وَقُلِ اعْمَلُوْا فَسَيَرَى اللّٰهُ عَمَلَكُمْ وَرَسُوْلُهٗ وَالْمُؤْمِنُوْنَۗ وَسَتُرَدُّوْنَ اِلٰى عٰلِمِ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ فَيُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَۚ
تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:
اور اے نبیؐ، اِن لوگوں سے کہدو کہ تم عمل کرو، اللہ اور اس کا رسول اور مومنین سب دیکھیں گے کہ تمہارا طرز عمل اب کیا رہتا ہے پھر تم اُس کی طرف پلٹائے جاؤ گے جو کھلے اور چھپے سب کو جانتا ہے اور وہ تمہیں بتا دے گا کہ تم کیا کرتے رہے ہو
English Sahih:
And say, "Do [as you will], for Allah will see your deeds, and [so will] His Messenger and the believers. And you will be returned to the Knower of the unseen and the witnessed, and He will inform you of what you used to do."
ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi
اور اے نبیؐ، اِن لوگوں سے کہدو کہ تم عمل کرو، اللہ اور اس کا رسول اور مومنین سب دیکھیں گے کہ تمہارا طرز عمل اب کیا رہتا ہے پھر تم اُس کی طرف پلٹائے جاؤ گے جو کھلے اور چھپے سب کو جانتا ہے اور وہ تمہیں بتا دے گا کہ تم کیا کرتے رہے ہو
احمد رضا خان Ahmed Raza Khan
اور تم فرما ؤ کام کرو اب تمہارے کام دیکھے گا اللہ اور اس کے رسول اور مسلمان، اور جلد اس کی طرف پلٹوگے جو چھپا اور کھلا سب جانتا ہے تو وہ تمہارے کام تمہیں جتاوے گا،
احمد علی Ahmed Ali
اور کہہ دےکہ کام کیے جاؤ پھر عنقریب الله اور اس کا رسول اور مسلمان تمہارے کام کو دیکھ لیں گے اور عنقریب تم غائب اور حاضر کے جاننے والے کی طرف لوٹائے جاؤ گےپھر وہ تمہیں بتا دے گا جو کچھ تم کرتے تھے
أحسن البيان Ahsanul Bayan
کہہ دیجئے کہ تم عمل کئے جاؤ تمہارے عمل اللہ خود دیکھ لے گا اور اس کا رسول اور ایمان والے (بھی دیکھ لیں گے) اور ضرور تم کو اسی کے پاس جانا ہے جو تمام چھپی اور کھلی چیزوں کا جاننے والا ہے۔ سو وہ تم کو تمہارا سب کیا ہوا بتلا دے گا (١)۔
١٠٥۔١ رؤیت کا مطلب دیکھنا اور جاننا ہے۔ یعنی تمہارے عملوں کو اللہ تعالٰی ہی نہیں دیکھتا، بلکہ ان کا علم اللہ کے رسول اور مومنوں کو بھی (بذریعہ وحی) ہو جاتا ہے (یہ منافقینی کے ضمن میں کہا جا رہا ہے) اس مفہوم کی آیت پہلے بھی گزر چکی ہے۔ یہاں مومنین کا بھی اضافہ ہے جن کو اللہ کے رسول کے بتلانے سے علم ہو جاتا ہے۔
جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry
اور ان سے کہہ دو کہ عمل کئے جاؤ۔ خدا اور اس کا رسول اور مومن (سب) تمہارے عملوں کو دیکھ لیں گے۔ اور تم غائب وحاضر کے جاننے والے (خدائے واحد) کی طرف لوٹائے جاؤ گے پھر جو کچھ تم کرتے رہے ہو وہ سب تم کو بتا دے گا
محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi
کہہ دیجئے کہ تم عمل کیے جاؤ تمہارے عمل اللہ خود دیکھ لے گا اور اس کا رسول اور ایمان والے (بھی دیکھ لیں گے) اور ضرور تم کو ایسے کے پاس جانا ہے جو تمام چھپی اور کھلی چیزوں کا جاننے واﻻ ہے۔ سو وه تم کو تمہارا سب کیا ہوا بتلا دے گا
محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi
(اے رسول(ص)) ان لوگوں سے کہہ دو کہ تم عمل کیے جاؤ اللہ، اس کا رسول اور مؤمنین تمہارے عمل کو دیکھیں گے (کہ تم کیسے عمل کرتے ہو) اور پھر غائب اور حاضر کے جاننے والے (خدا) کی طرف لوٹائے جاؤگے بس وہ تمہیں بتلائے گا تم کیا عمل کرتے ہو۔
علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور پیغمبر کہہ دیجئے کہ تم لوگ عمل کرتے رہو کہ تمہارے عمل کواللہ ً رسول اور صاحبانِ ایمان سب دیکھ رہے ہیں اور عنقریب تم اس خدائے عالم الغیب والشہادہ کی طرف پلٹا دئیے جاؤ گے اور وہ تمہیں تمہارے اعمال سے باخبر کرے گا
طاہر القادری Tahir ul Qadri
اور فرما دیجئے: تم عمل کرو، سو عنقریب تمہارے عمل کو اﷲ (بھی) دیکھ لے گا اور اس کا رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی) اور اہلِ ایمان (بھی)، اور تم عنقریب ہر پوشیدہ اور ظاہر کو جاننے والے (رب) کی طرف لوٹائے جاؤ گے، سو وہ تمہیں ان اعمال سے خبردار فرما دے گا جو تم کرتے رہتے تھے،
تفسير ابن كثير Ibn Kathir
اپنے اعمال سے ہوشیار رہو۔ جو لوگ اللہ تعالیٰ کے احکامات کے خلاف کرتے ہیں انہیں اللہ تعالیٰ ڈرا رہا ہے کہ ان کے اعمال اللہ کے سامنے ہیں۔ اور اس کے رسول اور تمام مسلمانوں کے سامنے قیامت کے دن کھلنے والے ہیں۔ چھوٹے سے چھوٹا اور پوشیدہ سے پوشیدہ عمل بھی اس دن سب پر ظاہر ہوجائے گا۔ تمام اسرار کھل جائیں گے دلوں کے بھید ظاہر ہوجائیں گے۔ اور یہ بھی ہوتا ہے کہ کبھی کبھی اللہ تبارک و تعالیٰ لوگوں پر بھی ان کے اعمال دنیا میں ہی ظاہر کردیتا ہے۔ چناچہ مسند احمد میں ہے " رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں کہ اگر تم میں سے کوئی کسی ٹھوس پتھر میں گھس کر جس کا نہ دروازہ ہو، نہ اس میں کوئی سوراخ ہو، کوئی عمل کرے اللہ تعالیٰ اس کے عمل کو لوگوں کے سامنے ظاہر کر دے گا خواہ کیسا ہی عمل ہو۔ " ابو داؤد طیالسی کی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ " زندوں کے اعمال ان کے قبیلوں اور برادریوں پر پیش کئے جاتے ہیں اگر وہ اچھے ہوتے ہیں تو وہ لوگ اپنی قبروں میں خوش ہوتے ہیں اور اگر وہ برے ہوتے ہیں تو وہ کہتے ہیں یا اللہ انہیں توفیق دے کہ یہ تیرے فرمان پر عامل بن جائیں "۔ مسند احمد میں بھی یہی فرمان رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہے کہ " تمہارے اعمال تمہارے خویش و اقارب مردوں کے سامنے پیش کئے جاتے ہیں اگر وہ نیک ہوتے ہیں تو وہ خوش ہوجاتے ہیں اور اگر اسکے سوا ہوتے ہیں تو وہ کہتے ہیں یا اللہ انہیں موت نہ آئے جب تک کہ تو انہیں ہدایت عطا نہ فرما جیسے کہ تو نے ہمیں ہدایت دی " (لیکن ان روایتوں کی سندیں قابل غور ہیں) صحیح بخاری شریف میں ہے حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ جب تجھے کسی شخص کے نیک اعمال بہت اچھے لگیں تو تو کہہ دے کہ اچھا ہے عمل کئے چلے جاؤ اللہ اور اس کا رسول اور مومن تمہارے اعمال عنقریب دیکھ لیں گے۔ ایک مرفوع حدیث بھی اسی مضمون کی آئی ہے اس میں ہے کسی کے اعمال پر خوش نہ ہوجاؤ جب تک یہ نہ دیکھ لو کہ اس کا خاتمہ کس پر ہوتا ہے ؟ بسا اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ انسان ایک زمانہ دراز تک نیک عمل کرتا رہتا ہے کہ اگر وہ اس وقت مرتا تو قطعاً جنتی ہوجاتا۔ لیکن پھر اس کی حالت بدل جاتی ہے اور وہ بداعمالیوں میں پھنس جاتا ہے۔ اور بسا اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ انسان ایک لمبی مدت تک برائیاں کرتا رہتا ہے کہ اگر اسی حالت میں مرے تو جہنم میں ہی جائے لیکن پھر اس کا حال بدل جاتا ہے اور نیک عمل شروع کردیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ جب کسی بندے کے ساتھ بھلا ارادہ کرتا ہے تو اسے اس کی موت سے پہلے عامل بنا دیتا ہے۔ لوگوں نے کہا ہم اس کا مطلب نہیں سمجھے آپ نے فرمایا مطلب یہ ہے کہ اسے توفیق خیر عطا فرماتا ہے اور اس پر اسے موت آتی ہے۔