فرمانبرداری اور اچھی گفتگو (ان کے حق میں بہتر) ہے، پھر جب حکمِ جہاد قطعی (اور پختہ) ہو گیا تو اگر وہ اﷲ سے (اپنی اطاعت اور وفاداری میں) سچے رہتے تو ان کے لئے بہتر ہوتا،
English Sahih:
Obedience and good words. And when the matter [of fighting] was determined, if they had been true to Allah, it would have been better for them.
(اُن کی زبان پر ہے) اطاعت کا اقرار اور اچھی اچھی باتیں مگر جب قطعی حکم دے دیا گیا اُس وقت وہ اللہ سے اپنے عہد میں سچے نکلتے تو انہی کے لئے اچھا تھا
2 Ahmed Raza Khan
اور اچھی بات کہتے پھر جب حکم ناطق ہوچکا تو اگر اللہ سے سچے رہتے تو ان کا بھلا تھا،
3 Ahmed Ali
حکم ماننا اور نیک بات کہنا (لازم ہے) پس جب بات قرار پا جائے تو اگر وہ الله کے سچے رہے تو ان کے لیے بہتر ہے
4 Ahsanul Bayan
فرمان کا بجا لانا اور اچھی بات کا کہنا پھر جب کام مقرر ہو جائے (١) تو اگر اللہ کے ساتھ سچے رہیں (٢) تو ان کے لئے بہتری ہے (٣)۔
٢١۔١ یعنی جہاد کی تیاری مکمل ہو جائے اور وقت جہاد آ جائے۔ ٢١۔٢ یعنی اگر اب بھی نفاق چھوڑ کر، اپنی نیت اللہ کے لئے خالص کرلیں، یا رسول کے سامنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ لڑنے کا عہد کرتے ہیں، اس میں اللہ سے سچے رہیں۔ ٢١۔٣ یعنی نفاق اور مخالفت کے مقابلے میں توبہ و اخلاص کا مظاہرہ بہتر ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
(خوب کام تو) فرمانبرداری اور پسندیدہ بات کہنا (ہے) پھر جب (جہاد کی) بات پختہ ہوگئی تو اگر یہ لوگ خدا سے سچے رہنا چاہتے تو ان کے لئے بہت اچھا ہوتا
6 Muhammad Junagarhi
فرمان کا بجا ﻻنا اور اچھی بات کا کہنا۔ پھر جب کام مقرر ہو جائے، تو اللہ کے ساتھ سچے رہیں تو ان کے لئے بہتری ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
ان کے لئے بہتر تو یہ تھا کہ اطاعت کرتے اور اچھی بات کہتے اور جب (جہاد کا) قطعی فیصلہ ہو جاتا تو اگر یہ اللہ سے (اپنے عہد میں) سچے ثابت ہوتے تو ان کے لئے بہتر ہوتا۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
ان کے حق میں بہترین بات اطاعت اور نیک گفتگو ہے پھر جب جنگ کا معاملہ طے ہوجائے تو اگر خدا سے اپنے کئے وعدہ پر قائم رہیں تو ان کے حق میں بہت بہتر ہے
9 Tafsir Jalalayn
(خوب کام تو) فرمانبرداری اور پسندیدہ بات کہنا (ہے) پھر جب (جہاد کی) بات پختہ ہوگئی تو اگر یہ لوگ خدا سے سچے رہنا چاہتے تو ان کے لئے بہت اچھا ہوتا
10 Tafsir as-Saadi
﴿ فَإِذَا عَزَمَ الْأَمْرُ ﴾ ” پس جب بات پختہ ہوگئی۔“ یعنی جب کوئی سخت اور واجب معاملہ آگیا تو اس حال میں اللہ تعالیٰ سے مدد طلب کرکے اور اس کی اطاعت میں پوری کوشش کے ذریعے سے، اس کے ساتھ صدق کا معاملہ رکھتے ﴿ لَكَانَ خَيْرًا لَّهُمْ ﴾ تو یہ حال ان کے پہلے حال سے بہتر ہوتا، اور اس کی مندرجہ ذیل وجوہ ہیں : (1) بندہ ہر لحاظ سے ناقص و ناتمام ہے، اسے کوئی قدرت حاصل نہیں، سوائے اس کے کہ اللہ تعالیٰ اس کی مدد فرمائے، لہٰذا وہ اس سے زیادہ طلب نہ کرے جس کے کنارے پر وہ کھڑا ہوا ہے۔ (2) جب اس کا نفس مستقبل کی فکر میں لگ جاتا ہے، تو وہ حاضر اور مستقبل کے کام پر عمل کرنے میں کمزوری دکھاتا ہے۔ رہی موجودہ صورت حال، تو ارادہ اور ہمت، اس سے نکل کر دوسری طرف (مستقبل کی امیدوں میں) منتقل ہوجاتے ہیں اور عمل ارادے کے تابع ہوتا ہے اور رہا مستقبل تو اس کے آتے آتے ہمت جواب دے جاتی ہے تو اسے کسی کام کی توفیق اور مدد حاصل نہیں ہوتی۔ تب اس کے خلاف مدد نہیں کی جاتی۔ (3) وہ بندہ جو وقت موجود میں، عمل کرنے میں اپنی سستی اور کاہلی کے باوجود مستقبل سے امیدیں وابستہ کرتا ہے، وہ اس سست اور کوتاہ اندیش آدمی کی طرح ہے جسے مستقبل میں پیش آنے والے امور پر قدرت رکھنے کا قطعی یقین ہے۔ اس کے لائق یہی ہے کہ وہ اسے چھوڑ کر الگ ہوجائے اور جس امر کا ارادہ کیا ہے اور نفس کو اس پر آمادہ کرلیا ہے اسے نہ کرے۔ مناسب ہے کہ بندہ اپنے ارادے، اپنی فکر اور اپنی نشاط کو وقت موجود پر مجتمع کرے اور اپنی قدرت اور طاقت کے مطابق اپنے وظیفے کو ادا کرے۔ پھر جب بھی کوئی وقت آئے تو نشاط کو وقت موجود اور مجتمع بلند ارادے کے ساتھ کسی تفرقہ کے بغیر اپنے رب سے مدد طلب کرتے ہوئے اس کا استقبال کرے۔ پس یہ شخص اپنے تمام امور میں توفیق اور درسی عطا کیے جانے کا مستحق ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
yeh farmanbardaari ka izhar aur achi achi baaten kertay hain , lekin jab ( jihad ka ) hukum paka hojaye , uss waqt agar yeh Allah kay sath sachay niklen to inn kay haq mein acha ho .