اور غیب کی کُنجیاں (یعنی وہ راستے جس سے غیب کسی پر آشکار کیا جاتا ہے) اسی کے پاس (اس کی قدرت و ملکیت میں) ہیں، انہیں اس کے سوا (اَز خود) کوئی نہیں جانتا، اور وہ ہر اس چیز کو (بلاواسطہ) جانتا ہے جو خشکی میں اور دریاؤں میں ہے، اور کوئی پتّا نہیں گرتا مگر (یہ کہ) وہ اسے جانتا ہے اور نہ زمین کی تاریکیوں میں کوئی (ایسا) دانہ ہے اور نہ کوئی تر چیز ہے اور نہ کوئی خشک چیز مگر روشن کتاب میں (سب کچھ لکھ دیا گیا ہے)،
English Sahih:
And with Him are the keys of the unseen; none knows them except Him. And He knows what is on the land and in the sea. Not a leaf falls but that He knows it. And no grain is there within the darknesses of the earth and no moist or dry [thing] but that it is [written] in a clear record.
1 Abul A'ala Maududi
اُسی کے پاس غیب کی کنجیاں ہیں جنہیں اس کے سوا کوئی نہیں جانتا بحر و بر میں جو کچھ ہے سب سے وہ واقف ہے درخت سے گرنے والا کوئی پتہ ایسا نہیں جس کا اسے علم نہ ہو زمین کے تاریک پردوں میں کوئی دانہ ایسا نہیں جس سے وہ باخبر نہ ہو خشک و ترسب کچھ ایک کھلی کتاب میں لکھا ہوا ہے
2 Ahmed Raza Khan
اور اسی کے پاس ہیں کنجیاں غیب کی انہیں وہی جانتا ہے اور جانتا ہے جو کچھ خشکی اور تری میں ہے، اور جو پتّا گرتا ہے وہ اسے جانتا ہے اور کوئی دانہ نہیں زمین کی اندھیریوں میں اور نہ کوئی تر اور نہ خشک جو ایک روشن کتاب میں لکھا نہ ہو
3 Ahmed Ali
اور اسی کے پاس غیب کی کنجیاں ہیں جنہیں اس کےسوا کوئی نہیں جانتا جو کچھ جنگل اور دریا میں ہے وہ سب جانتا ہے اور کوئی پتہ نہیں گرتا مگر وہ اسے بھی جانتاہے اور کوئی دانہ زمین کے تاریک حصوں میں نہیں پڑتا اور نہ کوئی تر اور خشک چیز ہے مگر یہ سب کچھ کتاب روشن میں ہیں
4 Ahsanul Bayan
اور اللہ تعالٰی ہی کے پاس ہیں غیب کی کنجیاں (خزانے) ان کو کوئی نہیں جانتا بجز اللہ تعالٰی کے اور وہ تمام چیزوں کو جانتا ہے جو کچھ خشکی میں ہے اور جو کچھ دریاؤں میں ہے اور کوئی پتا نہیں گرتا مگر وہ اس کو بھی جانتا ہے اور کوئی دانا زمین کے تاریک حصوں میں پڑتا اور نہ کوئی تر اور نہ کوئی خشک چیز گرتی ہے مگر یہ سب کتاب مبین میں ہیں (١)
٥٩۔۱ 'کتاب مُبِین ' سے مراد لوح محفوظ ہے۔ اس آیت سے بھی معلوم ہوا کہ عالم الغیب صرف اللہ کی ذات ہے غیب کے سارے خزانے اسی کے پاس ہیں اس لئے کفار و مشرکین اور معاندین کو کب عذاب دیا جائے؟ اس کا علم بھی صرف اسی کو ہے اور وہی اپنی حکمت کے مطابق فیصلہ کرنے والا ہے۔ حدیث میں آتا ہے کہ مفاتح الغیب پانچ ہیں قیامت کا علم، بارش کا نزول، رحم مادر میں پلنے والا بچہ، آئندہ کل میں پیش آنے والے واقعات اور موت کہاں آئے گی۔ ان پانچوں کا علم اللہ کے سوا کسی کو نہیں (صحیح بخاری)
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور اسی کے پاس غیب کی کنجیاں ہیں جن کو اس کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ اور اسے جنگلوں اور دریاؤں کی سب چیزوں کا علم ہے۔ اور کوئی پتہ نہیں جھڑتا مگر وہ اس کو جانتا ہے اور زمین کے اندھیروں میں کوئی دانہ اور کوئی ہری اور سوکھی چیز نہیں ہے مگر کتاب روشن میں (لکھی ہوئی) ہے
6 Muhammad Junagarhi
اور اللہ تعالیٰ ہی کے پاس ہیں غیب کی کنجیاں، (خزانے) ان کو کوئی نہیں جانتا بجز اللہ کے۔ اور وه تمام چیزوں کو جانتا ہے جو کچھ خشکی میں ہیں اور جو کچھ دریاؤں میں ہیں اور کوئی پتا نہیں گرتا مگر وه اس کو بھی جانتا ہے اور کوئی دانہ زمین کے تاریک حصوں میں نہیں پڑتا اور نہ کوئی تر اور نہ کوئی خشک چیز گرتی ہے مگر یہ سب کتاب مبین میں ہیں
7 Muhammad Hussain Najafi
