اور ہم نے ان کو دین (اور نبوّت) کے واضح دلائل اور نشانیاں دی ہیں مگر اس کے بعد کہ اُن کے پاس (بعثتِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا) علم آچکا انہوں نے (اس سے) اختلاف کیا محض باہمی حسد و عداوت کے باعث، بیشک آپ کا رب اُن کے درمیان قیامت کے دن اس امر کا فیصلہ فرما دے گا جس میں وہ اختلاف کیا کرتے تھے،
English Sahih:
And We gave them clear proofs of the matter [of religion]. And they did not differ except after knowledge had come to them – out of jealous animosity between themselves. Indeed, your Lord will judge between them on the Day of Resurrection concerning that over which they used to differ.
1 Abul A'ala Maududi
اور دین کے معاملہ میں اُنہیں واضح ہدایات دے دیں پھر جو اختلاف اُن کے درمیان رو نما ہوا وہ (نا واقفیت کی وجہ سے نہیں بلکہ) علم آ جانے کے بعد ہوا اور اس بنا پر ہوا کہ وہ آپس میں ایک دوسرے پر زیادتی کرنا چاہتے تھے اللہ قیامت کے روز اُن معاملات کا فیصلہ فرما دے گا جن میں وہ اختلاف کرتے رہے ہیں
2 Ahmed Raza Khan
اور ہم نے انہیں اس کام کی روشن دلیلیں دیں تو انہوں نے اختلاف نہ کیا مگر بعد اس کے کہ علم ان کے پاس آچکا آپس کے حسد سے بیشک تمہارا رب قیامت کے دن ان میں فیصلہ کردے گا جس بات میں اختلاف کرتے یں،
3 Ahmed Ali
اور انہیں دین کے کھلے کھلے احکام بھی دیے پھر انہوں نے اختلاف کیا تو علم آنے کے بعد صرف آپس کی ضد سے بے شک آپ کا رب قیامت کے دن ان میں فیصلہ کرے گا جس چیز میں وہ باہم اختلاف کیا کرتے تھے
4 Ahsanul Bayan
اور ہم نے انہیں دین کی صاف صاف دلیلیں دیں (١) پھر انہوں نے اپنے پاس علم کے پہنچ جانے کے بعد آپس کی ضد بحث سے ہی اختلاف برپا کر ڈالا یہ جن جن چیزوں میں اختلاف کر رہے ہیں ان کا فیصلہ قیامت والے دن ان کے درمیان (خود) تیرا رب کرے گا (٢)۔
١٧۔١ آپس میں ایک دوسرے سے حسد اور بغض و عناد کا مظاہرہ کرتے ہوئے یا جاہ و منصب کی خاطر۔ انہوں نے اپنے دین میں، علم آجانے کے باوجود، اختلاف یا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت سے انکار کیا۔ ١٧۔٢ یعنی اہل حق کو اچھی جزا اور اہل باطل کو بری جزا دے گا۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور ان کو دین کے بارے میں دلیلیں عطا کیں۔ تو انہوں نے جو اختلاف کیا تو علم آچکنے کے بعد آپس کی ضد سے کیا۔ بےشک تمہارا پروردگار قیامت کے دن ان میں ان باتوں کا جن میں وہ اختلاف کرتے تھے فیصلہ کرے گا
6 Muhammad Junagarhi
اور ہم نے انہیں دین کی صاف صاف دلیلیں دیں، پھر انہوں نے اپنے پاس علم کے پہنچ جانے کے بعد آپس کی ضد بحﺚ سے ہی اختلاف برپا کر ڈاﻻ، یہ جن جن چیزوں میں اختلاف کر رہے ہیں ان کا فیصلہ قیامت والے دن ان کے درمیان (خود) تیرا رب کرے گا
7 Muhammad Hussain Najafi
