(اے مومنو! یہود بنو نَضیر کے محاصرہ کے دوران) جو کھجور کے درخت تم نے کاٹ ڈالے یا تم نے انہیں اُن کی جڑوں پر کھڑا چھوڑ دیا تو (یہ سب) اللہ ہی کے حکم سے تھا اور اس لئے کہ وہ نافرمانوں کو ذلیل و رسوا کرے،
English Sahih:
Whatever you have cut down of [their] palm trees or left standing on their trunks – it was by permission of Allah and so He would disgrace the defiantly disobedient.
1 Abul A'ala Maududi
تم لوگوں نے کھجوروں کے جو درخت کاٹے یا جن کو اپنی جڑوں پر کھڑا رہنے دیا، یہ سب اللہ ہی کے اذن سے تھا اور (اللہ نے یہ اذن اس لیے دیا) تاکہ فاسقوں کو ذلیل و خوار کرے
2 Ahmed Raza Khan
جو درخت تم نے کاٹے یا ان کی جڑوں پر قائم چھوڑ دیے یہ سب اللہ کی اجازت سے تھا اور اس لیے کہ فاسقوں کو رسوا کرے
3 Ahmed Ali
مسلمانوں تم نے جو کھجور کا پیڑ کاٹ ڈالا یا اس کو اس کی جڑوں پر کھڑا رہنے دیا یہ سب الله کے حکم سے ہوا اور تاکہ وہ نافرمانوں کو ذلیل کرے
4 Ahsanul Bayan
تم نے کھجوروں کے جو درخت کاٹ ڈالے یا جنہیں تم نے ان کی جڑوں پر باقی رہنے دیا۔ یہ سب اللہ تعالٰی کے فرمان سے تھا اور اس لئے بھی کہ فاسقوں کو اللہ تعالٰی رسوا کرے (۱)۔
٥۔١ لینۃ۔ کھجور کی ایک قسم ہے جیسے عجوہ برنی وغیرہ کھجوروں کی قسمیں ہیں یا عام کھجور کا درخت مراد ہے۔ دوران محاصرہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے مسلمانوں نے بنو نضیر کے کھجوروں کے درختوں کو آگ لگا دی، کچھ کاٹ ڈالے اور کچھ چھوڑ دیئے۔ جس سے مقصود دشمن کی آڑ کو ختم کرنا۔ اور یہ واضح کرنا تھا کہ اب مسلمان تم پر غالب ہیں، وہ تمہارے اموال و جائیداد میں جس طرح چاہے، تصرف کرنے پر قادر ہیں۔ اللہ تعالٰی بھی مسلمانوں کی اس حکمت عملی کی تصویب فرمائی اور اسے یہود کی رسوائی کا ذریعہ قرارا دیا۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
(مومنو) کھجور کے جو درخت تم نے کاٹ ڈالے یا ان کو اپنی جڑوں پر کھڑا رہنے دیا سو خدا کے حکم سے تھا اور مقصود یہ تھا کہ وہ نافرمانوں کو رسوا کرے
6 Muhammad Junagarhi
تم نے کھجوروں کے جو درخت کاٹ ڈالے یا جنہیں تم نے ان کی جڑوں پر باقی رہنے دیا۔ یہ سب اللہ تعالیٰ کے فرمان سے تھا اور اس لیے بھی کہ فاسقوں کو اللہ تعالیٰ رسوا کرے
7 Muhammad Hussain Najafi
تم لوگوں نے کھجوروں کے جو درخت کاٹے یا جن کو ان کی جڑوں پر کھڑا رہنے دیا یہ سب اللہ کی اجازت سے تھا اور تاکہ وہ فاسقوں کو رسوا کرے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
مسلمانو تم نے جو بھی کھجور کی شاخ کاٹی ہے یا اسے اس کی جڑوں پر رہنے دیا ہے یہ سب خدا کی اجازت سے ہوا ہے اور اس لئے تاکہ خدا فاسقین کو فِسوا کرے
9 Tafsir Jalalayn
(مومنو) کھجور کے جو درخت تم نے کاٹ ڈالے یا انکو اپنی جڑوں پر کھڑا رہنے دیا سو خدا کے حکم سے تھا اور مقصود یہ تھا کہ نافرمانوں کو رسوا کرے۔ ماقطعتم من لینۃ اوترکتموھا قائمۃ الخ مسلمانوں نے جب محاصرہ شروع کیا تو بنی نضیر کی بستی کے اطراف میں نخلستان واقع تھے ان کے بہت سے درختوں کو کاٹ ڈالا یا جلا ڈالا گیا تھا، تاکہ محاصرہ با آسانی کیا جاسکے اور درخت فوجی نقل و حرکت میں حائل نہ ہوں، چناچہ جو درخت حائل نہیں تھے انہیں کھڑا رہنے دیا گیا تھا اس پر مدینہ کے منافقوں اور بنو قریظہ اور خود بنو نضیر نے شور مچا دیا کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تو فساد فی الارض سے منع کرتے ہیں مگر خود ہرے اور پھلدار درختوں کو کاٹے جا رہے ہیں، یہ آخر فساد فی الارض نہیں تو اور کیا ہے ؟ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ حکم نازل فرمایا کہ تم لوگوں نے جو درخت کاٹے اور جن کو کھڑا رہنے دیا ان میں سے کوئی فعل بھی ناجائز نہیں ہے بلکہ دونوں کو اللہ کا اذن حاصل ہے، اس سے شرعی مسئلہ یہ نکلتا ہے کہ جو جنگی ضروریات کے لئے تخریبی کارروائی ناگزیر ہو وہ فساد فی الارض کی تعریف میں نہیں آتی، چناچہ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) نے اس آیت کی تشریح کرتے ہوئے یہ وضاحت فرما دی ہے، قطعوا منھا مان کان موضع القتال مسلمانوں نے بنو نضیر کے درختوں میں سے صرف وہ درخت کاٹے تھے جو جنگ کے مقام پر واقع تھے۔ (تفسیر نیشا پوری) مسئلہ،۔ بحالت جنگ کفار کے گھروں کو منہدم کرنا یا جلانا اسی طرح درختوں اور کھیتوں کو برباد کرنا جائز ہے یا نہیں ؟ اس میں ائمہ فقہاء کے مختلف اقوال ہیں، امام ابوحنیفہ رحمتہ اللہ تعالیٰ نے بحالت جنگ ان سب کاموں کو جائز قرار دیا ہے، مگر شیخ ابن ہممام نے فرمایا کہ یہ جواز اس وقت ہے جبکہ اس کے بغیر کفار پر غلبہ پانا مشکل ہو۔
10 Tafsir as-Saadi
...
11 Mufti Taqi Usmani
tum ney khujoor kay jo darkht kaatay , ya unhen apni jarron per kharra rehney diya , to yeh sabb kuch Allah kay hukum say tha , aur iss liye tha takay Allah nafarmano ko ruswa keray .