بیشک جن لوگوں نے (جدا جدا راہیں نکال کر) اپنے دین کو پارہ پارہ کر دیا اور وہ (مختلف) فرقوں میں بٹ گئے، آپ کسی چیز میں ان کے (تعلق دار اور ذمہ دار) نہیں ہیں، بس ان کا معاملہ اﷲ ہی کے حوالے ہے پھر وہ انہیں ان کاموں سے آگاہ فرما دے گا جو وہ کیا کرتے تھے،
English Sahih:
Indeed, those who have divided their religion and become sects – you, [O Muhammad], are not [associated] with them in anything. Their affair is only [left] to Allah; then He will inform them about what they used to do.
1 Abul A'ala Maududi
جن لوگوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور گروہ گروہ بن گئے یقیناً ان سے تمہارا کچھ واسطہ نہیں، ان کا معاملہ تو اللہ کے سپرد ہے، وہی ان کو بتائے گا کہ انہوں نے کیا کچھ کیا ہے
2 Ahmed Raza Khan
وہ جنہوں نے اپنے دین میں جُدا جُدا راہیں نکالیں او رکئی گروہ ہوگئے اے محبوب! تمہیں ان سے کچھ علا قہ نہیں ان کا معاملہ اللہ ہی کے حوالے ہے پھر وہ انہیں بتادے گا جو کچھ وہ کرتے تھے
3 Ahmed Ali
جنہوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور کئی جماعتیں بن گئے تیرا ان سے کوئی تعلق نہیں اس کا کام الله ہی کے حوالے ہے پھر وہی انہیں بتلائے گا جو کچھ وہ کرتے تھے
4 Ahsanul Bayan
بیشک جن لوگوں نے اپنے دین کو جدا جدا کر دیا اور گروہ گروہ بن گئے (١) آپ کا ان سے کوئی تعلق نہیں بس ان کا معاملہ اللہ تعالٰی کے حوالے ہے پھر ان کو ان کا کیا ہوا جتلا دیں گے۔
١٥٩۔١ اس سے بعض لوگ یہود و نصاریٰ مراد لیتے ہیں جو مختلف گروہوں میں بٹے ہوئے تھے۔ بعض مشرکین مراد لیتے ہیں کہ کچھ مشرک ملائکہ کی، کچھ ستاروں کی، کچھ مختلف بتوں کی عبادت کرتے تھے۔ لیکن یہ آیت عام ہے کہ کفار و مشرکین سمیت وہ سب لوگ اس میں داخل ہیں۔ جو اللہ کے دین کو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے راستے کو چھوڑ کر دوسرے دین یا دوسرے طریقے کو اختیار کر کے تفرق وتخرب کا راستہ اپناتے ہیں۔ شیعا کے معنی فرقے اور گروہ اور یہ بات ہر اس قوم پر صادق آتی ہے جو دین کے معاملے میں مجتمع تھی لیکن پھر ان کے مختلف افراد نے اپنے کسی بڑے کی رائے کو ہی مستند اور حرف آخر قرار دے کر اپنا راستہ الگ کرلیا، چاہے وہ رائے حق وصواب کے خلاف ہی کیوں نہ ہو۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
جن لوگوں نے اپنے دین میں (بہت سے) رستے نکالے اور کئی کئی فرقے ہو گئے ان سے تم کو کچھ کام نہیں ان کا کام خدا کے حوالے پھر جو کچھ وہ کرتے رہے ہیں وہ ان کو (سب) بتائے گا
6 Muhammad Junagarhi
بےشک جن لوگوں نے اپنے دین کو جدا جدا کردیا اور گروه گروه بن گئے، آپ کا ان سے کوئی تعلق نہیں بس ان کا معاملہ اللہ تعالیٰ کے حوالے ہے۔ پھر ان کو ان کا کیا ہوا جتلادیں گے
7 Muhammad Hussain Najafi
بے شک جن لوگوں نے اپنے دین میں تفرقہ ڈالا اور گروہ گروہ بن گئے آپ کا ان سے کوئی تعلق نہیں ہے ان کا معاملہ بس اللہ کے حوالہ ہے۔ پھر وہ انہیں بتلائے گا کہ وہ کیا کیا کرتے تھے؟
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
جن لوگوں نے اپنے دین میں تفرقہ پیدا کیا اور ٹکڑے ٹکڑے ہوگئے ان سے آپ کا کوئی تعلق نہیں ہے -ان کا معاملہ خدا کے حوالے ہے پھر وہ انہیں ان کے اعمال کے بارے میں باخبر کرے گا
9 Tafsir Jalalayn
جن لوگوں نے اپنے دین میں (بہت سے) راستے نکالے اور کئی کئی فرقے ہوگئے ان سے تم کو کچھ کام نہیں۔ ان کا کام خدا کے حوالے پھر جو کچھ وہ کرتے رہے ہیں وہ ان کو (سب) بتائے گا۔
10 Tafsir as-Saadi
