کیا یہی وہ لوگ ہیں (جن کی خستہ حالت دیکھ کر) تم قَسمیں کھایا کرتے تھے کہ اﷲ انہیں اپنی رحمت سے (کبھی) نہیں نوازے گا؟ (سن لو! اب انہی کو کہا جا رہا ہے:) تم جنت میں داخل ہو جاؤ نہ تم پر کوئی خوف ہوگا اور نہ تم غمگین ہوگے،
English Sahih:
[Allah will say], "Are these the ones whom you [inhabitants of Hell] swore that Allah would never offer them mercy? Enter Paradise, [O people of the Elevations]. No fear will there be concerning you, nor will you grieve."
1 Abul A'ala Maududi
اور کیا یہ اہل جنت وہی لوگ نہیں ہیں جن کے متعلق تم قسمیں کھا کھا کر کہتے تھے کہ اِن کو تو خدا پنی رحمت میں سے کچھ بھی نہ دے گا؟ آج انہی سے کہا گیا کہ داخل ہو جاؤ جنت میں، تمہارے لیے نہ خوف ہے نہ رنج"
2 Ahmed Raza Khan
کیا یہ ہیں وہ لوگ جن پر تم قسمیں کھاتے تھے کہ اللہ ان پر اپنی رحمت کچھ نہ کرے گا ان سے تو کہا گیا کہ جنت میں جاؤ نہ تم کو اندیشہ نہ کچھ غم،
3 Ahmed Ali
یہ وہی ہیں جن کے متعلق تم قسم کھاتے تھے کہ انہیں الله کی رحمت نہیں پہنچے گی (انہیں کہا گیا ہے) جنت میں چلے جاؤ تم پر نہ ڈر ہے اور نہ تم غمگین ہو گے
4 Ahsanul Bayan
کیا یہ وہی ہیں جن کی نسبت تم قسمیں کھا کھا کر کہا کرتے تھے کہ اللہ تعالٰی ان پر (١) رحمت نہ کرے گا ان کو یوں حکم ہوگا کہ جاؤ جنت میں تم پر نہ کچھ خوف ہے اور نہ تم مغموم ہو گے۔
٤٩۔١ اس سے مراد وہ اہل ایمان ہیں جو دنیا میں غریب و مسکین اور مفلس و نادار قسم کے تھے جن کا مذاق مذکورہ منکرین اڑایا کرتے تھے اور کہا کرتے تھے اگر یہ اللہ کے محبوب ہوتے تو ان کا دنیا میں یہ حال نہ ہوتا؟ پھر مزید جسارت کرتے ہوئے دعویٰ کرتے کہ قیامت والے دن بھی اللہ کی رحمت ہم پر ہوگی نہ کہ ان پر (ابن کثیر) بعض نے اس کا قائل اصحاب الاعراف کو بتلایا ہے اور بعض کہتے ہیں جب اصحاب الاعراف جہنمیوں کو یہ کہیں گے کہ تمہارا جتھہ اور تمہارا اپنے کو بڑا سمجھنا تمہارے کچھ کام نہ آیا۔ تو اس وقت اللہ کی طرف سے جنتیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا جائے گا یہ وہی لوگ ہیں جن کے بارے میں تم قسمیں کھاتے تھے کہ ان پر اللہ کی رحمت نہیں ہوگی۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
(پھر مومنوں کی طرف اشارہ کر کے کہیں گے) کیا یہ وہی لوگ ہیں جن کے بارے میں تم قسمیں کھایا کرتے تھے کہ خدا اپنی رحمت سے ان کی دستگیری نہیں کرے گا (تو مومنو) تم بہشت میں داخل ہو جاؤ تمہیں کچھ خوف نہیں اور نہ تم کو کچھ رنج واندوہ ہوگا
6 Muhammad Junagarhi
کیا یہ وہی ہیں جن کی نسبت تم قسمیں کھا کھا کر کہا کرتے تھے کہ اللہ تعالیٰ ان پر رحمت نہ کرے گا، ان کو یوں حکم ہوگا کہ جاؤ جنت میں تم پر نہ کچھ خوف ہے اور نہ تم مغموم ہوگے
7 Muhammad Hussain Najafi
(پھر کچھ مستحقین جنت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہیں گے) کیا یہی وہ لوگ ہیں جن کے متعلق تم قسمیں کھا کھا کر کہتے تھے کہ اللہ ان تک اپنی کچھ بھی رحمت نہیں پہنچائے گا۔ (پھر ان مستحقین جنت سے کہیں گے) تم بہشت میں داخل ہو جاؤ۔ نہ تم پر کوئی خوف ہے اور نہ ہی تم مغموم ہوگے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
کیا یہی لوگ ہیں جن کے بارے میں تم قسمیں کھایا کرتے تھے کہ انہیں رحمت خدا حاصل نہ ہوگی جن سے ہم نے کہہ دیا ہے کہ جاؤ جنّت میں چلے جاؤ تمہارے لئے نہ کوئی خوف ہے اور نہ کوئی حزن
9 Tafsir Jalalayn
