اِنَّا لَمَّا طَغَا الْمَاۤءُ حَمَلْنٰكُمْ فِى الْجَارِيَةِ ۙ
تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:
جب پانی کا طوفان حد سے گزر گیا تو ہم نے تم کو کشتی میں سوار کر دیا تھا
English Sahih:
Indeed, when the water overflowed, We carried you [i.e., your ancestors] in the sailing ship
ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi
جب پانی کا طوفان حد سے گزر گیا تو ہم نے تم کو کشتی میں سوار کر دیا تھا
احمد رضا خان Ahmed Raza Khan
بیشک جب پانی نے سر اٹھایا تھا ہم نے تمہیں کشتی میں سوار کیا
احمد علی Ahmed Ali
بے شک ہم نے جب پانی حد سے گزر گیا تھا تو تمہیں کشتی میں سوار کر لیا تھا
أحسن البيان Ahsanul Bayan
جب پانی میں طغیانی آگئی (١) تو اس وقت ہم نے تمہیں کشتی میں چڑھا لیا (٢)
١١۔١ یعنی پانی بلندی میں تجاوز کر گیا، یعنی پانی خوب چڑھ گیا۔
١١۔٢ کُم سے مخاطب عہد رسالت کے لوگ ہیں، مطلب ہے کہ تم جن آبا کی پشتوں سے ہو، ہم نے انہیں کشتی میں سوار کرکے بپھرے ہوئے پانی سے بچایا تھا۔ اَلْجَارِیَۃ سے مراد سفینہ نوح علیہ السلام ہے۔
جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry
جب پانی طغیانی پر آیا تو ہم نے تم (لوگوں) کو کشتی میں سوار کرلیا
محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi
جب پانی میں طغیانی آگئی تو اس وقت ہم نے تمہیں کشتی میں چڑھا لیا
محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi
اور پانی جب حد سے بڑھ گیا تو ہم نے تم کو (یعنی تمہارے آباء و اجداد کو) کشتی میں سوار کیا۔
علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
ہم نے تم کو اس وقت کشتی میں اٹھالیا تھا جب پانی سر سے چڑھ رہا تھا
طاہر القادری Tahir ul Qadri
بے شک جب (طوفانِ نوح کا) پانی حد سے گزر گیا تو ہم نے تمہیں رواں کشتی میں سوار کر لیا،