٤٤۔١ یعنی سایہ ٹھنڈا ہوتا ہے، لیکن یہ جس کا سایہ سمجھ رہے ہونگے، وہ سایہ ہی نہیں ہوگا، جو ٹھنڈا ہو، وہ تو جہنم کا دھواں ہوگا جس میں کوئی حسن منظر یا خیر نہیں۔ یا مٹھاس نہیں۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
(جو) نہ ٹھنڈا (ہے) نہ خوشنما
6 Muhammad Junagarhi
جو نہ ٹھنڈا ہے نہ فرحت بخش
7 Muhammad Hussain Najafi
جو نہ ٹھنڈا ہوگااور نہ نفع بخش۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
جو نہ ٹھنڈا ہو اور نہ اچھا لگے
9 Tafsir Jalalayn
(جو) نہ ٹھنڈا (ہے) اور نہ خوشنما
10 Tafsir as-Saadi
﴿لَّا بَارِدٍ وَّلَا کَرِیْمٍ﴾ یعنی اس میں ٹھنڈک ہوگی نہ وہ خوش گوار ہوگا مقصد یہ ہے کہ وہاں ہم وغم اور حزن وشر ہوگا جس میں کوئی بھلائی نہ ہوگی کیونکہ ضد کی نفی سے اس کی ضد کا اثبات ہوتاہے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے ان کے اعمال کا ذکر فرمایا جنہوں نے ان کو اس انجام تک پہنچایا۔چنانچہ فرمایا :﴿اِنَّہُمْ کَانُوْا قَبْلَ ذٰلِکَ مُتْرَفِیْنَ﴾ یعنی وہ ایسے لوگ تھے کہ ان کی دنیا نے ان کو غافل کردیا،انہوں نے دنیا کے لیے کام کیا،دنیا کی آسائشوں میں مگن رہے، دنیا سے فائدہ اٹھاتے رہے اور دنیا کی مہت ہی نے ان کو اپنے عمل درست کرنے سے غافل رکھا۔پس یہی وہ خوش حالی ہے جس کی بنا پر اللہ تعالیٰ نے ان کی مذمت کی ہے۔