(اﷲ) وہی ہے جس نے تمہیں مٹی کے گارے سے پیدا فرمایا (یعنی کرّۂ اَرضی پر حیاتِ انسانی کی کیمیائی ابتداء اس سے کی)۔ پھر اس نے (تمہاری موت کی) میعاد مقرر فرما دی، اور (انعقادِ قیامت کا) معیّنہ وقت اسی کے پاس (مقرر) ہے پھر (بھی) تم شک کرتے ہو،
English Sahih:
It is He who created you from clay and then decreed a term and a specified time [known] to Him; then [still] you are in dispute.
1 Abul A'ala Maududi
وہی ہے جس نے تم کو مٹی سے پیدا کیا، پھر تمہارے لیے زندگی کی ایک مدت مقرر کر دی، اور ایک دوسری مدت اور بھی ہے جواس کے ہاں طے شدہ ہے مگر تم لوگ ہو کہ شک میں پڑے ہوئے ہو
2 Ahmed Raza Khan
وہی ہے جس نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا پھر ایک میعاد کا حکم رکھا اور ایک مقررہ وعدہ اس کے یہاں ہے پھر تم لوگ شک کرتے ہو،
3 Ahmed Ali
الله وہی ہے جس نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا پھر ایک وقت مقرر کر دیا اور اس کےہاں ایک مدت مقرر ہے تم پھر بھی شک کرتے ہو
4 Ahsanul Bayan
وہ ایسا ہے جس نے تم کو مٹی سے بنایا (١) پھر ایک وقت معین کیا (٢) اور دوسرا معین وقت خاص اللہ ہی کے نزدیک ہے (٣) پھر بھی تم شک رکھتے ہو۔
٢۔١ یعنی تمہارے باپ آدم علیہ السلام کو، جو تمہاری اصل ہیں اور جن سے تم سب نکلے ہو۔ اس کا ایک دوسرا مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے تم جو خوراک اور غذائیں کھاتے ہو، سب زمین سے پیدا ہوتی ہیں اور انہیں غذاؤں سے نطفہ بنتا ہے جو رحم مادر میں جا کر تخلیق انسانی کا باعث بنتا ہے۔ اس لحاظ سے گویا تمہاری پیدائش مٹی سے ہوئی۔ ٢۔٢ ٰ یعنی موت کا وقت۔ ٢۔٣یعنی آخرت کا وقت، اس کا علم صرف اللہ ہی کو ہے۔ گویا پہلی اجل سے مراد پیدائش سے لے کر موت تک انسان کی عمر ہے اور دوسری اجل مسمٰی ہے۔ مراد انسان کی موت سے لے کر وقوع قیامت تک دنیا کی کل عمر ہے، جس کے بعد وہ زوال و فنا سے دوچار ہو جائے گی اور ایک دوسری دنیا یعنی آخرت کی زندگی کا آغاز ہو جائے گا۔ ٢۔٤ یعنی قیامت کے وقوع میں جیسا کہ کفار و مشرکین کہا کرتے تھے کہ جب ہم مر کر مٹی میں مل جائیں گے تو کس طرح سے دوبارہ زندہ کیا جاسکے گا؟ اللہ تعالٰی نے فرمایا جس نے تمہیں پہلی مرتبہ پیدا کیا دوبارہ بھی وہی اللہ تمہیں زندہ کرے گا۔( سورہ یسین)
5 Fateh Muhammad Jalandhry
وہی تو ہے جس نے تم کو مٹی سے پیدا کیا پھر (مرنے کا) ایک وقت مقرر کر دیا اور ایک مدت اس کے ہاں اور مقرر ہے پھر بھی تم (اے کافرو خدا کے بارے میں) شک کرتے ہو
6 Muhammad Junagarhi
وه ایسا ہے جس نے تم کو مٹی سے بنایا پھر ایک وقت معین کیا اور (دوسرا) معین وقت خاص اللہ ہی کے نزدیک ہے پھر بھی تم شک رکھتے ہو
7 Muhammad Hussain Najafi
وہ وہی ہے جس نے تم کو مٹی سے پیدا کیا۔ پھر (زندگی کی) ایک مدت مقرر کی اور ایک مقررہ مدت اور بھی ہے جو اسی کے پاس ہے پھر بھی تم شک کرتے ہو۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
وہ خدا وہ ہے جس نے تم کو مٹی سے پیدا کیا ہے پھر ایک مدت کا فیصلہ کیا ہے اور ایک مقررہ مدت اس کے پاس اور بھی ہے لیکن اس کے بعد بھی تم شک کرتے ہو
9 Tafsir Jalalayn
وہی تو ہے جس نے تم کو مٹی سے پیدا کیا پھر (مرنے کا) ایک وقت مقرر کردیا۔ اور ایک مدت اسکے ہاں اور مقرر ہے پھر بھی تم (اے کافرو خدا کے بارے میں) شک کرتے ہو۔ ھُوا الذی خَلَقکم مِنْ طِیْنٍ ثمَّ قضٰی اجلاً ، بلاواسطہ حضرت آدم (علیہ السلام) کو مٹی سے پیدا فرمایا، حضرت ابو موسیٰ اشعری، فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آدم (علیہ السلام) کو مٹی کی ایک خاص مقدار سے پیدا فرمایا جس میں پوری زمین کے اجزاء شامل کئے گئے، یہی وجہ ہے کہ اولاد آدم رنگ و روپ اور اخلاق و عادات میں مختلف ہیں۔ یہ تو انسان کی ابتداء آفرینش کا ذکر تھا، اس کے بعد انتہاء کی دو منزلوں کا ذکر ہے، ایک انسان کی شخصی انتہاء جس کو موت کہا جاتا ہے دوسرے پوری نوع انسانی اور اس کے کائناتی خدام کی انتہاء جس کو قیامت کہا جاتا ہے انسان کی شخصی انتہاء کیلئے فرمایا ثمَّ قضیٰ اَجَلاً ، اس کے بعد پورے عالم کی انتہا یعنی قیامت کا ذکر فرمایا ہے واَجَلٌ مسمًّی عندہ، سے فرمایا، یعنی کائنات کی انتہاء کی ایک میعاد مقرر ہے جس کا صحیح علم اللہ کے پاس ہے۔ ثُمَّ اَنْتُمْ تمترون، یعنی توحید اور بعث بعد الموت کے ایسے واضح دلائل کے باوجود تک شکوک شبہات نکالتے ہو۔ تیسری آیت میں پہلی دو آیتوں کے مضمون کا نتیجہ بیان فرمایا ہے کہ اللہ ہی وہ ذات ہے جو آسمانوں اور زمین میں لائق عبادت و اطاعت ہے وہی تمہارے ظاہر و باطن اور ہر قول و فعل سے پورا واقف ہے۔ اَلَمْ یَرَواکم اَھْلکنا مِن قبلِھِم، یعنی جب گناہوں کی پاداش میں تم سے پہلی امتوں کو ہم ہلاک کرچکے ہیں حالانکہ وہ طاقت و قوت میں بھی تم سے کہیں زیادہ تھیں اور خوشحالی اور وسائل رزق کی فراوانی میں بھی تم سے بہر بڑھ کر تھیں تو تمہیں ہلاک کرنا ہمارے لئے کیا مشکل ہے ؟ اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ کسی قوم کی محض مادی ترقی اور خوشحالی سے یہ نہیں سمجھ لینا چاہیے کہ وہ بہت کامیاب و کامران ہے، یہ استدارج اور امہال کی دو صورتیں ہیں جو بطور امتحان اللہ تعالیٰ قوموں کو عطا فرماتا ہے لیکن جب یہ مہلت عمل ختم ہوجاتی ہے تو پھر یہ ساری ترقیاں اور خوشحالیاں انھیں اللہ کے عذاب سے بچانے میں کامیاب نہیں ہوتیں۔
10 Tafsir as-Saadi
﴿هُوَ الَّذِي خَلَقَكُم مِّن طِينٍ ﴾ ” وہی ہے جس نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا“ یعنی تمہارا اور تمہارے باپ کا مادہ مٹی سے تخلیق کیا گیا ہے ﴿ثُمَّ قَضَىٰ أَجَلًا﴾ ” پھر ایک مدت مقرر کردی“ یعنی اس دنیا میں رہنے کے لئے تمہارے لئے ایک مدت مقرر کردی اس مدت میں تم اس دنیا سے فائدہ اٹھاتے ہو اور رسول بھیج کر تمہارا امتحان لیا جاتا ہے اور تمہاری آزمائش کی جاتی ہے۔ جیسا کہ فرمایا : ﴿لِيَبْلُوَكُمْ أَيُّكُمْ أَحْسَنُ عَمَلًا﴾(الملک :67؍2) ” تاکہ وہ تمہیں آزمائے کہ تم میں سے کون اچھے عمل کرتا ہے۔“ ﴿وَأَجَلٌ مُّسَمًّى عِندَهُ ۖ﴾ ” اور ایک مدت مقرر ہے اللہ کے نزدیک“ اس مدت مقررہ سے مراد آخرت ہے، بندے اس دنیا سے آخرت میں منتقل ہوں گے پھر اللہ تعالیٰ ان کو ان کے اچھے برے اعمال کی جزا دے گا﴿ثُمَّ﴾ پھر اس کامل بیان اور دلیل قاطع کے باوجود ﴿أَنتُمْ تَمْتَرُونَ﴾ ” تم شک کرتے ہو‘‘ یعنی تم اللہ تعالیٰ کے وعدو وعید اور قیامت کے دن جزا و سزا کے وقوع کا انکار کرتے ہو۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے اندھیروں ﴿الظُّلُمَاتِ﴾ کو ان کے کثرت مواد اور ان کے تنوع کی بنا پر جمع کے صیغے میں بیان فرمایا ہے اور اجالے ﴿وَالنُّورَ﴾ کو احد استعمال کیا ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ تک پہنچانے والا راستہ ایک ہی ہوتا ہے، اس میں تعدد نہیں ہوتا اور یہ وہ راستہ ہے جو حق، علم اور اس پر عمل کو متضمن ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : ﴿وَأَنَّ هَـٰذَا صِرَاطِي مُسْتَقِيمًا فَاتَّبِعُوهُ ۖ وَلَا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِكُمْ عَن سَبِيلِهِ﴾ (الانعام :6؍153) ” اور یہ کہ میرا سیدھا راستہ یہی ہے اور تم اسی پر چلو اور دوسرے راستوں پر نہ چلو ورنہ تم اللہ کے راستے سے الگ ہوجاؤ گے۔ “
11 Mufti Taqi Usmani
wohi zaat hai jiss ney tum ko geeli mitti say peda kiya , phir ( tumhari zindagi ki ) aik miyaad muqarrar kerdi . aur ( dobara zinda honey ki ) aik mutayyan miyaad ussi kay paas hai . phir bhi tum shak mein parray huye ho .