اور (اے انسان!) اگر شیطان کی طرف سے کوئی وسوسہ (ان امور کے خلاف) تجھے ابھارے تو اللہ سے پناہ طلب کیا کر، بیشک وہ سننے والا جاننے والا ہے،
English Sahih:
And if an evil suggestion comes to you from Satan, then seek refuge in Allah. Indeed, He is Hearing and Knowing.
1 Abul A'ala Maududi
اگر کبھی شیطان تمہیں اکسائے تو اللہ کی پناہ مانگو، وہ سب کچھ سننے اور جاننے والا ہے
2 Ahmed Raza Khan
اور اے سننے والے اگر شیطان تجھے کوئی کونچا دے (کسی برے کام پر اکسائے) تو اللہ کی پناہ مانگ بیشک وہی سنتا جانتا ہے،
3 Ahmed Ali
اور اگر تجھے کوئی وسوسہ شیطان کی طرف سے آئے تو الله کی پناہ مانگ لیا کر بے شک وہ سننے والا جاننے والا ہے
4 Ahsanul Bayan
آپ کو اگر کوئی وسوسہ شیطان کی طرف سے آنے لگے تو اللہ کی پناہ مانگ لیا کیجئے (١) بلاشبہ وہ خوب سننے والا خوب جاننے والا ہے۔
٢٠٠۔١ اور اس موقع پر اگر آپ کو شیطان اشتعال میں لانے کی کوشش کرے تو آپ اللہ کی پناہ طلب فرمائیں۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور اگر شیطان کی طرف سے تمہارے دل میں کسی طرح کا وسوسہ پیدا ہو تو خدا سے پناہ مانگو۔ بےشک وہ سننے والا (اور) سب کچھ جاننے والا ہے
6 Muhammad Junagarhi
اور اگر آپ کو کوئی وسوسہ شیطان کی طرف سے آنے لگے تو اللہ کی پناه مانگ لیا کیجئے بلاشبہ وه خوب سننے واﻻ خوب جاننے واﻻ ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
اور اگر شیطان کی طرف سے جوش دلانے کی کوئی کوشش ہو تو خدا سے پناہ مانگیں۔ یقینا وہ بڑا سننے والا، بڑا جاننے والا ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور اگر شیطان کی طرف سے کوئی غلط خیال پیدا کیا جائے تو خدا کی پناہ مانگیں کہ وہ ہر شے کا سننے والا اور جاننے والا ہے
9 Tafsir Jalalayn
اور اگر شیطان کی طرف سے تمہارے دل میں کسی طرح کا وسوسہ پیدا ہو تو خدا سے پناہ مانگو بیشک وہ سننے والا (اور) سب کچھ جاننے والا ہے
10 Tafsir as-Saadi
﴿يَنزَغَنَّكَ مِنَ الشَّيْطَانِ نَزْغٌ﴾” ابھارے آپ کو شیطان کی چھیڑ“ یعنی کسی وقت اور کسی حال میں بھی اگر آپ شیطان کی طرف سے کوئی وسوسہ، بھلائی کے راستے میں رکاوٹ، برائی کی ترغیب اور اکتاہٹ محسوس کریں ﴿فَاسْتَعِذْ بِاللَّـهِ﴾ ” تو اللہ تعالیٰ کی پناہ لیجیے“ اور اس کی حفاظت میں آ کر محفوظ ہوجایئے ﴿إِنَّهُ سَمِيعٌ﴾ ” بے شک وہ سننے والا ہے۔“ آپ جو کچھ کہتے ہیں اللہ اسے سنتا ہے۔ ﴿عَلِيمٌ ﴾ ” جاننے والا ہے۔“ آپ کی نیت، آپ کی کمزوری اور آپ کی پناہ لینے کی قوت کو خوب جانتا ہے، وہ آپ کو اس کے فتنے سے محفوظ رکھے گا اور آپ کو اس کے وسوسوں سے بچائے گا۔ جیسا کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا ہے : ﴿ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ مَلِكِ النَّاسِ إِلَـٰهِ النَّاسِ مِن شَرِّ الْوَسْوَاسِ الْخَنَّاسِ الَّذِي يُوَسْوِسُ فِي صُدُورِ النَّاسِ مِنَ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِ﴾(الناس:114؍1۔6)’’کہو میں پناہ مانگتا ہوں لوگوں کے رب کی، لوگوں کے بادشاہ حقیقی کی، لوگوں کے معبود کی، شیطان وسوسہ انداز کی برائی سے، شیطان پیچھے ہٹ جانے والے سے جو لوگوں کے سینوں میں وسوسہ اندازی کرتا ہے خواہ وہ شیطان جنوں میں سے ہو یا انسانوں میں سے۔ “ جب بندے کا غافل ہوجانا اور اس شیطان کا اس کو کچھ نہ کچھ شکار کرلینا لازمی امر ہے، جو ہمیشہ گھات لگائے رہتا اور بندے کی غفلت کا منتظر رہتا ہے، تو اب اللہ تعالیٰ نے گمراہ کرنے والوں سے بچ جانے والوں کی علامت ذکر کی ہے۔۔۔ اور صاحب تقویٰ جب شیطانی وسوسے کو محسوس کرلیتا ہے اور وہ کسی فعل واجب کو ترک کر کے یا کسی فعل حرام کا ارتکاب کر کے گناہ کر بیٹھتا ہے تو فوراً اسے تنبیہ ہوتی ہے، وہ غور کرتا ہے کہ شیطان کہاں سے حملہ آور ہوا ہے اور کون سے دروازے سے داخل ہوا ہے۔ وہ ان تمام لوازم ایمان کو یاد کرتا ہے جو اللہ تعالیٰ نے اس پر واجب قرار دیئے ہیں تو اسے بصیرت حاصل ہوجاتی ہے، وہ اللہ تعالیٰ سے استغفار کرتا ہے اور جو اس سے کوتاہی واقع ہوئی ہے، توبہ اور نیکیوں کی کثرت کے ذریعے سے اس کی تلافی کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ پس وہ شیطان کو ذلیل و رسوا کر کے دھتکار دیتا ہے اور شیطان نے اس سے جو کچھ حاصل کیا ہوتا ہے، اس پر پانی پھیر دیتا ہے۔ رہے شیاطین کے بھائی اور ان کے دوست، تو یہ جب کسی گناہ میں پڑجاتے ہیں تو یہ اپنی گمراہی میں بڑھتے ہی چلے جاتے ہیں، گناہ پر گناہ کرتے ہیں اور گناہ کرنے میں کوئی کوتاہی نہیں کرتے، پس شیاطین بھی ان کو بدر اہ کرنے میں کوتاہی نہیں کرتے کیونکہ جب وہ دیکھتے ہیں کہ وہ نہایت آسانی سے ان کے تابع ہوجاتے ہیں اور برائی کے ارتکاب میں کسی قسم کی کوتاہی نہیں کرتے، تو وہ ان کی بدراہی کے بہت، خواہش مند ہوجاتے ہیں۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur agar kabhi shetan ki taraf say tumhen koi kachoka lagg jaye to Allah ki panah maang lo . yaqeenan woh her baat sunney wala , her cheez janney wala hai .