اللہ نے عزت (و ادب) والے گھر کعبہ کو لوگوں کے (دینی و دنیوی امور میں) قیام (امن) کا باعث بنا دیا ہے اور حرمت والے مہینے کو اور کعبہ کی قربانی کو اور گلے میں علامتی پٹے والے جانوروں کو بھی (جو حرمِ مکہ میں لائے گئے ہوں سب کو اسی نسبت سے عزت و احترام عطا کر دیا گیا ہے)، یہ اس لئے کہ تمہیں علم ہو جائے کہ جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے اللہ خوب جانتا ہے اور اللہ ہر چیز سے بہت واقف ہے،
English Sahih:
Allah has made the Ka’bah, the Sacred House, standing for the people and [has sanctified] the sacred months and the sacrificial animals and the garlands [by which they are identified]. That is so you may know that Allah knows what is in the heavens and what is in the earth and that Allah is Knowing of all things.
1 Abul A'ala Maududi
اللہ نے مکان محترم، کعبہ کو لوگوں کے لیے (اجتماعی زندگی کے) قیام کا ذریعہ بنایا اور ماہ حرام اور قربانی کے جانوروں اور قلادوں کو بھی (اِس کام میں معاون بنا دیا) تاکہ تمہیں معلوم ہو جائے کہ اللہ آسمانوں او ر زمین کے سب حالات سے باخبر ہے اور اُسے ہر چیز کا علم ہے
2 Ahmed Raza Khan
اللہ نے ادب والے گھر کعبہ کو لوگوں کے قیام کا باعث کیا اور حرمت والے مہینہ اور حرم کی قربانی اور گلے میں علامت آویزاں جانوروں کو یہ اس لیے کہ تم یقین کرو کہ اللہ جانتا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں اور یہ کہ اللہ سب کچھ جانتا ہے،
3 Ahmed Ali
الله نے کعبہ کو جو بزرگی والا گھر ہے لوگوں کے لیے قیام کا باعث کر دیا ہے اور عزت والے مہینے کو اور حرم میں قربانی والے جانور کو بھی اور جن کے گلے میں پٹہ ڈال کر کر کعبہ کو لے جائیں یہ اس لیے ہے کہ تم جان لو کہ بے شک الله کو معلوم ہے کہ جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے اور بے شک الله ہر چیز کو جاننے والا ہے
4 Ahsanul Bayan
اللہ نے کعبہ کو جو کہ ادب کا مکان ہے لوگوں کے قائم رہنے کا سبب قرار دیا اور عزت والے مہینہ کو بھی اور حرم میں قربانی ہونے والے جانور کو بھی اور ان جانوروں کو بھی جن کے گلے میں پٹے ہوں (١) یہ اس لئے تاکہ تم اس بات کا یقین کر لو کہ بیشک اللہ تعالٰی تمام آسمانوں اور زمین کے اندر کی چیزوں کا علم رکھتا ہے اور بیشک اللہ سب چیزوں کو خوب جانتا ہے۔
٩٧۔١ کعبہ کو البیت الحرام اس لئے کہا جاتا ہے کہ اس کی حدود میں شکار کرنا، درخت کاٹنا وغیرہ حرام ہیں۔ اسی طرح اس میں اگر باپ کے قاتل سے بھی سامنا ہو جاتا تو اس سے بھی تعرض نہیں کیا جاتا تھا۔ اسے قیاما للناس (لوگوں کے قیام اور گزران کا باعث) قرار دیا گیا ہے جس کا مطلب ہے کہ اس کے ذریعے سے اہل مکہ کا نظم و انصرام بھی صحیح ہے اور ان کی ضروریات کی فراہمی کا ذریعہ بھی۔ اسی طرح حرمت والے مہینے (رجب، ذوالحجہ اور محرم) اور حرم میں جانے والے جانور ہیں کہ تمام چیزوں سے بھی اہل مکہ مزکورہ فوائد حاصل ہوتے تھے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
خدا نے عزت کے گھر (یعنی) کعبے کو لوگوں کے لیے موجب امن مقرر فرمایا ہے اور عزت کے مہینوں کو اور قربانی کو اور ان جانوروں کو جن کے گلے میں پٹے بندھے ہوں یہ اس لیے کہ تم جان لو کہ جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہے خدا سب کو جانتا ہے اور یہ کہ خدا کو ہر چیز کا علم ہے
