Skip to main content

اَلنَّارُ يُعْرَضُوْنَ عَلَيْهَا غُدُوًّا وَّعَشِيًّا ۚ وَيَوْمَ تَقُوْمُ السَّاعَةُۗ اَدْخِلُوْۤا اٰلَ فِرْعَوْنَ اَشَدَّ الْعَذَابِ

The Fire;
ٱلنَّارُ
آگ
they are exposed
يُعْرَضُونَ
وہ پیش کیے جاتے ہیں
to it
عَلَيْهَا
اس پر
morning
غُدُوًّا
صبح
and evening
وَعَشِيًّاۖ
اور شام
And (the) Day
وَيَوْمَ
اور جب۔ جس دن
(will be) established
تَقُومُ
قائم ہوگی
the Hour
ٱلسَّاعَةُ
قیامت
"Cause to enter
أَدْخِلُوٓا۟
(کہا جائے گا) داخل کرو
(the) people
ءَالَ
آل
(of) Firaun
فِرْعَوْنَ
فرعون کو
(in the) severest
أَشَدَّ
زیادہ سخت۔ شدید ترین
punishment"
ٱلْعَذَابِ
عذاب میں

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

دوزخ کی آگ ہے جس کے سامنے صبح و شام وہ پیش کیے جاتے ہیں، اور جب قیامت کی گھڑی آ جائے گی تو حکم ہو گا کہ آل فرعون کو شدید تر عذاب میں داخل کرو

English Sahih:

The Fire; they are exposed to it morning and evening. And the Day the Hour appears [it will be said], "Make the people of Pharaoh enter the severest punishment."

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

دوزخ کی آگ ہے جس کے سامنے صبح و شام وہ پیش کیے جاتے ہیں، اور جب قیامت کی گھڑی آ جائے گی تو حکم ہو گا کہ آل فرعون کو شدید تر عذاب میں داخل کرو

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

آ گ جس پر صبح و شام پیش کیے جاتے ہیں اور جس دن قیامت قائم ہوگی، حکم ہوگا فرعون والوں کو سخت تر عذاب میں داخل کرو،

احمد علی Ahmed Ali

وہ صبح او رشام آگ کے سامنے لائے جاتے ہیں اور جس دن قیامت قائم ہو گی (حکم ہوگا) فرعونیوں کو سخت عذاب میں لے جاؤ

أحسن البيان Ahsanul Bayan

آگ ہے جس کے سامنے یہ ہر صبح شام لائے جاتے ہیں (١) اور جس دن قیامت قائم ہوگی (فرمان ہوگا کہ) فرعونیوں کو سخت ترین عذاب میں ڈالو۔ (۲)

٤٦۔١ اس آگ پر برزخ میں یعنی قبروں میں لوگ روزانہ صبح شام پیش کئے جاتے ہیں، جس سے قبر کا عذاب ثابت ہوتا ہے جس کا بعض لوگ انکار کرتے ہیں۔ حدیث میں تو بڑی وضاحت سے عذاب قبر پر روشنی ڈالی گئی ہے مثلاً حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کے سوال کے جواب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ' ہاں! قبر کا عذاب حق ہے ' اسی طرح ایک اور حدیث میں فرمایا گیا ' جب تم میں سے کوئی مرتا ہے تو (قبر میں) اس پر صبح و شام اس کی جگہ پیش کی جاتی ہے یعنی اگر وہ جنتی ہے تو جنت اور جہنمی ہے تو جہنم اس کے سامنے پیش کی جاتی ہے اور کہا جاتا ہے کہ یہ تیری اصل جگہ ہے، جہاں قیامت والے دن اللہ تعالٰی تجھے بھیجے گا (صحیح بخاری اس کا مطلب ہے کہ منکرین عذاب قبر قرآن و حدیث دونوں کی صراحتوں کو تسلیم نہیں کرتے۔
٤٦۔۲ اس سے بالکل واضح ہے کہ عرض علی النار کا معاملہ جو صبح وشام ہوتا ہے قیامت سے پہلے کا ہے اور قیامت سے پہلے برزخ اور قبر ہی کی زندگی ہے قیامت والے دن اس کو قبر سے نکال کر سخت ترین عذاب یعنی جہنم میں ڈال دیا جائے گا آل فرعون سے مراد فرعون اس کی قوم اور اس کے سارے پیروکار ہیں یہ کہنا کہ ہمیں تو قبر میں مردہ آرام سے پڑا نظر آتا ہے اسے اگر عذاب ہو تو اس طرح نظر نہ آئے لغو ہے کیونکہ عذاب کے لیے یہ ضروری نہیں کہ ہمیں نظر بھی آ‏ئے اللہ تعالٰی ہر طرح عذاب دینے پر قادر ہے کیا ہم دیکھتے نہیں ہیں کہ خواب میں ایک شخص نہایت المناک منظر دیکھ کر سخت کرب و اذیت محسوس کرتا ہے لیکن دیکھنے والوں کو ذرا محسوس نہیں ہوتا کہ یہ خوابیدہ شخص تکلیف سے دو چار ہے اس کے باوجود عذاب قبر کا انکار محض ہٹ دھرمی اور بےجا تحکم ہے بلکہ بیداری میں بھی انسان کو جو تکالیف ہوتی ہیں وہ خود ظاہر نہیں ہوتیں بلکہ صرف انسان کا تڑپنا اور تلملانا ظاہر ہوتا ہے اور وہ بھی اس صورت میں جبکہ وہ تڑپے اور تلمائے۔

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

یعنی) آتش (جہنم) کہ صبح وشام اس کے سامنے پیش کئے جاتے ہیں۔ اور جس روز قیامت برپا ہوگی (حکم ہوگا کہ) فرعون والوں کو نہایت سخت عذاب میں داخل کرو

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

آگ ہے جس کے سامنے یہ ہر صبح شام ﻻئے جاتے ہیں اور جس دن قیامت قائم ہوگی (فرمان ہوگا کہ) فرعونیوں کو سخت ترین عذاب میں ڈالو

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

(اور اب تو) دوزخ کی آگ ہے جس پر انہیں صبح و شام پیش کیا جا رہا ہے اور جس دن قیامت قائم ہوگی (حکم ہوگا) فرعون والوں کو سخت ترین عذاب میں داخل کرو۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

وہ جہّنم جس کے سامنے یہ ہر صبح و شام پیش کئے جاتے ہیں اور جب قیامت برپا ہوگی تو فرشتوں کو حکم ہوگا کہ فرعون والوں کو بدترین عذاب کی منزل میں داخل کردو

طاہر القادری Tahir ul Qadri

آتشِ دوزخ کے سامنے یہ لوگ صبح و شام پیش کئے جاتے ہیں اور جس دن قیامت بپا ہوگی (تو حکم ہوگا:) آلِ فرعون کو سخت ترین عذاب میں داخل کر دو،