بیشک جو وعدۂ (قیامت) تم سے کیا جا رہا ہے وہ ضرور پورا ہو کر رہے گا،
English Sahih:
Indeed, what you are promised is to occur.
1 Abul A'ala Maududi
جس چیز کا تم سے وعدہ کیا جا رہا ہے وہ ضرور واقع ہونے والی ہے
2 Ahmed Raza Khan
بیشک جس بات کا تم وعدہ دیے جاتے ہو ضرور ہونی ہے
3 Ahmed Ali
جن کا تم سے وعدہ کیا جاتا ہے وہ ضرور ہونے والی ہے
4 Ahsanul Bayan
جس چیز کا تم سے وعدہ کیا جاتا ہے یقیناً ہونے والی ہے (١)۔
٧۔١ (یا جواب قسم) یہ ہے کہ تم سے قیامت کا جو وعدہ کیا جاتا ہے، وہ یقینا واضح ہونے والی ہے، یعنی اس میں شک کرنے کی نہیں بلکہ اس کے لئے تیاری کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ قیامت کب واقع ہوگی؟ اگلی سورت میں اس کو واضح کیا جا رہا ہے
5 Fateh Muhammad Jalandhry
کہ جس بات کا تم سے وعدہ کیا جاتا ہے وہ ہو کر رہے گی
6 Muhammad Junagarhi
جس چیز کا تم سے وعده کیا جاتا ہے وہ یقیناً ہونے والی ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
بےشک جس چیز کا تم سے وعدہ وعید کیا جا رہا ہے وہ ضرور واقع ہو نے والی ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
جس چیز کا تم سے وعدہ کیا گیا ہے وہ بہرحال واقع ہونے والی ہے
9 Tafsir Jalalayn
کہ جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا ہے وہ ہو کر رہیگی انما توعدون لواقع، تمام قسموں کا مقسم ہے، کہ تم سے جس قیامت اور حساب و کتاب کا وعدہ بذریعہ ٔ انبیاء کیا جا رہا ہے وہ ضرور پورا اور واقع ہو کر رہے گا، آگے اس کے واقع ہونے کے وقت کے چند حالات کا ذکر ہے، واذا الرسل اقتت مطلب یہ کہ انبیاء و رسل (علیہم السلام) کے لئے جو میعاد اور وقت مقرر کیا گیا تھا کہ اس وقت میں اپنی اپنی امتوں کے معاملہ میں شہادت کے لئے حاضر ہوں، وہ اس میعاد کو پہنچ گئے اور ان کی حاضری کا وقت آگیا۔
10 Tafsir as-Saadi
﴿اِنَّمَا تُوْعَدُوْنَ﴾ یعنی مرنے کے بعد زندگی اور اعمال کی جزا وسزا کا جو تمہارے ساتھ وعدہ کیا گیا ہے۔ ﴿ لَوَاقِـعٌ﴾ اس کا وقوع کسی شک وریب کے بغیر حتمی ہے۔ جب قیامت کا دن واقع ہوگا تو کائنات میں تغیرات آئیں گے اور سخت ہولناکیوں کا ظہور ہوگا جس سے دل دہل جائیں گے، کرب بہت زیادہ ہوجائے گا ، ستارے بے نور ہوجائیں گے ، یعنی اپنے مقامات سے زائل ہو کر بکھر جائیں گے ، پہاڑ ریزہ ریزہ ہوجائیں گے اور زمین ایک چٹیل میدان کی طرح ہوجائے گی جس میں تو کوئی نشیب وفراز نہ دیکھے گا۔ یہ وہ دن ہوگا جس دن مقررہ وقت رسولوں کو لایا جائے گا جس وقت کو ان کے اور ان کی امتوں کے درمیان فیصلے کے لیے مقرر کیا گیا ہے ۔اس لیے فرمایا : ﴿ لِأَيِّ يَوْمٍ أُجِّلَتْ ﴾” بھلا تاخیر کس دن کے لیے کی گئی ؟“ یہ استفہام تعظیم، تفخیم اور تہویل (ہول دلانے) کے لیے ہے ،اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے جواب میں فرمایا : ﴿ لِيَوْمِ الْفَصْلِ ﴾ یعنی خلائق میں ایک دوسرے کے درمیان فیصلے کرنے اور ان میں سے ہر ایک سے فردا فردا حساب لینے کے لیے۔
11 Mufti Taqi Usmani
yaqeenan woh waqiaa zaroor paish aa-ker rahey ga jiss ka tum say wada kiya jaraha hai .