وہ لوگ جنہیں ہم نے کتاب دی تھی اس (نبئ آخر الزماں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ویسے ہی پہچانتے ہیں جیسے اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں، جنہوں نے اپنی جانوں کو (دائمی) خسارے میں ڈال دیا ہے سو وہ ایمان نہیں لائیں گے،
English Sahih:
Those to whom We have given the Scripture recognize it as they recognize their [own] sons. Those who will lose themselves [in the Hereafter] do not believe.
1 Abul A'ala Maududi
جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے وہ اس بات کو اس طرح غیر مشتبہ طور پر پہچانتے ہیں جیسے ان کو اپنے بیٹوں کے پہچاننے میں کوئی اشتباہ پیش نہیں آتا مگر جنہوں نے اپنے آپ کو خود خسارے میں ڈال دیا ہے وہ اِسے نہیں مانتے
2 Ahmed Raza Khan
جن کو ہم نے کتاب دی اس نبی کو پہچانتے ہیں جیسا اپنے بیٹے کو پہچانتے ہیں جنہوں نے اپنی جان نقصان میں ڈالی وہ ایمان نہیں لاتے،
3 Ahmed Ali
جنہیں ہم نے کتاب دی ہے وہ اسے پہچانتے ہیں جیسے اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں اور جو لوگ اپنی جانوں کو نقصان میں ڈال چکے ہیں وہی ایمان نہیں لاتے
4 Ahsanul Bayan
جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے وہ لوگ رسول کو پہچانتے ہیں جس طرح اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں، جن لوگوں نے اپنے آپ کو گھاٹے میں ڈالا ہے سو وہ ایمان نہیں لائیں گے (١)۔
٢٠۔١ یعرفونہ میں ضمیر کا مرجع رسل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں یعنی اہل کتاب آپ کو اپنے بیٹوں کی طرح پہچانتے ہیں کیونکہ آپ کی صفات ان کی کتابوں میں بیان کی گئیں تھیں اور ان صفات کی وجہ سے وہ آخری نبی کے منتظر بھی تھے۔ اس لئے اب ان میں سے ایمان نہ لانے والے سخت خسارے میں ہیں کیونکہ یہ علم رکھتے ہوئے بھی انکار کر رہے ہیں۔ فان کنت لا تدری فتلک مصیبۃ وان کنت تدری فالمصیبۃ اعظم اگر تجھے علم نہیں ہے تو یہ بھی اگرچہ مصیبت ہی ہے تاہم اگر علم ہے تو پھر زیادہ بڑی مصیبت ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے وہ ان (ہمارے پیغمبرﷺ) کو اس طرح پہچانتے ہیں جس طرح اپنے بیٹوں کو پہچانا کرتے ہیں جنہوں نے اپنے تئیں نقصان میں ڈال رکھا ہے وہ ایمان نہیں لاتے
6 Muhammad Junagarhi
جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے وه لوگ رسول کو پہچانتے ہیں جس طرح اپنے بیٹوں کو پہنچانتے ہیں۔ جن لوگوں نے اپنے آپ کو گھاٹے میں ڈاﻻ ہے سو وه ایمان نہیں ﻻئیں گے
7 Muhammad Hussain Najafi
جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے وہ ان (پیغمبر(ص)) کو اس طرح پہنچاتے ہیں جس طرح اپنے بیٹوں کو پہنچاتے ہیں۔ مگر جن لوگوں نے اپنے آپ کو خسارے و نقصان میں ڈال رکھا ہے وہ ایمان نہیں لائیں گے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے وہ پیغمبر کو اسی طرح پہچانتے ہیں جس طرح اپنی اولاد کو پہنچاتے ہیں لیکن جن لوگوں نے اپنے نفس کو خسارہ میں ڈال دیا ہے وہ ایمان نہیں لاسکتے
9 Tafsir Jalalayn
جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے ان (ہمارے پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس طرح پہنچانتے ہیں جس طرح اپنے بیٹوں کو پہنچانا کرتے ہیں جنہوں نے اپنے تئیں نقصان میں ڈال رکھا ہے۔ وہ ایمان نہیں لاتے۔
10 Tafsir as-Saadi
جب اللہ تعالیٰ نے اپنی توحید پر اپنی اور اپنے رسول کی شہادت کا ذکر فرمایا اور اس کے برعکس مشرکین کی شہادت کا بھی ذکر کیا جن کے پاس کوئی علم نہیں، تو اہل کتاب میں سے یہود و نصاریٰ کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا : ﴿يَعْرِفُونَهُ﴾ ” وہ پہچانتے ہیں اسے“ یعنی وہ توحید کی صحت کو جانتے ہیں ﴿كَمَا يَعْرِفُونَ أَبْنَاءَهُمُ﴾ ” جیسے وہ اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں“ یعنی اس کی صحت میں ان کے ہاں کسی بھی پہلو سے کوئی شک نہیں جیسے انہیں اپنی اولاد کے بارے میں کوئی اشتباہ واقع نہیں ہوتا، خاص طور پر وہ بیٹے جو غالب طور پر اپنے باپ کے ساتھ ہوتے ہیں۔ اس آیت کریمہ میں یہ احتمال بھی ہے کہ ضمیر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف لوٹتی ہو۔ تب اس کے معنی ہوں گے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کے حق ہونے میں اہل کتاب کو کوئی اشتباہ تھا نہ کوئی شک، کیونکہ ان کے پاس آپ کی بعثت کے بارے میں بشارتیں موجود تھیں اور وہ تمام صفات (جو ان کی کتابوں میں لکھی ہوئی تھیں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا کسی پر منطبق ہوتی تھیں نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا کسی کے شایان شان تھیں۔ دونوں معنی ایک دوسرے کے ساتھ لازم و ملزوم ہیں۔﴿الَّذِينَ خَسِرُوا أَنفُسَهُمْ﴾ ” وہ لوگ جنہوں نے اپنے نفسوں کو نقصان میں ڈالا“ یعنی جس ایمان اور توحید کے لئے ان کے نفوس کو تخلیق کیا گیا تھا انہوں نے اپنے نفوس کو ان سے بے بہرہ کردیا اور بزرگی کے مالک، بادشاہ حقیقی کے فضل سے ان کو محروم کردیا ﴿فَهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ﴾” پس وہ ایمان نہیں لائیں گے“ پس جب ان کے اندر ایمان ہی موجود نہیں تو اس خسارے اور شر کے بارے میں مت پوچھ جو ان کو حاصل ہوگا۔
11 Mufti Taqi Usmani
jinn logon ko hum ney kitab di hai , woh inn ko ( yani khaatam-an-Nabiyeen SallAllaho-alehi-wa-aalihi-wasallam ko ) iss tarah pehchantay hain jaisay woh apney beton ko pehchantay hain . ( phir bhi ) jinn logon ney apni janon kay liye ghatay ka soda ker rakha hai , woh emaan nahi latay .