اور ابراہیم (علیہ السلام) نے اس (کلمۂ توحید) کو اپنی نسل و ذریّت میں باقی رہنے والا کلمہ بنا دیا تاکہ وہ (اللہ کی طرف) رجوع کرتے رہیں،
English Sahih:
And he made it a word remaining among his descendants that they might return [to it].
1 Abul A'ala Maududi
اور ابراہیمؑ یہی کلمہ اپنے پیچھے اپنی اولاد میں چھوڑ گیا تاکہ وہ اِس کی طرف رجوع کریں
2 Ahmed Raza Khan
اور اسے اپنی نسل میں باقی کلام رکھا کہ کہیں وہ باز آئیں
3 Ahmed Ali
اور یہی بات اپنی اولاد میں پیچھے چھوڑ گیا تاکہ وہ رجوع کریں
4 Ahsanul Bayan
اور (ابراہیم علیہ السلام) اسی کو اپنی اولاد میں بھی باقی رہنے والی بات (١) قائم کرے گا تاکہ لوگ (شرک سے) باز آتے رہیں (١)۔
٢٨۔١ یعنی اس کا کلمہ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کی وصیت اپنی اولاد کو کر گئے جیسے فرمایا ' یعنی اللہ نے اس کلمہ کو ابراہیم علیہ السلام کے بعد ان کی اولاد میں باقی رکھا اور وہ صرف ایک اللہ کی عبادت کرتے رہے۔ ٢٨۔٢ یعنی اولاد ابراہیم میں یہ موحدین اس لئے پیدا کئے تاکہ ان کی توحید کے وعظ سے لوگ شرک سے باز آتے رہیں، حضرت ابراہیم علیہ السلام کا دین تھا جو خالص توحید پر مبنی تھا نہ کہ شرک پر۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور یہی بات اپنی اولاد میں پیچھے چھوڑ گئے تاکہ وہ (خدا کی طرف) رجوع کریں
6 Muhammad Junagarhi
اور (ابراہیم علیہ السلام) اسی کو اپنی اوﻻد میں بھی باقی رہنے والی بات قائم کر گئے تاکہ لوگ (شرک سے) باز آتے رہیں
7 Muhammad Hussain Najafi
اور وہ (ابراہیم(ع)) اسی (عقیدۂ توحید) کو اپنی اولاد میں باقی رہنے والا کلمہ قرار دے گئے تاکہ وہ اس کی طرف رجوع کریں۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور انہوں نے اس پیغام کو اپنی نسل میں ایک کلمہ باقیہ قرار دے دیا کہ شاید وہ لوگ خدا کی طرف پلٹ آئیں
9 Tafsir Jalalayn
اور یہی بات اپنی اولاد میں پیچھے چھوڑ گئے تاکہ وہ (خدا کی طرف) رجوع رہیں
10 Tafsir as-Saadi
﴿ وَجَعَلَهَا ﴾ ” اور اس کو کیا۔“ یعنی اس خصلت حمیدہ کو جو تمام خصائل کی اساس ہے اور وہ ہے، صرف اللہ تعالیٰ کے لئے اپنی عبادت کو خالص کرنا اور غیر اللہ کی عبادت سے برأت اور بیزاری کا اظہار کرنا ﴿ كَلِمَةً بَاقِيَةً فِي عَقِبِهِ ﴾ ” باقی رہنے والی بات اس کے پیچھے آنے والوں میں۔“ یعنی آپ کی ذریت میں ﴿ لَعَلَّهُمْ ﴾ تاکہ وہ اس کی طرف ﴿ يَرْجِعُونَ ﴾ ” رجوع کریں۔“ کیونکہ اس کلمے کا آپ کی طرف منسوب ہونا شہرت رکھتا ہے، نیز اس بنا پر کہ آپ نے اپنی اولاد کو اس کلمہ اخلاص کی وصیت کی اور آپ کی اولاد میں سے بعض جیسے اسحاق اور یعقوب علیہما السلام نے بعض دوسرے نسبی بیٹوں کو اسی کلمہ اخلاص کی وصیت کی۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿ وَمَن يَرْغَبُ عَن مِّلَّةِ إِبْرَاهِيمَ إِلَّا مَن سَفِهَ نَفْسَهُ ۚ وَلَقَدِ اصْطَفَيْنَاهُ فِي الدُّنْيَا وَإِنَّهُ فِي الْآخِرَةِ لَمِنَ الصَّالِحِينَ إِذْ قَالَ لَهُ رَبُّهُ أَسْلِمْ قَالَ أَسْلَمْتُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ وَوَصَّىٰ بِهَا إِبْرَاهِيمُ بَنِيهِ وَيَعْقُوبُ يَا بَنِيَّ إِنَّ اللّٰـهَ اصْطَفَىٰ لَكُمُ الدِّينَ فَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنتُم مُّسْلِمُونَ أَمْ كُنتُمْ شُهَدَاءَ إِذْ حَضَرَ يَعْقُوبَ الْمَوْتُ إِذْ قَالَ لِبَنِيهِ مَا تَعْبُدُونَ مِن بَعْدِي قَالُوا نَعْبُدُ إِلَـٰهَكَ وَإِلَـٰهَ آبَائِكَ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَاقَ إِلَـٰهًا وَاحِدًا وَنَحْنُ لَهُ مُسْلِمُونَ ﴾ (البقرۃ:2؍130۔133)’’اور ملت ابراہیم سے کون روگردانی کرسکتا ہے۔ سوائے اس کے جس نے اپنے آپ کو بے وقوفی میں مبتلا کر رکھا ہو۔ بے شک ہم نے ابراہیم(علیہ السلام) کو دنیا میں چن لیا اور آخرت میں بھی وہ صالح لوگوں سے ہوں گے۔ جب اس کے رب نے اس سے فرمایا : فرمانبردار بن جاؤ تو اس نے (فوراً) کہا میں جہانوں کے رب کا فرمانبردار ہوں۔ ابراہیم اور یعقوب (علیہما السلام)نے اپنے بیٹوں کو اسی کی وصیت کی کہ اے میرے بیٹو ! اللہ نے تمہارے لئے یہی دین پسند کیا ہے، لہٰذا تم مرتے دم تک مسلمان ہی رہنا۔ کیا تم اس وقت موجود تھے جب یعقوب (علیہ السلام)پر موت کا وقت آیا؟ تو (اس وقت) انہوں نے اپنے بیٹوں سے پوچھا : میرے بعد تم کس کی عبادت کرو گے؟ انہوں نے جواب دیا، ہم اس ایک الٰہ کی بندگی کریں گے جو آپ کا اور آپ کے آباؤ اجداد ابراہیم، اسماعیل اور اسحاق (علیہم السلام) کا الٰہ ہے اور ہم اسی کی فرمانبردا رہیں گے۔“ یہ کلمہ اخلاص حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اولاد میں ہمیشہ موجود رہا ہے، یہاں تک کہ خوشحالی اور سرکشی ان پر غالب آگئی۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur Ibrahim ney iss ( aqeeday ) ko aesi baat bana diya jo unn ki aulad mein baqi rahi , takay log ( shirk say ) baaz ayen .