بیشک جن لوگوں نے کہا کہ ہمارا رب اللہ ہے پھر انہوں نے استقامت اختیار کی تو ان پر نہ کوئی خوف ہے اور نہ وہ غمگین ہوں گے،
English Sahih:
Indeed, those who have said, "Our Lord is Allah," and then remained on a right course – there will be no fear concerning them, nor will they grieve.
1 Abul A'ala Maududi
یقیناً جن لوگوں نے کہہ دیا کہ اللہ ہی ہمارا رب ہے، پھر اُس پر جم گئے، اُن کے لیے نہ کوئی خوف ہے اور نہ وہ غمگین ہوں گے
2 Ahmed Raza Khan
بیشک وہ جنہوں نے کہا ہمارا رب اللہ ہے پھر ثابت قدم رہے نہ ان پر خوف نہ ان کو غم
3 Ahmed Ali
بے شک جنہوں نے کہا کہ ہمارا رب الله ہے پھر اسی پر جمے رہے پس ان پر کوئی خوف نہیں اور نہ وہ غمگین ہوں گے
4 Ahsanul Bayan
بیشک جن لوگوں نے کہا کہ ہمارا رب اللہ ہے پھر اس پر جمے رہے تو ان پر نہ کوئی خوف ہوگا نہ غمگین ہونگے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
جن لوگوں نے کہا کہ ہمارا پروردگار خدا ہے پھر وہ (اس پر) قائم رہے تو ان کو نہ کچھ خوف ہوگا اور نہ وہ غمناک ہوں گے
6 Muhammad Junagarhi
بیشک جن لوگوں نے کہا کہ ہمارا رب اللہ ہے پھر اس پر جمے رہے تو ان پر نہ تو کوئی خوف ہوگا اور نہ غمگین ہوں گے
7 Muhammad Hussain Najafi
بےشک جن لوگوں نے کہا کہ ہمارا پروردگار اللہ ہے اور پھر اس (اقرار) پر ثابت و برقرار رہے تو انہیں کوئی خوف نہیں ہے اور نہ ہی وہ غمگین ہوں گے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
بیشک جن لوگوں نے اللہ کو اپنا رب کہا اور اسی پر جمے رہے ان کے لئے نہ کوئی خوف ہے اور نہ وہ رنجیدہ ہونے والے ہیں
9 Tafsir Jalalayn
جن لوگوں نے کہا کہ ہمارا پروردگار خدا ہے پھر وہ (اس پر) قائم رہے تو ان کو نہ کچھ خوف ہوگا اور نہ ہی وہ غمناک ہونگے ان الذین قالوا ربنا اللہ ثم استقاموا فلاخوف علیھم (آلایۃ) الذین قالوا (تا) استقاموا معطوف، معطوف علیہ سے مل کر ان کا اسم ہے اور فلا خوف علیھم الخ ان کی خبر ہے اسم موصول چونکہ متضمن بمعنی شرط ہے اس لئے فلا خوف الخ متمضن بمعنی جزاء ہے جس کی وجہ سے خبر پر فاء زائدہ داخل ہے ثم حرف عطف ترتیب رتبی کو بیان کرنے کے لئے ہے یعنی اول توحید کا اقرار و اعتضاد ضروری ہے اس لئے کہ توحید کے بغیر کوئی عمل معتبر و مقبول نہیں ہوتا قالوا ربنا اللہ کا مطلب ہے توحید کا اقرار کرنا اور ثم استقاموا کا مطلب ہے اس پر تامرگ قائم رہنا اور توحید کے مقتضیات پر مکمل طور پر عمل کرنا۔ استقامت علی التوحید کا مفہوم : حضرت انس (رض) کی روایت ہے کہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا قد قالھا الناس ثم کفر اکثرھم فمن مات علیھا فھو ممن استقام بہت سے لوگوں نے اللہ کو اپنا رب کہا مگر ان سے اکثر کافر ہوگئے، ثابت قدم وہ شخص ہے جو مرتے دم تک اسی عقیدہ پر جما رہا (ابن جریر، نسائی) حضرت ابوبکر صدیق (رض) نے استقامت کی تشریح اس طرح فرمائی ہے لم شرکوا باللہ شیئاً لم یلتفتوا الی الہ غنیرہ اللہ کے ساتھ کس کو شریک نہ کیا اس کے سوا کسی دوسرے معبود کی طرف توجہ نہ کی۔ (ابن جریر) حضرت عمر (رض) نے استقامت کی تشریح اس طرح فرمائی، حضرت عمر (رض) نے ایک روز منبر پر یہ آیت تلاوت فرمائی اور فرمایا خدا کی قسم استقامت اختیار کرنے والے وہ ہیں جو اللہ کی اطاعت پر مضبوطی کے ساتھ قائم رہے، لومڑی کی طرح ادھر سے ادھر اور ادھر سے ادھر دوڑتے نہ پھرے) ابن جریر) حضرت عثمان نے فرمایا ثابت قدم وہ شخص ہے جس نے اپنے عمل کو اللہ کے لئے خالص کرلیا۔ (کشاف) حضرت علی نے استقامت کی تشریح یہ فرمائی ہے، فرماتے ہیں، ثابت قدم وہ ہے جو اللہ کے عائد کردہ فرائض فرمانبرداری کے ساتھ ادا کرتا رہا۔ (کشاف) آیت مذکورہ میں ایمان و استقامت پر یہ وعدہ کیا گیا ہے کہ ایسے لوگوں کو نہ آئندہ کسی تکلیف کا خوف ہوگا نہ ماضی کی تکلیف پر رنج و افسوس رہے گا، اس کے بعد کی آیت میں اس بےنظیر راحت کے دائمی اور غیر منقطع ہونے کی بشارت دی گئیے، اس کے بعد کی چار آیتوں میں انسان کو اپنے والدین کے ساتھ حسن سلوک کی تاکیدی ہدایت دی گئی ہے۔
10 Tafsir as-Saadi
یعنی وہ لوگ جو اپنے رب کا اقرار کرتے ہیں اس کی وحدانیت کی گواہی دیتے ہیں، اس کی اطاعت کا التزام کرتے ہیں، اس پر ہمیشہ قائم رہتے ہیں اور ﴿ا سْتَقَامُوا ﴾ عمر بھر استقامت سے کام لیتے ہیں ﴿ فَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ ﴾ تو آنے والے کسی شر سے ان کے لئے خوف نہیں ﴿ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ ﴾ اور نہ انہیں اس چیز پر حزن و غم ہے جو وہ پیچھے چھوڑ آئے ہیں۔
11 Mufti Taqi Usmani
yaqeenan jinn logon ney yeh keh diya hai kay : humara perwerdigar Allah hai phir woh uss per sabit qadam rahey , to unn per naa koi khof taari hoga , aur naa woh ghumgeen hon gay .