامان! میرے لیے اونچا محل بنا شاید میں پہنچ جاؤں راستوں تک،
3 Ahmed Ali
اور فرعون نے کہا اے ہامان میرے لیے ایک محل بنا تاکہ میں راستوں پر پہنچوں
4 Ahsanul Bayan
فرعون نے کہا اے ہامان! میرے لئے ایک بالا خانہ (١) بنا شاید کہ میں آسمان کے جو دروازے ہیں
٣٦۔١ یہ فرعون کی سرکشی کا بیان ہے کہ اس نے اپنے وزیر ہامان کو بلند عمارت بنانے کا حکم دیا تاکہ اس کے ذریعے سے وہ آسمان کے دروازوں تک پہنچ جائے۔ اسباب کے معنی دروازے، یا راستے کے ہیں مزید دیکھئے القصص، آیت۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور فرعون نے کہا کہ ہامان میرے لئے ایک محل بناؤ تاکہ میں (اس پر چڑھ کر) رستوں پر پہنچ جاؤں
6 Muhammad Junagarhi
فرعون نے کہا اے ہامان! میرے لیے ایک باﻻخانہ بنا شاید کہ میں آسمان کے جو دروازے ہیں
7 Muhammad Hussain Najafi
اور فرعون نے کہا اے ہامان! میرے لئے ایک اونچا محل بنا (بنوا) تاکہ میں (اس پر چڑھ کر) راستوں تک پہنچ جاؤں۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور فرعون نے کہا کہ ہامان میرے لئے ایک قلعہ تیار کر کہ میں اس کے اسباب تک پہنچ جاؤں
9 Tafsir Jalalayn
اور فرعون نے کہا کہ ہامان میرے لئے ایک محل بنوا تاکہ میں اس پر چڑھ کر راستوں پر پہنچ جاؤں
10 Tafsir as-Saadi
﴿قَالَ فِرْعَوْنُ﴾ فرعون نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی مخالفت اور آپ کی اللہ رب العالمین، جو عرش پر مستوی اور مخلوق سے بلند ہے، کے اقرار کی طرف دعوت کی تکذیب کرتے ہوئے کہا : ﴿يَا هَامَانُ ابْنِ لِي صَرْحًا ﴾ ” اے ہامان ! میرے لئے ایک بلند عمارت تعمیر کراؤ“ یعنی ایک بہت عظیم الشان اور بہت بلند عمارت بناؤ کیونکہ میں چاہتا ہوں کہ میں دیکھ لوں۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur firon ney ( apney wazir say ) kaha kay : aey hamaan ! meray liye aik oonchi imarat bana do , takay mein unn raaston tak phonchun
12 Tafsir Ibn Kathir
فرعون کی سرکشی اور تکبر۔ فرعون کی سرکشی اور تکبر بیان ہو رہا ہے کہ اس نے اپنے وزیر ہامان سے کہا کہ میرے لئے ایک بلند وبالا محل تعمیر کرا۔ اینٹوں اور چونے کی پختہ اور بہت اونچی عمارت بنا۔ جیسے اور جگہ ہے کہ اس نے کہا اے ہامان اینٹیں پکا کر میرے لئے ایک اونچی عمارت بنا۔ حضرت (رح) کا قول ہے کہ قبر کو پختہ بنانا اور اسے چونے گج کرنا سلف صالحین مکروہ جانتے تھے۔ (ابن ابی حاتم) فرعون کہتا ہے کہ یہ محل میں اس لئے بنوا رہا ہوں کہ آسمان کے دروازوں اور آسمان کے راستوں تک میں پہنچ جاؤں اور موسیٰ کے اللہ کو دیکھ لوں گو میں جانتا ہوں کہ موسیٰ ہے جھوٹا۔ وہ جو کہہ رہا ہے کہ اللہ نے اسے بھیجا ہے یہ بالکل غلط ہے، دراصل فرعون کا یہ ایک مکر تھا اور وہ اپنی رعیت پر یہ ظاہر کرنا چاہتا تھا کہ دیکھو میں ایسا کام کرتا ہوں جس سے موسیٰ کا جھوٹ بالکل کھل جائے اور میری طرح تمہیں بھی یقین آجائے کہ موسیٰ غلط گو مفتری اور کذاب ہے۔ فرعون راہ اللہ سے روک دیا گیا۔ اسی کی ہر تدبیر الٹی ہی رہی اور جو کام وہ کرتا ہے وہ اس کے لئے نقصان دہ ہوتا ہے اور وہ خسارے میں بڑھتا ہی جا رہا ہے۔