اور اُس کے اندر (سے) بھاری پہاڑ (نکال کر) اس کے اوپر رکھ دیئے اور اس کے اندر (معدنیات، آبی ذخائر، قدرتی وسائل اور دیگر قوتوں کی) برکت رکھی، اور اس میں (جملہ مخلوق کے لئے) غذائیں (اور سامانِ معیشت) مقرر فرمائے (یہ سب کچھ اس نے) چار دنوں (یعنی چار ارتقائی زمانوں) میں مکمل کیا، (یہ سارا رِزق اصلًا) تمام طلب گاروں (اور حاجت مندوں) کے لئے برابر ہے،
English Sahih:
And He placed on it [i.e., the earth] firmly set mountains over its surface, and He blessed it and determined therein its [creatures'] sustenance in four days without distinction – for [the information of] those who ask.
1 Abul A'ala Maududi
اُس نے (زمین کو وجود میں لانے کے بعد) اوپر سے اس پر پہاڑ جما دیے اور اس میں برکتیں رکھ دیں اور اس کے اندر سب مانگنے والوں کے لیے ہر ایک کی طلب و حاجت کے مطابق ٹھیک اندازے سے خوراک کا سامان مہیا کر دیا یہ سب کام چار دن میں ہو گئے
2 Ahmed Raza Khan
اور اس میں اس کے اوپر سے لنگر ڈالے (بھاری بوجھ رکھے) اور اس میں برکت رکھی اور اس میں اس کے بسنے والوں کی روزیاں مقرر کیں یہ سب ملاکر چار دن میں ٹھیک جواب پوچھنے والوں کو،
3 Ahmed Ali
اور اس نے زمین میں اوپر سے پہاڑ رکھے اور اس میں برکت دی اور چار دن میں اس کی غذاؤں کا اندازہ کیا (یہ جواب) پوچھنے والوں کے لیے پورا ہے
4 Ahsanul Bayan
اور اس نے زمین میں اس کے اوپر سے پہاڑ گاڑ دیئے (١) اور اس میں برکت رکھ دی (٢) اور اس میں (رہنے والوں) کی غذاؤں کی تجویز بھی اسی میں کر دی (۳) (صرف) چار دن میں (٤) ضرورت مندوں کے لئے یکساں طور پر (۵)۔
١٠۔١ یعنی پہاڑوں کو زمین میں سے ہی پیدا کر کے ان کو اس کے اوپر گاڑ دیا تاکہ زمین ادھر یا ادھر نہ ڈولے۔ ١٠۔٢ یہ اشارہ ہے پانی کی کثرت، انواع و اقسام کے رزق، معدنیات اور دیگر اسی قسم کی اشیاء کی طرف یہ زمین کی برکت ہے، کثرت خیر کا نام ہی برکت ہے ١٠۔٣ اقوات، قوت غذا، خوراک کی جمع ہے یعنی زمین پر بسنے والی تمام مخلوقات کی خوارک اس میں مقدر کر دی ہے یا بندوبست کر دیا ہے اور رب کی اس تقدیر یا بندوبست کا سلسلہ اتنا وسیع ہے کہ کوئی زبان اسے بیان نہیں کر سکتی کوئی قلم اسے رقم نہیں کر سکتا اور کوئی کیلکولیٹر اسے گن نہیں سکتا بعض نے اس کا مطلب یہ بیان کیا ہے کہ ہر زمین کے دوسرے حصوں میں پیدا نہیں ہو سکتیں تاکہ ہر علاقے کی یہ مخصوص پیداوار ان ان علاقوں کی تجارت و معیشت کی بنیادیں بن جائیں چنانچہ یہ مفہوم بھی اپنی جگہ صحیح اور بالکل حقیقت ہے۔ ١٠۔٤ یعنی تخلیق کے پہلے دو دن اور وحی کے دو دن سارے دن ملا کر یہ کل چار دن ہوئے، جن میں یہ سارا عمل تکمیل کو پہنچا۔ ١٠۔۵ سوآء کا مطلب ہے۔ ٹھیک چار دن میں ہوا۔ یعنی پوچھنے والوں کو بتلا دو کہ یہ عمل ٹھیک چار دن میں ہوا۔ یا پورا یا برابر جواب ہے سائلین کے لئے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور اسی نے زمین میں اس کے اوپر پہاڑ بنائے اور زمین میں برکت رکھی اور اس میں سب سامان معیشت مقرر کیا (سب) چار دن میں۔ (اور تمام) طلبگاروں کے لئے یکساں
6 Muhammad Junagarhi
اور اس نے زمین میں اس کے اوپر سے پہاڑ گاڑ دیے اوراس میں برکت رکھ دی اوراس میں (رہنے والوں کی) غذاؤں کی تجویز بھی اسی میں کر دی (صرف) چار دن میں، ضرورت مندوں کے لیے یکساں طور پر
7 Muhammad Hussain Najafi
اور اسی نے زمین میں اس کے اوپر پہاڑ بنائے اور اس میں برکت رکھ دی اور اس میں تمام طلبگاروں کی ضرورت کے برابر چار دن کی مدت میں صحیح انداز سے سامانِ معیشت مہیا کر دیا۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور اس نے اس زمین میں اوپر سے پہاڑ قرار دے دیئے ہیںاور برکت رکھ دی ہے اور چار دن کے اندر تمام سامان معیشت کو مقرر کردیا ہے جو تمام طلبگاروں کے لئے مساوی حیثیت رکھتا ہے
9 Tafsir Jalalayn
اور اسی نے زمین میں اسکے اوپر پہاڑ بنائے اور زمین میں برکت رکھی اور اس میں سب سامان معیشت مقرر کیا (سب) چار دن میں (اور تمام) طلبگاروں کے لئے یکساں
10 Tafsir as-Saadi
﴿ فِي أَرْبَعَةِ أَيَّامٍ سَوَاءً لِّلسَّائِلِينَ﴾ ” چار دن میں، سوال کرنے والوں کے لئے یکساں ہے۔“ یہ اس بارے میں سوال کرنے والوں کے لئے ٹھیک ٹھیک جواب ہے۔ تجھے یہ خبر ایک خبردار ہستی کے سوا کوئی نہیں دے سکتا ہے اور یہ ایسی سچی خبر ہے جس میں کوئی کمی ہے نہ بیشی۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur uss ney zameen mein jamay huye pahar peda kiye jo uss kay oopper ubhray huye hain , aur uss mein barkat daal di , aur uss mein tawazun kay sath uss ki ghizayen peda ken sabb kuch chaar din mein tamam sawal kernay walon kay liye barabar !