(اے حبیبِ مکرّم!) یہ کتاب ہے (جو) آپ کی طرف اتاری گئی ہے سو آپ کے سینۂ (انور) میں اس (کی تبلیغ پر کفار کے انکار و تکذیب کے خیال) سے کوئی تنگی نہ ہو (یہ تو اتاری ہی اس لئے گئی ہے) کہ آپ اس کے ذریعے (منکرین کو) ڈر سنا سکیں اور یہ مومنین کے لئے نصیحت (ہے)،
English Sahih:
[This is] a Book revealed to you, [O Muhammad] – so let there not be in your breast distress therefrom – that you may warn thereby and as a reminder to the believers.
یہ ایک کتاب ہے جو تمہاری طرف نازل کی گئی ہے، پس اے محمدؐ، تمہارے دل میں اس سے کوئی جھجک نہ ہو اس کے اتارنے کی غرض یہ ہے کہ تم اس کے ذریعہ سے (منکرین کو) ڈراؤ اور ایمان لانے والے لوگوں کو یاد دہانی ہو
2 Ahmed Raza Khan
اے محبوب! ایک کتاب تمہاری طرف اُتاری گئی تو تمہارا جی اس سے نہ رُکے اس لیے کہ تم اس سے ڈر سناؤ اور مسلمانوں کو نصیحت،
3 Ahmed Ali
یہ کتاب تیری طرف بھیجی گئی ہے تاکہ تو اس کے ذریعہ سے ڈرائے اور اس سے تیرے دل میں تنگی نہ ہونی چاہیئے اور یہ ایمان والوں کے لیے نصیحت ہے
4 Ahsanul Bayan
یہ ایک کتاب ہے جو آپ کے پاس اس لئے بھیجی گئی ہے کہ آپ اس کے ذریعہ ڈرائیں، سو آپ کے دل میں اس سے بالکل تنگی نہ ہو (١) اور نصیحت ہے ایمان والوں کے لئے۔
٢۔١ یعنی اس کے بھیجنے سے آپ کا دل تنگ نہ ہو کہ کہیں کافر میری تکذیب (جھٹلائیں) نہ کریں اور مجھے ایذا نہ پہنچائیں اس لئے کہ اللہ سب کا حافظ و ناصر ہے یا حرج شک کے معنی میں ہے۔ یعنی اس کی منزل من اللہ ہونے کے بارے میں آپ اپنے سینے میں شک محسوس نہ کریں۔ یہ نہی بطور تعریف ہے اور اصل مخاطب امت ہے کہ وہ شک نہ کرے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
(اے محمدﷺ) یہ کتاب (جو) تم پر نازل ہوئی ہے۔ اس سے تمہیں تنگ دل نہیں ہونا چاہیئے، (یہ نازل) اس لیے (ہوئی ہے) کہ تم اس کے ذریعے سے (لوگوں) کو ڈر سناؤ اور (یہ) ایمان والوں کے لیے نصیحت ہے
6 Muhammad Junagarhi
یہ ایک کتاب ہے جو آپ کے پاس اس لئے بھیجی گئی ہے کہ آپ اس کے ذریعہ سے ڈرائیں، سو آپ کے دل میں اس سے بالکل تنگی نہ ہو اور نصیحت ہے ایمان والوں کے لئے
7 Muhammad Hussain Najafi
یہ ایک کتاب ہے جو آپ کی طرف نازل کی گئی ہے۔ لہٰذا تمہارے دل میں اس کی وجہ سے کوئی تنگی نہیں ہونا چاہیے۔ (یہ کتاب اس لئے نازل کی گئی ہے) تاکہ آپ اس کے ذریعہ سے (لوگوں کو خدا کے عذاب سے) ڈرائیں اور اہلِ ایمان کے لئے نصیحت اور یاد دہانی ہو۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
یہ کتاب آپ کی طرف نازل کی گئی ہے لہذا آپ اس کی طرف سے کسی تنگی کا شکار نہ ہوں اور اس کے ذریعہ لوگوں کو ڈرائیں یہ کتاب صاحبانِ ایمان کے لئے مکمل یاددہانی ہے
9 Tafsir Jalalayn
(اے محمد یہ) کتاب (جو) تم پر نازل ہوئی ہے اس سے تم کو تنگدل نہیں ہونا چاہئے (یہ نازل) اس لئے (ہوئی ہے) کہ تم اس کے ذریعے سے (لوگوں کو) ڈر سناؤ اور (یہ) ایمان والوں کیلئے نصیحت ہے۔ فلا یکن فی صدرک حرج، پہلی آیت میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خطاب فرماتے ہوئے فرمایا گیا ہے کہ یہ قرآن اللہ کی کتاب ہے جو آپ کی طرف نازل کی گئی ہے، لہٰذا آپ کو کسی قوم کی دل تنگی نہ ہونی چاہیے، دل تنگی سے مراد یہ ہے کہ قرآن کریم اور اس کے احکام کی تبلیغ میں آپ کو کسی قسم کا خوف اور جھجک نہیں ہونی چاہیے اور اس سے انکار و تکذیب کی صورت میں آپ کو کوفت اور کڑھن نہ ہونی چاہیے (ای یضیق صدرک اَلاَّ یؤمنونوا بہ) قرطبی (یعنی) قیامت کے روز عوام الناس سے سوال کیا جائیگا کہ ہم نے تمہارے پاس اپنے رسول اور کتابیں بھیجی تھیں تم نے ان کے ساتھ کیا معاملہ کیا ؟ اور رسولوں سے پوچھا جائیگا کہ جو پیغام رسالت اور احکام شریعت دیکر ہم نے تم کو بھیجا تھا وہ آپ لوگوں نے اپنی اپنی امتوں کو پہنچا دئیے یا نہیں ؟ (معارف، اخرجہ بیھقی عن ابن عباس (رض) تعالی) صحیح مسلم میں حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حجۃ الوداع کے خطبہ میں حاضرین سے سوال فرمایا ” کہ جب قیامت کے روز تم لوگوں سے میرے بارے میں سوال کیا جائیگا کہ میں نے تم کو اللہ کا پیغام پہنچایا یا نہیں ؟ تو تم کیا جواب دو گے ؟ صحابہ نے عرض کیا کہ ہم کہیں گے کہ آپ نے اللہ کا پیغام ہم تک پہنچا دیا، اور امانت خداوندی کا حق ادا کردیا، اور امت کے ساتھ خیر خواہی کا معاملہ فرمایا، یہ سنکر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اللھم اشھد، یا اللہ آپ گواہ ہیں۔
10 Tafsir as-Saadi
اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے رسول محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم سے قرآن کی عظمت بیان کرتے ہوئے فرماتا ہے : ﴿كِتَابٌ أُنزِلَ إِلَيْكَ ﴾ ” یہ کتاب اتاری گئی ہے آپ پر، یعنی یہ نہایت جلیل القدر کتاب جو ان امور پر مشتمل ہے جن کے بندے محتاج ہیں اور اس میں تمام مطالب الٰہیہ اور مقاصد شرعیہ محکم اور مفصل طور پر موجود ہیں ﴿ فَلَا يَكُن فِي صَدْرِكَ حَرَجٌ مِّنْهُ﴾ ” پس آپ کا سینہ اس (کے پہنچانے) سے تنگ نہ ہو“ یعنی آپ کے دل میں کوئی تنگی اور شک و شبہ نہ ہو۔ تاکہ آپ جان لیں کہ یہ حکمت والی اور قابل تعریف ہستی کی طرف سے نازل کردہ کتاب ہے اور سب سے سچا کلام ہے۔ ﴿ لَّا يَأْتِيهِ الْبَاطِلُ مِن بَيْنِ يَدَيْهِ وَلَا مِنْ خَلْفِهِ﴾ (حم السجدہ :41؍42) ” باطل اس کے آگے سے آسکتا ہے نہ پیچھے سے“۔ اس لئے آپ کے سینے کو کشادہ اور آپ کے دل کو مطمئن ہونا چاہئے۔ پس آپ اللہ تعالیٰ کے اوامرونواہی کو کھول کر بیان کیجیے اور کسی کی ملامت اور مخالفت سے نہ ڈریئے۔ ﴿لِتُنذِرَ ﴾ ” تاکہ آپ اس کے ذریعے سے (لوگوں کو) ڈرائیں۔“ اس کتاب کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ کی مخلوق کو ڈرائیے اور ان کو وعظ و نصیحت کیجیے۔ پس اس طرح معاندین حق پر حجت قائم ہوجائے گی۔ ﴿وَذِكْرَىٰ لِلْمُؤْمِنِينَ ﴾ ” اور اہل ایمان کے لئے یاد دہانی ہوگی۔“ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ﴿وَذَكِّرْ فَإِنَّ الذِّكْرَىٰ تَنفَعُ الْمُؤْمِنِينَ﴾ (الذاریات :51؍55) ” نصیحت کیجیے کیونکہ نصیحت مومنوں کو فائدہ دیتی ہے۔“ اہل ایمان کو اس کے ذریعے سے صراط مستقیم، ظاہری اور باطنی اعمال کی یاد دہانی ہوگی اور ان امور کے بارے میں بھی یاد دہانی ہوگی جو بندے اور اس کے سلوک کے درمیان حائل ہوجاتے ہیں۔
11 Mufti Taqi Usmani
. ( aey payghumber ! ) yeh kitab hai jo tum per iss liye utaari gaee hai kay tum iss kay zariye logon ko hoshiyar kero , lehaza iss ki wajeh say tumharay dil mein koi pareshani naa honi chahiye , aur mominon kay liye yeh aik naseehat ka paygham hai .