اورہم نے انہیں دین کے معاملہ میں کھلے دلائل عطا کئے پس انہوں نے اس میں اختلاف نہیں کیا مگر علم آجانے کے بعد محض باہمی ضد اور ظلم کی وجہ سے۔ بےشک قیامت کے دن آپ(ص) کا پروردگار ان کے درمیان فیصلہ کرے گا جن چیزوں میں وہ باہم اختلاف کرتے تھے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور انہیں اپنے امر کی کھلی ہوئی نشانیاں عطا کی ہیں پھر ان لوگوں نے علم آنے کے بعد آپس کی ضد میں اختلاف کیا تو یقینا تمہارا پروردگار روزِ قیامت ان کے درمیان ان تمام باتوں کا فیصلہ کردے گا جن میں یہ اختلاف کرتے رہے ہیں
9 Tafsir Jalalayn
اور ان کو دین کے بارے میں دلیلیں عطا کیں تو انہوں نے جو اختلاف کیا تو علم آچکنے کے بعد آپس کی ضد سے کیا بیشک تمہارا پروردگار قیامت کے دن ان میں ان باتوں کا جن میں وہ اختلاف کرتے تھے فیصلہ کرے گا
10 Tafsir as-Saadi
نیز وہ فضائل جن کی بنا پر بنی اسرائیل کو فوقیت حاصل تھی، مثلاً: کتاب کا عطا کیا جانا، حکومت اور نبوت وغیرہ جیسے دیگر اوصاف تو وہ اس امت کو بھی حاصل ہیں اس کے علاوہ اس امت کے بہت سے فضائل ان پر مستزاد ہیں۔ پھر بنی اسرائیل کی شریعت امت محمدیہ کی شریعت کا ایک جز ہے، یہ کتاب عظیم گزشتہ تمام کتابوں پر نگہبان ہے اور محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گزشتہ تمام رسولوں کی تصدیق کرنے والے ہیں۔ ﴿وَآتَيْنَاهُم﴾ اور ہم نے بنی اسرائیل کو عطا کیے ﴿ بَيِّنَاتٍ ﴾ ” دلائل“ جو حق کو باطل سے واضح کرتے ہیں ﴿مِّنَ الْأَمْرِ﴾ یعنی امر قدری سے جو اللہ تعالیٰ نے ان تک پہنچایا ہے۔ یہ آیات وہ معجزات ہیں جن کا انہوں نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے ذریعے سے مشاہدہ کیا، یہ ان سے تقاضا کرتی ہیں کہ وہ بہترین طریقے سے ان کو قائم رکھیں، حق پر مجتمع رہیں جس کو اللہ تعالیٰ نے ان کے سامنے واضح کیا ہے مگر انہوں نے اس کے برعکس حق کے ساتھ اس سے متضاد معاملہ کیا جو ان پر واجب تھا۔ پس جس معاملے میں ان کو مجتمع رہنے کا حکم دیا گیا تھا اس میں انہوں نے اختلاف کیا۔ اس لئے فرمایا : ﴿فَمَا اخْتَلَفُوا إِلَّا مِن بَعْدِ مَا جَاءَهُمُ الْعِلْمُ ﴾ ” پس انہوں نے جو اختلاف کیا تو علم آجانے کے بعد )آپس کی ضد سے( کیا۔“ یعنی وہ علم جو عدم اختلاف کا موجب تھا صرف ایک دوسرے پر ظلم اور زیادتی نے انہیں اس اختلاف پر آمادہ کیا۔ ﴿إِنَّ رَبَّكَ يَقْضِي بَيْنَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِيمَا كَانُوا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ﴾ ” جن باتوں میں یہ اختلاف کرتے تھے قیامت کے دن آپ کا رب ان کے درمیان فیصلہ کرے گا۔“ پس وہ حق شعاروں کو ان لوگوں سے علیحدہ کر دے گا جنہوں نے باطل کو اختیار کیا اور جن کو خواہش نفس نے اختلاف پر آمادہ کیا۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur unhen khulay khulay ehkaam diye thay . iss kay baad unn mein jo ikhtilaf peda huwa , woh unn kay paas ilm aajaney kay baad hi huwa , sirf iss liye kay unn ko aik doosray say zidd hogaee thi . yaqeenan tumhara perwerdigar unn kay darmiyan qayamat kay din unn baaton ka faisla kerday ga jinn mein woh ikhtilaf kiya kertay thay .