اُس نے تمہارے لئے دین کا وہی راستہ مقرّر فرمایا جس کا حکم اُس نے نُوح (علیہ السلام) کو دیا تھا اور جس کی وحی ہم نے آپ کی طرف بھیجی اور جس کا حکم ہم نے ابراھیم اور موسٰی و عیسٰی (علیھم السلام) کو دیا تھا (وہ یہی ہے) کہ تم (اِسی) دین پر قائم رہو اور اس میں تفرقہ نہ ڈالو، مشرکوں پر بہت ہی گراں ہے وہ (توحید کی بات) جس کی طرف آپ انہیں بلا رہے ہیں۔ اللہ جسے (خود) چاہتا ہے اپنے حضور میں (قربِ خاص کے لئے) منتخب فرما لیتا ہے، اور اپنی طرف (آنے کی) راہ دکھا دیتا ہے (ہر) اس شخص کو جو (اللہ کی طرف) قلبی رجوع کرتا ہے،
English Sahih:
He has ordained for you of religion what He enjoined upon Noah and that which We have revealed to you, [O Muhammad], and what We enjoined upon Abraham and Moses and Jesus – to establish the religion and not be divided therein. Difficult for those who associate others with Allah is that to which you invite them. Allah chooses for Himself whom He wills and guides to Himself whoever turns back [to Him].
1 Abul A'ala Maududi
اُس نے تمہارے لیے دین کا وہی طریقہ مقرر کیا ہے جس کا حکم اُس نے نوحؑ کو دیا تھا، اور جسے (اے محمدؐ) اب تمہاری طرف ہم نے وحی کے ذریعہ سے بھیجا ہے، اور جس کی ہدایت ہم ابراہیمؑ اور موسیٰؑ اور عیسیٰؑ کو دے چکے ہیں، اِس تاکید کے ساتھ کہ قائم کرو اِس دین کو اور اُس میں متفرق نہ ہو جاؤ یہی بات اِن مشرکین کو سخت ناگوار ہوئی ہے جس کی طرف اے محمدؐ تم انہیں دعوت دے رہے ہو اللہ جسے چاہتا ہے اپنا کر لیتا ہے، اور وہ اپنی طرف آنے کا راستہ اُسی کو دکھاتا ہے جو اُس کی طرف رجوع کرے
2 Ahmed Raza Khan
تمہارے لیے دین کی وہ راہ ڈالی جس کا حکم اس نے نوح کو دیا اور جو ہم نے تمہاری طرف وحی کی اور جس کا حکم ہم نے ابراہیم اور موسیٰ اور عیسیٰ کو دیا کہ دین ٹھیک رکھو اور اس میں پھوٹ نہ ڈالو مشرکوں پر بہت ہی گراں ہے وہ جس کی طرف تم انہیں بلاتے ہو، اور اللہ اپنے قریب کے لیے چن لیتا ہے جسے چاہے اور اپنی طرف راہ دیتا ہے اسے جو رجوع لائے
3 Ahmed Ali
تمہارے لیے وہی دین مقرر کیا جس کا نوح کو حکم دیا تھا اور اسی راستہ کی ہم نے آپ کی طرف وحی کی ہے اور اسی کا ہم نے ابراھیم اور موسیٰ اور عیسیٰ کو حکم دیا تھا کہ اسی دین پر قائم رہو اور اس میں پھوٹ نہ ڈالنا جس چیز کی طرف آپ مشرکوں کو بلاتے ہیں وہ ان پر گراں گزرتی ہے الله جسے چاہے اپنی طرف کھینچ لیتا ہے اور جو اس کی طرف رجوع کرتا ہے اسے راہ دکھاتا ہے
4 Ahsanul Bayan
اللہ تعالٰی نے تمہارے لئے وہی دین مقرر کر دیا ہے جس کے قائم کرنے کا اس نے نوح (علیہ السلام) کو حکم دیا تھا اور جو (بذریعہ وحی) ہم نے تیری طرف بھیج دی ہے، اور جس کا تاکیدی حکم ہم نے ابراہیم اور موسیٰ اور عیسیٰ (علیہم السلام) کو دیا تھا کہ اس دین کو قائم رکھنا اور اس میں پھوٹ نہ (١) ڈالنا جس چیز کی طرف آپ انہیں بلا رہے ہیں وہ تو (ان) مشرکین پر گراں گزرتی ہے (٢) اللہ تعالٰی جسے چاہتا ہے اپنا برگزیدہ بناتا (٣) ہے اور جو بھی اس کی طرف رجوع کرے وہ اس کی صحیح راہنمائی کرتا ہے (٤)۔
