اور ہم نے انہیں زمین میں گروہ در گروہ تقسیم (اور منتشر) کر دیا، ان میں سے بعض نیکوکار بھی ہیں اور ان (ہی) میں سے بعض اس کے سوا (بدکار) بھی اور ہم نے ان کی آزمائش انعامات اور مشکلات (دونوں طریقوں) سے کی تاکہ وہ (اللہ کی طرف) رجوع کریں،
English Sahih:
And We divided them throughout the earth into nations. Of them some were righteous, and of them some were otherwise. And We tested them with good [times] and bad that perhaps they would return [to obedience].
1 Abul A'ala Maududi
ہم نے ان کو زمین میں ٹکڑے ٹکڑے کر کے بہت سی قوموں میں تقسیم کر دیا کچھ لوگ ان میں نیک تھے اور کچھ ا س سے مختلف اور ہم ان کو اچھے اور برے حالات سے آزمائش میں مبتلا کرتے رہے کہ شاید یہ پلٹ آئیں
2 Ahmed Raza Khan
اور انہیں ہم نے زمین میں متفرق کردیا گروہ گروہ، ان میں کچھ نیک ہیں اور کچھ اور طرح کے اور ہم نے انہیں بھلائیوں اور برائیوں سے آزمایا کہ کہیں وہ رجوع لائیں
3 Ahmed Ali
اورہم نے انہیں ملک میں مختلف جماعتوں میں متفرق کر دیا بعضے ان میں سے نیک ہیں اور بعضے اور طرح کے اور ہم نے انہیں بھلائیوں اور برائیوں سے آزمایاتاکہ وہ لوٹ آئيں
4 Ahsanul Bayan
اور ہم نے دنیا میں ان کی مختلف جماعتیں کردیں۔ بعض ان میں نیک تھے اور بعض ان میں اور طرح کے تھے اور ہم ان کو خوش حالیوں اور بد حالیوں سے آزماتے رہے شاید باز آجائیں (١)۔
١٦٨۔١ اس میں یہود کے مختلف گروہوں میں بٹ جانے ان میں سے بعض کے نیک ہونے کا ذکر ہے۔ اور ان دونوں طریقوں سے آزمائے جانے کا بیان ہے کہ شاید وہ اپنی حرکتوں سے باز آجائیں اور اللہ کی طرف رجوع کریں۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور ہم نے ان کو جماعت جماعت کرکے ملک میں منتشر کر دیا۔ بعض ان میں سے نیکوکار ہیں اور بعض اور طرح کے (یعنی بدکار) اور ہم آسائشوں، تکلیفوں (دونوں) سے ان کی آزمائش کرتے رہے تاکہ (ہماری طرف) رجوع کریں
6 Muhammad Junagarhi
اور ہم نے دنیا میں ان کی مختلف جماعتیں کر دیں۔ بعض ان میں نیک تھے اور بعض ان میں اور طرح تھے اور ہم ان کو خوش حالیوں اور بدحالیوں سے آزماتے رہے کہ شاید باز آجائیں
7 Muhammad Hussain Najafi
اور ہم نے ان کو زمین میں مختلف فرقوں کی صورت میں ٹکڑے ٹکڑے کر دیا۔ ان میں سے ناپائیدار ہوگا کچھ لوگ تو نیک ہیں اور کچھ اس کے خلاف اور طرح کے (بدکار) ہیں۔ اور ہم ان کو اچھے اور برے حالات میں مبتلا کرکے آزماتے ہیں تاکہ وہ باز آجائیں۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اورہم نے بنیاسرائیل کو مختلف ٹکڑوں میں تقسیم کردیا بعض نیک کردار تھے اور بعض اس کے خلاف -اور ہم نے انھیں آرام اور سختی کے ذریعہ آزمایا کہ شاید راستہ پر آجائیں
