جنہوں نے اپنے دین کو تماشا اور کھیل بنا لیا اور جنہیں دنیوی زندگی نے فریب دے رکھا تھا، آج ہم انہیں اسی طرح بھلا دیں گے جیسے وہ (ہم سے) اپنے اس دن کی ملاقات کو بھولے ہوئے تھے اور جیسے وہ ہماری آیتوں کا انکار کرتے تھے،
English Sahih:
Who took their religion as distraction and amusement and whom the worldly life deluded." So today We will forget them just as they forgot the meeting of this Day of theirs and for having rejected Our verses.
1 Abul A'ala Maududi
جنہوں نے اپنے دین کو کھیل اور تفریح بنا لیا تھا اور جنہیں دنیا کی زندگی نے فریب میں مبتلا کر رکھا تھا اللہ فرماتا ہے کہ آج ہم بھی انہیں اسی طرح بھلا دیں گے جس طرح وہ اِس دن کی ملاقات کو بھولے رہے اور ہماری آیتوں کا انکار کرتے رہے"
2 Ahmed Raza Khan
جنہوں نے اپنے دین کو کھیل تماشا بنایا اور دنیا کی زیست نے انہیں فریب دیا تو آج ہم انہیں چھوڑ دیں گے جیسا انہوں نے اس دن کے ملنے کا خیال چھوڑا تھا اور جیسا ہماری آیتوں سے انکار کرتے تھے،
3 Ahmed Ali
جنہوں نے اپنا دین تماشا اور کھیل بنایا اور انہیں دنیا کی زندگی نے دھوکے میں ڈال دیا ہے سو آج ہم انہیں بھلا دیں گے جس طرح انہوں نے اس دن کی ملاقات کو بھلا دیا تھا اور جیسا وہ ہماری آیتوں سے انکار کرتے تھے
4 Ahsanul Bayan
جنہوں نے دنیا میں اپنے دین کو لہو و لعب بنا رکھا تھا اور جن کو دنیاوی زندگی نے دھوکے میں ڈال رکھا تھا سو ہم (بھی) آج کے روز ان کا نام بھول جائیں گے جیسا کہ وہ اس دن بھول گئے (١) اور جیسا یہ ہماری آیتوں کا انکار کرتے تھے۔
٥١۔١ حدیث میں آتا ہے کہ قیامت والے دن اللہ تعالٰی اس قسم کے بندے سے پوچھے گا کیا میں نے تمہیں بیوی بچے نہیں دیئے تھے؟ تمہیں عزت اور اکرام سے نہیں نوازا تھا اور کیا اونٹ اور گھوڑے تیرے تابع نہیں کر دیئے تھے؟ کیا تو سرداری کرتے ہوئے لوگوں سے چونگی وصول نہیں کرتا تھا؟ وہ کہے گا کیوں نہیں؟ یا اللہ یہ سب باتیں صحیح ہیں، اللہ تعالٰی اس سے پوچھے گا، کیا تو میری ملاقات کا یقین رکھتا تھا؟ وہ کہے گا نہیں، اللہ تعالٰی فرمائے گا ' پس جس طرح تو مجھے بھولا رہا آج میں بھی تمہیں بھول جاتا ہوں (صحیح مسلم) قرآن کریم کی اس آیت سے معلوم ہوا کہ دین کو لہو و لعب بنانے والے وہی ہوتے ہیں جو دنیا کے فریب میں مبتلا ہوتے ہیں۔ ایسے لوگوں کے دلوں سے چونکہ آخرت کی فکر اور اللہ کا خوف نکل جاتا ہے۔ اس لئے وہ دین میں بھی اپنی طرف سے جو چاہتے ہیں اضافہ کر لیتے ہیں احکام اور فرائض پر عمل کی اہمیت ختم ہو جاتی ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
جنہوں نے اپنے دین کو تماشا اور کھیل بنا رکھا تھا اور دنیا کی زندگی نے ان کو دھوکے میں ڈال رکھا تھا۔ تو جس طرح یہ لوگ اس دن کے آنے کو بھولے ہوئے اور ہماری آیتوں سے منکر ہو رہے تھے۔ اسی طرح آج ہم بھی انہیں بھلا دیں گے
6 Muhammad Junagarhi
جنہوں نے دنیا میں اپنے دین کو لہو ولعب بنا رکھا تھا اور جن کو دنیاوی زندگی نے دھوکہ میں ڈال رکھا تھا۔ سو ہم (بھی) آج کے روز ان کا نام بھول جائیں گے جیسا کہ وه اس دن کو بھول گئے اور جیسا یہ ہماری آیتوں کا انکار کرتے تھے
7 Muhammad Hussain Najafi
جنہوں نے اپنے دین کو کھیل تماشہ بنا لیا تھا اور جنہیں زندگانئ دنیا نے دھوکہ دیا تھا آج ہم بھی انہیں اسی طرح بھلا دیں گے جس طرح انہوں نے آج کے اس دن کی حاضری کو بھلا دیا تھا۔ اور جیسے وہ ہماری آیتوں کو برابر جھٹلاتے رہے تھے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
جن لوگوں نے اپنے دین کو کھیل تماشہ بنالیا تھا اور انہیں زندگانی دنیا نے دھوکہ دے دیا تھا تو آج ہم انہیں اسی طرح بھلادیں گے جس طرح انہوں نے آج کے دن کی ملاقات کو بھلادیا تھا اور ہماری آیات کا دیدہ و دانستہ انکار کررہے تھے
