اور (یہ) اس لئے کہ ان لوگوں کے دل اس (فریب) کی طرف مائل ہو جائیں جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے اور (یہ) کہ وہ اسے پسند کرنے لگیں اور (یہ بھی) کہ وہ (انہی اعمالِ بد کا) ارتکاب کرنے لگیں جن کے وہ خود (مرتکب) ہو رہے ہیں،
English Sahih:
And [it is] so the hearts of those who disbelieve in the Hereafter will incline toward it [i.e., deceptive speech] and that they will be satisfied with it and that they will commit that which they are committing.
1 Abul A'ala Maududi
(یہ سب کچھ ہم انہیں اسی لیے کرنے دے رہے ہیں کہ) جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے اُن کے دل اِس (خوشنما دھوکے) کی طرف مائل ہوں اور وہ اس سے راضی ہو جائیں اور اُن برائیوں کا اکتساب کریں جن کا اکتساب وہ کرنا چاہتے ہیں
2 Ahmed Raza Khan
اور اس لیے کہ اس کی طرف ان کے دل جھکیں جنہیں آخرت پر ایمان نہیں اور اسے پسند کریں اور گناہ کمائیں جو انہیں کمانا ہے،
3 Ahmed Ali
اور تاکہ ان طمع کی ہوئی باتوں کی طرف ان لوگوں کے دل مائل ہوں جنہیں آخرت پر یقین نہیں اور تاکہ وہ لوگ ان باتو ں کو پسند کریں اور تاکہ وہ کریں جو برے کام وہ کر رہے ہیں
4 Ahsanul Bayan
اور تاکہ اس طرف ان لوگوں کے قلوب مائل ہوجائیں جو آخرت پر یقین نہیں رکھتے اور تاکہ اس کو پسند کرلیں اور مرتکب ہوجائیں ان امور کے جن کے وہ مرتکب ہوتے تھے (١)۔
١١٣۔١ یعنی شیطانی وسوسہ کا شکار وہی لوگ ہوتے ہیں اور وہی اس کو پسند کرتے ہیں اور اس کے مطابق عمل کرتے ہیں جو آخرت میں ایمان نہیں رکھتے۔ اور یہ حقیقت ہے کی جس حساب سے لوگوں کے اندر عقیدء آخرت کے بارے میں ضعف پیدا ہو رہا ہے، اسی حساب سے لوگ شیطانی جال میں پھنس رہے ہیں۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور (وہ ایسے کام) اس لیے بھی (کرتے تھے) کہ جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ان کے دل ان کی باتوں پر مائل ہوں اور وہ انہیں پسند کریں اور جو کام وہ کرتے تھے وہ ہی کرنے لگیں
6 Muhammad Junagarhi
اور تاکہ اس کی طرف ان لوگوں کے قلوب مائل ہوجائیں جو آخرت پر یقین نہیں رکھتے اور تاکہ اس کو پسند کرلیں اور تاکہ مرتکب ہوجائیں ان امور کے جن کے وه مرتکب ہوتے تھے
7 Muhammad Hussain Najafi
تاکہ ان (بناوٹی باتوں) کی طرف ان لوگوں کے دل مائل ہوں جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے اور تاکہ وہ اسے پسند کریں اور تاکہ وہ ان (برائیوں) کا ارتکاب کریں جن کے یہ مرتکب ہو رہے ہیں۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور یہ اس لئے کرتے ہیں کہ جن لوگوں کا ایمان آخرت پر نہیں ہے ان کے دل ان کی طرف مائل ہوجائیں اور وہ اسے پسند کرلیں اور پھر خود بھی ان ہی کی طرح افترا پردازی کرنے لگیں
9 Tafsir Jalalayn
اور (وہ ایسے کام) اس لیے بھی (کرتے تھے) کہ جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ان کے دل ان کی باتوں پر مائل ہوں اور وہ انھیں پسند کریں اور جو کام وہ کرتے تھے وہی کرنے لگیں۔
