Skip to main content

وَلَوْ اَنَّ اَهْلَ الْقُرٰۤى اٰمَنُوْا وَاتَّقَوْا لَـفَتَحْنَا عَلَيْهِمْ بَرَكٰتٍ مِّنَ السَّمَاۤءِ وَالْاَرْضِ وَلٰـكِنْ كَذَّبُوْا فَاَخَذْنٰهُمْ بِمَا كَانُوْا يَكْسِبُوْنَ

And if
وَلَوْ
اور اگر
[that]
أَنَّ
بیشک
people
أَهْلَ
والے
(of) the cities
ٱلْقُرَىٰٓ
بستیوں
(had) believed
ءَامَنُوا۟
ایمان لاتے
and feared Allah
وَٱتَّقَوْا۟
تقوی اختیار کرتے
surely We (would have) opened
لَفَتَحْنَا
یقینا کھول دیتے ہم
upon them
عَلَيْهِم
ان پر
blessings
بَرَكَٰتٍ
برکتوں کو
from
مِّنَ
سے
the heaven
ٱلسَّمَآءِ
آسمان
and the earth
وَٱلْأَرْضِ
اور زمین سے
but
وَلَٰكِن
لیکن
they denied
كَذَّبُوا۟
انہوں نے جھٹلایا
So We seized them
فَأَخَذْنَٰهُم
پھر پکڑ لیا ہم نے ان کو
for what
بِمَا
بوجہ اس کے جو
they used to
كَانُوا۟
تھے وہ
earn
يَكْسِبُونَ
کمائی کرتے

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

اگر بستیوں کے لوگ ایمان لاتے اور تقویٰ کی روش اختیار کرتے تو ہم ان پر آسمان اور زمین سے برکتوں کے دروازے کھو ل دیتے، مگر اُنہوں نے تو جھٹلایا، لہٰذا ہم نے اُس بری کمائی کے حساب میں انہیں پکڑ لیا جو وہ سمیٹ رہے تھے

English Sahih:

And if only the people of the cities had believed and feared Allah, We would have opened [i.e., bestowed] upon them blessings from the heaven and the earth; but they denied [the messengers], so We seized them for what they were earning.

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

اگر بستیوں کے لوگ ایمان لاتے اور تقویٰ کی روش اختیار کرتے تو ہم ان پر آسمان اور زمین سے برکتوں کے دروازے کھو ل دیتے، مگر اُنہوں نے تو جھٹلایا، لہٰذا ہم نے اُس بری کمائی کے حساب میں انہیں پکڑ لیا جو وہ سمیٹ رہے تھے

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

اور اگر بستیو ں والے ایمان لاتے اور ڈرتے تو ضرور ہم ان پر آسمان اور زمین سے برکتیں کھول دیتے مگر انہوں نے تو جھٹلایا تو ہم نے انہیں ان کے کیے پر گرفتار کیا

احمد علی Ahmed Ali

اور اگر بستیوں والے ایمان لے آتے اور ڈرتے تو ہم ان پر آسمان اور زمین سے نعمتوں کے دروازے کھول دیتے لیکن انہوں نے جھٹلایا پھر ہم نے ان کے اعمال کے سبب سے گرفت کی

أحسن البيان Ahsanul Bayan

اور اگر ان بستیوں کے رہنے والے ایمان لے آتے اور پرہیزگاری اختیار کرتے تو ہم ان پر آسمان اور زمین کی برکتیں کھول دیتے لیکن انہوں نے تکذیب کی تو ہم نے ان کے اعمال کی وجہ سے ان کو پکڑ لیا۔

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

اگر ان بستیوں کے لوگ ایمان لے آتے اور پرہیزگار ہوجاتے۔ تو ہم ان پر آسمان اور زمین کی برکات (کے دروازے) کھول دیتے مگر انہوں نے تو تکذیب کی۔ سو ان کے اعمال کی سزا میں ہم نے ان کو پکڑ لیا

