تاکہ تم اس چیز پر غم نہ کرو جو تمہارے ہاتھ سے جاتی رہی اور اس چیز پر نہ اِتراؤ جو اس نے تمہیں عطا کی، اور اللہ کسی تکبّر کرنے والے، فخر کرنے والے کو پسند نہیں کرتا،
English Sahih:
In order that you not despair over what has eluded you and not exult [in pride] over what He has given you. And Allah does not like everyone self-deluded and boastful –
1 Abul A'ala Maududi
(یہ سب کچھ اس لیے ہے) تاکہ جو کچھ بھی نقصان تمہیں ہو اس پر تم دل شکستہ نہ ہو اور جو کچھ اللہ تمہیں عطا فرمائے اس پر پھول نہ جاؤ اللہ ایسے لوگوں کو پسند نہیں کرتا جو اپنے آپ کو بڑی چیز سمجھتے ہیں اور فخر جتاتے ہیں
2 Ahmed Raza Khan
اس لیے کہ غم نہ کھاؤ اس پر جو ہاتھ سے جائے اور خوش نہ ہو اس پر جو تم کو دیا اور اللہ کو نہیں کوئی اترونا (شیخی بگھارنے والا) بڑائی مارنے والا،
3 Ahmed Ali
تاکہ جو چیز تمہارے ہاتھ سے جاتی رہے اس پر رنج نہ کرو اور جو تمہیں دے اس پر اتراؤ نہیں اور الله کسی اترانے والے شیخی خورے کو پسند نہیں کرتا
4 Ahsanul Bayan
تاکہ تم اپنے فوت شدہ کسی چیز پر رنجیدہ نہ ہو جایا کرو اور نہ عطا کردہ چیز پر گھمنڈ میں آجاؤ (۱) اور گھمنڈ اور شیخی خوروں کو اللہ پسند نہیں فرماتا۔
۲۳۔۱ یہاں جس حزن اور فرح سے روکا گیا ہے وہ غم اور خوشی ہے جو انسان کو ناجائز کاموں تک پہنچا دیتی ہے ورنہ تکلیف پر رنجیدہ اور راحت پر خوش ہونا یہ ایک فطری عمل ہے لیکن مومن تکلیف پر صبر کرتا ہے کہ اللہ کی مشیت اور تقدیر ہے جزع فزع کرنے سے کوئی اس میں تبدیلی نہیں آسکتی اور راحت پر اتراتا نہیں اللہ کا شکر ادا کرتا ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
تاکہ جو (مطلب) تم سے فوت ہوگیا ہو اس کا غم نہ کھایا کرو اور جو تم کو اس نے دیا ہو اس پر اترایا نہ کرو۔ اور خدا کسی اترانے اور شیخی بگھارنے والے کو دوست نہیں رکھتا
6 Muhammad Junagarhi
تاکہ تم اپنے سے فوت شده کسی چیز پر رنجیده نہ ہو جایا کرو اور نہ عطا کرده چیز پر اترا جاؤ، اور اترانے والے شیخی خوروں کو اللہ پسند نہیں فرماتا
7 Muhammad Hussain Najafi
(یہ سب اس لئے ہے) تاکہ جو چیز تم سے کھو جائے اس پر افسوس نہ کرو اور جو کچھ وہ (اللہ) تمہیں دے اس پر اِتراؤ نہیں کیونکہ اللہ ہر اِترانے والے، فخر کرنے والے کو پسند نہیں کرتا۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
یہ تقدیر اس لئے ہے کہ جو تمہارے ہاتھ سے نکل جائے اس کا افسوس نہ کرو اور جو مل جائے اس پر غرور نہ کرو کہ اللہ اکڑنے والے مغرور افراد کو پسند نہیں کرتا ہے
9 Tafsir Jalalayn
