يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَقْتُلُوا الصَّيْدَ وَاَنْـتُمْ حُرُمٌ ۗ وَمَنْ قَتَلَهٗ مِنْكُمْ مُّتَعَمِّدًا فَجَزَاۤءٌ مِّثْلُ مَا قَتَلَ مِنَ النَّعَمِ يَحْكُمُ بِهٖ ذَوَا عَدْلٍ مِّنْكُمْ هَدْيًاۢ بٰلِغَ الْـكَعْبَةِ اَوْ كَفَّارَةٌ طَعَامُ مَسٰكِيْنَ اَوْ عَدْلُ ذٰلِكَ صِيَامًا لِّيَذُوْقَ وَبَالَ اَمْرِهٖ ۗ عَفَا اللّٰهُ عَمَّا سَلَفَ ۗ وَمَنْ عَادَ فَيَنْتَقِمُ اللّٰهُ مِنْهُ ۗ وَاللّٰهُ عَزِيْزٌ ذُو انْتِقَامٍ
تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:
اے لوگو جو ایمان لائے ہو! احرام کی حالت میں شکار نہ مارو، اور اگر تم میں سے کوئی جان بوجھ کر ایسا کر گزرے تو جو جانور اس نے مارا ہو اُسی کے ہم پلہ ایک جانور اُسے مویشیوں میں سے نذر دینا ہوگا جس کا فیصلہ تم میں سے دو عادل آدمی کریں گے، اور یہ نذرانہ کعبہ پہنچایا جائے گا، یا نہیں تو اِس گناہ کے کفارہ میں چند مسکینوں کو کھانا کھلانا ہوگا، یااس کے بقدر روزے رکھنے ہوں گے، تاکہ وہ اپنے کیے کا مزہ چکھے پہلے جو ہو چکا اُسے اللہ نے معاف کر دیا، لیکن اب اگر کسی نے اس حرکت کا اعادہ کیا تو اس سے اللہ بدلہ لے گا، اللہ سب پر غالب ہے اور بدلہ لینے کی طاقت رکھتا ہے
English Sahih:
O you who have believed, do not kill game while you are in the state of ihram. And whoever of you kills it intentionally – the penalty is an equivalent from sacrificial animals to what he killed, as judged by two just men among you as an offering [to Allah] delivered to the Ka’bah, or an expiation: the feeding of needy people or the equivalent of that in fasting, that he may taste the consequence of his matter [i.e., deed]. Allah has pardoned what is past; but whoever returns [to violation], then Allah will take retribution from him. And Allah is Exalted in Might and Owner of Retribution.
ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi
اے لوگو جو ایمان لائے ہو! احرام کی حالت میں شکار نہ مارو، اور اگر تم میں سے کوئی جان بوجھ کر ایسا کر گزرے تو جو جانور اس نے مارا ہو اُسی کے ہم پلہ ایک جانور اُسے مویشیوں میں سے نذر دینا ہوگا جس کا فیصلہ تم میں سے دو عادل آدمی کریں گے، اور یہ نذرانہ کعبہ پہنچایا جائے گا، یا نہیں تو اِس گناہ کے کفارہ میں چند مسکینوں کو کھانا کھلانا ہوگا، یااس کے بقدر روزے رکھنے ہوں گے، تاکہ وہ اپنے کیے کا مزہ چکھے پہلے جو ہو چکا اُسے اللہ نے معاف کر دیا، لیکن اب اگر کسی نے اس حرکت کا اعادہ کیا تو اس سے اللہ بدلہ لے گا، اللہ سب پر غالب ہے اور بدلہ لینے کی طاقت رکھتا ہے
احمد رضا خان Ahmed Raza Khan
اے ایمان والو! شکار نہ مارو جب تم احرام میں ہو اور تم میں جو اسے قصداً قتل کرے تو اس کا بدلہ یہ ہے کہ ویسا ہی جانور مویشی سے دے تم میں کہ دو ثقہ آدمی اس کا حکم کریں یہ قربانی ہو کہ کعبہ کو پہنچتی یا کفار ہ دے چند مسکینوں کا کھانا یا اس کے برابر روزے کہ اپنے کام کا وبال چکھے اللہ نے معاف کیا جو ہو گزرا اور جو اب کرے گا اس سے بدلہ لے گا، اور اللہ غالب ہے بدلہ لینے والا،
احمد علی Ahmed Ali
اے ایمان والو! جس وقت تم احرام میں ہو تو شکار کونہ قتل کرو اور جو کوئی تم میں سے اسےجان بوجھ کر مارے تو اس مارے ہوئے کے برابر مویشی میں سے اس پر بدلہ لازم ہے جو تم میں سے دو معتبر آدمی تجویز کریں بشرطیکہ قربانی کعبہ تک پہنچنے والی ہو یا کفارہ مسکینوں کا کھانا کھلانا ہو یا اس کے برابر روزے تاکہ اپنے کام کا وبال چکھے الله نے اس چیز کو معاف کیا جو گزر چکی اور جو کوئی پھر کرے گا الله اس سے بدلہ لے گا اور الله غالب بدلہ لینے والا ہے