9 Tafsir Jalalayn
اور ہم نے ان کو جماعت جماعت کر کے ملک میں منتشر کردیا۔ بعض ان میں سے نیکو کار ہیں اور بعض اور طرح کے (یعنی بدکار) اور ہم آسائشوں اور تکلیفوں (دونوں) سے ان کی آزمائش کرتے رہے تاکہ (ہماری طرف) رجوع کریں۔
10 Tafsir as-Saadi
﴿ وَقَطَّعْنَاهُمْ فِي الْأَرْضِ أُمَمًا﴾ ” اور ہم نے انہیں ٹکڑے ٹکڑے کر کے زمین میں منتشر کردیا۔“ جب کہ پہلے وہ مجتمع تھے۔ ﴿مِّنْهُمُ الصَّالِحُونَ﴾ ” کچھ ان میں نیک ہیں“ ان میں ایسے لوگ بھی ہیں جو اللہ کے حقوق اور بندوں کے حقوق کو پورا کرتے ہیں۔ ﴿وَمِنْهُمْ دُونَ ذَٰلِكَ﴾ ” اور بعض اور طرح کے ہیں“ اور ان میں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو نیکی کے کم تر درجے پر فائز ہیں یا تو وہ نیکی میں متوسط قسم کے لوگ ہیں یا وہ اپنی جانوں پر ظلم کرتے ہیں۔ ﴿وَبَلَوْنَاهُم﴾ اور ہم نے اپنی عادت اور سنت کے مطابق ان کو آزمایا ﴿بِالْحَسَنَاتِ وَالسَّيِّئَاتِ﴾” خوبیوں میں اور برائیوں میں“ یعنی آسانی اور تنگی کے ذریعے سے ﴿لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ﴾ ” شاید کہ وہ لوٹ آئیں۔“ شاید کہ وہ ہلاکت کی وادی سے واپس لوٹ آئیں جس میں وہ مقیم ہیں اور اس ہدایت کی طرف رجوع کریں جس کے لئے ان کو پیدا کیا گیا ہے۔ پس ان میں ہمیشہ سے نیک، بد اور متوسط لوگ موجود رہے ہیں۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur hum ney duniya mein unn ko mukhtalif jamaton mein baant diya . chunacheh unn mein naik log bhi thay , aur kuch doosri tarah kay log bhi . aur hum ney unhen achay aur buray halaat say aazmaya , takay woh ( raah-e-raast ki taraf ) loat ayen .
12 Tafsir Ibn Kathir
رشوت خوری کا انجام ذلت و رسوائی ہے بنی اسرائیل مختلف فرقے اور گروہ کر کے زمین میں پھیلا دیئے گئے۔ جیسے فرمان ہے کہ ہم نے بنی اسرائیل سے کہا تم زمین میں رہو سہو، جب آخرت کا وعدہ آئے گا ہم تمہیں جمع کر کے لائیں گے ان میں کچھ تو نیک لوگ تھے کجھ بد تھے، جنات میں بھی یہی حال ہے جیسے سورة جن میں ان کا قول ہے کہ ہم میں کچھ تو نیک ہیں اور کچھ اور طرح کے ہیں ہمارے بھی مختلف فرقے ہوتے آئے ہیں پھر فرمان ہے کہ میں نے انہیں سختی نرمی سے، لالچ اور خوف سے، عافیت اور بلا سے غرض ہر طرح پر کھ لیا تاکہ وہ اپنے کرتوت سے ہٹ جائیں جب یہ زمانہ بھی گذرا جس میں نیک بد ہر طرح کے لوگ تھے ان کے بعد تو ایسے ناخلف اور نالائق آئے جن میں کوئی بھلائی اور خیریت تھی ہی نہیں۔ یہ اب تورات کی تلاوت والے رہ گئے ممکن ہے اس سے مراد صرف نصرانی ہوں اور ممکن ہے کہ یہ خبر عام نصرانی غیر نصرانی سب پر مشتمل ہو وہ حق بات کو بدلنے اور مٹانے کی فکر میں لگ گئے جیب بھر دو جو چاہو کہلوا لو۔ پس ہوس یہ ہے کہ ہے کیا ؟ توبہ کرلیں گے معاف ہوجائے گا پھر موقع آیا پھر دنیا لے کر اللہ کی باتیں بدل دیں۔ گناہ کیا توبہ کی پھر موقعہ ملتے ہی لپک کر گناہ کرلیا۔ مقصود ان کا دنیا طلبی ہے حلال سے ملے چاہے حرام سے ملے پھر بھی مغفرت کی تمنا ہے۔ یہ ہیں جو وارث رسول کہلواتے ہیں اور جن سے اللہ نے عہد لیا ہے جیسے دوسری آیت میں ہے کہ ان کے بعد ایسے ناخلف آئے جنہوں نے نماز تک ضائع کردی۔ بنی اسرائیل کا آوے کا آوا بگڑ گیا آج ایک کو قاضی بناتے ہیں وہ رشوتیں کھانے اور احکام بدلنے لگتا ہے وہ اسے ہٹا کر دوسرے کو قائم کرتے ہیں اس کا بھی یہی حال ہوتا ہے پوچھتے ہیں بھئی ایسا کیوں کرتے ہو ؟ جواب ملتا ہے اللہ غفور و رحیم ہے پھر وہ ان لوگوں میں سے کسی کو اس عہدے پر لاتے ہیں جو اگلے قاضیوں حاکموں اور ججوں کا شاکی تھا لیکن وہ بھی رشوتیں لینے لگتا ہے اور ناحق فیصلے کرنے لگتا ہے پس اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ تم ایسا کیوں کرتے ہو ؟ حالانکہ تم سے مضوبط عہد و پیمان ہم نے لے لیا ہے کہ تم حق کو ظاہر کیا کرو اسے نہ چھپاؤ لیکن ذلیل دنیا کے لالچ میں آ کر عذاب رب مول لے رہے ہو اسی وعدے کا بیان آیت ( وَاِذْ اَخَذَ اللّٰهُ مِيْثَاقَ الَّذِيْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ لَتُبَيِّنُنَّهٗ للنَّاسِ وَلَاتَكْتُمُوْنَهٗ ۡ فَنَبَذُوْهُ وَرَاۗءَ ظُهُوْرِھِمْ وَاشْتَرَوْا بِهٖ ثَمَـــنًا قَلِيْلًا ۭ فَبِئْسَ مَا يَشْتَرُوْنَ\018\07 ) 3 ۔ آل عمران :187) میں ہوا ہے یعنی اللہ تعالیٰ نے یہود و نصاری سے عہد لیا تھا کہ وہ کتاب اللہ لوگوں کے سامنے بیان کرتے رہیں گے اور اس کی کوئی بات نہ چھپائیں گے۔ یہ بھی اس کے خلاف تھا کہ گناہ کرتے چلے جائیں توبہ نہ کریں اور بخشش کی امید رکھیں پھر اللہ تعالیٰ انہیں اپنے پاس کے اجرو ثواب کی لالچ دکھاتا ہے کہ اگر تقویٰ کیا حرام سے بچے خواہش نفسانی کے پیچھے نہ لگے رب کی اطاعت کی تو آخرت کا بھلا تمہیں لے گا جو اس فانی دنیا کے ٹھاٹھ سے بہت ہی بہتر ہے۔ کیا تم میں اتنی بھی سمجھ نہیں کہ گراں بہا چیز کو چھوڑ کر ردی چیز کے پیچھے پڑے ہو ؟ پھر جناب باری عزوجل ان مومنوں کی تعریف کرتا ہے جو کتاب اللہ پر قائم ہیں اور اس کتاب کی راہنمائی کے مطابق اس پیغمبر آخر الزمان (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اتباع کرتے ہیں، کلام رب پر جم کر عمل کرتے ہیں، احکام الٰہی کو دل سے مانتے ہیں اور بجا لاتے ہیں اس کے منع کردہ کاموں سے رک گئے ہیں، نماز کو پابندی، دلچسپی، خشوع اور خضوع سے ادا کرتے ہیں حقیقتاً یہی لوگ اصلاح پر ہیں ناممکن ہے کہ ان نیک اور پاکباز لوگوں کا بدلہ اللہ ضائع کر دے۔