پھر مومنوں کی طرف اشارہ کرکے کہیں گے کیا یہ وہی لوگ ہیں جن کے بارے میں تم قسمیں کھایا کرتے تھے کہ خدا اپنی رحمت سے ان کی دستگیری نہیں کرے گا ؟ تو مومنوں تم بہشت میں داخل ہوجاؤ۔ تم کو کچھ خوف نہیں اور نہ تم کچھ رنج واندوہ ہوگا۔
10 Tafsir as-Saadi
﴿أَهَـٰؤُلَاءِ﴾” اب یہ وہی ہیں“ یعنی جن کو اللہ تعالیٰ نے جنت میں داخل کیا ﴿الَّذِينَ أَقْسَمْتُمْ لَا يَنَالُهُمُ اللَّـهُ بِرَحْمَةٍ﴾ ” جن کے بارے میں تم قسمیں کھایا کرتے تھے کہ اللہ اپنی رحمت سے ان کی دستگیری نہیں کرے گا۔“ یعنی تم لوگ اہل ایمان کے ساتھ نفرت اور حقارت کا اظہار کرتے ہوئے نہایت خودپسندی کے ساتھ قسمیں اٹھا کر کہا کرتے تھے کہ اللہ تعالیٰ ان کو اپنی رحمت سے نہیں نوازے گا۔ اب تم اپنی قسموں میں جھوٹے ہوگئے ہو۔ اس چیز کی حقیقت تمہارے سامنے اللہ تعالیٰ نے ظاہر کردی ہے جسے تم کسی شمار میں نہیں لایا کرتے تھے۔ ﴿ ادْخُلُوا الْجَنَّةَ﴾” تم جنت میں داخل ہوجاؤ۔“ یعنی اپنے اعمال کے صلہ میں جنت میں داخل ہوجاؤ یعنی کمزور اور ناتواں لوگوں کو اکرام و احترام کے ساتھ کہا جائے گا کہ اپنے نیک اعمال کی جزا کے طور پر جنت میں داخل ہوجاؤ﴿لَا خَوْفٌ عَلَيْكُمْ ﴾مستقبل میں تمہیں کسی تکلیف کا خوف نہ ہوگا ﴿وَلَا أَنتُمْ تَحْزَنُونَ﴾اور جو کچھ گزر گیا ہے تم اس پر غمزدہ نہیں ہو گے۔ بلکہ تم محفوظ و مامون، مطمئن اور ہر بھلائی پر فرحاں و شاداں ہو گے۔۔۔ اس کی نظیر اللہ تبارک و تعالیٰ کا یہ ارشاد ہے !﴿إِنَّ الَّذِينَ أَجْرَمُوا كَانُوا مِنَ الَّذِينَ آمَنُوا يَضْحَكُونَ وَإِذَا مَرُّوا بِهِمْ يَتَغَامَزُونَ وَإِذَا انقَلَبُوا إِلَىٰ أَهْلِهِمُ انقَلَبُوا فَكِهِينَ وَإِذَا رَأَوْهُمْ قَالُوا إِنَّ هَـٰؤُلَاءِ لَضَالُّونَ وَمَا أُرْسِلُوا عَلَيْهِمْ حَافِظِينَ فَالْيَوْمَ الَّذِينَ آمَنُوا مِنَ الْكُفَّارِ يَضْحَكُونَ عَلَى الْأَرَائِكِ يَنظُرُونَ﴾(المطففين: 83؍ 29۔35)” وہ مجرم جو دنیا میں اہل ایمان پر ہنسا کرتے تھے جب ان کے پاس سے گزرتے تو حقارت سے اشارے کیا کرتے تھے اپنے گھر واپس لوٹتے تو اکڑفوں کے ساتھ اتراتے ہوئے لوٹتے اور جب اہل ایمان کو دیکھتے تو کہتے یہ تو گمراہ ہیں۔ حالانکہ وہ ان پر نگران بنا کر نہیں بھیجے گئے تھے۔ آج اہل ایمان کافروں پر ہنسیں گے اور اپنے تختوں پر بیٹھے کافروں کا حال دیکھ رہے ہوں گے۔ “ اہل علم اور مفسرین میں اس بارے میں اختلاف ہے کہ اصحاب اعراف سے کیا مراد ہے اور ان کے اعمال کیا ہیں۔ اس بارے میں صحیح مسلک یہ ہے کہ اصحاب اعراف وہ لوگ ہیں جن کی نیکیاں اور برائیاں برابر ہوں گی۔ نہ تو ان کی برائیاں زیادہ ہوں گی جس کی بنا پر وہ جہنم میں داخل ہوجائیں اور نہ ان کی نیکیاں زیادہ ہوں گی کہ جنت میں داخل ہوجائیں۔ پس جب تک اللہ چاہے گا یہ لوگ مقام اعراف میں قیام کریں گے پھر اللہ تعالیٰ اپنی رحمت سے انہیں جنت میں داخل کرے گا کیونکہ اس کی رحمت اس کے غضب پر سبقت کرتی اور غالب آتی ہے اور اس کی رحمت ہر چیز پر سایہ کناں ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
. ( phir jannatiyon ki taraf ishara ker kay kahen gay kay : ) kiya yehi woh log hain jinn kay baaray mein tum ney qasmen khai then kay Allah inn ko apni rehmat ka koi hissa nahi dey ga-? ( unn say to keh diya gaya hai kay ) jannat mein dakhil hojao , naa tum ko kissi cheez ka darr hoga , aur naa tumhen kabhi koi ghum paish aaye ga .