أحسن البيان Ahsanul Bayan
اے ایمان والو! (وحشی) شکار کو قتل مت کرو جب کہ تم حالت احرام میں ہو (١) اور جو شخص تم میں سے اس کو جان بوجھ کر قتل کرے گا (٢) تو اس پر فدیہ واجب ہوگا جو کہ مساوی ہوگا اس جانور کے جس کو اس نے قتل کیا ہے (٣) جس کا فیصلہ تم سے دو معتبر شخص کر دیں (٤) خواہ وہ فدیہ خاص چوپایوں میں سے ہو جو نیاز کے طور پر کعبہ تک پہنچایا جائے (٥) اور خواہ کفارہ مساکین کو دے دیا جائے اور خواہ اس کے برابر روزے رکھ لئے جائیں (٦) تاکہ اپنے کئے کی شامت کا مزہ چکھے، اللہ تعالٰی نے گزشتہ کو معاف کر دیا اور جو شخص پھر ایسی ہی حرکت کرے گا تو اللہ انتقام لے گا اور اللہ زبردست ہے انتقام لینے والا۔
٩٥۔١ امام شافعی نے اس سے مراد، صرف ان جانوروں کا قتل لیا ہے جو ماکول اللحم ہیں یعنی جو کھانے کے کام آتے ہیں۔ دوسرے برے جانوروں کا قتل وہ جائز قرار دیتے ہیں۔ لیکن زیادہ تر علماء کے نزدیک اس میں کوئی تفریق نہیں۔ البتہ ان موذی جانوروں کا قتل جائز ہے جن کا ذکر احادیث میں آیا ہے اور وہ پانچ ہیں کوا، چیل، بچھو،چوہا اور باؤلا کتا (صحیح مسلم) حضرت نافع سے سانپ کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے فرمایا اس کے قتل میں تو کوئی اختلاف ہی نہیں ہے۔(ابن کثیر) اور امام احمد اور امام مالک اور دیگر علماء نے بھیڑیئے، درندے، چیتے اور شیر کو کلب عقور میں شامل کر کے حالت احرام میں ان کے قتل کی بھی اجازت دی ہے۔ (ابن کثیر )
٩٥۔٢. "جان بوجھ کر" کے الفاظ سے بعض علماء نے استدلال کیا ہے کہ بغیر ارادہ کے معنی بھول کر قتل کر دے تو اس کے لئے فدیہ نہیں ہے۔ لیکن زیادہ علماء کے نزدیک بھول کر، یا غلطی سے بھی قتل ہو جائے تو فدیہ واجب ہوگا۔ مُتَعَمِّدًا کی قید غالب احوال کے اعتبار سے ہے بطور شرط نہیں ہے۔
٩٥۔٣ مساوی جانور (یا اس جیسے جانور) سے مراد خلقت قدو قامت میں مساوی ہونا ہے۔ قیمت میں مساوی ہونا نہیں ہے۔ مثلًا اگر ہرن کو قتل کیا گیا تو اس کی شکل (مساوی) بکری ہے، گائے کی مثل نیل گائے ہے وغیرہ۔ البتہ جس جانور کا مثل نہ مل سکتا ہو، وہاں اس کی قیمت بطور فدیہ لے کر مکہ پہنچا دی جائے۔
٩٥۔٤ کہ مقتول جانور کی مثل (مساوی) فلاں جانور ہے اور اگر وہ غیر مثلی ہے یا مثل دستیاب نہیں ہے تو اس کی اتنی قیمت ہے۔ اس قیمت سے غلہ خرید کر مکہ کے مساکین میں فی مسکین ایک مد کے حساب سے تقسیم کر دیا جائے گا۔ احناف کے نزدیک فی مسکین دو مد ہیں۔
٩٥۔٥ یہ فدیہ، جانور یا اس کی قیمت، کعبہ پہنچائی جائے گی اور کعبہ سے مراد حرم ہے۔ (فتح القدیر) یعنی ان کی تقسیم حرم مکہ کی حدود میں رہنے والے مساکین پر ہوگی۔
٩٥۔٦ اور یا تخییر کے لئے ہے۔ یعنی کفارہ، اطعام مساکین ہو یا اس کے برابر روزے۔ دونوں میں سے کسی ایک پر عمل کرنا جائز ہے۔ مقتول جانور کے حساب سے طعام میں جس طرح کی کمی بیشی ہوگی، روزوں میں بھی کمی بیشی ہوگی مثلًا محرم (احرام والے) نے ہرن قتل کیا ہے تو اس کی مسل بکری ہے، یہ فدیہ حرم مکہ میں ذبح کیا جائے گا، اگر یہ نہ ملے تو ابن عباس کے ایک قول کے مطابق چھ مساکین کو کھانا یا تین دن کے روزے رکھنے ہونگے، اگر بارہ سنگھا ہے یا اس جیسا کوئی جانور قتل کیا ہے تو اس کی مثل گائے ہے، اگر یہ دستیاب نہ ہو یا اس کی طاقت نہ ہو تو تیس مساکین کو کھانا یا تیس روزے رکھنے ہونگے (ابن کثیر)
جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry
