جس دن اس (سونے، چاندی اور مال) پر دوزخ کی آگ میں تاپ دی جائے گی پھر اس (تپے ہوئے مال) سے ان کی پیشانیاں اور ان کے پہلو اور ان کی پیٹھیں داغی جائیں گی، (اور ان سے کہا جائے گا) کہ یہ وہی (مال) ہے جو تم نے اپنی جانوں (کے مفاد) کے لئے جمع کیا تھا سو تم (اس مال کا) مزہ چکھو جسے تم جمع کرتے رہے تھے،
English Sahih:
The Day when it will be heated in the fire of Hell and seared therewith will be their foreheads, their flanks, and their backs, [it will be said], "This is what you hoarded for yourselves, so taste what you used to hoard."
1 Abul A'ala Maududi
ایک دن آئے گا کہ اسی سونے چاندی پر جہنم کی آگ دہکائی جائے گی اور پھر اسی سے ان لوگوں کی پیشانیوں اور پہلوؤں اور پیٹھوں کو داغا جائے گا یہ ہے وہ خزانہ جو تم نے اپنے لیے جمع کیا تھا، لو اب اپنی سمیٹی ہوئی دولت کا مزہ چکھو
2 Ahmed Raza Khan
جس دن تپایا جائے گا جہنم کی آ گ میں پھر اس سے داغیں گے ان کی پیشانیاں اور کروٹیں اور پیٹھیں یہ ہے وہ جو تم نے اپنے لیے جوڑ کر رکھا تھا اب چکھو مزا اس جوڑنے کا،
3 Ahmed Ali
جس دن وہ دوزخ کی آگ میں گرم کیا جائے گا پھر اس سے ان کی پیشانیاں اور پہلو اور پیٹھیں داغی جائیں گی یہ وہی ہے جو تم نے اپنے لیے جمع کیا تھا سو اس کا مزہ چکھو جوتم جمع کرتے تھے
4 Ahsanul Bayan
جس دن اس خزانے کو آتش دوزخ میں تپایا جائے گا پھر اس دن ان کی پیشانیاں اور پہلو اور پیٹھیں داغی جائیں گی (ان سے کہا جائے گا) یہ ہے جسے تم نے اپنے لئے خزانہ بنا رکھا تھا، پس اپنے خزانوں کا مزہ چکھو۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
جس دن وہ مال دوزخ کی آگ میں (خوب) گرم کیا جائے گا۔ پھر اس سے ان (بخیلوں) کی پیشانیاں اور پہلو اور پیٹھیں داغی جائیں گی (اور کہا جائے گا) کہ یہ وہی ہے جو تم نے اپنے لیے جمع کیا تھا سو جو تم جمع کرتے تھے (اب) اس کا مزہ چکھو
6 Muhammad Junagarhi
جس دن اس خزانے کو آتش دوزخ میں تپایا جائے گا پھر اس سے ان کی پیشانیاں اور پہلو اور پیٹھیں داغی جائیں گی (ان سے کہا جائے گا) یہ ہے جسے تم نے اپنے لئے خزانہ بنا کر رکھا تھا۔ پس اپنے خزانوں کا مزه چکھو
7 Muhammad Hussain Najafi
یہ (واقعہ) اس دن ہوگا جب کہ اس (سونے چاندی) کو دوزخ کی آگ میں تپایا جائے گا اور پھر اس سے ان کی پیشانیوں، پہلوؤں اور پشتوں کو داغا جائے گا (اور انہیں بتایا جائے گا کہ) یہ ہے وہ جو تم نے اپنے لئے جمع کرکے رکھا تھا تو اب مزا چکھو اس کا جو تم نے جمع کرکے رکھا تھا۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
