اور ہم نے اس قوم (بنی اسرائیل) کو جو کمزور اور استحصال زدہ تھی اس سرزمین کے مشرق و مغرب (مصر اور شام) کا وارث بنا دیا جس میں ہم نے برکت رکھی تھی، اور (یوں) بنی اسرائیل کے حق میں آپ کے رب کا نیک وعدہ پورا ہوگیا اس وجہ سے کہ انہوں نے (فرعونی مظالم پر) صبر کیا تھا، اور ہم نے ان (عالیشان محلات) کو تباہ و برباد کردیا جو فرعون اور اس کی قوم نے بنا رکھے تھے اور ان چنائیوں (اور باغات) کو بھی جنہیں وہ بلندیوں پر چڑھاتے تھے،
English Sahih:
And We caused the people who had been oppressed to inherit the eastern regions of the land and the western ones, which We had blessed. And the good word [i.e., decree] of your Lord was fulfilled for the Children of Israel because of what they had patiently endured. And We destroyed [all] that Pharaoh and his people were producing and what they had been building.
1 Abul A'ala Maududi
اور اُن کی جگہ ہم نے اُن لوگوں کو جو کمزور بنا کر رکھے گئے تھے، اُس سرزمین کے مشرق و مغرب کا وارث بنا دیا جسے ہم نے برکتوں سے مالا مال کیا تھا اس طرح بنی اسرائیل کے حق میں تیرے رب کا وعدہ خیر پورا ہوا کیونکہ اُنہوں نے صبر سے کام لیا تھا اور فرعون اور اس کی قوم کا وہ سب کچھ برباد کر دیا گیا جو وہ بناتے اور چڑھاتے تھے
2 Ahmed Raza Khan
اور ہم نے اس قوم کو جو دبا لی گئی تھی اس زمین کے پورب پچھم کا وارث کیا جس میں ہم نے برکت رکھی اور تیرے رب کا اچھا وعدہ بنی اسرائیل پر پورا ہوا، بدلہ ان کے صبر کا، اور ہم نے برباد کردیا جو کچھ فرعون اور اس کی قوم بناتی اور جو چنائیاں اٹھاتے (تعمیر کرتے) تھے،
3 Ahmed Ali
اور ہم نے ان لوگوں کو وارث کر دیا جو اس زمین کے مشرق و مغرب میں کمزور سمجھے جاتے تھے کہ جس میں ہم نے برکت رکھی ہے او رتیرے رب کا نیک وعدہ بنی اسرائیلک کے حق میں ان کے صبر کے باعث پورا ہو گیا اور فرعون اور اس کی قوم نے جو کچھ بنایا تھا ہم نے اسے تباہ کر دیا اور جو وہ اونچی عمارتیں بناتے تھے
4 Ahsanul Bayan
اور ہم نے ان لوگوں کو جو بالکل کمزور شمار کئے جاتے تھے (١) اس سرزمین کے پورب پچھم کا مالک بنادیا جس میں ہم نے برکت رکھی اور آپ کے رب کا نیک وعدہ بنی اسرائیل کے حق میں ان کے صبر کی وجہ سے پورا ہوگیا (٢) اور ہم نے فرعون کے اور اس کی قوم کے ساختہ پرداختہ کارخانوں کو اور جو کچھ وہ اونچی اونچی عمارتیں بنواتے تھے سب کو درہم برہم کر دیا (٣)۔
١٣٧۔١ یعنی بنی اسرائیل کو جن کو فرعون نے غلام بنا رکھا تھا اور ان پر ظلم روا رکھا تھا، اس بنا پر وہ فی الواقع مصر میں کمزور سمجھے جاتے تھے کیونکہ مغلوب اور غلام تھے۔ لیکن جب اللہ نے چاہا تو اسی مغلوب اور غلام قوم کو زمین کا وارث بنا دیا۔ (۲) زمین سے مراد شام کا علاقہ فلسطین ہے جہاں اللہ تعالٰی نے عمالقہ کے بعد بنی اسرائیل کو غلبہ عطا فرمایا شام میں بنی اسرائیل حضرت موسیٰ علیہ السلام و ہارون علیہ السلام کی وفات کے بعد اس وقت گئے جب یوشع بن نون نے عمالقہ کو شکست دے کر بنی اسرائیل کے لیے راستہ ہموار کردیا۔ اور زمین کے ان حصوں میں برکتیں رکھیں یعنی شام کے علاقے میں۔ جو بکثرت انبیاء کامسکن ومدفن رہا اور ظاہری شادابی وخوش حالی میں بھی ممتاز ہے۔ یعنی ظاہری وباطنی دونوں قسم کی برکتوں سے یہ زمین مالا مال رہی ہے۔ مشارق مشرق کی جمع اور مغارب مغرب کی جمع ہے۔ حالانکہ مشرق اور مغرب ایک ایک ہی ہیں۔ جمع سے مراد اس ارض بابرکت کے مشرقی اور مغربی حصے ہیں یعنی جہات مشرق ومغرب۔ ١٣٧۔٢ یہ وہ وعدہ بھی ہے جو اس سے قبل حضرت موسیٰ علیہ السلام کی زبانی آیت نبر ١٢٨،١٢٩ میں فرمایا گیا ہے اور سورۃ قصص میں بھی ١٣٧۔٣ مصنوعات سے مراد کارخانے، عمارتیں اور ہتھیار وغیرہ ہیں (جو وہ بلند کرتے تھے) اس سے مراد اونچی اونچی عمارتیں بھی ہوسکتی ہیں، ہتھیار اور دیگر سامان بھی تباہ کر دیا اور ان کے باغات بھی۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور جو لوگ کمزور سمجھے جاتے تھے ان کو زمین (شام) کے مشرق ومغرب کا جس میں ہم نے برکت دی تھی وارث کردیا اور بنی اسرائیل کے بارے میں ان کے صبر کی وجہ سے تمہارے پروردگار کا وعدہٴ نیک پورا ہوا اور فرعون اور قوم فرعون جو (محل) بناتے اور (انگور کے باغ) جو چھتریوں پر چڑھاتے تھے سب کو ہم نے تباہ کردیا
6 Muhammad Junagarhi
اور ہم نے ان لوگوں کو جو کہ بالکل کمزور شمار کئے جاتے تھے۔ اس سرزمین کے پورب پچھم کا مالک بنا دیا، جس میں ہم نے برکت رکھی ہے اور آپ کے رب کا نیک وعده، بنی اسرائیل کے حق میں ان کے صبر کی وجہ سے پورا ہوگیا اور ہم نے فرعون کے اور اس کی قوم کے ساختہ پرداختہ کارخانوں کو اور جو کچھ وه اونچی اونچی عمارتیں بنواتے تھے، سب کو درہم برہم کر دیا
7 Muhammad Hussain Najafi
اور ان کی جگہ ہم نے ان لوگوں کو وارث (اور مالک) بنایا جن کو کمزور سمجھا جاتا تھا۔ اور وارث بھی اس مشرق و مغرب کا بنایا جس میں ہم نے برکت دی ہے اور اسی طرح آپ کے پروردگار کا وہ اچھا وعدہ پورا ہوگیا جو اس نے بنی اسرائیل سے کیا تھا کیونکہ انہوں نے صبر و ضبط سے کام لیا تھا اور ہم نے اسے مٹا دیا جو کچھ فرعون اور اس کی قوم والے کرتے تھے اور برباد کر دیئے وہ اونچے مکان جو وہ تعمیر کرتے تھے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور ہم نے مستضعفین کو شرق و غرب زمین کا وارث بنادیااور اس میں برکت عطا کردی اور اس طرح بنی اسرائیل پر اللہ کی بہترین بات تمام ہوگئی کہ انہوں نے صبر کیاتھا اور جو کچھ فرعون اور اس کی قوم والے بنارہے تھے ہم نے سب کو برباد کردیا اور ان کی اونچی اونچی عمارتوں کو مسمار کردیا
9 Tafsir Jalalayn
اور جو لوگ کمزور سمجھے جاتے تھے ان کو زمین (شام) کے مشرق ومغرب کا جس میں ہم نے برکت دی تھی وارث کردیا اور بنی اسرائیل کے بارے میں ان کے صبر کی وجہ سے تمہارے پروردگار کا وعدہ نیک پورا ہوا اور فرعون اور قوم فرعون جو (محل) بناتے اور (انگور کے باغ) جو چھتریوں پر چڑھاتے تھے سب کو ہم نے تباہ کردیا۔