6 Muhammad Junagarhi
اللہ نے کعبہ کو جو ادب کا مکان ہے لوگوں کے قائم رہنے کا سبب قرار دے دیا اور عزت والے مہینہ کو بھی اور حرم میں قربانی ہونے والے جانور کو بھی اور ان جانوروں کو بھی جن کے گلے میں پٹے ہوں یہ اس لئے تاکہ تم اس بات کا یقین کر لو کہ بےشک اللہ تمام آسمانوں اور زمین کے اندر کی چیزوں کا علم رکھتا ہے اور بےشک اللہ سب چیزوں کو خوب جانتا ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
خدا نے کعبہ کو جو حرمت والا گھر ہے۔ حرمت والے مہینوں کو اور قربانی کے جانوروں کو اور گلے میں پٹہ بندھے جانوروں کو لوگوں کی بقاء و فلاح کا سبب اور مرکز بنایا ہے تاکہ تمہیں معلوم ہو کہ اللہ وہ سب کچھ جانتا ہے جو آسمانوں میں ہے اور جو زمین میں ہے اور یہ کہ اللہ ہر چیز کا بڑا جاننے والا ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اللہ نے کعبہ کو جو بیت الحرام ہے اور محترم مہینے کو اور قربانی کے عام جانوروں کو اور جن جانوروں کے گلے میں پٹہ ڈال دیا گیا ہے سب کو لوگوں کے قیام و صلاح کا ذریعہ قرار دیا ہے تاکہ تمہیں یہ معلوم رہے کہ اللہ زمین و آسمان کی ہر شے سے باخبر ہے اور وہ کائنات کی ہر شے کا جاننے والا ہے
9 Tafsir Jalalayn
خدا نے عزت کے گھر (یعنی) کعبے کے لوگوں کے لئے موجب امن مقرر فرمایا ہے۔ اور عزت کے مہینوں کو اور قربانی کو اور ان جانوروں کو جن کے گلے میں پٹے بندھے ہوں۔ یہ اس لئے کہ تم جان لو کہ جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہے خدا سب کو جانتا ہے اور یہ کہ خدا کو ہر چیز کا علم ہے۔ جعل اللہ الکعبۃ البیت الحرام قیٰماً الخ، کعنہ کو البیت الحرام اسلئے کہا جاتا ہے کہ اس کی حدود میں شکار کرنا درخت وغیرہ کاٹنا حرام ہے قیاماً للناس بیت الحرام لوگوں کے قیام اور گزران کا باعث قرار دیا، مطلب یہ ہے کہ کعبہ اور اس کے متعلقات لوگوں کی دینی و دنیوی بقا کے اسباب اور ذریعہ ہیں، الناس اگرچہ عام انسانوں کیلئے بولا جاتا ہے مگر قرینہ کی وجہ سے یہاں اہل مکہ مراد ہیں یا اہل عرب بھی مراد ہوسکتے ہیں اور عام دنیا کے انسان بھی، اسلئے کہ حج بیت اللہ کا پورے عالم کی اقتصادیات سے گہرا تعلق ہے۔ کعبہ کی مرکزی حیثیت : عرب میں کعبہ کی حیثیت محض ایک عبادت گاہ ہی کی نہ تھی بلکہ اپنی مرکزیت اور اپنے تقدس کی وجہ سے کعبہ ہی پورے ملک کی معاشی و تمدنی زندگی کا سہارا ہوتا تھا حج اور عمرہ کیلئے سار املک اس کی طرف کھینچ کر چلا آتا اور اس اجتماع کی بدولت انتشار کے مارے ہوئے عربوں میں وحدت کا ایک رشتہ پیدا ہوتا، مختلف علاقوں اور قبیلوں کے لوگ باہم تمدنی روابط قائم کرتے، شاعری کے مقابلوں سے ان کی زبان و ادب کی ترقی نصیب ہوتی اور تجارتی لین دین سے سارے ملک کی معاشی ضروریات پوری ہوتیں، قابل احترام مہینوں کی بدولت عربوں کو پورا ایک تہائی زمانہ امن کا نصیب ہوجاتا تھا، بس یہی ایک زمانہ ایسا تھا کہ جس میں ان کے قافلے ملک کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک امن وامان کے ساتھ بسہولت آتے جاتے تھے قربانی کے جانوروں اور قلادوں کی موجودگی سے بھی اس نقل و حمل میں بڑی مدد ملتی تھی، کیونکہ نذر کی علامت کے طور پر جن جانوروں کی گردنوں میں پٹے پڑے ہوئے ہوتے، انہیں دیکھ کر عربوں کی گردنیں احترام سے جھک جاتیں اور کسی غارت گر قبیلہ کو بھی ہاتھ ڈالنے کی جرأت نہ ہوتی۔
