يَسْـَٔـلُهٗ مَنْ فِى السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِۗ كُلَّ يَوْمٍ هُوَ فِىْ شَأْنٍۚ
تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:
زمین اور آسمانوں میں جو بھی ہیں سب اپنی حاجتیں اُسی سے مانگ رہے ہیں ہر آن وہ نئی شان میں ہے
English Sahih:
Whoever is within the heavens and earth asks Him; every day He is in [i.e., bringing about] a matter.
ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi
زمین اور آسمانوں میں جو بھی ہیں سب اپنی حاجتیں اُسی سے مانگ رہے ہیں ہر آن وہ نئی شان میں ہے
احمد رضا خان Ahmed Raza Khan
اسی کے منگتا ہیں جتنے آسمانوں اور زمین میں ہیں اسے ہر دن ایک کام ہے
احمد علی Ahmed Ali
اس سے مانگتے ہیں جو آسمانوں اور زمین میں ہیں ہر روز وہ ایک کام میں ہے
أحسن البيان Ahsanul Bayan
سب آسمان و زمین والے اسی سے مانگتے ہیں (١) ہر روز وہ ایک شان میں ہے (٢)۔
٢٩۔١ یعنی سب اس کے محتاج اور اس کے در کے سوالی ہیں۔
٢٩۔٢ ہر روز کا مطلب، ہر وقت۔ شان کے معنی امر یا معاملہ، یعنی ہر وقت وہ کسی نہ کسی کام میں مصروف ہے، کسی کو بیمار کر رہا ہے، کسی کو شفایاب، کسی کو تونگر کسی کو فقیر، کسی کو گدا سے شاہ اور شاہ سے گدا، کسی کو بلندیوں پر فائز کر رہا ہے، کسی کو پستی میں گرا رہا ہے کسی کو ہست سے نیست اور نیست کو ہست کر رہا ہے وغیرہ۔ الغرض کائنات میں یہ سارے تصرف اسی کے امرو مشیت سے ہو رہے ہیں اور شب و روز کا کوئی لمحہ ایسا نہیں جو اس کی کارگزاری سے خالی ہو۔
جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry
آسمان اور زمین میں جتنے لوگ ہیں سب اسی سے مانگتے ہیں۔ وہ ہر روز کام میں مصروف رہتا ہے
محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi
سب آسمان وزمین والے اسی سے مانگتے ہیں۔ ہر روز وه ایک شان میں ہے
محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi
آسمانوں اور زمین میں جو بھی ہیں اسی سے (اپنی حاجتیں) مانگتے ہیں وہ ہر روز (بلکہ ہر آن) ایک نئی شان میں ہے۔
علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
آسمان و زمین میں جو بھی ہے سب اسی سے سوال کرتے ہیں اور وہ ہر روز ایک نئی شان والا ہے
طاہر القادری Tahir ul Qadri
سب اسی سے مانگتے ہیں جو بھی آسمانوں اور زمین میں ہیں۔ وہ ہر آن نئی شان میں ہوتا ہے،