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

اور اگر ان بستیوں کے رہنے والے ایمان لے آتے اور پرہیزگاری اختیار کرتے تو ہم ان پر آسمان اور زمین کی برکتیں کھول دیتے لیکن انہوں نے تکذیب کی تو ہم نے ان کے اعمال کی وجہ سے ان کو پکڑ لیا

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

اور اگر ان بستیوں کے باشندے ایمان لاتے اور پرہیزگاری اختیار کرتے تو ہم ان پر آسمان و زمین کی برکتوں کے دروازے کھول دیتے۔ لیکن انہوں نے جھٹلایا۔ لہٰذا ہم نے ان کو ان کے کرتوتوں کی پاداش میں پکڑ لیا۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

اور اگر اہل قریہ ایمان لے آتے اور تقوٰی اختیار کرلیتے تو ہم ان کے لئے زمین اور آسمان سے برکتوں کے دروازے کھول دیتے لیکن انہوں نے تکذیب کی تو ہم نے ان کو ان کے اعمال کی گرفت میں لے لیا

طاہر القادری Tahir ul Qadri

اور اگر (ان) بستیوں کے باشندے ایمان لے آتے اور تقوٰی اختیار کرتے تو ہم ان پر آسمان اور زمین سے برکتیں کھول دیتے لیکن انہوں نے (حق کو) جھٹلایا، سو ہم نے انہیں ان اَعمالِ (بد) کے باعث جو وہ انجام دیتے تھے (عذاب کی) گرفت میں لے لیا،

تفسير ابن كثير Ibn Kathir

عوام کی فطرت
لوگوں سے عام طور پر جو غلطی ہو رہی ہے اس کا ذکر ہے کہ عموماً ایمان سے اور نیک کاموں سے بھاگتے رہتے ہیں۔ صرف حضرت یونس (علیہ السلام) کی پوری بستی ایمان لائی تھی اور وہ بھی اس وقت جبکہ عذابوں کو دیکھ لیا اور یہ بھی صرف ان کے ساتھ ہی ہوا کہ آئے ہوئے عذاب واپس کردیئے گئے اور دنیا و آخرت کی رسوائی سے بچ گئے یہ لوگ ایک لاکھ بلکہ زائد تھے۔ اپنی پوری عمر تک پہنچے اور دنیوی فائدے بھی حاصل کرتے رہے تو فرماتا ہے کہ اگر نبیوں کے آنے پر ان کے امتی صدق دل سے ان کی تابعداری کرتے، برائیوں سے رک جاتے اور نیکیاں کرنے لگتے تو ہم ان پر کشادہ طور پر بارشیں برساتے اور زمین سے پیداوار اگاتے۔ لیکن انہوں نے رسولوں کی نہ مانی بلکہ انہیں جھوٹا سمجھا اور روبرو جھوٹا کہا۔ برائیوں سے حرام کاریوں سے ایک انچ نہ ہٹے، اس وجہ سے تباہ کردیے گئے۔ کیا کافروں کو اس بات کا خوف نہیں کہ راتوں رات ان کی بیخبر ی میں ان کے سوتے ہوئے عذاب الٰہی آجائے اور یہ سوئے کے سوئے رہ جائیں ؟ کیا انہیں ڈر نہیں لگتا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ دن دہاڑے ان کے کھیل کود اور غفلت کی حالت میں اللہ جل جلالہ کا عذاب آجائے ؟ اللہ کے عذابوں سے، اللہ تعالیٰ کی پکڑ سے، اس کی بےپایاں قدرت کے اندازے سے غافل وہی ہوتے ہیں جو اپنے آپ بربادی کی طرف بڑھے چلے جاتے ہوں۔ امام حسن بصری (رح) کا قول ہے کہ مومن نیکیاں کرتا ہے اور پھر ڈرتا رہتا ہے اور فاسق فاجر شخص برائیاں کرتا ہے اور بےخوف رہتا ہے۔ نتیجے میں مومن امن پاتا ہے اور فاجر پیس دیا جاتا ہے۔