پھر (بھی) اگر وہ رُوگردانی کریں تو ہم نے آپ کو اُن پر (تباہی سے بچانے کا) ذمّہ دار بنا کر نہیں بھیجا۔ آپ پر تو صرف (پیغامِ حق) پہنچا دینے کی ذمّہ داری ہے، اور بیشک جب ہم انسان کو اپنی بارگاہ سے رحمت (کا ذائقہ) چکھاتے ہیں تو وہ اس سے خوش ہو جاتا ہے اور اگر انہیں کوئی مصیبت پہنچتی ہے اُن کے اپنے ہاتھوں سے آگے بھیجے ہوئے اعمالِ (بد) کے باعث، تو بیشک انسان بڑا ناشکر گزار (ثابت ہوتا) ہے،
English Sahih:
But if they turn away – then We have not sent you, [O Muhammad], over them as a guardian; upon you is only [the duty of] notification. And indeed, when We let man taste mercy from Us, he rejoices in it; but if evil afflicts him for what his hands have put forth, then indeed, man is ungrateful.
1 Abul A'ala Maududi
اب اگر یہ لوگ منہ موڑتے ہیں تو اے نبیؐ، ہم نے تم کو ان پر نگہبان بنا کر تو نہیں بھیجا ہے تم پر تو صرف بات پہنچا دینے کی ذمہ داری ہے انسان کا حال یہ ہے کہ جب ہم اسے اپنی رحمت کا مزا چکھاتے ہیں تو اُس پر پھول جاتا ہے، اور اگر اس کے اپنے ہاتھوں کا کیا دھرا کسی مصیبت کی شکل میں اُس پر الٹ پڑتا ہے تو سخت ناشکرا بن جاتا ہے
2 Ahmed Raza Khan
تو اگر وہ منہ پھیریں تو ہم نے تمہیں ان پر نگہبان بناکر نہیں بھیجا تم پر تو نہیں مگر پہنچادینا اور جب ہم آدمی کو اپنی طرف سے کسی رحمت کا مزہ دیتے ہیں اور اس پر خوش ہوجاتا ہے اور اگر انہیں کوئی برائی پہنچے بدلہ اس کا جو ان کے ہاتھوں نے آگے بھیجا تو انسان بڑا ناشکرا ہے
3 Ahmed Ali
پھر بھی اگر نہ مانیں تو ہم نے آپ کو ان پر محافظ بنا کرنہیں بھیجا ہے آپ پر تو صرف پہنچا دینا ہے اور جب ہم انسان کو اپنی کوئی رحمت چکھاتے ہیں تو اس سے خوش ہوجاتا ہے اور اگر اس پر اس کے اعمال سے اس سے کوئی مصیبت پڑ جاتی ہے تو انسان بڑا ہی ناشکرا ہے
4 Ahsanul Bayan
اگر یہ منہ پھیر لیں تو ہم نے آپ کو ان پر نگہبان بنا کر نہیں بھیجا، آپ کے ذمہ تو صرف پیغام پہنچا دینا ہے ہم جب کبھی انسان کو اپنی مہربانی کا مزہ چکھاتے (١) ہیں تو وہ اس پر اترا جاتا ہے (٢) اور اگر انہیں ان کے اعمال کی وجہ سے کوئی مصیبت (٣) پہنچتی ہے تو بیشک بڑا ہی ناشکرا ہے۔
٤٨۔١ یعنی وسائل رزق کی فروانی، صحت و عافیت، اولاد کی کثرت، جاہ و منصب وغیرہ۔ ٤٨۔٢ یعنی تکبر اور غرور کا اظہار کرتا ہے، ورنہ اللہ کی نعمتوں پر خوش ہونا یا اس کا اظہار ہونا، ناپسندیدہ امر نہیں، لیکن وہ تحدیث نعمت اور شکر کے طور پر نہ کہ فخر و ریا اور تکبر کے طور پر۔ ٤٨۔٣ مال کی کمی، بیماری، اولاد سے محرومی وغیرہ۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
پھر اگر یہ منہ پھیر لیں تو ہم نے تم کو ان پر نگہبان بنا کر نہیں بھیجا۔ تمہارا کام تو صرف (احکام کا) پہنچا دینا ہے۔ اور جب ہم انسان کو اپنی رحمت کا مزہ چکھاتے ہیں تو اس سے خوش ہوجاتا ہے۔ اور اگر ان کو ان ہی کے اعمال کے سبب کوئی سختی پہنچتی ہے تو (سب احسانوں کو بھول جاتے ہیں) بےشک انسان بڑا ناشکرا ہے
6 Muhammad Junagarhi
اگر یہ منھ پھیرلیں تو ہم نے آپ کو ان پر نگہبان بنا کر نہیں بھیجا، آپ کے ذمہ تو صرف پیغام پہنچا دینا ہے، ہم جب کبھی انسان کو اپنی مہربانی کا مزه چکھاتے ہیں تو وه اس پر اترا جاتا ہے اور اگر انہیں ان کے اعمال کی وجہ سے کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو بےشک انسان بڑا ہی ناشکرا ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