١٣۔١ صرف ایک اللہ کی عبادت اور اس کی اطاعت (یا اس کے رسول کی اطاعت جو دراصل اللہ ہی کی اطاعت ہے)، اس کی عبادت و اطاعت سے گریزاں ان میں دوسروں کو شریک کرنا، انتشار انگیزی، جس سے ' پھوٹ ڈالنا ' کہہ کر منع کیا گیا ہے۔ ١٣۔٢ اور وہی توحید اور اللہ و رسول کی اطاعت ہے۔ ١٣۔٣ یعنی جس کی ہدایت کا مستحق سمجھتا ہے، اسے ہدایت کے لئے چن لیتا ہے ١٣۔٤ یعنی اپنے دین اپنانے کی اور عبادت کو اللہ کے لئے خالص کرنے کی توفیق اس شخص کو عطا کر دیتا ہے جو اس کی اطاعت و عبادت کی طرف رجوع کرتا ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اسی نے تمہارے لئے دین کا وہی رستہ مقرر کیا جس (کے اختیار کرنے کا) نوح کو حکم دیا تھا اور جس کی (اے محمدﷺ) ہم نے تمہاری طرف وحی بھیجی ہے اور جس کا ابراہیم اور موسیٰ اور عیسیٰ کو حکم دیا تھا (وہ یہ) کہ دین کو قائم رکھنا اور اس میں پھوٹ نہ ڈالنا۔ جس چیز کی طرف تم مشرکوں کو بلاتے ہو وہ ان کو دشوار گزرتی ہے۔ الله جس کو چاہتا ہے اپنی بارگاہ کا برگزیدہ کرلیتا ہے اور جو اس کی طرف رجوع کرے اسے اپنی طرف رستہ دکھا دیتا ہے
6 Muhammad Junagarhi
اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے وہی دین مقرر کردیا ہے جس کے قائم کرنے کا اس نے نوح (علیہ السلام) کو حکم دیا تھا اور جو (بذریعہ وحی) ہم نے تیری طرف بھیج دی ہے، اور جس کا تاکیدی حکم ہم نے ابراہیم اور موسیٰ اور عیسیٰ (علیہم السلام) کو دیا تھا، کہ اس دین کو قائم رکھنا اور اس میں پھوٹ نہ ڈالنا جس چیز کی طرف آپ انہیں بلا رہے ہیں وه تو (ان) مشرکین پر گراں گزرتی ہے، اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے اپنا برگزیده بناتا ہے اور جو بھی اس کی طرف رجوع کرے وه اس کی صحیح ره نمائی کرتا ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
اس نے تمہارے لئے وہی دین مقرر کیا ہے جس کا اس نے نوح(ع) کو حکم دیا تھا اور جو ہم نے بذریعۂ وحی آپ(ص) کی طرف بھیجا ہے اور جس کا ہم نے ابراہیم(ع)، موسیٰ(ع) اور عیسیٰ(ع) کو حکم دیا تھا یعنی اس دین کو قائم رکھنا اور اس میں تفرقہ نہ ڈالنا۔ مشرکین پر وہ بات بہت شاق ہے جس کی طرف آپ(ص) انہیں دعوت دیتے ہیں اللہ جسے چاہتا ہے اپنی بارگاہ کیلئے منتخب کر لیتا ہے اور جو اس کی طرف رجوع کرتا ہے وہ اسے اپنی طرف (پہنچنے کا) راستہ دکھاتا ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اس نے تمہارے لئے دین میں وہ راستہ مقرر کیا ہے جس کی نصیحت نوح کو کی ہے اور جس کی وحی پیغمبر تمہاری طرف بھی کی ہے اور جس کی نصیحت ابراہیم علیھ السّلام, موسٰی علیھ السّلام اور عیسٰی علیھ السّلام کو بھی کی ہے کہ دین کو قائم کرو اور اس میں تفرقہ نہ پیدا ہونے پائے مشرکین کو وہ بات سخت گراں گزرتی ہے جس کی تم انہیں دعوت دے رہے ہو اللہ جس کو چاہتا ہے اپنی بارگاہ کے لئے چن لیتا ہے اور جو اس کی طرف رجوع کرتا ہے اسے ہدایت دے دیتا ہے