10 Tafsir as-Saadi
بنا بریں اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا : ﴿وَلِتَصْغَىٰ إِلَيْهِ﴾ ” تاکہ اس کی طرف مائل ہوں۔“ یعنی اس مزین کلام کو سننے کی طرف مائل ہوں ﴿وَلِتَصْغَىٰ إِلَيْهِ أَفْئِدَةُ الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَةِ﴾ ” ان لوگوں کے دل جو آخرت پر یقین نہیں رکھتے“ کیونکہ یوم آخرت پر ان کا ایمان نہ رکھنا اور عقل نافع سے ان کا محروم ہونا، ان کو اس بات پر آمادہ کرتا ہے﴿وَلِيَرْضَوْهُ ﴾” اور تاکہ وہ اس کو پسند بھی کرلیں“ یعنی اس کی طرف مائل ہونے کے بعد پس ان کے دل پہلے اس کی طرف مائل ہوتے ہیں پھر ان خوبصورت اور مزید عبارت کو جب دیکھتے ہیں تو ان کو پسند کرنے لگتے ہیں یہ عبارات ان کے دل میں سج جاتی ہیں اور ایک راسخ عقیدہ اور لازم وصف بن جاتی ہیں۔ پھر اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ان سے اس قسم کے اعمال سر زد ہوتے ہیں یعنی وہ اپنے قول و فعل میں جھوٹ کا ارتکاب کرتے ہیں جو ان عقائد قبیحہ کا لازمہ ہیں پس یہ حال ان شیاطین جن و انس کا ہے جو ان کی دعوت پر لبیک کہتے ہیں۔ رہے آخرت پر ایمان رکھنے والے عقل مند اور سنجیدہ لوگ تو وہ ان عبارات سے دھوکہ کھاتے ہیں نہ ان ملمع سازیوں کا شکار ہوتے ہیں، بلکہ ان کی ہمت اور ان کے ارادے حقائق کی معرفت حاصل کرنے میں مصروف رہتے ہیں وہ ان معانی پر نظر رکھتے ہیں جن کی طرف دعوت دینے والے دعوت دیتے ہیں۔ اگر یہ معانی حق ہیں تو انہیں قبول کرلیتے ہیں اور اس پر عمل کرتے ہیں خواہ ان کو کم تر عبارات اور غیر وافی الفاظ میں کیوں نہ بیان کیا گیا ہو اور اگر یہ معانی باطل ہیں تو انہیں ان کے قائل کی طرف لوٹا دیتے ہیں خواہ ان کا قائل کوئی بھی ہو اور خواہ ان الفاظ کو ریشم سے بھی زیادہ خوشنما لبادہ اوڑھا دیا گیا ہو۔ یہ اللہ تبارک و تعالیٰ کی حکمت بالغہ ہے کہ اس نے انبیائے کرام کے دشمن بنا دیئے اور باطل کے انصار و اعوان مقرر کردیئے جو باطل کی طرف دعوت دیتے ہیں تاکہ اس کے بندوں کی آزمائش اور امتحان ہوسکے اور سچے، جھوٹے، عقل مند اور جاہل، صاحب بصیرت اور اندھے کے درمیان امتیاز ہوسکے اور یہ بھی اس کی حکمت کا حصہ ہے کہ حق و باطل کی اس کشمکش کے اندر حق کی تبیین اور توضیح ہے کیونکہ جب باطل حق کا مقابلہ کرتا ہے تو حق روشن ہو کر اور نکھر کر سامنے آجاتا ہے۔ تب اس وقت حق کے وہ دلائل اور شواہد واضح ہوجاتے ہیں جو حق کی صداقت اور حقیقت اور باطل کے فساد اور اس کے بطلان پر دلالت کرتے ہیں جو سب سے بڑا مقصد ہے جس کی طرف ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کرتے ہیں۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur ( woh anbiya kay dushman chikni chupri baaten iss liye banatay thay ) takay jo log aakhirat per emaan nahi rakhtay , unn kay dil inn baaton ki taraf khoob maeel hojayen , aur woh inn mein magan rahen , aur sari woh harkaten keren jo woh kernay walay thay .