مومنو! جب تم احرام کی حالت میں ہو تو شکار نہ مارنا اور جو تم میں سے جان بوجھ کر اسے مارے تو (یا تو اس کا) بدلہ (دے اور وہ یہ ہے کہ) اسی طرح کا چارپایہ جسے تم میں دو معتبر شخص مقرر کردیں قربانی (کرے اور یہ قربانی) کعبے پہنچائی جائے یا کفارہ (دے اور وہ) مسکینوں کو کھانا کھلانا (ہے) یا اس کے برابر روزے رکھے تاکہ اپنے کام کی سزا (کا مزہ) چکھے (اور) جو پہلے ہو چکا وہ خدا نے معاف کر دیا اور جو پھر (ایسا کام) کرے گا تو خدا اس سے انتقام لے گا اور خدا غالب اور انتقام لینے والا ہے
محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi
اے ایمان والو! (وحشی) شکار کو قتل مت کرو جب کہ تم حالت احرام میں ہو۔ اور جو شخص تم میں سے اس کو جان بوجھ کر قتل کرے گا تو اس پر فدیہ واجب ہوگا جو کہ مساوی ہوگا اس جانور کے جس کو اس نے قتل کیا ہے جس کا فیصلہ تم میں سے دو معتبر شخص کردیں خواه وه فدیہ خاص چوپایوں میں سے ہو جو نیاز کے طور پر کعبہ تک پہنچایا جائے اور خواه کفاره مساکین کو دے دیا جائے اور خواه اس کے برابر روزے رکھ لئے جائیں تاکہ اپنے کئے شامت کا مزه چکھے، اللہ تعالیٰ نے گذشتہ کو معاف کردیا اور جو شخص پھر ایسی ہی حرکت کرے گا تو اللہ انتقام لے گا اور اللہ زبردست ہے انتقام لینے واﻻ
محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi
اے ایمان والو! شکار کو نہ مارو جبکہ تم احرام باندھے ہوئے ہو اور جو تم میں سے جان بوجھ کر اسے مارے گا تو اس کا جرمانہ مویشیوں سے کوئی جانور ہوگا۔ جو اس جانور کا ہم پلہ ہو جو اس نے مارا ہے جس کا فیصلہ تم میں سے دو عادل شخص کریں گے اور یہ جرمانہ بطور قربانی و نذرانہ خانہ کعبہ پہنچایا جائے گا۔ اس کا کفارہ چند مسکینوں کو کھانا کھلانا ہوگا یا پھر اس کے برابر روزے رکھے جائیں گے۔ تاکہ وہ اپنے کئے کی سزا کا مزہ چکھے۔ تو پہلے جو ہو چکا اسے تو اللہ نے معاف کر دیا۔ اور جو پھر ایسا کرے گا تو اس سے اللہ انتقام (بدلہ) لے گا۔ اور اللہ غالب ہے (زبردست ہے) اور بدلہ لینے والا ہے۔
علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
ایمان والو حالاُ احرام میں شکار کو نہ مارو اور جو تم میں قصدا ایسا کرے گا اس کی سزا انہی جانوروں کے برابر ہے جنہیں قتل کیا ہے جس کا فیصلہ تم میں سے دو عادل افراد کریں اور اس قربانی کو کعبہ تک جانا چاہئے یا مساکین کے کھانے کی شکل میں کفارہ دیا جائے یا اس کے برابر روزے رکھے جائیں تاکہ اپنے کام کے انجام کا مزہ چکھیں -اللہ نے گزشتہ معاملات کو معاف کردیا ہے لیکن اب جو دوبارہ شکار کرے گا تو اس سے انتقام لے گا اور وہ سب پر غالب آنے والا اور بدلہ لینے والا ہے
طاہر القادری Tahir ul Qadri
اے ایمان والو! تم احرام کی حالت میں شکار کو مت مارا کرو، اور تم میں سے جس نے (بحالتِ احرام) قصداً اسے مار ڈالا تو (اس کا) بدلہ مویشیوں میں سے اسی کے برابر (کوئی جانور) ہے جسے اس نے قتل کیا ہے جس کی نسبت تم میں سے دو عادل شخص فیصلہ کریں (کہ واقعی یہ جانور اس شکار کے برابر ہے بشرطیکہ) وہ قربانی کعبہ پہنچنے والی ہو یا (اس کا) کفّارہ چند محتاجوں کا کھانا ہے (یعنی جانور کی قیمت کے برابر معمول کا کھانا جتنے بھی محتاجوں کو پورا آجائے) یا اس کے برابر (یعنی جتنے محتاجوں کا کھانا بنے اس قدر) روزے ہیں تاکہ وہ اپنے کیے (کے بوجھ) کا مزہ چکھے۔ جو کچھ (اس سے) پہلے ہو گزرا اللہ نے اسے معاف فرما دیا، اور جو کوئی (ایسا کام) دوبارہ کرے گا تو اللہ اس سے (نافرمانی) کا بدلہ لے لے گا، اور اللہ بڑا غالب بدلہ لینے والا ہے،