اور اس (اللہ) کے پاس ہیں غیب کی کنجیاں، جنہیں اس کے سوا اور کوئی نہیں جانتا اور وہ اسے بھی جانتا ہے جو خشکی میں ہے۔ اور اسے بھی جانتا ہے جو تری میں ہے اور کوئی پتا نہیں گرتا مگر وہ اسے جانتا ہے۔ اور زمین کی تاریکیوں میں کوئی دانہ نہیں ہے اور نہ کوئی تر ہے اور نہ کوئی خشک ہے مگر یہ کہ وہ کتابِ مبین میں موجود ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور اس کے پاس غیب کے خزانے ہیں جنہیں اس کے علاوہ کوئی نہیں جانتا ہے اور وہ خشک و تر سب کا جاننے والا ہے -کوئی پتہ بھی گرتا ہے تو اسے اس کا علم ہے زمین کی تاریکیوں میں کوئی دانہ یا کوئی خشک و تر ایسا نہیں ہے جو کتاب همبین کے اندر محفوظ نہ ہو
9 Tafsir Jalalayn
اور اسی کے پاس غیب کی کنجیاں ہیں جن کو اس کے سواء کوئی نہیں جانتا اور اسے جنگلوں اور دریاوں کی سب چیزوں کا علم ہے اور کوئی پتا نہیں چھڑتا مگر وہ اس کو جانتا ہے اور زمین کے اندھیروں میں کوئی دانا اور کوئی ہری اور سوکھی چیز نہیں ہے مگر کتاب روشن میں (لکھی ہوئی) ہے وعندہ مفاتح الغیب لایعلمھا اِلاَّھو، اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ عالم الغیب صرف اللہ کی ذات ہے، غیب کے تمام خزانے اسی کے پاس ہیں، حدیث شریف میں بھی آیا ہے کہ مفاتح الغیب پانچ ہیں، قیامت کا علم، بارش کا نزول، رحم مادر میں پلنے والا بچہ، آئندہ کل پیش آنے والے واقعات اور موت کا مقام، کہ موت کہاں آئے گی، مذکورہ پانچوں باتوں کا صحیح علم اللہ کے سوا کسی کو نہیں۔ (صحیح البخاری تفسیر سورة انعام)
10 Tafsir as-Saadi
یہ آیت کریمہ قرآن مجید کی عظیم ترین آیات میں شمار ہوتی ہے جو اللہ تعالیٰ کے علم محیط کی تفصیل بیان کرتی ہے جو تمام غیوب کو شامل ہے۔ وہ جسے چاہتا ہے اسے ان غیبوں میں سے کسی پر مطلع کردیتا ہے۔ اس نے اپنا بہت سا علم، عام جہان والے تو کجا ملائکہ مقربین اور انبیاء و مرسلین سے بھی پوشیدہ رکھا ہے۔ صحراؤں اور بیابانوں میں حیوانات، درخت، ریت کے ذرات، کنکر اور مٹی سب اس کے علم میں ہیں۔ سمندروں کے جانوروں، ان کی معدنیات، ان کے شکار وغیرہ اور ان تمام اشیا کو وہ جانتا ہے جو ان کے کناروں کے اندر اور ان کے پانیوں میں شامل ہیں۔ ﴿وَمَا تَسْقُطُ مِن وَرَقَةٍ ﴾” اور نہیں گرتا کوئی پتا“ بحر و بر، آبادیوں، بیابانوں اور دنیا و آخرت کے درختوں پر سے اگر کوئی پتا گرتا ہے تو اسے بھی وہ جانتا ہے ﴿وَلَا حَبَّةٍ فِي ظُلُمَاتِ الْأَرْضِ﴾ ” اور نہیں کوئی دانہ زمین کے اندھیروں میں“ یعنی پھل اور کھیتیوں کے دانے، وہ بیج جو لوگ زمین میں بوتے ہیں اور جنگلی نباتات کے بیج جن سے مختلف اصناف کی نباتات پیدا ہوتی ہیں ﴿وَلَا رَطْبٍ وَلَا يَابِسٍ ﴾” اور نہ کوئی ہری چیز اور نہ کوئی سوکھی چیز“ یہ خصوص کے بعد عموم کا ذکر ہے ﴿ إِلَّا فِي كِتَابٍ مُّبِينٍ﴾ ” مگر وہ سب کتاب مبین میں ہے“ یعنی لوح محفوظ میں لکھا ہوا ہے اور لوح محفوظ ان تمام امور کو شامل ہے۔ ان میں سے بعض امور تو بڑے بڑے عقل مندوں کو حیران اور مبہوت کردیتے ہیں اور یہ چیز رب عظیم کی عظمت اور اس کے تمام اوصاف میں اس کی وسعت پر دلالت کرتی ہے۔ اگر تمام مخلوق کے اولین و آخرین جمع ہو کر اللہ تعالیٰ کی کسی صفت کا احاطہ کرنا چاہیں تو وہ اس پر قادر نہیں اور نہ ان میں اس کی طاقت ہی ہے۔ نہایت بابرکت ہے رب عظیم کی ذات جو وسعت والی، علم رکھنے والی، قابل تعریف، بزرگی والی، دیکھنے والی اور ہر چیز کا احاطہ کرنے والی ہے۔ وہ الٰہ جلیل ہے، کوئی اس کی حمد و ثنا کا شمار نہیں کرسکتا بلکہ وہ ایسے ہی ہے جیسے اس نے خود اپنی حمد و ثنا بیان کی ہے۔ اس کی جو حمد و ثنا اس کے بندے بیان کرتے ہیں وہ اس سے بہت بڑھ کر ہے۔ یہ آیت کریمہ دلالت کرتی ہے کہ اس کا علم تمام اشیاء کا احاطہ کئے ہوئے اور اس کی کتاب تمام حوادث پر محیط ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur ussi kay paas ghaib ki kunjiyan hain jinhen uss kay siwa koi nahi janta . aur khushki aur samandar mein jo kuch hai woh uss say waqif hai . kissi darkht ka koi pata nahi girta jiss ka ussay ilm naa ho , aur zameen ki andheriyon mein koi dana ya koi khushk ya tarr cheez aesi nahi hai jo aik khuli kitab mein darj naa ho .