9 Tafsir Jalalayn
اس نے تمہارے لئے دین کا وہی راستہ مقرر کیا جس (کے اختیار کرنے) کا نوح کو حکم دیا تھا اور جس کی (اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہم نے تمہاری طرف وحی بھیجی ہے اور جس کا ابراہیم اور موسیٰ اور عیسیٰ کو حکم دیا تھا وہ یہ کہ دین کو قائم رکھنا اور اس میں پھوٹ نہ ڈالنا جس چیز کی طرف تم مشرکوں کو بلاتے ہو وہ ان کو دشوار گزرتی ہے اللہ جس کو چاہتا ہے اپنی بارگاہ کا برگذیدہ کرلیتا ہے اور جو اس کی طرف رجوع کرے اسے اپنی طرف راستہ دکھا دیتا ہے
10 Tafsir as-Saadi
یہ اللہ تعالیٰ کی سب سے بڑی نعمت ہے جس سے اس نے اپنے بندوں کو سرفراز فرمایا۔ اس نے ان کے لئے دین اسلام پسند کیا جو تمام ادیان میں سب سے افضل اور سب سے پاک دین ہے۔ دین اسلام کو اللہ تعالیٰ نے اپنے چنے ہوئے بندوں کے لئے مشروع کیا بلکہ اللہ تعالیٰ نے چنے ہوئے بندوں میں سے بھی خاص بندوں کے لئے اس دین کو مشروع کیا اور وہ اولوالعزم انبیاء و مرسلین ہیں جن کا اس آیت کریمہ میں ذکر فرمایا جو ہر لحاظ سے تمام مخلوق میں سب سے کامل اور جن کا درجہ سب سے بلند ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جو دین ان کے لئے مشروع فرمایا، ضروری ہے کہ وہ مقدس ہستیوں کے مناسب حال اور ان کے کمال کے موافق ہو بلکہ اللہ تعالیٰ نے ان کو ان کے دین کو قائم کرنے کے سبب سے کمال سے سرفراز فرمایا اور اپنے لئے چن لیا۔ اگر دین اسلام نہ ہوتا تو تمام مخلوق میں کوئی بھی بلندی پر نہ پہنچ سکتا۔ اسلام سعادت کی روح اور کمال کی بنیاد ہے۔ اسلام وہی ہے جو اس کتاب کریم میں دیا گیا ہے اور جس کی طرف یہ کتاب دعوت دیتی ہے، یعنی توحید، اعمال صالحہ، مکارم اخلاق اور آداب وغیرہ۔ ﴿ أَنْ أَقِيمُوا الدِّينَ ﴾ یعنی اس نے تمہیں حکم دیا ہے کہ تم دین کے تمام اصول و فروع کو قائم کرو۔ ان کو خود اپنی ذات پر نافذ کرو، پھر دوسروں پر نافذ کرنے کے لئے جدوجہد کرو۔ نیکی اور تقویٰ پر تعاون کرو، گناہ اور زیادتی پر تعاون نہ کرو۔ ﴿ وَلَا تَتَفَرَّقُوا فِيهِ ﴾ ” اور اس میں پھوٹ نہ ڈالنا۔“ تاکہ تم دین کے اصول و فروغ پر متفق رہو، اس امر پر پوری توجہ رکھو کہ کہیں مسائل تم میں تفرقہ ڈال کر تمہیں گروہ درگروہ تقسیم نہ کردیں اور یوں تم ایک دوسرے کے دشمن بن جاؤ باوجود یکہ تمہارا دین ایک ہے۔ دین پر اجتماع اور عدم تفرقہ میں وہ اجتماعات عامہ بھی شامل ہیں جن کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے، مثلاً حج، عیدین، جمعہ، نماز پنجگانہ اور جہاد وغیرہ یہ ایسی عبادات ہیں جو اجتماع اور عدم تفرق کے بغیر مکمل نہیں ہوتیں۔ ﴿ كَبُرَ عَلَى الْمُشْرِكِينَ مَا تَدْعُوهُمْ إِلَيْهِ ﴾ یعنی جب آپ ان کو اللہ تعالیٰ کے لئے اخلاص کی دعوت دیتے ہیں تو یہ بات ان پر بے انتہا شاق گزرتی ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿ وَإِذَا ذُكِرَ اللّٰـهُ وَحْدَهُ اشْمَأَزَّتْ قُلُوبُ الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَةِ وَإِذَا ذُكِرَ الَّذِينَ مِن دُونِهِ إِذَا هُمْ يَسْتَبْشِرُونَ ﴾(الزمر:39؍45) ” اور جب اکیلے اللہ کا ذکر کیا جاتا ہے تو ان لوگوں کے دل کڑھنے لگتے ہیں جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے اور جب اللہ کے سوا دوسروں کا ذکر کیا جاتا ہے تو کیا خوش ہوجاتے ہیں۔“ جیسا کہ مشرکین کہتے تھے: ﴿ أَجَعَلَ الْآلِهَةَ إِلَـٰهًا وَاحِدًا إِنَّ هَـٰذَا لَشَيْءٌ عُجَابٌ ﴾(ص:38؍5) ” کیا اس نے ان سارے معبودوں کی بجائے ایک ہی معبود بنا دیا، یہ تو بڑی ہی عجیب بات ہے۔“ ﴿ للّٰـهُ يَجْتَبِي إِلَيْهِ مَن يَشَاءُ ﴾ ” اللہ جس کو چاہتا ہے اپنی بارگاہ میں برگزیدہ بنا لیتا ہے۔“ اللہ اپنی مخلوق میں ان لوگوں کو اپنے لئے منتخب کرتا ہے جن کے بارے میں وہ جانتا ہے کہ وہ اس کی رسالت، اس کی ولایت اور اس کی نعمت کے لئے زیادہ موزوں ہیں۔ اس طرح اس نے اس امت کا انتخاب کیا اور اسے تمام امتوں پر فضیلت سے نوازا اور اس کے لئے بہترین دین چنا۔ ﴿ وَيَهْدِي إِلَيْهِ مَن يُنِيبُ ﴾ ” اور جو اس کی طرف رجوع کرے وہ اسے اپنی طرف راستہ دکھاتا ہے۔“ بندے کی طرف سے یہ ایسا سبب ہے جس کے ذریعے سے وہ ہدایت الٰہی کی منزل تک پہنچتا ہے، اپنے رب کی طرف انابت، دلی محرکات کا اس کی طرف کھینچنا اور اپنے رب کی رضا کو اپنا مقصد بنانا یہ تمام اسباب طلب ہدایت کے حصول کو آسان بناتے ہیں جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿ يَهْدِي بِهِ اللّٰـهُ مَنِ اتَّبَعَ رِضْوَانَهُ سُبُلَ السَّلَامِ ﴾(المائدۃ:5؍16) ” اس کتاب کے ذریعے سے اللہ ان لوگوں کو سلامتی کی راہیں دکھاتا ہے جو اس کی رضا چاہتے ہیں۔ “ اس آیت کریمہ میں فرمایا : ﴿ يَهْدِي إِلَيْهِ مَن يُنِيبُ ﴾ اور فرمایا : ﴿ وَاتَّبِعْ سَبِيلَ مَنْ أَنَابَ إِلَيَّ ﴾ (لقمٰن :31؍5) اور چلو اس شخص کے طریق پر جو ہماری طرف رجوع کئے ہوئے ہو۔“ اور اس کے ساتھ ساتھ ہمیں صحابہ کرام کے حالات معلوم ہیں اور ان کی شدت انابت بھی جو اس بات کی دلیل ہے کہ ان کا قول اور خاص طور پر خلفائے راشدین کا قول حجت ہے۔ رَضِی َ اللّٰہُ عَنْھُمْ أَجْمَعِیْنَ
11 Mufti Taqi Usmani
uss ney tumharay liye deen ka wohi tareeqa tey kiya hai jiss ka hukum uss ney nooh ko diya tha , aur jo ( aey payghumber ! ) hum ney tumharay paas wahi kay zariye bheja hai aur jiss ka hukum hum ney Ibrahim , musa aur essa ko diya tha kay tum deen ko qaeem kero , aur uss mein tafarqa naa daalna . ( phir bhi ) mushrikeen ko woh baat boht giraan guzarti hai jiss ki taraf tum unhen dawat dey rahey ho . Allah jiss ko chahta hai , chunn ker apni taraf kheench leta hai , aur jo koi uss say lo lagata hai , ussay apney paas phoncha deta hai .