10 Tafsir as-Saadi
﴿ وَأَوْرَثْنَا الْقَوْمَ الَّذِينَ كَانُوا يُسْتَضْعَفُونَ﴾ ” اور وارث کردیا ہم نے ان لوگوں کو جو کمزور سمجھے جاتے تھے“ یعنی بنی اسرائیل جو زمین میں کمزور لوگ تھے جو آل فرعون کی خدمت پر مامور تھے اور آل فرعون ان کو بدترین عذاب دیا کرتے تھے۔ ﴿مَشَارِقَ الْأَرْضِ وَمَغَارِبَهَا ﴾ ” اس زمین کے مشرق و مغرب کا“ اللہ تعالیٰ نے ان کو زمین کے مشرق و مغرب کا وارث بنا دیا۔ یہاں (ارض) سے مراد سر زمین مصر ہے۔ [بنو اسرائیل کا مصر سے نکلنے کے بعد تاریخی طور پر دوبارہ مصر جاناثابت نہیں۔ اس لئے یہاں زمین سے مراد، جس کا وارث اور حکمران بنو اسرائیل کو بنایا گیا، شام و فلسطین کا علاقہ ہے۔ اس علاقے پر عمالقہ کی حکمرانی تھی۔ حضرت موسیٰ اور ہاورن علیہما السلام کی وفات کے بعد حضرت یوشع بن نون علیہ السلام نے عمالقہ کو شکست دی اور بنو اسرائیل کے لئے یہاں آنے کا راستہ ہموار کیا۔ قرآن کے الفاظ ” ہم نے اس زمین میں برکت رکھی۔“ سے بھی اسی کی تائید ہوتی ہے۔ کیونکہ قرآن نے دوسرے مقام (بنی اسرائیل :17؍ 1) پر ارض فلسطین ہی کو بابرکت کہا ہے۔ (صی۔ ی)] جہاں بنی اسرائیل کو مطیع اور غلام بنا کر رکھا گیا تھا اور اللہ تعالیٰ نے ان کو اس سر زمین کا مالک بنا دیا اور ان کو اس کی حکمرانی عطا کردی۔ ﴿الَّتِي بَارَكْنَا فِيهَا ۖ وَتَمَّتْ كَلِمَتُ رَبِّكَ الْحُسْنَىٰ عَلَىٰ بَنِي إِسْرَائِيلَ بِمَا صَبَرُوا﴾ ” جس میں برکت رکھی ہے ہم نے اور پورا ہوگیا نیکی کا وعدہ تیرے رب کا بنی اسرائیل پر بسبب ان کے صبر کرنے کے“ اور یہ اس وقت ہوا جب موسیٰ علیہ السلام نے ان سے کہا﴿ اسْتَعِينُوا بِاللَّـهِ وَاصْبِرُوا ۖ إِنَّ الْأَرْضَ لِلَّـهِ يُورِثُهَا مَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ ۖ وَالْعَاقِبَةُ لِلْمُتَّقِينَ﴾(الأعراف:7؍128) ”اللہ سے مدد مانگو اور صبر کرو۔ اللہ اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے زمین کا وارث بنا دیتا ہے۔ اچھا انجام تو پرہیز گاروں کے لئے ہے۔ “ ﴿ وَدَمَّرْنَا مَا كَانَ يَصْنَعُ فِرْعَوْنُ وَقَوْمُهُ﴾” اور تباہ کردیا ہم نے جو کچھ بنایا تھا فرعون اور اس کی قوم نے“ یعنی ہم نے ان کی حیران کن عالی شان عمارتیں اور سجے سجائے گھر تباہ کردیئے ﴿وَمَا كَانُوا يَعْرِشُونَ﴾ ” اور (وہ انگور کے باغات تباہ کردیئے) جو وہ چھتریوں پر چڑھاتے تھے۔“ یہ ان کے گھر ہیں جو ان کے ظلم کے باعث خالی پڑے ہیں۔ بے شک اس میں علم رکھنے والے لوگوں کے لئے نشانی ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur jinn logon ko kamzor samjha jata tha , hum ney unhen uss sarzameen kay mashriq o maghrib ka waris bana diya jiss per hum ney barkaten nazil ki then . aur bani Israel kay haq mein tumharay rab ka kalma khair poora huwa , kiyonkay unhon ney sabar say kaam liya tha . aur firon aur uss ki qoam jo kuch banati charrhati rahi thi , uss sabb ko hum ney malya mait kerdiya .