حقیقت یہ ہے (اے کفّار!) تم جلد ملنے والی (دنیا) کو محبوب رکھتے ہو،
English Sahih:
No! But you [i.e., mankind] love the immediate
1 Abul A'ala Maududi
ہرگز نہیں، اصل بات یہ ہے کہ تم لوگ جلدی حاصل ہونے والی چیز (یعنی دنیا) سے محبت رکھتے ہو
2 Ahmed Raza Khan
کوئی نہیں بلکہ اے کافرو! تم پاؤں تلے کی (دنیاوی فائدے کو) عزیز دوست رکھتے ہو
3 Ahmed Ali
ہر گز نہیں بلکہ تم تو دنیا کو چاہتے ہو
4 Ahsanul Bayan
نہیں نہیں تم جلدی ملنے والی (دنیا) کی محبت رکھتے ہو۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
مگر (لوگو) تم دنیا کو دوست رکھتے ہو
6 Muhammad Junagarhi
نہیں نہیں تم جلدی ملنے والی (دنیا) کی محبت رکھتے ہو
7 Muhammad Hussain Najafi
ہرگز نہیں بلکہ تم جلدی ملنے والی (دنیا) سے محبت کرتے ہو۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
نہیں بلکہ تم لوگ دنیا کو دوست رکھتے ہو
9 Tafsir Jalalayn
مگر (لوگو) تم دنیا کو دوست رکھتے ہو کلا بل تحبون العاجلۃ، یہاں سے سلسلہ کلام پھر جڑ جاتا ہے جو جملہ معترضہ سے پہلے چلا آرہا تھا، ہرگز نہیں، کا یہ مطلب ہے کہ تمہارے انکار آخرت کی اصل یہ وجہ نہیں ہے کہ تم خالق کائنات کو قیامت برپا کرنے اور مرنے کے بعد زندہ کرنے سے عاجز سمجھتے ہو، بلکہ اصل وجہ یہ ہے اور یہ انکار آخرت کی دوسری وجہ ہے پہلی وجہ آیت ٥ میں بیان کی گئی تھی کہ انسان چوں کہ فجور اور بےراہ روی کی کھلی چھوٹ چاہتا ہے اور ان اخلاقی پابندیوں سے بچنا چاہتا ہے جو آخرت کے ماننے سے لازماً اس پر عائد ہوتی ہیں، اس لئے خواہشات نفس اسے انکار آخرت پر ابھارتی ہیں اور وہ عقلی دلیلیں بگھارتا ہے تاکہ اپنے اس انکار کو معقول ثابت کرے، اب دوسری وجہ یہ بیان کی جا رہی ہے کہ منکرین آخرت چوں کہ تنگ نظر اور کوتاہ بین ہیں اس لئے ان کی نگاہ میں ساری اہمیت انہیں نتائج کی ہے جو اسی دنیا میں ظاہر ہوتے ہیں اور ان نتائج کو وہ کوئی اہمیت نہیں دیتا جو آخرت میں ظاہر ہونے والے ہیں۔
10 Tafsir as-Saadi
وہ چیز جو تمہاری غفلت اور اللہ تعالیٰ کے وعظ وتذکیر سے روگردانی کی موجب ہے ، یہ ہے کہ تم ﴿تُحِبُّوْنَ الْعَاجِلَۃَ﴾ ” دنیا کو پسند کرتے ہو“ اور تم اس کو حاصل کرنے اور اس کی لذت وشہوات میں کوشاں رہتے ہو، تم آخرت پر اس کو ترجیح دیتے اور آخرت کے لیے عمل کرنا چھوڑ دیتے ہو کیونکہ دنیا کی نعمتیں اور لذتیں جلد مل جاتی اور انسان جلد مل جانے والی چیز کا گرویدہ ہوتا ہے۔ آخرت کے اندر ہمیشہ رہنے والی جو نعمتیں ہیں، ان میں تاخیر ہے ، اس لیے تم ان سے غافل ہو اور ان کو چھوڑ بیٹھے ہو، گویا کہ تم ان نعمتوں کے لیے پیدا ہی نہیں کیے گئے یہ دنیا کا گھر ہی تمہارا دائمی ٹھکانہ ہے ، جس میں قیمتی عمریں گزاری جا رہی ہیں ،اس دنیا کے لیے رات دن بھاگ دوڑ ہورہی ہے اور اس سے تمہارے سامنے حقیقت بدل گئی اور بہت زیادہ خسارہ حاصل ہوا۔ اگر تم نے دنیا پر آخرت کو ترجیح دی ہوتی اور تم نے ایک صاحب بصیرت اور عقل مند شخص کی طرح انجام پر غور کیا ہوتا تو تم کامیاب ہوتے، ایسا نفع حاصل کرتے جس کے ساتھ خسارہ نہ ہوتا اور تمہیں ایسی فوزوفلاح حاصل ہوتی جس کی مصاحبت میں بدبختی نہیں ہوتی۔
11 Mufti Taqi Usmani
. khabrdar ( aey kafiro ! ) asal baat yeh hai kay tum fori tor per hasil honey wali cheez ( yani duniya ) say mohabbat kertay ho ,