تاکہ جو (مطلب) تم سے فوت ہوگیا ہے اس کا غم نہ کھایا کرو اور جو تم کو اس نے دیا ہو اس پر اترایا نہ کرو اور خدا کسی اترانے والے اور شیخی بگھارنے والے کو دوست نہیں رکھتا لکیلا تاسوا علی مافاتکم (الآیۃ) یہاں جس حزن و فرح سے روکا یا ہے، وہ وہ غم اور خوشی ہے جو انسانوں کو ناجائز کاموں تک پہنچادیتی ہے، ورنہ تکلیف پر رنجیدہ اور راحت پر خوش ہونا یہ ایک فطری عمل ہے، اور اسلام دنیا فطرت ہے اس میں خالق فطرت نے انسانی فطرت کا پورا پورا لحاظ رکھا ہے، لیکن مومن تکلیف پر صبر کرتا ہے کہ یہی اللہ کی مشیت اور تقدیر ہے جزع فزع کرنے سے اس میں تبدیلی نہیں ہوسکتی اور راحت پر اتراتا نہیں ہے بلکہ اللہ کا شکر ادا کرتا ہے کہ یہ صرف اس کی اپنی سعی کا نتیجہ نہیں ہے بلکہ اللہ کا فضل و کرم ہے اور اس کا احسان ہے۔
10 Tafsir as-Saadi
﴿لِّکَیْلَا تَاْسَوْا عَلٰی مَا فَاتَکُمْ وَلَا تَفْرَحُوْا بِمَآ اٰتٰیکُمْ﴾ اس آیت میں اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنے بندوں کو اس کے بارے میں آگاہ فرمایا ہے تاکہ ان کے سامنے یہ قاعدہ متحقق ہوجائے اور ان پر جو خیر و شر نازل ہوتا ہے اس کی بنا اس قاعدہ پر رکھیں۔ پس جس چیز کو ان کے دل چاہتے تھے اور اس کا اشتیاق رکھتے تھے، اس کے فوت ہونے پر مایوس اور غمگین نہ ہوں گے کیونکہ انہیں معلوم ہے کہ یہ سب کچھ لوح محفوظ میں درج تھا جس کا نافذ اور واقع ہونا ایک لازمی امر تھا اور اس نوشتے کو روکنے کا کوئی راستہ نہیں تھا۔ اللہ تعالیٰ نے جو کچھ ان کو عطا کیا ہے وہ اس پر تکبر اور اتراہٹ کے ساتھ فرحت کا اظہار نہ کریں گے کیونکہ انہیں علم ہے کہ انہیں جو کچھ حاصل ہوا ہے انہیں اپنی قوت اور طاقت سے حاصل نہیں ہوا بلکہ یہ سب کچھ تو انہیں اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم اور اس کے احسان کے ذریعے سے حاصل ہوا ہے۔ لہٰذا ان کو چاہیے کہ وہ اس ہستی کے شکر میں مشغول رہیں جس نے نعمتیں عطا کیں اور زحمتوں کو دور کیا۔ بنا بریں فرمایا : ﴿وَاللّٰہُ لَا یُحِبُّ کُلَّ مُخْتَالٍ فَخُـــوْرِ﴾ یعنی اللہ تعالیٰ درشت خو، خود پسند اور متکبر کو پسند نہیں کرتا جو فخر کرتا اور اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو خود اپنی طرف منسوب کرتا ہے اور اسے یہ نعمتیں سرکشی اور غفلت میں مبتلا کرتی ہیں۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے : ﴿ ثُمَّ إِذَا خَوَّلْنَاهُ نِعْمَةً مِّنَّا قَالَ إِنَّمَا أُوتِيتُهُ عَلَىٰ عِلْمٍ بَلْ هِيَ فِتْنَةٌ ﴾ (الزمر : 39؍49)’’پھر جب ہم اسے اپنی طرف سے نعمتوں سے نواز دیتے ہیں تو کہتا ہے کہ یہ تو مجھے میرے علم و دانش کی وجہ سے عطا کیا گیا ہے۔ (ایسی بات نہیں)بلکہ یہ تو ایک آزمائش ہے۔‘‘
11 Mufti Taqi Usmani
yeh iss liye takay jo cheez tum say jati rahey , uss per tum ghum mein naa parro , aur jo cheez Allah tumhen ata farmadey , uss per tum itrao nahi , aur Allah kissi aesay shaks ko pasand nahi kerta jo itrahat mein mubtala ho , shekhi bgharney wala ho ,