اگر توانہیں عذاب دے تو وہ تیرے (ہی) بندے ہیں اور اگر تو انہیں بخش دے تو بیشک تو ہی بڑا غالب حکمت والا ہے،
English Sahih:
If You should punish them – indeed they are Your servants; but if You forgive them – indeed it is You who is the Exalted in Might, the Wise."
1 Abul A'ala Maududi
اب اگر آپ انہیں سزا دیں تو وہ آپ کے بندے ہیں اور اگر معاف کر دیں تو آپ غالب اور دانا ہیں"
2 Ahmed Raza Khan
اگر تو انہیں عذاب کرے تو وہ تیرے بندے ہیں، اور اگر تو انہیں بخش دے تو بیشک تو ہی ہے غالب حکمت والا
3 Ahmed Ali
اگر تو انہیں عذاب دے تو وہ تیرے ہی بندے ہیں اور اگر تو انہیں معاف کر دے تو تو ہی زبردست حکمت والا ہے
4 Ahsanul Bayan
اگر تو ان کو سزا دے تو یہ تیرے بندے ہیں اور اگر تو معاف فرما دے تو تو زبردست ہے حکمت والا ہے۔
۱۱۸۔۱ یعنی مطلب یہ کہ یا اللہ! ان کا معاملہ تیری مشیت کے سپرد ہے اس لئے کہ تو فعال لما یرید بھی ہے جو چاہے کر سکتا ہے اور تجھ سے کوئی باز پرس کرنے والا بھی نہیں ہے لا یسئل عما یفعل وھم یسئلون (الانبیاء) اللہ جو کچھ کرتا ہے اس سے باز پرس نہیں ہوگی لوگوں سے ان کے کاموں کی باز پرس ہوگی۔ گویا آیت میں اللہ کے سامنے بندوں کی عاجزی وبے بسی کا اظہار بھی ہے اور اللہ کی عظمت و جلالت اور اس کے قادر مطلق اور مختار کل ہونے کا بیان بھی اور پھر ان دونوں باتوں کے حوالے سے عفو و مغفرت کی التجا بھی سبحان اللہ! کیسی عجیب و بلیغ آیت ہے اسی لئے حدیث میں آتا ہے کہ ایک رات نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر نوافل میں اس آیت کو پڑھتے ہوئے ایسی کیفیت طاری ہوئی کہ بار بار ہر رکعت میں اسے ہی پڑھتے رہے حتی کہ صبح ہوگئی۔ (مسند احمد جلد ۵ ص ۱۱۹)
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اگر تو ان کو عذاب دے تو یہ تیرے بندے ہیں اور اگر بخش دے تو (تیری مہربانی ہے) بےشک تو غالب اور حکمت والا ہے
6 Muhammad Junagarhi
اگر تو ان کو سزا دے تو یہ تیرے بندے ہیں اور اگر تو ان کو معاف فرما دے تو، تو زبردست ہے حکمت واﻻ ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
اگر تو انہیں سزا دے تو یہ تیرے بندے ہیں اور اگر انہیں بخش دے تو تُو غالب ہے اور بڑا حکمت والا ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اگر تو ان پر عذاب کرے گا تو وہ تیرے ہی بندے ہیں اور اگر معاف کردے گا تو صاحب عزت بھی ہے اور صاحب حکمت بھی ہے
9 Tafsir Jalalayn
اگر تو انکو عذاب دے تو یہ تیرے بندے ہیں۔ اور اگر بخش دے تو (تیری مہربانی ہے) بیشک تو غالب (اور) حکمت والا ہے۔ اِن تعذبھم فاِنّھُم عبادک مطلب یہ ہے کہ اے اللہ ان کا معاملہ تیرے سپرد ہے اسلئے کہ تو فَعَّال لِّما یُرید بھی ہے، اور تجھ سے کوئی باز پرس کرنے والا بھی نہیں ” لایُسئلُ عما یفعلُ وھم یسئلون “ اللہ جو کچھ کرتا ہے اس سے باز پرس نہیں ہوگی، لوگوں سے ان کے کاموں کی باز پرس ہوگی، گویا آیت میں اللہ تعالیٰ کے سامنے بندوں کی عاجزی و بےبسی کا اظہار بھی ہے اور اللہ کی عظمت و جلالت اور اس کے قادر مطلق اور مختار کل ہونے کا بیان بھی، پھر ان دونوں باتوں کے حوالہ سے عفو و مغفرت کی التجا بھی سبحان اللہ ! کسی عجیب وبلیغ آیت ہے، اسی لئے حدیث میں آتا ہے کہ ایک رات نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر نوافل میں اس آیت کو پڑھتے ہوئے ایسی کیفیت طاری ہوئی کہ بار بر ہر رکعت میں اسی آیت کو پڑھتے رہے حتیٰ کہ صبح ہوگئی۔ (مسند احمد) تمّٰ بحمد اللہ
10 Tafsir as-Saadi
﴿إِن تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُكَ﴾ ” اگر تو ان کو عذاب دے، تو وہ تیرے بندے ہیں“ یعنی تو اس سے بھی زیادہ رحم کرنے والا ہے جس قدر وہ اپنے آپ پر رحم کرسکتے ہیں۔ تو ان کے احوال زیادہ جانتا ہے اگر وہ متکبر اور سرکش بندے نہ ہوتے تو تو انہیں کبھی عذاب نہ دیتا ﴿وَإِن تَغْفِرْ لَهُمْ فَإِنَّكَ أَنتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ﴾ ” اور اگر تو ان کو بخش دے تو تو غالب حکمت والا ہے۔“ تیری مغفرت تیری کامل قدرت اور غلبہ سے صادر ہوتی ہے۔ تیری مغفرت اور تیرا معاف کردینا اس شخص کی مانند نہیں جو عاجزی اور عدم قدرت کی بنا پر معاف کردیتا ہے، تو حکمت والا ہے جہاں کہیں تیری حکمت تقاضا کرتی ہے تو اس شخص کو بخش دیتا ہے جو تیری مغفرت کے اسباب لے کر تیری خدمت میں آتا ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
agar aap inn ko saza den , to yeh aap kay banday hain hi , aur agar aap enhen moaaf farmaden to yaqeenan aap ka iqtidar bhi kamil hai , hikmat bhi kamil .