جس دن وہ سونا چاندی آتش هجہنّم میں تپایا جائے گا اور اس سے ان کی پیشانیوں اور ان کے پہلوؤں اور پشت کو داغا جائے گا کہ یہی وہ ذخیرہ ہے جو تم نے اپنے لئے جمع کیا تھا اب اپنے خزانوں اور ذخیروں کا مزہ چکھو
9 Tafsir Jalalayn
جس دن وہ مال دوزخ کی آگ میں (خوب) گرم کیا جائے گا پھر اس سے ان (بخیلوں) کی بیشانیاں اور پہلو اور پیٹھیں داغی جائیں گی (اور کہا جائے گا کہ) یہ وہی ہے جو تم نے اپنے لئے جمع کیا تھا سو جو تم جمع کرتے تھے (اب) اس کا مزہ چکھو۔
10 Tafsir as-Saadi
پھر اس عذاب کی تفسیر بیان کرتے ہوئے فرمایا : ﴿يَوْمَ يُحْمَىٰ عَلَيْهَا﴾ ” جس دن اس (مال) کو گرم کیا جائے گا۔“ یعنی ان کے مال پر آگ دہکائی جائے گی۔ ﴿فِيْ نَارِ جَهَنَّمَ ﴾ ” جہنم کی آگ میں۔“ یعنی ہر دینار اور ہر درہم پر علیحدہ علیحدہ آگ دہکائی جائے گی۔ ﴿فَتُكْوَىٰ بِهَا جِبَاهُهُمْ وَجُنُوبُهُمْ وَظُهُورُهُمْ﴾ ”(پھر اس سے قیامت کے روز) ان لوگوں کی پیشانیوں، ان کے پہلوؤں اور ان کی پیٹھوں کو داغا جائے گا۔“ جب بھی یہ دینار و درہم ٹھنڈے پڑجائیں گے تو ان کو دوبارہ دن بھر تپایا جائے گا اور وہ دن پچاس ہزار سال کے برابر ہوگا اور انہیں زجر و توبیخ اور ملامت کرتے ہوئے کہا جائے گا۔ ﴿هَـٰذَا مَا كَنَزْتُمْ لِأَنفُسِكُمْ فَذُوقُوا مَا كُنتُمْ تَكْنِزُونَ﴾ ” یہی وہ مال ہے جو تم سینت سینت کر رکھتے تھے اپنی جانوں کے لئے اب مزہ چکھو اپنے جمع کرنے کا“ پس اللہ تعالیٰ نے تم پر ظلم نہیں کیا بلکہ تم نے خود ہی اپنی جانوں پر ظلم کیا اور اس خزانے کے ذریعے سے تم نے اپنی جانوں کو عذاب میں مبتلا کیا۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے ان دو آیات کریمہ میں انسان کے اپنے مال کے بارے میں انحراف کا ذکر فرمایا ہے۔ یہ انحراف دو امور کے ذریعے سے ہوتا ہے۔ (١) انسان اس کو باطل کے راستے میں خرچ کرتا ہے جس کا اس کو کوئی فائدہ نہیں پہنچتا، بلکہ اس سے اس کو صرف نقصان ہی پہنچتا ہے، مثلاً معاصی اور شہوات میں مال خرچ کرنا جس سے اللہ تعالیٰ کی اطاعت پر اعانت حاصل نہیں ہوتی اور لوگوں کو اللہ تعالیٰ کے راستے سے روکنے کے لئے مال خرچ کرنا۔ (٢) جہاں مال خرچ کرنا واجب ہو وہاں مال خرچ نہ کرنا اور کسی چیز سے روکنا درحقیقت اس کی ضد کا حکم دینا ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
jiss din uss dolat ko jahannum ki aag mein tapaya jaye ga , phir uss say unn logon ki paishaniyan aur unn ki kerwaten aur unn ki peethen daghi jayen gi , ( aur kaha jaye ga kay : ) yeh hai woh khazana jo tum ney apney liye jama kiya tha ! abb chakho uss khazaney ka maza jo tum jorr jorr ker rakha kertay thay .