9 Tafsir Jalalayn
جنہوں نے اپنے دین کو کھیل تماشا بنا رکھا تھا اور دنیا کی زندگی نے ان کو دھوکے میں ڈال رکھا تھا، تو جس طرح یہ لوگ اس دن کے آنے کو بھولے ہوئے تھے اور ہماری آیتوں سے منکر ہو رہے تھے اسی طرح آج بھی انہیں بھلا دیں گے۔ الذین اتخذوا۔۔۔۔۔ ولعبا الخ اہل جنت اور اہل دوزخ اور اصحاب اعراف کی اس گفتگو سے کسی حد تک اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ عالم آخرت میں انسانی قوتوں کا پیمانہ کس قدر وسیع ہوجائیگا وہاں آنکھوں کی بینائی اتنے بڑے پیمانے پر ہوگی کہ دوزخ و جنت اور اعراف کے لوگ جب چاہیں گے ایک دوسرے کو دیکھ سکیں گے، اور وہاں آواز اور سماعت بھی اس قدر بڑھ جائے گی کہ مختلف دنیاؤں کے لوگ بآسانی گفت و شنید کرسکیں گے، یہ اور ایسے ہی بیانات جو ہمیں قرآن میں ملتے ہیں اس بات کا تصور دلانے کیلئے کافی ہیں کہ وہاں زندگی کے قوانین ہماری موجودہ دنیا کے قوانین طبعی سے بالکل مختلف ہوں گے، اگرچہ ہماری شخصیتیں یہی رہیں گئ، جن لوگوں کے دماغ اس عالم طبعی کی حدود میں موجودہ زندگی اور اس کے مختصر پیمانوں سے وسیع تر کسی چیز کا تصور ان میں نہیں سما سکتا وہ قرآن و حدیث کے ان بیانات کو بڑی حیرت واستعجاب کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، اور بسا اوقات ان کا مذاق اڑا کر اپنی خفیف العقلی کا مزید ثبوت بھی دینے لگتے ہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ ان بیچاروں کا دماغ جتنا تنگ ہے زندگی کے امکانات اتنے تنگ نہیں ہیں، آج کل کی نئی نئی ایجادات نے تو اس مسئلہ کو حل ہی کردیا ہے، اپنی جگہ پر بیٹھے ہوئے ہزاروں میل دور سے اس طرح باتیں کرسکتے ہیں گویا کہ آپ کے روبرو موجود ہے جس سے آپ بالمشافہ گفتگو کر رہے ہیں، نیز ایسی ایجادات نے کہ جن کے ذریعہ موٹی موٹی دیواروں کے آرپار تاریک رات میں اس طرح دیکھ سکتے ہیں گویا کہ رائی اور مرئی کے درمیان کوئی شئ حائل نہیں ہے، ان نئی ایجادات اور مشاہدات کے بعد بھی قرآنی معلومات کے سلسلہ میں انکار وعناد کا رویہ اختیار کرنا حمق اور بےعقلی کے علاوہ اور کچھ نہیں۔
10 Tafsir as-Saadi
کھیل تماشا بنا لیا ﴿ لَهْوًا وَلَعِبًا﴾ ” تماشا اور کھیل“ یعنی ان کے دل غافل اور دین سے گریزاں تھے اور انہوں نے دین کا تمسخر اڑایا۔ یا اس کے معنی یہ ہیں کہ انہوں نے دین کے بدلے لہو و لعب کو اختیار کرلیا اور دین قیم کے عوض لہو و لعب کو چن لیا۔ ﴿وَغَرَّتْهُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا ﴾ ” اور دنیا کی زندگی نے انہیں دھوکے میں ڈال دیا۔‘ یعنی دنیا نے اپنی زیب و زینت سے اور دنیا کی طرف بلانے والوں کی کثرت نے انہیں دھوکے میں ڈال دیا۔ پس وہ دنیا سے مطمئن ہو کر اس سے خوش اور راضی ہوگئے اور آخرت سے منہ موڑ کر اسے بھول گئے ﴿فَالْيَوْمَ نَنسَاهُمْ﴾ ” پس آج ہم ان کو بھلا دیں گے“ یعنی انہیں عذاب میں چھوڑ دے رہے ہیں ﴿كَمَا نَسُوا لِقَاءَ يَوْمِهِمْ هَـٰذَا﴾ ” جیسا انہوں نے بھلا دیا اس دن کے ملنے کو“ گویا کہ وہ صرف دنیا ہی کے لئے پیدا کئے گئے ہیں ان کے سامنے کوئی مقصد اور کوئی جزا نہیں ﴿وَمَا كَانُوا بِآيَاتِنَا يَجْحَدُونَ ﴾ ” اور جیسا کہ وہ ہماری آیتوں کے منکر تھے۔ “
11 Mufti Taqi Usmani
jinhon ney apney deen ko khel tamasha bana rakha tha , aur jinn ko dunyawi zindagi ney dhokay mein daal diya tha . chunacheh aaj hum bhi unn ko issi tarah bhula den gay jaisay woh iss baat ko bhulaye bethay thay kay unhen iss din ka samna kerna hai , aur jaisay woh humari aayaton ka khullam khula inkar kiya kertay thay .