(اور اُن سے ارشاد ہوگا): یہ ہے وہ جس کا تم سے وعدہ کیا گیا تھا (کہ) ہر توبہ کرنے والے (اپنے دین اور ایمان کی) حفاظت کرنے والے کے لئے (ہے)،
English Sahih:
[It will be said], "This is what you were promised – for every returner [to Allah] and keeper [of His covenant].
1 Abul A'ala Maududi
ارشاد ہوگا "یہ ہے وہ چیز جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا، ہر اُس شخص کے لیے جو بہت رجوع کرنے والا اور بڑی نگہداشت کرنے والا تھا
2 Ahmed Raza Khan
یہ ہے وہ جس کا تم وعدہ دیے جاتے ہو ہر رجوع لانے والے نگہداشت والے کے لیے
3 Ahmed Ali
یہی ہے جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا ہر رجوع کرنے والے اور حفاظت کرنے والے کے لیے
4 Ahsanul Bayan
یہ جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا ہر اس شخص کے لئے جو رجوع کرنے والا اور پابندی کرنے والا ہو (١)
٣٢۔١ یعنی اہل ایمان جب جنت کا اور اس کی نعمتوں کا قریب سے مشاہدہ کریں گے تو کہا جائے گا کہ یہی وہ جنت ہے جس کا وعدہ ہر اواب اور حفیظ سے کیا گیا تھا اواب، بہت رجوع کرنے والا یعنی اللہ کی (طرف کثرت سے توبہ استغفار اور تسبیح و ذکر الٰہی کرنے والا خلوت میں اپنے گناہوں کو یاد کر کے ان سے توبہ کرنے والا، یا اللہ کے حقوق اور اس کی نعمتوں کو یاد رکھنے والا یا اللہ کے اوامر نواہی کو یاد رکھنے والا گیا تھا۔ فتح القدیر
5 Fateh Muhammad Jalandhry
یہی وہ چیز ہے جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا (یعنی) ہر رجوع لانے والے حفاظت کرنے والے سے
6 Muhammad Junagarhi
یہ ہے جس کا تم سے وعده کیا جاتا تھا ہر اس شخص کے لئے جو رجوع کرنے واﻻ اور پابندی کرنے واﻻ ہو
7 Muhammad Hussain Najafi
یہ (جنت) وہ ہے جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا (تم میں سے) ہر اس شخص کے لئے جو اللہ کی طرف رجوع کرنے والا (اور حدودِ الٰہی) کی بڑی حفاظت کرنے والا ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
یہ وہ جگہ ہے جس کا وعدہ ہر خدا کی طرف رجوع کرنے والے اور نفس کی حفاظت کرنے والے سے کیا جاتا ہے
9 Tafsir Jalalayn
یہی وہ چیز ہے جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا (یعنی) ہر رجوع لانے والے حفاظت کرنے والے اور اب کون لوگ ہیں ؟ لکل اواب حفیظ یعنی جنت کا وعدہ ہر اس شخص سے ہے جو اواب اور حفیظ ہواواب کے معنی ہیں رجوع کرنے والا اور مراد وہ شخص ہے جو معاصی سے ال لہ کی طرف رجوع کرنے والا ہو۔ حضرت عبداللہ بن مسعود اور شعبی اور مجاہد نے فرمایا کہ اواب وہ شخص ہے جو خلوت میں اپنے گناہوں کو یاد کرے اور ان سے استغفار کرے، اور حضرت عبید بن عمیر نے فرمایا اواب وہ شخص ہے جو اپنی ہر مجلس اور ہر نشست میں اللہ سے اپنے گناہوں کی مغفرت مانگے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ جو شخص اپنی مجلس سے اٹھنے کے وقت یہ دعاء پڑھے اللہ تعالیٰ اس کے سب گناہ معاف فرما دیں گے جو اس مجلس میں سر زد ہوئے، دعا یہ ہے : سبحانک اللھم وبحمدک اشھدان لا الہ الا انت استغفرک واتوب الیک اور حفیظ کے معنی حضرت ابن عباس (رض) نے یہ بتلائے ہیں کہ جو شخص اپنے گناہوں کو یاد رکھے تاکہ ان سے رجوع کر کے تلافی کیر، اور ایک روایت میں حفیظ کے معنی حافظ لا مر اللہ کے بھی منقولہ ہیں یعنی وہ شخص جو احکام کو یاد رکھے اور حدود اللہ کی حفاظت کرے، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ جو شخص شروع دن میں چار رکعت (اشراق کی) پڑھ لے وہ اواب اور حفیظ ہے۔ (قرطبی، معارف)
10 Tafsir as-Saadi
﴿هٰذَا مَا تُوعَدُونَ لِكُلِّ أَوَّابٍ حَفِيظٍ﴾ ” یہی وہ چیز ہے، جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا، ہر رجوع کرنے والے اور حفاظت کرنے والے سے۔“ یعنی یہ جنت، اور اس میں جو کچھ موجود ہے، جس کی نفوس انسانی خواہش رکھتے ہیں، جس سے آنکھیں لذت حاصل کرتی ہیں، جس کا ہراس شخص کے ساتھ اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے جو اپنے تمام اوقات میں اللہ تعالیٰ کے ذکر، اس کے ساتھ محبت، اس سے استعانت، اس سے دعا اور اس کے خوف اور اس سے امید کے ذریعے سے، اس کی طرف بہت کثرت سے رجوع کرتا ہے۔ ﴿حَفِيظٍ﴾ اخلاص اور تکمیل کے ساتھ کامل ترین طریقے سے اللہ کے اوامر کی تعمیل کرتا ہے نیز اس کی حدود کی حفاظت کرتا ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
. ( aur kaha jaye ga kay : ) yeh hai woh cheez jiss ka tum say yeh wada kiya jata tha kay woh her uss shaks kay liye hai jo Allah say khoob lo lagaye huye ho , ( aur ) apni nigrani rakhney wala ho ,