10 Tafsir as-Saadi
اللہ تبارک و تعالیٰ آگاہ فرماتا ہے کہ ﴿جَعَلَ اللّٰهُ الْكَعْبَةَ الْبَيْتَ الْحَرَامَ قِيَامًا لِّلنَّاسِ ﴾ ” اس نے کعبہ یعنی محترم گھر کو لوگوں کے لئے قیام کا باعث بنایا۔“ یعنی اس کی تعظیم کے قیام کے ساتھ ان کا دین اور دنیا قائم ہیں۔ کعبہ کے ساتھ ان کے اسلام کی تکمیل ہوتی ہے۔ ان کے بوجھ ہلکے ہوتے ہیں۔ اس گھر کا قصد کرنے سے بہت زیادہ نوازشیں اور بہت زیادہ احسانات حاصل ہوتے ہیں۔ اسی کعبہ کے سبب سے اموال خرچ کئے جاتے ہیں اور اسی کی خاطر بڑے بڑے اہوال میں گھسا جاتا ہے۔ اس محترم گھر میں دور دور سے مختلف رنگ و نسل کے مسلمان اکٹھے ہوتے ہیں، ایک دوسرے سے متعارف ہوتے ہیں۔ ایک دوسرے سے مدد لیتے ہیں، مصالح عامہ میں ایک دوسرے سے مشورہ کرتے ہیں، ان کے درمیان ان کے دینی اور دنیاوی مفادات کے ضمن میں رابط اسوتار ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : ﴿لِّيَشْهَدُوا مَنَافِعَ لَهُمْ وَيَذْكُرُوا اسْمَ اللَّـهِ فِي أَيَّامٍ مَّعْلُومَاتٍ عَلَىٰ مَا رَزَقَهُم مِّن بَهِيمَةِ الْأَنْعَامِ﴾(الحج:22؍28)” تاکہ وہ اپنے فائدے کے کاموں میں حاضر ہوں اور قربانی کے چند معلوم دنوں میں ان مویشیوں پر اللہ کا نام لیں جو اللہ تعالیٰ نے عطا کئے ہیں۔ “ اس وجہ سے کہ اللہ تعالیٰ نے اس محترم گھر کو لوگوں کے لئے اجتماعی زندگی کے قیام کا ذریعہ بنایا۔ بعض علماء کہتے ہیں کہ ہر سال بیت اللہ کا حج کرنا فرض کفایہ ہے۔ اگر تمام لوگ حج چھوڑ دیں تو تمام وہ لوگ گناہ گار ٹھہریں گے جو حج کرنے کی قدرت رکھتے ہیں بلکہ اگر تمام لوگ حج چھوڑ دیں تو ان کی اجتماعی زندگی کا سہارا ختم ہوجائے گا اور قیامت قائم ہوجائے گی۔ ﴿وَالْهَدْيَ وَالْقَلَائِدَ﴾ ” اور قربانی کو اور ان جانوروں کو جن کے گلے میں پٹے بندھے ہوں۔“ یعنی اور اسی طرح اللہ تعالیٰ نے قربانی کے جانوروں اور پٹے والے جانوروں کو جو کے قربانی کی بہترین قسم ہے، لوگوں کے گزارے کا ذریعہ بنایا۔ لوگ ان سے فائدہ اٹھاتے ہیں اور ثواب حاصل کرتے ہیں۔ ﴿ذٰلِكَ لِتَعْلَمُوا أَنَّ اللَّـهَ يَعْلَمُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ وَأَنَّ اللَّـهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ﴾ ” یہ اس لئے تاکہ تم جان لو کہ اللہ کو معلوم ہے جو کچھ کہ آسمان و زمین میں ہے اور اللہ ہر چیز سے خوب واقف ہے“ پس یہ اللہ تبارک و تعالیٰ کا علم ہی ہے کہ اس نے تمہارے لئے یہ محترم گھر بنایا کیونکہ وہ تمہارے دینی اور دنیاوی مصالح کا علم رکھتا ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
Allah ney kaabay ko jo bari hurmat wala ghar hai logon kay liye qayam-e-aman ka zariya bana diya hai , neez hurmat walay maheenay , nazraney kay janweron aur unn kay galay mein parray huye patton ko bhi ( aman ka zariya banaya hai ) , yeh sab is liye takay tumhen maloom ho kay aasmano aur zameen mein jo kuch hai Allah ussay khoob janta hai , aur Allah her baat say poori tarah ba-khabar hai .