اللہ تبارک و تعالیٰ ان لوگوں کو وعید سناتا ہے جنہوں نے اپنے دین میں تفرقہ پیدا کیا اور دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے فرقوں میں بٹ گئے اور ہر ایک نے اپنا ایک نام رکھ لیا جو انسان کے لئے اس کے دین میں کوئی کام نہیں آتا جیسے یہودیت، نصرانیت اور مجوسیت وغیرہ یا اس سے انسان کے ایمان کی تکمیل نہیں ہوتی، جیسے وہ شریعت میں سے کسی ایک چیز کو اخذ کر کے اس کو دین بنا لے اور اس جیسے یا اس سے کسی افضل چیز کو چھوڑ دے جیسا کہ اہل بدعت اور ان گمراہ فرقوں کا حال ہے جنہوں نے امت سے الگ راستہ اختیار کرلیا ہے۔ آیت کریمہ دلالت کرتی ہے کہ دین اجتماعیت اور اکٹھے رہنے کا حکم دیتا ہے اور تفرقہ بازی اور اہل دین میں اور تمام اصولی و فروعی مسائل میں اختلاف پیدا کرنے سے روکتا ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا آپ ان لوگوں سے برأت کا اظہار کریں جنہوں نے اپنے دین میں تفرقہ پیدا کیا۔ ﴿ لَّسْتَ مِنْهُمْ فِي شَيْءٍ﴾” ان سے آپ کو کچھ کام نہیں۔“ یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان میں سے ہیں نہ وہ آپ میں سے۔ کیونکہ انہوں نے آپ کی مخالفت کی اور آپ سے عناد رکھا۔ ﴿ إِنَّمَا أَمْرُهُمْ إِلَى اللَّـهِ ﴾ ” ان کا معاملہ اللہ کے حوالے ہے۔“ یعنی ان کو اللہ کی طرف لوٹایا جائے گا، وہ ان کو ان کے اعمال کی جزا دے گا ﴿ثُمَّ يُنَبِّئُهُم بِمَا كَانُوا يَفْعَلُونَ﴾ ” پھر وہ (اللہ) ان کو ان کے افعال سے آگاہ کرے گا۔“ پھر اللہ تعالیٰ نے جزا کا وصف بیان کرتے ہوئے فرمایا :
11 Mufti Taqi Usmani
. ( aey payghumber ! ) yaqeen jano kay jinn logon ney apney deen mein tafarqa peda kiya hai , aur girohon mein butt gaye hain , unn say tumhara koi talluq nahi hai . unn ka moamla to Allah kay hawalay hai . phir woh unhen jatlaye ga kay woh kiya kuch kertay rahey hain .
12 Tafsir Ibn Kathir
اہل بدعت گمراہ ہیں کہتے ہیں کہ یہ آیت یہود و نصاریٰ کے بارے میں اتری ہے۔ یہ لوگ حضور کی نبوت سے پہلے سخت اختلافات میں تھے جن کی خبر یہاں دی جا رہی ہے۔ ایک حدیث میں ہے شیئی تک اس آیت کی تلاوت فرما کر حضور نے فرمایا وہ بھی تجھ سے کوئی میل نہیں رکھتے۔ اس امت کے اہل بدعت شک شبہ والے اور گمراہی والے ہیں۔ اس حدیث کی سند صحیح نہیں۔ یعنی ممکن ہے یہ حضرت ابوہریرہ کا قول ہو۔ ابو امامہ فرماتے ہیں اس سے مراد خارجی ہیں۔ یہ بھی مرفوعاً مروی ہے لیکن صحیح نہیں۔ ایک اور غریب حدیث میں ہے حضور فرماتے ہیں مراد اس سے اہل بدعت ہے۔ اس کا بھی مرفوع ہونا صحیح نہیں۔ بات یہ ہے کہ آیت عام ہے جو بھی اللہ رسول کے دین کی مخالفت کرے اور اس میں پھوٹ اور افتراق پیدا کرے گمراہی کی اور خواہش پرستی کی پیروی کرے نیا دین اختیار کرے نیا مذہب قبول کرے وہی وعید میں داخل ہے کیونکہ حضور جس حق کو لے کر آئے ہیں وہ ایک ہی ہے کئی ایک نہیں۔ اللہ نے اپنے رسول کو فرقہ بندی سے بچایا ہے اور آپ کے دین کو بھی اس لعنت سے محفوظ رکھا ہے۔ اسی مضمون کی دوسری آیت (شَرَعَ لَكُمْ مِّنَ الدِّيْنِ ) 42 ۔ الشوری:13) ہے ایک حدیث میں بھی ہے کہ ہم جماعت انبیاء علاقی بھائی ہیں۔ ہم سب کا دین ایک ہی ہے۔ پس صراط مستقیم اور دین پسندیدہ اللہ کی توحید اور رسولوں کی اتباع ہے اس کے خلاف جو ہو ضلالت جہالت رائے خواہش اور بد دینی ہے اور رسول اس سے بیزار ہیں ان کا معاملہ سپرد رب ہے وہی انہیں ان کے کرتوت سے آگاہ کرے گا جیسے اور آیت میں ہے کہ مومنوں، یہودیوں، صابیوں اور نصرانیوں میں مجوسیوں میں مشرکوں میں اللہ خود قیامت کے دن فیصلے کر دے گا اس کے بعد اپنے احسان حکم اور عدل کا بیان فرماتا ہے۔