12 Tafsir Ibn Kathir
امت محمدیہ پر شریعت الٰہی کا انعام اللہ تعالیٰ نے جو انعام اس امت پر کیا ہے اس کا ذکر یہاں فرماتا ہے کہ تمہارے لئے جو شرع مقرر کی ہے وہ ہے جو حضرت آدم کے بعد دنیا کے سب سے پہلے پیغمبر اور دنیا کے سب سے آخری پیغمبر اور ان کے درمیان کے اولو العزم پیغمبروں کی تھی۔ پس یہاں جن پانچ پیغمبروں کا ذکر ہوا ہے انہی پانچ کا ذکر سورة احزاب میں بھی کیا گیا ہے فرمایا آیت ( وَاِذْ اَخَذْنَا مِنَ النَّـبِيّٖنَ مِيْثَاقَهُمْ وَمِنْكَ وَمِنْ نُّوْحٍ وَّاِبْرٰهِيْمَ وَمُوْسٰى وَعِيْسَى ابْنِ مَرْيَمَ ۠ وَاَخَذْنَا مِنْهُمْ مِّيْثَاقًا غَلِيْظًا ۙ ) 33 ۔ الأحزاب :7) ، وہ دین جو تمام انبیاء کا مشترک طور پر ہے وہ اللہ واحد کی عبادت ہے جیسے اللہ جل و علا کا فرمان ہے آیت (وما ارسلنا من قبلک من رسول الا نوحی الیہ انہ لا الہ الا انا فاعبدون) یعنی تجھ سے پہلے جتنے بھی رسول آئے ان سب کی طرف ہم نے یہی وحی کی ہے کہ معبود میرے سوا کوئی نہیں پس تم سب میری ہی عبادت کرتے رہو حدیث میں ہے ہم انبیاء کی جماعت آپس میں علاتی بھائیوں کی طرح ہیں ہم سب کا دین ایک ہی ہے جیسے علاتی بھائیوں کا باپ ایک ہوتا ہے الغرض احکام شرع میں گو جزوی اختلاف ہو۔ لیکن اصولی طور پر دین ایک ہی ہے اور وہ توحید باری تعالیٰ عزاسمہ ہے، فرمان اللہ ہے آیت (لِكُلٍّ جَعَلْنَا مِنْكُمْ شِرْعَةً وَّمِنْهَاجًا 48ۙ ) 5 ۔ المآئدہ :48) تم میں سے ہر ایک کے لئے ہم نے شریعت و راہ بنادی ہے۔ یہاں اس وحی کی تفصیل یوں بیان ہو رہی ہے کہ دین کو قائم رکھو جماعت بندی کے ساتھ اتفاق سے رہو اختلاف اور پھوٹ نہ کرو پھر فرماتا ہے کہ یہی توحید کی صدائیں ان مشرکوں کو ناگوار گذرتی ہیں۔ حق یہ ہے کہ ہدایت اللہ کے ہاتھ ہے جو مستحق ہدایت ہوتا ہے وہ رب کی طرف رجوع کرتا ہے اور اللہ اس کا ہاتھ تھام کر ہدایت کے راستے لا کھڑا کرتا ہے اور جو از خود برے راستے کو اختیار کرلیتا ہے اور صاف راہ چھوڑ دیتا ہے اللہ بھی اس کے ماتھے پر ضلالت لکھ دیتا ہے جب ان کے پاس حق آگیا حجت ان پر قائم ہوچکی۔ اس وقت وہ آپس میں ضد اور بحث کی بنا پر مختلف ہوگئے۔ اگر قیامت کا دن حساب کتاب اور جزا سزا کے لئے مقرر شدہ نہ ہوتا تو ان کے ہر بد عمل کی سزا انہیں یہیں مل جایا کرتی۔ پھر فرماتا ہے کہ یہ گزشتہ جو پہلوں سے کتابیں پائے ہوئے ہیں۔ یہ صرف تقلیدی طور پر مانتے ہیں اور ظاہر ہے کہ مقلد کا ایمان شک شبہ سے خالی نہیں ہوتا۔ انہیں خود یقین نہیں دلیل و حجت کی بناء پر ایمان نہیں، بلکہ یہ اپنے پیشروؤں کے جو حق کے جھٹلانے والے تھے مقلد ہیں۔