اور اگر وہ رُوگردانی کریں تو ہم نے آپ کو ان کا نگہبان مقرر کر کے نہیں بھیجا آپ کی ذمہداری صرف پہنچا دینا ہے اور ہم جب انسان کو اپنی رحمت کامزہ چکھاتے ہیں تو وہ اس سے خوش ہوجاتا ہے اور اگر انہیں ان کے اعمال کی پاداش میں کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو انسان بڑا ناشکرا بن جاتا ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اب بھی اگر یہ لوگ اعتراض کریں تو ہم نے آپ کو ان کانگہبان بناکر نہیں بھیجا ہے آپ کا فرض صرف پیغام پہنچا دینا تھا اوربس اور ہم جب کسی انسان کو رحمت کامزہ چکھاتے ہیں تو وہ اکڑ جاتا ہے اورجب اس کے اعمال ہی کے نتیجہ میں کوئی برائی پہنچ جاتی ہے تو بہت زیادہ ناشکری کرنے والا بن جاتاہے
9 Tafsir Jalalayn
پھر اگر یہ منہ پھیر لیں تو ہم نے تم کو ان پر نگہبان بنا کر نہیں بھیجا تمہارا کام تو صرف (احکام کا) پہنچا دینا ہے اور جب ہم انسان کو اپنی رحمت کا مزہ چکھاتے ہیں تو اس سے خوش ہوجاتا ہے اور اگر ان کو ان ہی کے اعمال کے سبب کوئی سختی پہنچتی ہے تو (سب احسانوں کو بھول جاتا ہے) بیشک انسان بڑا ناشکرا ہے
10 Tafsir as-Saadi
﴿فَإِنْ أَعْرَضُوا ﴾ بیان کامل کے بعد اگر یہ لوگ اس چیز سے منہ موڑیں جو آپ نے پیش کی ﴿فَمَا أَرْسَلْنَاكَ عَلَيْهِمْ حَفِيظًا﴾ ” تو ہم نے آپ کو ان پر نگہبان بنا کر نہیں بھیجا۔“ کہ آپ ان کے اعمال کی نگرانی کریں اور آپ سے ان کے اعمال کے بارے میں پوچھا جائے۔ ﴿إِنْ عَلَيْكَ إِلَّا الْبَلَاغُ﴾ ” آپ کے ذمے صرف پہنچا دینا ہے۔“ جب آپ نے اپنی ذمہ داری کو پورا کردیا تو اللہ تعالیٰ پر آپ کا اجرواجب ٹھہرا، خواہ وہ آپ کی دعوت کو قبول کریں یا روگردانی کریں، ان کا حساب اللہ کے ذمہ ہے جس نے ان کے چھوٹے بڑے اور ظاہری، باطنی اعمال کو محفوظ کر رکھا ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے انسان کی حالت بیان کی ہے کہ جب اللہ تعالیٰ اسے اپنی رحمت کا مزا چکھاتا ہے، یعنی اسے جسمانی صحت، رزق کی فراوانی اور عزت و جاہ عطا کرتا ہے تو ﴿فَرِحَ بِهَا﴾ ” وہ اس سے خوش ہوجاتا ہے۔“ یعنی وہ اس طرح خوش ہوتا ہے کہ اس کی خوشی انہی چیزوں پر مرتکز ہو کر رہ جاتی ہے، اس سے آگے نہیں بڑھتی۔ اس کے اس رویئے سے ان چیزوں پر اس کی طمانیت اور منعم حقیقی سے روگردانی لازم آتی ہے۔ ﴿وَإِن تُصِبْهُمْ سَيِّئَةٌ﴾ ” اگر انہیں کوئی برائی پہنچتی ہے۔“ یعنی کوئی مرض یا فقر و غیرہ لاحق ہوتا ہے ﴿بِمَا قَدَّمَتْ أَيْدِيهِمْ فَإِنَّ الْإِنسَانَ كَفُورٌ﴾ ” ان اعمال کے سبب جوا نہوں نے کئے تو انسان بہت ہی ناشکرا ہے۔“ یعنی اس کی فطرت میں سابقہ نعمت کی ناشکری اور اسے جو تکلیف پہنچتی ہے اس پر اللہ تعالیٰ سے ناراضی رچی بسی ہوئی ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
. ( aey payghumber ! ) yeh log agar phir bhi mun morren to hum ney tumhen inn per nigran bana ker nahi bheja hai . tum per baat phoncha denay kay siwa koi zimma daari nahi hai . aur ( insan ka haal yeh hai kay ) jab hum insan ko apni taraf say kissi rehmat ka maza chakha detay hain to woh uss per itra jata hai , aur agar khud apney haathon kay kartoot ki wajeh say aesay logon ko koi museebat paish aajati hai to wohi insan paka nashukra ban jata hai .