عنقریب یہ جماعت شکست کھائے گی اور یہ لوگ پیٹھ پھیر کر بھاگ جائیں گے
ایک پیشنگوئی :
سیھزم الجمع ویولون الدبر اللہ تبارک و تعالیٰ نے مشرکین مکہ کے زعم باطل کی تردید فرمائی ہے، یہ صریح پیشنگوئی ہے جو ہجرت سے پانچ سال پہلے کردی گئی تھی کہ قریش کی جمعیت جس کی طاقت کا انہیں بڑا زعم تھا، عنقریب مسلمانوں سے شکست کھاجائے گی، اس وقت کوئی شخص یہ تصور تک نہیں کرسکتا کہ مستقبل قریب میں یہ انقلاب کیسے ہوگا ؟ مسلمانوں کی بےبسی کا یہ حال تھا کہ ان میں سے ایک گروہ ملک چھوڑ کر حبش میں پناہ لینے پر مجبور ہوگیا تھا اور باقی ماندہ اہل ایمان شعب ابی طالب میں محصور تھے جنہیں قریش کے مقاطعہ اور محاصرہ نے بھوکوں مار دیا تھا، اس حالت میں کون یہ سمجھ سکتا تھا کہ سات ہی برس کے اندر نقشہ بدل جائے گا ؟ حضرت عبداللہ بن عباس کے شاگرد عکرمہ کی روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) فرماتے تھے کہ جب سورة قمر کی یہ آیت نازل ہوئی تو میں حیران تھا کہ آخر یہ کونسی جمعیت ہے جو شکست کھاجائے گی، مگر جب جنگ بدر میں کفار شکست کھا کر بھگا رہے تھے اس وقت میں نے دیکھا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) زرہ پہنے ہوئے آگے کی طرف جھپٹ رہے ہیں اور آپ کی زبان مبارک پر یہ الفاظ جاری ہیں سیھزم الجمع ویولون الدبر جب میری سمجھ میں ایٓا کہ یہ تھی وہ ہیزیمت جس کی خبر دی گئی تھی۔ (ابن جریر، ابن ابی حاتم)